Tag: Kandahar

  • طالبان سپریم لیڈر امیرہبت اللہ اخونزدہ  پہلی بار منظر عام آگئے

    طالبان سپریم لیڈر امیرہبت اللہ اخونزدہ پہلی بار منظر عام آگئے

    غیرملکی میڈیا کے مطابق طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہبت اللہ اخوندزادہ پہلی بار منظر عام پر آگئے ہیں۔

    طالبان حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ ملا ہبت اللہ اخوندزادہ نے قندھار میں دارالعلوم حکیمہ کے مدرسے کا دورہ کیا اور ایک اجتماع سے خطاب کیا،

    طالبان حکام کے مطابق ملا ہبت اللہ اخوندزادہ نے اپنی تقریر میں سیاست پر کوئی بات نہیں کی اور مذہبی پیغام دیا۔

    ملا ہبت اللہ اخوندزادہ جنہیں امیر المومنین کہا جاتا ہے انہوں نے طالبان کے شہیدوں، زخمی جنگجوؤں اور امارت اسلامیہ کے اہلکاروں کی اس بڑے امتحان میں کامیابی کے لیے دعا مانگی۔

    واضح رہے کہ ملا ہبت اللہ اخوندزادہ دوہزار سولہ سے اسلامی تحریک کے روحانی سربراہ ہیں لیکن اگست میں طالبان کے افغانستان میں اقتدار پر کنٹرول کے بعد بھی وہ کہیں نظر نہیں آئے۔

    یہ بھی پڑھیں: ‘اشرف غنی کا انخلا اور فوج کی شکست’ امریکا نے معلومات پوشیدہ رکھی

    ان کے منظر عام پر نہ آنے کی وجہ سے نئی طالبان حکومت میں ان کے کردار کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں اور یہاں تک کہ ان کی موت کی افواہیں بھی پھیلیں۔

    طالبان کی جانب سے ہیت اللہ اخونزادہ کی اب تک صرف ایک تصویر نشر کی گئی ہے، تاہم وہ عوام کے سامنے کبھی آئے، امیر المومنین ہیبت اللہ اخونزادہ کے ٹھکانے سے متعلق بھی معلومات واضح نہیں ہیں۔

  • افغانستان: قندھار میں‌ دھماکا، گیارہ افراد زندگی کی بازی ہار گئے

    افغانستان: قندھار میں‌ دھماکا، گیارہ افراد زندگی کی بازی ہار گئے

    کابل:افغانستان کے صوبے قندھار میں‌ ہونے والے دھماکے میں گیارہ افراد زندگی کی بازی ہار گئے.

    تفصیلات کے مطابق آج قندھار میں دہشت گرد حملہ ہوا، جس میں گیارہ افراد ہلاک، جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے.

    حملے کا نشانہ بننے  والے ضلع خاکریز  میں ایک گاڑی میں سفر کر رہے، انھیں سڑک کنارے نصب بم سے نشانہ بنایا گیا. واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

    افغان حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ مرنے والوں‌ میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

    قندھار کی انتظامیہ کی جانب سے اس حملے کا الزام طالبان پر عائد کیا ہے، البتہ فی الحال کسی تنظیم نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی.

    مزید پڑھیں: افغانستان: شادی کی تقریب میں خودکش دھماکا، خواتین اور بچوں سمیت 14 افراد ہلاک

  • آئی جی قندھار پولیس کی ہلاکت، عام انتخابات ایک ہفتے کےلیے ملتوی

    آئی جی قندھار پولیس کی ہلاکت، عام انتخابات ایک ہفتے کےلیے ملتوی

    کابل : افغان حکام کی جانب سے ہفتے کے روز منعقد ہونے والے عام انتخابات آئی جی قندھار پولیس کی دہشت گردانہ حملے میں ہلاکت کے بعد ایک ہفتے کے لیے مؤخر کردئیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک افغانستان کے صوبے قندھار میں منعقد ہونے والے عام انتخابات کو قندھار پولیس کے آئی جی کی ہلاکت کے بعد ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردئیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا قندھار پولیس کے آئی جی جنرل عبدالرزاق کو ان کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی اہلکار نے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز گورنر کمپاؤنڈ منعقدہ اعلیٰ سیکیورٹی افسران کی میٹینگ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری انتہاپسند تنظیم طالبان نے قبول کی تھی، جس میں امریکی کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بال بال بچ گئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز قندھار کے گورنر ہاوس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں خفیہ ایجنسی کے سربراہ ہلاک جبکہ گورنر شدید زخمی ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان صوبے ہلمند میں بم دھماکے کے نتیجے میں انتخابی امیدوار عبدالجبار سمیت 3 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل افغانستان کے دو صوبوں میں طالبان کے حملوں کے نتیجے میں ڈسٹرکٹ پولیس چیف سمیت 22 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ طالبان نے یہ حملے ایسے وقت کیے ہیں کہ جب افغانستان میں 20 اکتوبر کو ہونے والی پارلیمانی انتخابات میں صرف دو روز رہ گئے ہیں۔

  • قندھار حملہ افغانستان میں امریکی ارادے پر اثر انداز نہیں ہوگا، جیمزمیٹس

    قندھار حملہ افغانستان میں امریکی ارادے پر اثر انداز نہیں ہوگا، جیمزمیٹس

    سنگاپور : امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس نے افغانستان کے شہر قندھارمیں حملے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ایسے حملے افغانستان میں امریکی ارادے پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے افغانستان میں عام انتخابات سے پہلے حملے کی مذمت کی اور قندھارمیں حملے کو افسوس ناک قرار دیا۔

    سنگاپور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جیمس میٹس کا کہنا تھا کہ نہیں جانتے قندھارحملہ افغانستان کے الیکشن میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ پر کتنا اثر ڈالے گا، امریکا افغانستان میں لوگوں کے دفاع کا کام جاری رکھے گا۔

    امریکی وزیر دفاع نے افغان پولیس چیف جنرل عبدالرازق کی موت کو بڑا نقصان قرار دیا اور کہا ایسے حملے افغانستان میں امریکی ارادے پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔

    یاد رہے گزشتہ روز قندھار میں امریکی اورافغان حکام کی میٹنگ کےبعد گورنرہاؤس کے گارڈز نے حکام پر حملہ کیا تھا، جس میں گورنرقندھار، پولیس سربراہ اورانٹیلی جنس چیف مارے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : افغانستان، دہشت گرد حملے میں‌ پولیس چیف ہلاک

    ذرائع کا کہنا تھا کہ حملے میں افغان ریسولوٹ مشن کے سربراہ جنرل اسکاٹ ملر کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم وہ محفوظ رہے ، جنرل ملر کو گورنر ہاؤس قندھار سے بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔

    طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

    واضح رہے کہ طالبان نے یہ حملے ایسے وقت کیے ہیں کہ جب افغانستان میں 20 اکتوبر کو پارلیمانی انتخابات ہونے جارہے ہیں۔

  • افغانستان میں کار بم دھماکہ، 11 بچے جاں بحق، 16 افراد زخمی

    افغانستان میں کار بم دھماکہ، 11 بچے جاں بحق، 16 افراد زخمی

    کابل: افغانستان میں کار بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں گیارہ بچے جاں بحق جبکہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت سولہ افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبہ قندھار میں دہشت گردوں نے غیر ملکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی البتہ دھماکے کے نتیجے میں گیارہ بچے جاں بحق جبکہ سولہ افراد زخمی ہوگئے جن میں غیر ملکی فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔

    افغان حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قندھار صوبے میں ہونے والے دھماکے میں غیر ملکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ جانی نقصان سے محفوظ رہیں البتہ کئی اہلکار اس حملے کی زد میں آکر شدید زخمی ہیں جنہیں اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    حکام کا مزید کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے چھ فوجیوں کو تعلق رومانیہ سے ہے، تاہم دھماکے کے بعد کسی شدت پسند تنظیم کی جانب سے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

    کابل میں دودھماکے‘ 29 افراد ہلاک ‘ 45 زخمی

    خیال رہے کہ آج افغانستان میں پہلے ہی دو دھماکے ہو چکے ہیں، دارالحکومت کابل کے علاقے ششدرک میں افغان انٹیلیجنس ایجنسی این ڈی ایس کے دفتر کے قریب پہلا جبکہ دوسرا دھماکہ وزارت شہری ترقی اور ہاؤسنگ کے دفتر کے باہر ہوا تھا، جس کے نتیجے میں صحافیوں سمیت 29 افراد جاں بحق اور 45 زخمی ہوگئے ہیں۔

    کابل میں ہونے والے دو دھماکوں کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم ’داعش‘ نے قبول کرلی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلا خود کش حملہ افغان خفیہ ایجنسی اور سکیورٹی فورسز کے صدر دفاتر پر کیا گیا، جس کے بعد دوسرے حملے میں ان صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا، جو پہلے حملے کے بعد کوریج کے لیے وہاں پہنچے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔