Tag: Karachi Hospitals

  • کراچی کے مختلف مقامات پر دھرنے، اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کا سامنا

    کراچی کے مختلف مقامات پر دھرنے، اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کا سامنا

    کراچی : سانحہ مچھ کے خلاف شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے کے باعث سپلائی کی گاڑیاں اسپتال نہ پہنچنے سے اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے کے باعث اسپتالوں میں آکسیجن گیس کی کمی سامنا ہورہا ہے، سپلائی کی گاڑیاں اسپتال نہ پہنچنے سے اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی ہوئی۔

    ڈیلرز کا کہنا ہے کہ سردیوں میں منافع خوری کیلئے بھی آکسیجن گیس کم ہوتی ہے، سرکاری اسپتالوں کو آکسیجن فراہم کرنیوالی گاڑیاں بڑی ہوتی ہیں۔

    کمپنیاں پورٹ قاسم میں ہیں،شارع فیصل بندش سےمشکلات کاسامناہے، صورتحال یہی رہی توآئندہ دنوں میں آکسیجن کی مزیدکمی ہوسکتی ہے، کورونامریضوں کوصحتیابی کےبعدبھی گھرپرآکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔

    دوسری جانب محکمہ صحت سندھ کی جانب سے 3رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ، کمیٹی کو دھرنوں کے دوران آکسیجن کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانےکی ہدایت کی گئی ہے۔

    ڈاکٹردبیراحمد،ڈاکٹرسکندر علی،ڈاکٹرعاشق حسین 3 رکنی کمیٹی کے فوکل پرسنز بھی مقرر کئے گئے، کمیٹی سیکیورٹی اداروں، اسپتال اور آکسیجن فراہم کرنیوالوں میں روابط بہتر بنائے گی۔

    خیال رہے کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد آکسیجن سلنڈر کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں، 7 ہزار کے سلنڈر کی قیمت 25ہزار تک پہنچ گئی، جس سے مریضوں کے لواحقین پریشان ہوگئے ہیں۔

  • عباسی شہید اسپتال میں کتے کے کاٹے کی ویکسین دستیاب نہیں، مریض پریشان

    عباسی شہید اسپتال میں کتے کے کاٹے کی ویکسین دستیاب نہیں، مریض پریشان

    کراچی : شہر قائد میں ایک ماہ کے دوران کتے کے کاٹنے کے6075 کیس رپورٹ ہوئے، جناح اور سول اسپپتال میں ڈوگ بائٹ متاثرین کو ویکسینیشن فراہم کی گئی جبکہ عباسی شہید اسپتال میں ویکسین دستیاب نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے سے متاثرہ مریضوں کو  کو ویکسین کا بروقت نہ ملنا ایک عام سی بات ہے۔

    اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق جناح اسپتال میں یکم جنوری سے22اپریل تک ڈوگ بائٹ کے1500کیسز سامنے آئے، مختلف اوقات میں آنے والے ڈوگ بائٹ متاثرین کو ویکسی نیشن فراہم کی گئی، تمام متاثرہ افراد کو ان کے شیڈول کے مطابق ویکسی نیشن چارٹ بھی فراہم کیا گیا ہے۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال آنے والے تمام مریضوں کو ویکسین مفت فراہم کی جاتی ہے، جناح اسپتال کا ڈوگ بائٹ یونٹ 24گھنٹے فعال رہتا ہے۔

    اس کے علاوہ سول اسپتال میں یکم جنوری سے22اپریل تک ڈوگ بائٹ کے 2579کیسز رپورٹ ہوئے،20اپریل کو سول اسپتال میں 66افراد کو ویکسین فراہم کی گئی،21اپریل کو 69افراد کو ویکسین فراہم کی گئی، ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر خادم قریشی کا کہنا ہے کہ سول اسپتال آنے والے تمام مریضوں کو ویکسین مفت فراہم کی جاتی ہے۔

    علاوہ ازیں عباسی شہید اسپتال میں 15اکتوبر2019سے 20مارچ2020تک ڈوگ بائٹ کے 1995کیسز رپورٹ ہوئے، عباسی شہید اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ20مارچ کے بعد سے ویکسین دستیاب نہیں ہے، عباسی شہید اسپتال آنے والے ڈوگ بائٹ مریضوں کو جناح سول اور انڈس اسپتال ریفر کیا جاتا ہے۔

  • کورونا جیسی علامات ، کراچی میں2 ہفتے میں 300سے زائد پر اسرار اموات ، ماہرین پریشان

    کورونا جیسی علامات ، کراچی میں2 ہفتے میں 300سے زائد پر اسرار اموات ، ماہرین پریشان

    کراچی : شہر قائد میں 15 روزمیں 300 افراد کی پراسراراموات نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے ، مرنے والوں میں کورونا سے ملتی جلتی علامات پائی گئیں، تاہم کورونا تھا یا نہیں تشخیص نہیں کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں پراسرار اموات بڑھ گئیں، پندرہ روز میں 300 سے زائد مریض اسپتال پہنچتے ہی دم توڑ گئے، جس نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے.

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مرنے والوں میں کورونا سے ملتی جلتی علامات پائی گئیں ، پراسرارطور پر مرنے والوں میں نمونیا، سانس ، پھیپھڑوں میں پانی کی علامات تھی، کئی لوگ مردہ حالت میں لائے گئے اور کئی مریض چند گھنٹےبعد انتقال کر گئے تاہم کورونا تھا یا نہیں تشخیص نہیں کی گئی۔

    جناح اسپتال کے ایک عہدے دار نے انکشاف کیاکہ مرنے والوں میں صرف چند کی لاشوں کو ایکسرے کے لئے بھیجا گیا،ان میں سے ایک خاتون کا ایکسرے کرایاگیا، جس میں مریضہ کے پھپھڑوں میں پانی پایا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق 31 مارچ سے 14 اپریل تک جناح اسپتال میں 121 مردہ افرادلائے گئے اور 99 مریض جناح اسپتال میں دم توڑ گئے ، حکام نے بتایا کہ ان کی اموات کی سب سےزیادہ وجوہات نمونیہ، سانس کی بیماریوں کی علامات پائی گئی تھیں جبکہ متعدد مریضوں کے پھیپھڑوں میں پانی بھراتھا۔

    پراسراراموات پرلواحقین بناپوسٹ مارٹم لاشیں لےگئے ، کوروناسےملتی علامات کےباوجودمریض کیوں رپورٹ نہیں ہوئے، اس سلسلے میں تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔

    دو ہفتوں میں گھروں اور اسپتالوں سے چارسولاشیں منتقل کی گئی ، ایدھی


    ایدھی کے مطابق دو ہفتوں میں گھروں اور اسپتالوں سے 400 لاشیں منتقل کی گئی ہیں، فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں کراچی میں شرح اموات بڑھ گئی ہیں ، کورونا کےتدارک کیلئے ہم نے الگ گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں، اب مسئلہ یہ ہے کہ لوگ کورونا کی صورتحال میں چھپا رہےہیں۔

    فیصل ایدھی نے مزید کہا کہ کسی کی اموات ہوتی ہے تو لوگ اطلاع دینے سے ڈر رہےہیں، کورونا سے متاثرہ لوگوں کی میتوں کیلئے غسل کی ٹریننگ دی گئی ہے، سندھ حکومت ، مختلف اداروں سے ڈیٹا شیئر کیاہے ، اموات پر میتوں کی منتقلی کاڈیٹا وزیراعلیٰ سندھ نے بھی دیکھاہے، ایک دو روز میں اموات کامکمل ڈیٹا اکٹھا کرکے صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔

    پہلےکےمقابلے میں اسپتالوں میں مریض کم مردہ لوگ زیادہ لائے جارہےہیں، ڈاکٹرسیمی جمالی


    ڈاکٹرسیمی جمالی کا کہنا ہے کہ کورونا سے پہلےایمرجنسی میں روزانہ 1600مریض جناح اسپتال آتےتھے، اب ایمرجنسی میں 600 سے 800 مریض آرہےہیں ، انتقال ہوجانےوالے افراد کی تعداد پہلے سے بڑھ گئی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا پہلے کے مقابلے میں اسپتالوں میں مریض کم مردہ لوگ زیادہ لائے جارہےہیں، فیملیز مردہ لوگوں کا پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ، پوسٹ مارٹم نہ ہونےسے موت کی وجہ معلوم نہیں ہوپاتی۔

    ڈاکٹرسیمی جمالی کا کہنا تھا کہ مریض میں کورونا کی تشخیص صرف ٹیسٹ سے ہی کی جاسکتی ہے ، تمام اسپتالوں سے بھی ڈیٹا لینا چاہیے کہ اموات میں اضافےکی وجہ کیا ہے، مرنےوالوں کےاہلخانہ جو بتاتےہیں ہمیں مجبوراً انکی بات ماننا پڑتی ہے مرنے والے کو اگر پھیپھڑوں کی بیماری تھی تو اسکا ذکر کوئی نہیں کرتا۔

    سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اموات کورونا وائرس کا حصہ ہوسکتی ہیں، صورتحال کہیں زیادہ گھمبیر ہے.

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں بیماریوں سے اموات میں اضافے پر شدیدتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ماہرین نےمردہ شخص کےپھیپھڑوں کی جانچ سےاندازہ لگایاکوروناہوسکتاہے، اسپتالوں میں مردہ حالت میں بھی لوگ لائےجارہےہیں، ماہرین کے مطابق مرنے والوں کے پھیپھڑے کورونا علامات سےمشابہ ہیں ، ایسالگ رہا ہے ایسے کیسز رپورٹ نہیں ہورہے جوکورونا سے متاثرہیں۔

  • کراچی کے 3 بڑے اسپتال وفاقی وزارت صحت کے ماتحت کردیے جائیں گے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    کراچی کے 3 بڑے اسپتال وفاقی وزارت صحت کے ماتحت کردیے جائیں گے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ چند ماہ میں کراچی کے 3 بڑے اسپتال جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ وفاقی وزارت صحت کے ماتحت ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ چند ماہ میں کراچی کے 3 بڑے اسپتال وفاقی وزارت صحت کے ماتحت ہوں گے، فیصلہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت کیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارت صحت کے حوالے کیے جانے والے اسپتال جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ ہوں گے۔ تینوں اسپتالوں کی منتقلی پر سندھ حکومت سے مشاورت جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم سے اختیارات وفاق سے صوبے کو گئے، صوبے سے ضلعی سطح پر بھی اختیارات دیے جانے چاہئیں، مسائل قومی ایمرجنسی کے تحت حل کرنے کی ضرورت ہے۔

    اس سے قبل ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 5 مراحل میں صحت کا نظام موجود ہے، یہ نظام ہیلتھ ورکرز، بی ایچ یو، پرائمری، سیکنڈری اور بڑے اسپتالوں پر مشتمل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 70 فیصد یونیورسل ہیلتھ کوریج کمیونٹی اور بی ایچ یو پر پوری ہو سکتی ہیں، ملک میں 2 مثالیں انڈس اسپتال اور شوکت خانم کی سامنے ہیں۔ قومی معیشت جس حال میں ملی، وہی حال شعبہ صحت کا بھی تھا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 95 فیصد انجکشن غیر ضروری طور پر لگائے جاتے ہیں۔ بنیادی صحت کے مراکز کو بہتر کرنے تک بہتری ممکن نہیں۔ خصوصی افراد اور خواجہ سراؤں کو بھی ہیلتھ انشورنس فراہم کر رہے ہیں۔