Tag: Karachi coast

  • سی ویو پر پھنسا جہاز حکام کیلئے چیلنج بن گیا ، تیسرے دن بھی ناکامی

    سی ویو پر پھنسا جہاز حکام کیلئے چیلنج بن گیا ، تیسرے دن بھی ناکامی

    کراچی: ساحل پر پھنسے بحری جہاز کو نکالنے کا آپریشن تیسرے دن بھی ناکام ہوگیا ، کرین بردار بوٹ پھنسنے کی وجہ سے آپریشن نہ ہوسکا، ریسکیو ٹیموں کے پاس کل آخری دن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ساحل سی ویو پر پھنسا جہاز حکام کیلئے چیلنج بن گیا ، تیسرے دن بھی جہاز نکالنے کے آپریشن میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور آپریشن ملتوی کردیا گیا۔

    کرین بردار بوٹ پھنسنے کی وجہ سے آپریشن نہ ہوسکا، کرین بردار کشتی کو نکالنے کا کام کیا جارہا ہے ، موسم موافق ہونے اور کرین بردار بوٹ نکلنے کے بعد آپریشن جمعہ کو کیا جائے گا۔

    جہاز نکالنے کیلئے آج بھی دو دفعہ کوشش کی گئی جس میں ناکامی کا سامنا ہوا، جہاز نکالنے کیلئے ریسکیو ٹیموں کے پاس کل آخری دن ہے ، 13اگست کے بعد 22اگست کو دوبارہ جہاز نکالنے کا آپریشن شروع کیا جائے گا۔

    جہاز نکالنے کیلئے 22 اور23اگست کو صرف دو دن جہاز نکالنے کی اجازت ہوگی ، 23اگست کے بعد پورٹ انتظامیہ سمندر کی لہروں کی پوزیشن اور ریسکیو ٹیموں کی تیاریوں کو دیکھنے کے بعد جہاز نکالنے کی اجازت دے گی۔

    جہاز کے مالک نے پیسے کی بچت کیلئے ہائی پاور کی خصوصی غیر ملکی ٹگ بوٹ نہیں منگوائی بلکہ مقامی نجی کمپنی کی ٹگ بوٹ استعمال کرنے کی وجہ سے آپریشن میں مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    وزارت بحری امور جہاز کو پہلے ہی تحویل میں لینے کا اعلان کرچکی ہے ، 13 اگست کے بعد لو ٹائیڈ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ نے جہاز مالکان کو 22اگست تک آپریشن ملتوی کرنے کے احکامات جاری کردیئے جبکہ جہاز نکالنے والی کرین شپ بھی تاحال جہاز کے پاس ہی ریت میں پھنسی ہوئی ہے۔

  • سمندر میں تیل اور گیس کے ذخائر نہیں ملے، ڈرلنگ روک دی گئی

    سمندر میں تیل اور گیس کے ذخائر نہیں ملے، ڈرلنگ روک دی گئی

    کراچی: تیل وگیس کے ذخائرنہ ملنے کے باعث سمندر میں ڈرلنگ روک دی گئی.

    تفصیلات کے مطابق کیکڑاون میں ڈرلنگ کاکام روک دیا گیا، ذرائع وزارت پٹرولیم نے اس کی تصدیق کی ہے.

    کیکڑاون کے مقام پر5500 میٹرز سے زیادہ گہرائی تک ڈرلنگ کی گئی تھی، مگر ذخائر نہ مل سکے.

    وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ‌ حکام نے ڈرلنگ روکنے کی تصدیق کر دی ہے. ابتدائی نتائج سے ڈی جی پیٹرولیم کو آگاہ کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ لگ بھگ دس برس قبل بھی اس نوع کی ایک کوشش کی گئی تھی، مگر  وہ بھی ناکام گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل اورگیس کے سب سے زیادہ ذخائر سندھ سے ملے ہیں، عمرایوب

    خیال رہے کہ کیکڑا ون کے مقام پر اٹلی کی کمپنی ای این آئی، امریکی کمپنی ایگزون موبل ڈرلنگ کر رہے تھے، پراجیکٹ میں او جی ڈی سی اور پی پی ایل شامل تھے، ڈرلنگ کے منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 10 کروڑ ڈالر  سے زائد ہے۔

    یاد رہے کہ آج ہی شوکت خانم کی فنڈ ریزنگ تقریب میں عمران خان نے کہا تھا کہ  ایک ہفتے میں  ہمیں پتا چل جائےگا کہ سمندرمیں کتنا گیس ہے، امید ہے کہ سمندرسے گیس کے ذخائر مل جائیں گے، گیس دریافت ہوگئی تو اگلے50سال تک قلت نہیں ہوگی.

  • کراچی کے ساحل آلودہ ہوگئے، عوام سمندرمیں نہ جائیں، ڈبلیوڈبلیوایف

    کراچی کے ساحل آلودہ ہوگئے، عوام سمندرمیں نہ جائیں، ڈبلیوڈبلیوایف

    کراچی: ڈبلیو ڈبلیو ایف نے کراچی کے عوام کو خبردار کیا ہے کہ کلفٹن اور سی ویو کے سمندری پانی میں آئل مل گیا، لہٰذا عوام سمندر میں نہ جائیں، آئل ملنے کی وجوہات معلوم کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہرکراچی کے ساحلوں سی ویو اور کلفٹن میں پانی میں آئل کی آمیزش کے باعث سمندری پانی آلودہ ہوگیا ہے۔

    اس حوالے سے ڈبلیوڈبلیوایف نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ساحل سمندر کا رخ نہ کریں اور خاص طور پر پانی میں جانے سے گریز کریں۔

    ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ انتظامیہ نے کہا ہے کہ کلفٹن اورسی ویوکے ساحل پر آئل پھیلنے کی وجوہات معلوم کر رہے ہیں، مذکورہ آئل سی ویو سے لے کر ڈیولز پوائنٹ تک پھیلا ہوا ہے۔

     


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مبارک ولیج : جہاں قدرتی حسن اورغربت صدیوں سے ساتھ رہتے ہیں

    مبارک ولیج : جہاں قدرتی حسن اورغربت صدیوں سے ساتھ رہتے ہیں

    کراچی اوراس سے ملحقہ ساحلی علاقے یقیناً قدرتی حسن اوردولت سے مالامال ہیں یہاں کے دلفریب نظارے سیر کے لئے آنے والون کی نگاہوں کو خیرہ کردیتے اور واپس لوٹ کروہ کئی دن تک اسی خمارمیں مبتلا رہتے لیکن اس دولت کے اصل مالک یعنی یہاں کے مقامی افراد کس طرح کی زندگی گزارتے ہیں اگر کوئی صاحب دل ان کی ویران آنکھوں اور بے رونق گھروں میں جھانک کردیکھے تو شائد کئی دن سکون کی نیند سونا پائے۔

    پاکستان کی فشنگ انڈسٹری کی پشت یقیناً ساحلی بستیوں پرصدیوں سے آباد مچھیروں کے خاندان ہیں لیکن ملکی معیشت میں بھرپور حصہ ڈالنے والے یہ ماہی گیر کس طرح کسمپرسی اورغربت کی زندگی گزارتے ہیں اس کا اندازہ کراچی سے ملحقہ ساحلی بستی مبارک ولیج کے ایک دورے سے بخوبی ہوجاتا ہے۔

    کراچی سے لگ بھگ 30 کلومیٹرکے فاصلے پرواقع ساحلی بستی مبارک ولیج کے آبادی تقریباً چارہزارنفوس پرمشتمل ہے اوراس کے مکین پاکستان کے سب سے ترقی یافتہ شہر کے پڑوس میں آباد ہونے کے باوجود زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی ٹیم نے مقامی ماہی گیروں کے حالاتِ زندگی جاننے کے لئے جب اس بستی کا دورہ کیا تو اندازہ ہوا کہ یہاں صورتحال اس سے بھی زیادہ گھمبیر ہے جتنی سمجھی جاتی ہے۔

    مبارک ولیج کے اس دورے کے دوران اندازہ ہوا کہ زندگی انتہائی مشکل ہے ، مقامی آبادی کے گھر کچے بنے ہوئے ہیں اور سیلاب یا طوفانی ہواوٗں کا سامنا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، یہ بستی زندگی کا بنیادی جزو سمجھی جانے والی سہولیت یعنی بجلی اور پانی سے یکسرمحروم ہے اور سمندر کنارے آبادمقامی افراد کی ضروریاتِ زندگی کا دارو مدار شہر سے آنے والے پانی کے ٹینکر (جوانتہائی مہنگا ہے) اوردوردرازواقع گنتی کے چند میٹھے پانی کےکنووٗں پرہے۔

    یہ بھی دیکھا گیا کہ اس بستی کے مقیم افراد اس حد تک افلاس کا شکار ہیں کہ ان کی نئی نسل جو ابھی نہایت کم عمر ہے ساحل کنارے تفریح کے لئے آنے والوں سے پیسے اور کھانا مانگنے میں کسی قسم کی عار محسوس نہیں کرتی۔

    جب ان معصوم بچوں کوکھانافراہم کیا گیا تومحسوس ہوا کہ کھانے کے حصول میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی جدوجہد کے پیچھے صدیوں کی محرومیاں کارفرما ہیں کہ جن کے سبب یہ معصوم بچے اپنے بچپن کی اصل معصومیت ہی کھوبیٹھے ہیں۔

    بستی کے واحد اسکول کے ایک سینئراستادعبدالستارنے مقامی آبادی کی مشکلات پرروشنی ڈالتے بتایا کہ کس طرح مبارک ولیج کے مکین آج کے اس ترقی یافتہ دورمیں بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

    عبدالستارنے بتایا کہ چارہزار کی اس بستی کے لئے ایک سرکاری اسکول ہے جو کہ لڑکے اور لڑکیوں دونوں کو تعلیمی سہولیات فراہم کرتا ہے لیکن اس اسکول میں اساتذہ کی تعداد انتہائی کم ہے اور سہولیات نہ ہونے کے برابرہیں۔

    انہوں نے صحت کی سہولیات کے حوالے سے جو انکشاف کیا وہ کسی کے بھی سر پر آسمان توڑدینے کے مترادف تھا کہ اتنی بڑی آبادی کے لئے ایک ڈسپنسری بھی نہیں ہے، عبدالستارکے مطابق مقامی آبادی میں اموات کی سب سے بڑی وجہ امراض قلب اور زچگی کے دوران پیچیدگی ہے، انہوں نے انتہائی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اکثر 16 سے 20 سال کی عمر میں ماں بننے والی نوجوان لڑکیاں زچگی کے مراحل میں بنیادی طبی سہولیات میسرنہ ہونے کے سبب موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں‘‘۔

    عبدالستارکراچی کے سابق ستی ناظم سید مصطفیٰ کمال کے بے حد مداح دکھائی دئیے حالانکہ انہوں نے اپنی حقیقی جذبات کا اظہار کیمرے کے سامنے نہیں کیا لیکن آف کیمرہ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’’مصطفیٰ کمال یہاں کے مقامی افراد کے لئے پیر کا درجہ رکھتے ہیں کیونکہ یہاں نہ ہونے کے برابر جو سہولیات ہیں وہ انہیں کہ مرہونِ منت ہیں اور پاکستان بننے کے بعد سے ان کی حکومت تک مبارک ولیج میں آنے والی واحد سیاسی شخصیت ہیں‘‘۔

    مبارک ولیج کے اس بزرگ استاد کا کہنا تھا کہ یہاں تک آنے والی سڑک انہی کے حکم سے تعمیر کی گئی ہے اوراسکول میں بھی انہوں نے ہی مقامی افراد کوبحیثیت استاد بھرتی کیا اور ساحل پر انسانی جانوں کی حفاظت کے لئے لائف گارڈز تعینات کئے۔

    ساحل پر تعینات لائف گارڈ ریاض نے اے آروائی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہاں زندگی آسان نہیں ہے، جب سیزن ہوتا ہے تو ہمیں پیسے ملتے ہیں لیکن جب سمندر بھپرا ہوا ہوتا ہے تو یہاں کوئی نہیں آتا اور اس موسم میں مچھلیاں بھی نہیں ہوتیں کہ گزارہ کیا جاسکے‘‘۔

    واضح رہے کہ حکومت فشنگ سیکٹرسے ہرسال اربوں روپے کماتی ہیں لیکن حکومتی اداروں کی جانب سے ماہی گیروں کو ہمیشہ ہی نظراندازکیا جاتا رہے اوراسی سبب ماہی گیرآج کے اس ترقی یافتہ دورمیں بھی انتہائی بدحالی کی زندگی جینے پرمجبورہیں۔

    کراچی کے ساحل سے ملحقہ مبارک ولیج پاکستان میں ماہی گیروں کی دوسری سب سے بڑی بستی ہے۔