Tag: karachi badamni case

  • کراچی بدامنی کیس : عدالت نے پیرول پر رہا ملزمان کی رپورٹ مسترد کردی

    کراچی بدامنی کیس : عدالت نے پیرول پر رہا ملزمان کی رپورٹ مسترد کردی

    کراچی : سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی کیس میں پیرول پر رہا ہونے والے ملزمان کی رپورٹ مسترد کر دی۔ عدالت کے ریمارکس تھے کہ سندھ حکومت نے متوازی نظام قائم کر رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی بدامنی کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی صدارت میں تین رکنی بنچ نے کی۔ عدالت نے اگلی سماعت پر پیرول کمیٹی کے سربراہ نیاز عباسی کو رپورٹ کے ساتھ طلب کر لیا۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ ایک سال کے دوران پچیس ملزمان کو اچھے چال چلن پر رہا کیا گیا۔ چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس طرح مجرموں کو چھوڑا جائے گا تو عدلیہ کیا کرے۔

    اس حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ یہی رولز ہیں جن کے تحت ملزمان کو پیرول پر چھوڑاجاتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر یہی رولز ہیں تو اسی فیصد جرائم پیشہ ملزمان کو رہا کردیں۔ اب تو ایسے کرمنلز بھی ہیں جو پی ایچ ڈی ہیں۔

    ڈائریکٹر پیرول نے عدالت کو بتایا کہ مجرموں کو قانون کے مطابق چھوڑا گیا ہے۔ عدالت کے ریمارکس تھے کہ سندھ حکومت نے متوازی نظام قائم کر رکھا ہے۔

    سپریم کورٹ نے چار سو آٹھ مقدمات اے کلاس کیے جانے پر سرزنش کی اور پچھلے سال کے اکیاسی اے کلاس مقدمات پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کی آئندہ سماعت پندرہ جولائی کو ہو گی۔

     

  • کراچی بدامنی کیس،سپریم کورٹ کاایس ایس پی ساؤتھ کو فوری ہٹانے کا حکم

    کراچی بدامنی کیس،سپریم کورٹ کاایس ایس پی ساؤتھ کو فوری ہٹانے کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کے اغوا میں غفلت برتنے پر ایس ایس پی ساؤتھ کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیدیا جبکہ پیرول پر رہا افراد کی رہائی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سربراہ نیاز عباسی کورپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا ہے۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کی ، جسٹس امیرہانی مسلم نے اویس شاہ کے اغواء کے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عبداللہ نامی شخص نے سوا دو بجے ون فائیو پر کال وصول کی۔

    چیف جسٹس نے ایس ایس پی فاروق سے استفسار کیا کہ آپ کو واقعے کو پتہ چلا تو آپ نے آئی جی سندھ کو بتایا؟ ایس ایس پی فاروق کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے واقعے میں مصروفیت کی وجہ سے نہیں بتاسکا ۔

    دوران سماعت عدالت نے ایس ایس پی فاروق احمد کو وردی میں دیکھ کر چیف سیکریٹری سے استفسار کیا کہ بتائیں کہ یہ اب تک وردی میں کیوں ہیں؟، ایس ایس پی سے استفسار کیا گیا کہ آپ کو واقعے کا کب پتہ چلا اور کب کارروائی کی ؟

    جسٹس امیر مسلم ہانی نے ریمارکس دیے کہ ایس ایچ او کو پتہ چلا تو انہوں نے کہہ دیا کہ ایجنسیوں نے اٹھالیا ہوگا، ایس ایس پی ساؤتھ نے اغواکاروں کی غفلت کی جو مجرمانہ غفلت ہے ۔

    چیف سیکریٹری نے مہلت لینے کے بعد عدالت کو بتایا کہ ایس ایس پی کو برطرف کردیا گیا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ صرف برطرفی سے کام نہیں چلے گا کارروائی کرنا ہوگی۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اے کلاس کے اکیاسی مقدمات پر رپورٹ طلب کرلی، دوران سماعت آئی جی سندھ نے بتایا دو ہزار چودہ تا دو ہزارپندرہ چار سو آٹھ مقدمات کو اے کلاس کیا گیا، بعد میں سماعت پندرہ جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

    آئی جی سندھ کے بیان پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اسطرح مجرموں کو چھوڑا جائے گا تو عدلیہ کیا کرے۔ چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ سنگین جرائم کے مقدمات کیسے ختم کیے جاتے ہیں، دوران سماعت جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سنگین مقدمات ختم کرنےسےکس طرح امن ہوگا۔

    ڈائریکٹر پیرول نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اچھے برتاؤ پر مجرموں کو قانون کے مطابق چھوڑا گیا تاہم عدالت نے پیرول سے متعلق رپورٹ مسترد کردی۔

    عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے متوازی نظام قائم کررکھا ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ جسے عدالت سے ضمانت نہ ملے اسے بھی رہا کردیا جاتا ہے۔

    آئی جی سندھ نے سماعت کے دوران بیان دیتے ہوئے کہا کہ اے کلاس کے تحت بھی تفتیش جاری رہتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود شہر میں کھٹارا بسیں چل رہی ہیں، گاڑیوں کی فٹنس کے احکامات خانہ پری کے کیلئے نہیں دیئے گئے، عدالت میں پیرول سے متعلق رہا ملزمان اور مجرمان کی رپورٹ پیش کی گئی ،جس میں بتایا گیا کہ 25 افراد کو رہا کیاگیا ہے۔

    سماعت پندرہ جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

  • رینجرز نے کراچی میں اپنے تھانے قائم کرنیکی اجازت مانگ لی

    رینجرز نے کراچی میں اپنے تھانے قائم کرنیکی اجازت مانگ لی

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بدامنی عملدرآمد کیس میں رینجرز نے بھی عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرادی۔رپورٹ میں رینجرز نے اپنے تھانے قائم کرنے اور تفتیش کیلئے اختیارات مانگ لئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سندھ رینجرز اپنی رپورٹ پیش کی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رینجرز نے دو ہزار تیرہ سے اب تک پانچ ہزار چھیانوے ملزمان پکڑے۔ سانحہ صفورہ کا اہم ملزم گرفتار ہوا اور رہا ہوگیا، پولیس نے صحیح تفتیش نہیں کی۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رینجرزکے اختیارات کوعارضی طورپرختم کیا گیا، جس کا کارکردگی پرمنفی اثرپڑا۔ پولیس افسران کی باربارتبدیلی کے باعث بھی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

    جب تک تمام ادارے ایک ساتھ کام نہ کریں کامیابی ممکن نہیں۔ رپورٹ میں رینجرزنے اپنے تھانے قائم کرنے اور تفتیش کے لئے اختیارات بھی مانگے ہیں۔

    رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پولیس افسران کا وقت سے پہلے تبادلہ نہ کیاجائے، پولیس کو سیاست پاک رکھا جائے۔

  • کراچی بد امنی کیس : چیف جسٹس کا پولیس رپورٹ پراظہارعدم اطمینان

    کراچی بد امنی کیس : چیف جسٹس کا پولیس رپورٹ پراظہارعدم اطمینان

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت ہوئی۔ پولیس حکام نے کارکردگی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔

    چیف جسٹس نے پولیس حکام کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کیا۔ سماعت کل تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی عملدرآمد کیس کی بیس ماہ بعد سماعت ہوئی، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی زیرصدارت پانچ رکنی بنچ نےسماعت شروع کی تو آئی جی سندھ نے کارکردگی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

    مقدمات کے چالان کے اعداد و شمار سے متعلق چیف جسٹس کے استفسار پر آئی جی سندھ خاطرخواہ جواب نہ دےسکے،جس پرچیف جسٹس نےپولیس کی رپورٹ پرعدم اطمینان ظاہر کرتےہوئے ریمارکس دیئےکہ انہیں وردی میں رہنےکاکوئی حق نہیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاست کا کام صرف اعداد وشمارجمع کرنانہیں۔ آئی جی سندھ نےدعویٰ کیاکہ سندھ میں تمام بڑےکیس پولیس نےحل کئےجبکہ اغوا برائےتاوان مکمل طورپرختم کردیا، جس پرجسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ مختصر دورانئےکےاغواء کی وارداتیں بڑھ گئیں ہیں۔

    بنچ نے گزشتہ سماعت میں وفاقی اورصوبائی حکومت، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اوردیگر حکام کو نوٹس جاری کیا تھا۔ فریقین کو سماعت کیلئےسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج طلب کیاگیاتھا۔