Tag: Karabakh

  • پاکستان نے آذربائیجان کے علاقے میں صدارتی انتخابات قابل مذمت قرار دے دیے

    پاکستان نے آذربائیجان کے علاقے میں صدارتی انتخابات قابل مذمت قرار دے دیے

    اسلام آباد: پاکستان نے آذربائیجان کے علاقے نگورنو کاراباخ میں صدارتی انتخابات قابل مذمت قرار دے دیے۔

    تفصیلات کے مطابق آذربائیجان کی سرزمین میں نام نہاد صدارتی انتخابات پر ترجمان دفتر خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کاراباخ کو جمہوریہ آذربائیجان کا خود مختار علاقہ سمجھتا ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ نے کہا غیر قانونی حکومت کی نام نہاد انتخابات کرانے کی کوشش قابل مذمت ہے، ایسی کوشش عالمی قوانین کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے کہ آذربائیجان کے علیحدگی پسند آرمینیائی آبادی والے علاقے نگورنو کاراباخ نے ہفتے کے روز نام نہاد صدارتی انتخابات میں نئے صدر کا انتخاب کر لیا ہے، جس سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کشیدگی میں اور اضافہ ہو گیا ہے۔

    آرائیک ہاروت یونیان نے یکم ستمبر کو صدارت کے منصب سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد باغی حکومت میں 45 سالہ سمویل شاہ رمان ین کو ایک کے مقابلے میں 22 ووٹوں کے ساتھ سلامتی کونسل کا سربراہ منتخب کیا گیا۔

    آذربائیجان نے ان انتخابات کو ایک اور انتہائی اشتعال انگیز قدم اور آذربائیجان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ باکو کے اتحادی ملک ترکی نے بھی کہا ہے کہ وہ اس غیر قانونی انتخابات کو تسلیم نہیں کرتا جو آذربائیجان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔

  • آذربائیجان کی فوج نے کاراباخ میں ترکی پرچم لہرا دیا

    آذربائیجان کی فوج نے کاراباخ میں ترکی پرچم لہرا دیا

    باکو: آذری فوجیوں نے تنازعے والے علاقے کاراباخ میں ترک پرچم لہرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد ان علاقوں کا کنٹرول آذربائیجان نے حاصل کر لیا ہے جہاں سے آرمینیا کا انخلا عمل میں آیا۔

    آذری فوجیوں نے کارا باخ میں ترک پرچم بھی لہرا دیا ہے، یہ آذربائیجان کا وہ علاقہ ہے جہاں دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑی ہوئی تھی۔

    پرچم لہرانے والے فوجیوں کا کہنا تھا کہ کاراباخ کی واگزاری میں ہمارے ساتھ برادر ملک ترکی نے قریبی تعاون کیا، اس لیے ترکی اور آذربائیجان کے پرچموں کو ساتھ ساتھ لہرایا جا رہا ہے۔

    روس کی ثالثی : آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر متعدد تصاویر اپ لوڈ کی گئی ہیں جن میں آذری فوجیوں کی جانب سے ترک پرچم لہرائے جا رہے ہیں، ترک فوجیوں کا کہنا تھا کہ کارا باخ آذربائیجان کی ملکیت ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی کے پارلیمان نے آج ترک فوجی آذربائیجان میں تعیناتی کے لیے بھیجنے کی منظوری بھی دے دی ہے۔ پارلیمانی اسپیکر مصطفیٰ شان توپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ آئین کی دفعہ 92 کے تحت جمہوریہ آذربائیجان میں ترک فوجیوں کی تعیناتی سے متعلق صدارتی حکم نامے کو پارلیمان کی اکثریت نے قبول کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ 10 نومبر کو آذربائیجان کے ساتھ جنگ میں آرمینیا نے پسپائی اختیار کرتے ہوئے روس کی ثالثی میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔