Tag: Karachi Chamber

  • کراچی چیمبر نے ناقابل برداشت بجلی ٹیرف کو ناقابل عمل قرار دے دیا

    کراچی چیمبر نے ناقابل برداشت بجلی ٹیرف کو ناقابل عمل قرار دے دیا

    کراچی: چیمبر آف کامرس نے ناقابل بر داشت بجلی ٹیرف کو ناقابل عمل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر کراچی چیمبر طارق یوسف نے کہا ہے کہ بجلی کے نرخ عام آدمی، تاجر، اور چھوٹے صنعت کاروں کے لیے ناقابل برداشت اور ناقابل عمل ہیں۔

    انھوں نے کہا ’’ہم نے بجلی نرخوں میں ناقابل برداشت اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے، نگراں وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ واپس لیں۔ واضح رہے کہ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بجلی کے بھاری بلوں کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آج اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    اجلاس کے سلسلے میں وزارت بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں کو بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی ہے، صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔

    ملک بھر میں "بجلی بل ادا نہیں کریں گے” تحریک شروع

    ادھر کراچی سے خیبر تک ’’بل نہ بھرو‘‘ تحریک زور پکڑ گئی ہے، شہر شہر احتجاج جاری ہے، عوام کا میٹر شارٹ ہونے کے بعد لوگوں نے بجلی کے بل جلانا شروع کر دیے ہیں، پشاور میں احتجاج کے لیے عوام کا سمندر اُمڈ آیا، اور تاجروں نے بجلی کے بلوں کو آگ لگا دی۔

    سرگودھا میں شہریوں نے بل جلا کر سڑک بلاک کی، راولپنڈی، جہلم، جڑانوالہ، ڈسکہ، چنیوٹ اور کبیر والا سمیت پنجاب بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

  • ایم کیو ایم اور کراچی چیمبر کا وزیر اعظم سے ایمرجنسی کی درخواست

    ایم کیو ایم اور کراچی چیمبر کا وزیر اعظم سے ایمرجنسی کی درخواست

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان اور کراچی چیمبر نے وزیر اعظم شہباز شریف سے کراچی میں ایمرجنسی کی درخواست کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے وزیر اعظم پاکستان سے ایمرجنسی لگانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ڈوب گیا، جس شہر کے ٹیکس پر ملک کا بجٹ بنتا ہے وہ ڈوب رہا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    رابطہ کمیٹی نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ کراچی میں ایمرجنسی نافذ کر کے ریسکیو عمل شروع کرائیں، غیر مقامی وزرا اور سیاسی ایڈمنسٹریٹر نے شہر کو لاڑکانہ سے بھی بدتر بنا دیا ہے، شہر ڈوب رہا ہے اور اندرون سندھ سے منتخب وزرا آبائی علاقوں میں عید منا رہے ہیں۔

    صدر کراچی چیمبر ادریس میمن نے وزیر اعظم سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو آفت زدہ قرار دیا جائے اور وزیر اعظم شہر کا دورہ کرنے آئیں، پاکستان کا معاشی حب کسمپرسی کی حالت میں ہے۔

    انھوں نے کہا ملک کے لیے ٹیکس اور زرمبادلہ کمانے والے شہر کا کوئی والی وارث نہیں ہے، یہ احساس محرومی ختم کیا جائے، اور کراچی کو وفاق کے حوالے کر کے اس کی از سرنو تعمیر کی جائے۔

    وزیر اعظم کا بارشوں سے نقصانات پر افسوس، اہم ہدایات جاری

    انھوں نے سوال اٹھایا کہ شہر کے ترقیاتی کاموں کے لیے کیوں وفاقی حکومت نے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا؟ کراچی کے لیے مختص 11 سو ارب روپے کون خرچ کر رہا ہے، ہمیں تو خبر نہیں، حکومت کوئی بھی ہو شہر کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کرتی ہے۔

    ادریس میمن کا کہنا تھا کہ شہر کب تک اس حال میں 54 فی صد برآمدی زرمبادلہ کمائے گا، کب تک کراچی اس حال میں 70 فی صد ٹیکس آمدنی کمائے گا، کراچی کی تباہی کا معاوضہ دیا جائے اور ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے۔

  • کراچی کو 5 سالوں کیلئے فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ

    کراچی کو 5 سالوں کیلئے فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ

    کراچی : چیئرمین بی ایم جی سراج قاسم تیلی نے کراچی کو 5سالوں کیلئے فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہا صر ف فوج کی نگرانی میں ہی کراچی کے انفرااسٹرکچر مسائل کا حل ممکن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی چیمبر نے کراچی کو 5سالوں کیلئے فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کاکراچی کوصاف ستھرا کرنے کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہیں، کراچی کو بہتر بنانا ہے تو 5سال تک فوج کو سونپ دیا جائے۔

    سراج تیلی کا کہنا تھا کہ صر ف فوج کی نگرانی میں ہی کراچی کےانفرااسٹرکچرمسائل کا حل ممکن ہے، 20 سے 25سال بعد وفاق کی کراچی کیلئے اچھا کرنے کی نیت خوش آئند ہے، 20سالوں میں کراچی کو نظر اندازکرنا تباہ کن صورتحال کابنیادی سبب ہے۔

    چیئرمین بی ایم جی نے کہا ہے کہ  90کی دہائی سے برسر اقتدار سیاسی جماعتیں کسی ہمدردی کی مستحق نہیں، کراچی میں صفائی مہم کے آغاز کو صرف 2دن ہی گزرے ہیں، این ڈی ایم اے، ایف ڈبلیو او کی محنت کی وجہ سےفرق صاف ظاہرہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے ہر کونے کو ہنگامی بنیادوں پر کچرے سے صاف کرنا ہوگا، ین ڈی ایم اے،ایف ڈبلیو او کو روڈ نیٹ ورک بہتر بنانے کا ٹاسک بھی دیا جائے، کراچی والوں اورکاروباری برادری کاانتظامیہ کی صلاحیتوں پراعتماد ختم ہوچکا۔

    سراج تیلی نے مزید کہا کہ مقامی انتظامیہ کراچی کو درپیش مشکلات کم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔

  • حکومت کی سب کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، کراچی چیمبر

    حکومت کی سب کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، کراچی چیمبر

    کراچی : تاجر رہنما سراج قاسم تیلی اور جنید ماکڈا نے کہا ہے کہ حکومت کی سب کو ٹیکس میں لانے کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں کیونکہ ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافے کے نتیجے میں ٹیکسوں کا بوجھ تقسیم ہوگا۔ 

    بزنس مین گروپ ( بی ایم جی ) کے چیئرمین اور سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی اور کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کراچی میں تاجر برادری کے ساتھ ہونے والے گزشتہ اجلاس میں یقین دہانیوں کا خیرمقدم کیا ہے ۔

    ان کا کہنا ہے کہ کراچی چیمبر حکومت کی سب کو ٹیکس میں لانے کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے کیونکہ ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافے کے نتیجے میں ٹیکسوں کا بوجھ تقسیم ہوگا اور بلآخر موجودہ ٹیکس گزاروں کو ریلیف ملے گا جو فی الوقت بے پناہ ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کا بوجھ برداشت کررہے ہیں۔

    ایک مشترکہ بیان میں چیئرمین بی ایم جی اور صدر کے سی سی آئی نے واضح طور پر کہا کہ کراچی چیمبر کی ممبر شپ کی بنیاد صرف ٹیکس دہندگان پر مشتمل ہوتی ہے جو سب ہی این ٹی این نمبرز رکھتے ہیں۔

    کے سی سی آئی کا یہ پختہ یقین ہے کہ ہر ایک کو ٹیکس دینا چاہیے اور یہ ہمارے لیے باعث فخر ہے کہ ہم اس شہر کی نمائندگی کرتے ہیں جو قومی خزانے میں ٹیکسوں، ڈیوٹیز اور دیگر لیویز کی مد میں 70فیصد سے زائد ریونیو جمع کرواتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سب پر ٹیکس لگنا چاہیے اور کسی من پسند کو ٹیکس کی چھوٹ نہیں دینی چاہیے کیونکہ یہ ہر ایک شہری کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی ترقی وخوشحالی کے لیے ایمانداری سے قابل اطلاق تمام ٹیکس ادا کرے۔

    انہوں نے مزید زور دیا کہ ایف بی آر شہروں کے لحاظ سے ٹیکسوں کی تفصیلات اور متعلقہ اعداد وشمار کی تفصیلات اپنی ویب سائٹ پر تشہیر کرے تاکہ اصل حقائق سامنے لائے جاسکیں اوردوسرے شہر جو کم ٹیکس دیتے ہیں وہاں لازمی طور پر ٹیکس وصولی کا کام تیز کیا جاسکے۔

    چیئرمین بی ایم جی سراج قاسم تیلی نے اپنے تبصرے میں کہا کہ حکومت نے ٹیکس وصولی میں اضافے کے لیے مختلف قوانین وضع کئے ہیں اور ترامیم متعارف کی ہیں لیکن ہمیں یہ ڈر ہے کہ زیادہ تر قوانین اور ترامیم سے ایف بی آر حکام کے اختیارات بڑھیں گے حتیٰ کہ نچلی سطح کا عملہ بھی ذاتی مفادات اور تسکین کے لیے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کے لیے انہیں استعمال کرے گا۔

    ہم حکومت کی جانب سے ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے میں سنجیدگی کو سراہتے ہیں لیکن حال ہی میں متعارف کروائے گئے قوانین اور ترامیم کا جائزہ لینے اور آزادانہ جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔ ان قوانین پر اس نظریے کے ساتھ عمل درآمد کیاجانا چاہیے کہ اس سے کرپشن کی راہ ہموارنہ ہو بلکہ صرف ریونیو میں اضافہ ہو۔

  • معاشی عدم استحکام ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے: صدر مملکت

    معاشی عدم استحکام ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے: صدر مملکت

    کراچی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ معاشی عدم استحکام ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ کراچی قومی معیشت میں 65 فیصد ٹیکس دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے کراچی چیمبر آف کامرس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا عہدہ صدارت، سفر کا راستہ تھا منزل نہیں، میری منزل خوبصورت پاکستان ہے۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ترکی کے صدر سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر بات کی۔ ترکی کے ساتھ ہماری دوستی بڑھی اور تجارت کم ہورہی ہے۔ ترکی سے تجارت ایک ارب ڈالر سے کم ہو کر 60 کروڑ رہ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ معاشی عدم استحکام ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ کراچی قومی معیشت میں 65 فیصد ٹیکس دیتا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔

    صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں اور اقدامات سے معاشی بہتری کی امید ہے۔ کراچی سندھ ریونیو بورڈ کو 95 فیصد ٹیکس دیتا ہے۔ دیہی سندھ سے سندھ ریونیو بورڈ کو صرف 5 فیصد ٹیکس ملتا ہے۔

  • تین سو ارب سے زائد کے ریفنڈز فوری ادا کیے جائیں‌، کراچی چیمبر

    تین سو ارب سے زائد کے ریفنڈز فوری ادا کیے جائیں‌، کراچی چیمبر

    کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس نے ری فنڈ کلیمز کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے زیر التوا ریفنڈ کلیمز کی ادائیگیوں پر زور دیا ہے تاکہ مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز کو سرمائے کی قلت سے بچایا جاسکے۔

    کراچی چیمبر کے صدر شمیم فرپو نے کہا ہے کہ ایف بی آر اپنے بجٹ اہداف حصول کے لیے سیلز ٹیکس، ود ہولڈنگ ٹیکس، ڈیوٹی ڈرا بیک اور دیگر چھوٹ کی مد میں برآمد کنندگان کے اربوں روپے کے فنڈز کی ادائیگیوں میں تاخیر کررہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر صرف پہلے سے ٹیکس دینے والوں کو مزید نچوڑنے پر مرکوز ہے جبکہ ٹیکس چوروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش نہیں کی جارہی۔

    صدر کراچی چیمبر نے مزید کہا کہ صرف ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 300 ارب روپے کے ریفنڈز ایف بی آر میں پھنسے ہیں اور 7 ماہ گزرنے کے بعد بھی ریفنڈ کلیمز کی مد میں کوئی ادائیگی نہیں کی گئی جبکہ کلیمز میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔