Tag: Kamala Harris

  • جو بائیڈن کے معاملے پر ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے، کملا ہیرس متبادل امیدوار؟

    جو بائیڈن کے معاملے پر ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے، کملا ہیرس متبادل امیدوار؟

    واشنگٹن: صدر جو بائیڈن کو الیکشن کی دوڑ سے باہر ہونا چاہیے یا نہیں، ڈیموکریٹس اس معاملے پر کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں نے گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کے فیصلے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے نجی طور پر ایک ملاقات کی۔

    صدر جو بائیڈن خود کو تواتر کے ساتھ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کا واحد مقابل قرار دیتے آ رہے ہیں، لیکن ان کی جسمانی اور ذہنی تندرستی کے بارے میں بھی سوالات مستقل طور پر گردش میں ہیں۔

    منگل کے روز بند کمرے کی بات چیت میں ڈیموکریٹس نمائندگان کی رائے تقسیم ہوتی نظر آئی، واشنگٹن میں کئی گھنٹے کی ملاقات کے بعد بھی ڈیموکریٹس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ سینیٹر چک شومر نے بائیڈن کی حمایت کی تو نیو جرسی سے ڈیموکریٹ رکن مکی شیریل نے بائیڈن کو دست برداری کا مشورہ دے دیا۔

    کیا جو بائیڈن کو پارکنسن کی بیماری ہے؟ وائٹ ہاؤس ترجمان کا بیان جاری

    اب تک 7 ڈیموکریٹس امیدوار صدر بائیڈن سے دست برادری کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ کچھ ہائی پروفائل ڈیموکریٹس 59 سالہ نائب صدر کملا ہیرس کے حق میں بات کرنے لگے ہیں کہ وہ بائیڈن کی جگہ ایک فطری امیدوار ہیں، اتوار کو کیلیفورنیا کے کانگریس مین ایڈم شِف نے این بی سی کے میٹ دی پریس کو بتایا کہ یا تو جو بائیڈن کو زبردست طور سے جیتنے کے قابل ہونا پڑے گا، یا پھر انھیں مشعل کسی ایسے شخص کو سونپنا ہوگا جو یہ کر سکتا ہو، کملا ہیرس ٹرمپ کے خلاف ’’بہت اچھی طرح سے جیت سکتی ہیں۔‘‘

    دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ڈیموکریٹس فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے کہ کون صدارت کے لیے فٹ ہے، میامی میں ریلی سے خطاب میں انھوں نے کہا مجھے لگتا ہے میں نے صدارتی مباحثے میں بائیڈن کو بدترین شکست دی ہے۔ واضح رہے کہ بائیڈن کی مباحثے میں کارکردگی کے بعد ہی ڈیموکریٹس نے ان سے دست برداری کا مطالبہ کیا ہے۔

  • کملا ہیرس کی اسرائیل پر شدید تنقید

    کملا ہیرس کی اسرائیل پر شدید تنقید

    واشنگٹن: غزہ میں امداد نہ پہنچنے دینے پر امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز ریاست الاباما میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ غزہ میں بے گناہ لوگ ’انسانی تباہی‘ کا شکار ہیں، ہم نے اسرائیلی حکومت پر غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے دباؤ ڈالا ہے جہاں لاکھوں لوگوں کو قحط کا سامنا ہے۔

    امریکی نائب صدر نے دو ٹوک الفاظ میں اسرائیل پر کڑی تنقید کی کہ وہ غزہ میں انسانی تباہی کو کم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا ہے، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کو لگام ڈالنے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔

    کملا ہیرس نے کہا غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، حالات غیر انسانی ہیں اور ہماری مشترکہ انسانیت ہمیں عمل کرنے پر مجبور کرتی ہے، اسرائیلی حکومت کو امداد کے بہاؤ کو نمایاں طور پر بڑھانے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے، کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی بائیکاٹ کے باعث قاہرہ میں حماس کے ساتھ براہ راست ملاقات میں ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، گزشتہ روز فریقین میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات ہوئی تھی، قابض قوتوں کی بات چیت کے طرز عمل کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے حماس رہنماؤں کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ بندی میں اسرائیل کے ساتھ کسی معاہدے پر نہیں پہنچے، قطر اور مصر سے آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو جاری ہے، مذاکرات میں صہیونی شرکت ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کی روک تھام، امداد کی بحالی اور صہیونی فورسز کے مکمل انخلا پر کام کر رہے ہیں۔

  • اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکا کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، کملا ہیرس

    اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکا کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، کملا ہیرس

    واشنگٹن: دنیا اسرائیلی مظالم پر سیخ پا ہے تاہم امریکا کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، نائب امریکی صدر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت کا پورا حق ہے، لیکن امریکا اسرائیل یا غزہ میں لڑاکا فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نائب امریکی صدر کملا ہیرس نے معروف غیر ملکی نیوز چینل سی بی ایس کے پروگرام سکسٹی منٹس کو انٹرویو میں کہا ’’اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت کا پورا حق ہے لیکن جنگ کے دوران انسانی حقوق کا خیال رکھا جانا چاہیے۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل یا غزہ میں لڑاکا فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتا، واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلنے سے روکنے پر توجہ دے رہا ہے، ہم کسی بھی طرح سے یہاں کوئی جنگی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

    شام میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا اسرائیلی دعویٰ، ویڈیو بھی جاری کر دی

    کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کو ڈکٹیشن نہیں دیتا کہ اسے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ غیر ملکی نیوز چینل نے امریکی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ امریکی میرین کور کی کوئیک ری ایکشن فورس مشرقی بحیرہ روم کی جانب بڑھ رہی ہے۔

    امریکی چینل نے دو عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ 26 ویں میرین ایکسپیڈیشنری یونٹ بحری جہاز یو ایس ایس باتان پر سوار ہے، جو حالیہ ہفتوں میں مشرق وسطیٰ کے پانیوں میں کام کر رہا تھا، لیکن اس نے ہفتے کے آخر میں نہر سویز کی طرف بڑھنا شروع کر دیا ہے۔

  • ٹرمپ کے حامی گورنر نے تارکین وطن سے بھری بسیں کملا ہیرس کے گھر پہنچا دیں

    ٹرمپ کے حامی گورنر نے تارکین وطن سے بھری بسیں کملا ہیرس کے گھر پہنچا دیں

    واشنگٹن: ٹرمپ کے حامی گورنر نے تارکین وطن سے بھری دو بسیں کملا ہیرس کے گھر پہنچا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح تارکین وطن کی دو بسیں شمال مغربی واشنگٹن ڈی سی میں نائب صدر کملا ہیرس کی رہائش گاہ کے باہر اتار دی گئیں۔

    بسوں میں تقریباً 100 تارکین وطن سوار تھے جن کا تعلق بنیادی طور پر وینزویلا سے تھا، جو ڈیل ریو، ٹیکساس کے علاقے سے صبح 7 بجے سے پہلے پہنچے تھے، اور مین گارڈ گیٹ کے قریب ہیریس کی سرکاری رہائش گاہ، یو ایس نیول آبزرویٹری کے باہر اتارے گئے۔

    رپورٹس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ اورٹرمپ کے حامی ریبپلکن گورنر میں سخت کشیدگی پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے گورنر ٹیکساس نے تارکین وطن کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

    گورنر ٹیکساس گریگ ایبٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری ریاست پر بوجھ بڑھ رہا ہے اس لیے یہ اقدام کیا، بائیڈن ہیرس انتظامیہ ہماری جنوبی سرحد پر تاریخی بحران کو نظر انداز کر رہی ہے، جس نے ٹیکساس کی کمیونٹیز کو تقریباً دو سالوں سے خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    گورنر کا کہنا تھا کہ نائب صدر کملا ہیرس نے ابھی تک سرحد کا دورہ نہیں کای، تاکہ وہ کھلی سرحد کی پالیسیوں کے اثرات کو خود ہی دیکھ سکیں، جن پر عمل درآمد میں انھوں نے مدد کی ہے، گورنر نے مزید کہا کہ یہ عمل جاری رہے گا۔

    دوسری طرف میئر واشنگٹن نے اس معاملے پر بائیڈن انتظامیہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ریبپبلکن گورنر تارکین وطن کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

  • امریکا کی پہلی خاتون قائم مقام صدر کون ہیں؟

    امریکا کی پہلی خاتون قائم مقام صدر کون ہیں؟

    امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو طبی معائنے کے دوران نائب صدر کملا ہیرس کو مختصر دورانیے کے لیے اقتدار منتقل کیا جس کے بعد وہ قائم مقام صدر بن گئیں۔

    کملا ہیرس نے ایک گھنٹے اور 25 منٹ کے لیے قائم مقام صدر بن کر تاریخ رقم کر دی، وہ ملکی تاریخ کی پہلی خاتون بن گئی جنہوں نے امریکا کے صدر کے اختیارات سنبھالے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر جو بائیڈن کی معمول کے طبی معائنے کے دوران کلونو سکوپی کی گئی جس کے لیے انہیں اینستھیزیا دیا گیا۔

    صدر جو بائیڈن اپنی 79 ویں سالگرہ کے دن جمعے کی صبح دارالحکومت واشنگٹن سے کچھ دور واقع والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر گئے تھے۔ جو بائیڈن امریکی تاریخ میں صدارت کے منصب پر فائز ہونے والے سب سے عمر رسیدہ صدر ہیں۔

    واضح رہے کہ جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر بائیڈن کا یہ پہلا طبی معائنہ ہے۔

    کلونو سکوپی کے دوران جو بائیڈن کو بے ہوش کیا گیا جس کے دوران ماضی کی طرح نائب صدر نے اقتدار سنبھالا، جس میں امریکی مسلح افواج اور جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے پر کنٹرول بھی شامل ہے۔

    قبل ازیں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا تھا کہ صدر بائیڈن مختصر مدت کے لیے نائب صدر کو اقتدار منتقل کریں گے جب وہ بے ہوشی کی حالت میں ہوں گے، نائب صدر اس دوران ویسٹ ونگ میں اپنے دفتر سے کام کریں گی۔

    57 سالہ کملا ہیرس نائب صدر کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں جبکہ اب انہیں امریکا کی پہلی خاتون قائم مقام صدر بننے کا بھی اعزاز حاصل ہوچکا ہے، یہی نہیں بلکہ وہ ان دونوں عہدوں پر براجمان رہنے والی پہلی سیاہ فام ایشیائی نژاد خاتون بھی ہیں۔

    امریکا کے آئین میں 25 ویں ترمیم کے مطابق جو بائیڈن نے عارضی صدر اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر کو دستخط شدہ خط لکھ دیا تھا جس میں انہوں نے آگاہ کیا کہ وہ اینستھیزیا کے دوران وہ اپنے فرائض نبھانے سے قاصر ہوں گے لہٰذا کملا ہیرس قائم مقام صدر ہوں گی۔

    طبی معائنہ مکمل ہونے کے بعد کملا ہیرس صدارتی فرائض جو بائیڈن کو واپس کر دیں گی۔

    جین ساکی کے مطابق آئین کے تحت اقتدار کی عارضی منتقلی سال 2002 اور 2007 میں بھی ہوئی تھی جب صدر جارج ڈبلیو بش کو اسی قسم کے طبی مرحلے سے گزرنا پڑا تھا۔

  • غیر قانونی تارکین وطن: امریکی نائب صدر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    غیر قانونی تارکین وطن: امریکی نائب صدر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ گوئٹے مالا سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کردیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طریقوں سے آنے والے گوئٹے مالا کے تارکین وطن کو ملک بدر کردیا جائے گا۔

    انہوں نے یہ بات اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے دوران گوئٹے مالا کے صدر آلاخاندرو جیا ماتی کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔

    گوئٹے مالا کے صدر نے کہا کہ فی الحال انہیں غیر قانونی تارکین وطن کا مسئلہ درپیش ہے، ہمیں امریکا کے ساتھ مشترکہ طور پر تعاون کرنا ہوگا جبکہ ہمیں اپنی عوام کو زندگی کے بہتر مواقع فراہم کرتے ہوئے انہیں نقل مکانی سے روکنے کی کوشش کرنا ہوگی۔

    امریکی نائب صدر کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ میرا یہ دورہ گوئٹے مالا کے ساتھ غیر قانونی ہجرت، تشدد اور بد عنوانی جیسے موضوعات پر غور کرنے کے لیے ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ غیر قانونی طریقے سے امریکا آنے والے گوئٹے مالا کے تارکین وطن کو ملک بدر کردیا جائے گا۔

  • پرسن آف دی ایئر کا ایوارڈ کس کے نام رہا؟

    پرسن آف دی ایئر کا ایوارڈ کس کے نام رہا؟

    نیویارک: معروف امریکی جریدے ٹائمز میگزین نے سال دو ہزار بیس کے پرسن آف دی ایئر کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کےنو منتخب صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس پرسن آف دی ائیر قرار پائے ہیں، ٹائم میگزین کے مطابق پرسن آف دی ایئر انفرادی اور شخصیات کے ان گروہوں کو دیا جاتا ہے، جنہوں نے خبر یا کسی اور زریعے سے انسانی زندگی کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہو۔

    ٹائم میگزین کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب کسی نائب صدر کو سال کا بہترین فرد نامزد کیا گیا ہے۔

    میگزین رپورٹ کے مطابق انفرادی طور پر اس کٹیگری نسلی انصاف کی تحریک پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وائٹ ہاؤس کے انفکیشن ڈیزیز کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فوکی اور فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کو نامزد کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں جوبائیڈن کی کامیابی کے بعد جنوبی ایشیائی نژاد کملا ہیرس امریکا کی نائب صدر منتخب ہوچکی ہیں، امریکی صدارتی انتخاب کی تاریخ میں کمالہ ہیرس نائب صدر کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔

    کمالہ ہیرس 20 اکتوبر1964امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر آکلینڈ میں پیدا ہوئیں۔ کمالہ 2003 میں سان فرانسیکو کی اعلیٰ ڈسٹرکٹ اٹارنی منتخب کی گئیں، 2010 اور 2014 میں کمالہ نے کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل کی حیثیت سے فرائض انجام دیے۔

    کمالہ 1984 میں ڈیموکریٹک جیرالڈین فریرو اور 2008 میں ریپبلکن سارہ پیلن کے بعد کسی بڑی جماعت کے لیے تیسری خاتون اور پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدارتی امیدوار تھیں جنہوں نے اب کامیابی حاصل کرلی ہے۔

    دوسری جانب جوبائیڈن نے 20 نومبر 1942 کو امریکی ریاست پینسلوانیا کے شہر اسکرینٹن کے ایک محنت کش آئرش کیتھولک خاندان میں آنکھیں کھولیں۔

    سن 1968 میں قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد1972 میں ریاست ڈلاویئر کی ڈیموکریٹک پارٹی سے بطور کامیاب سینیٹ امیدوار اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔ 1973 سے2009 تک ایک کامیاب سینیٹر کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دیے۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن 20 نومبر 1942 کو ریاست پینسلوینیا کے قصبے سکرینٹن میں ایک محنت کش کے ہاں پیدا ہوئے، اُن کے والد جوزف بائیڈن بھٹیوں کی چمنیاں صاف کرنے کا کام کرتے تھے جبکہ والدہ روایتی مسیحی خاتون تھیں۔

    جب جوبائیڈن کی عمر تیرہ برس تھی تو اُن کے والد روزگار کے لیے خاندان سمیت پینسلیوینیا سے ڈلاویئر منتقل ہوگئے تھے ۔ اس علاقے میں جوبائیڈن نے اسکول میں داخلہ لیا اور پھر آرچ میئر اکیڈمی میں داخلہ لے کر مزید تعلیم حاصل کی۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن بچن میں ہکلا کر بولتے تھے، وہ بچپن میں اپنا نام ’بائی ، بائی‘ کر کے بتاتے تھے جس کی وجہ سے اُن کا نام یہی پڑ گیا تھا۔

    Image

    جوبائیڈن نے ہمت نہیں ہاری اور مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی بولی کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے ہکلانے کی عادت پر قابو پانے کے لیے منہ میں شیشے کی گولیاں بھی ڈال کر بات کی اور آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر طویل نظمیں یاد کیں۔

    جوبائیڈن نے دورۂ طالب علمی اپنے قد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسکول کی فٹبال ٹیم میں شمولیت اختیار کیا اور کئی بار اپنی ٹیم کو فتح سے ہم کنار کروایا، انہوں نے 1961 میں اسکول سے تعلیم مکمل کی۔

    وکالت کے ساتھ ساتھ جوبائیڈن ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک متحرک رکن بن گئے۔ بعد ازاں 1970 میں انہوں نے نیو کاسل کاؤنٹی کونسل میں بطور کونسلر انتخابات میں حصہ لیا جس میں وہ کامیاب ہوئے، دو سال بعد ڈیموکریٹک پارٹی نے انہیں ریپبلکن پارٹی کے مضبوط امیدوار جے کیبل بوگس کے خلاف امریکی سینیٹ کا انتخاب لڑنے پر راضی کیا۔

  • کملا ہیریس کی تصانیف کی مقبولیت بڑھنے لگی

    کملا ہیریس کی تصانیف کی مقبولیت بڑھنے لگی

    نیو یارک : امریکہ کی نو منتخب پہلی خاتون نائب صدر کملا ہیرس صرف سیاسی ہی نہیں بلکہ ایک ادبی شخصیت بھی ہیں، ان کی تصانیف کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔

    اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق ادب اطفال پر مبنی کملا کی کتاب ‘ سپر ہیروز ار ایویری ویر’ اور کملا کی یادداشتوں پر مبنی سوانح حیات ‘دی ٹروٹز وی ہولڈ، این امریکن جرنی کی مقبولیت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

    امریکی صدارتی انتخابات 2020 میں کملا ہیرس کا نائب صدر منتخب ہونے کے بعد عالمی سطح پر آن لائن خریداری کے مختلف پلیٹ فارمز پر ان کتابوں کی فروخت میں پہلے کے مقابلے میں کئی گناہ اضافہ ہوا ہے۔

    لوگوں کے اندر کملا کی زندگی اور ان کے افکار و خیالات کے بارے میں جاننے کے سلسلے میں دلچسپی بڑھ گئی ہے، ادب اطفال پر مبنی کملا کی کتاب ‘سپر ہیروز ار ایویری ویر’ اور کملا کی یادداشتوں پر مبنی سوانح حیات ‘دی ٹروٹز وی ہولڈ: این امریکن جرنی’ کو امریکی معاشرہ میں خوب پذیرائی مل رہی ہے۔

    دوسری جانب کملا کی بھانجی مینا ہیریس کی بچوں کے لیے لکھی گئی کتاب ‘کمالہ اینڈ مایاز بک آئیڈیا’ بھی کافی مقبول ہورہی ہیں۔ ان کتابوں کے علاوہ معروف مصنف نکی گریمس اور لورا فریمن کی تصاویر، گرافکس اور مواد پر منبی مشترکہ کتاب ‘کملا ہیریس: روٹیٹ ان جسٹس’ کو بھی ہاتھوں ہاتھ خریدا جارہا ہے۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کملا ہیرس نے امریکی نائب صدر بننے والی پہلی سیاہ فام عورت کی حیثیت سے تاریخ رقم کی ہے اس سے قبل وہ کیلیفورنیا کی سینیٹر بھی رہی ہیں۔

    کملا نائب صدر کے عہدے پر منتخب ہونے والے جنوبی ایشیائی نسل کی پہلی خاتون ہیں وہ نائب صدر بننے کے بعد حکومت میں خدمات انجام دینے والی اب تک کی سب سے اعلیٰ درجہ کی خاتون بن جائیں گی۔

  • نامزد نائب صدر کے بارے میں نازیبا پوسٹ پر امریکی شہری ملازمت سے فارغ

    نامزد نائب صدر کے بارے میں نازیبا پوسٹ پر امریکی شہری ملازمت سے فارغ

    واشنگٹن: امریکا میں ڈیمو کریٹک پارٹی کی نامزد امیدوار برائے نائب صدر کاملا ہیرس اپنی نامزدگی کے بعد جنسی و نسلی تعصب کی زد میں ہیں، ایسے ہی ایک مخالف شخص کو ان کے بارے میں نازیبا پوسٹ کرنے پر نوکری سے ہاتھ دھونے پڑ گئے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر بل بپٹسٹ نامی شخص نے کاملا ہیرس کے حوالے سے نہایت نازیبا پوسٹ کی، ان کی اس پوسٹ پر ہزاروں افراد نے اپنا ردعمل دیا اور نہایت غم و غصے کا اظہار کیا۔

    سوشل میڈیا صارفین نے مذکورہ شخص کی پروفائل سے کھوج نکالا کہ وہ این بی اے (نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن) سے منسلک ہے اور فوٹوگرافر ہے جس کے بعد ایسوسی ایشن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔

    جلد ہی ایسوسی ایشن نے بھی اپنا ردعمل دیتے ہوئے مذکورہ پوسٹ کو شرمناک اور قابل مذمت قرار دیا۔

    باسکٹ بال ایسوسی ایشن کی جانب سے واضح کیا گیا کہ مذکورہ فوٹو گرافر ادارے کا باقاعدہ ملازم نہیں ہے اور آزادانہ طور پر (فری لانس) کنٹریکٹ پر کام کرتا ہے، تاہم مذکورہ پوسٹ کے بعد اس کا کنٹریکٹ منسوخ کردیا گیا ہے۔

    ایسوسی ایشن کے مطابق بل اب ادارے کا حصہ نہیں ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے این بی اے کے اقدام کو بے حد سراہا گیا اور کہا گیا کہ خواتین کے بارے میں جنسی تعصب پر زیرو ٹالرینس کی پالیس اپنائی جانی چاہیئے۔

    بعد ازاں بل نے بھی اپنے فیس بک پر معذرت کی اور کہا کہ مذکورہ پوسٹ صرف ایک میم تھی جو ان کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتی۔

    انہوں نے ایسی حساس پوسٹ پر ناراض ہونے والوں کو درست قرار دیتے ہوئے ان سے دلی معذرت طلب کی۔

    خیال رہے کہ کاملا ہیرس امریکی تاریخ میں وہ پہلی سیاہ فام جنوبی ایشیائی خاتون ہیں جنہیں نائب صدر کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے، کاملا کی والدہ کا آبائی وطن بھارت جبکہ والد کا تعلق جمیکا سے ہے۔