Tag: Karachi Hotel fire

  • کراچی: نجی ہوٹل میں آتشزدگی، پولیس کی باریک بینی سے تفتیش

    کراچی: نجی ہوٹل میں آتشزدگی، پولیس کی باریک بینی سے تفتیش

    کراچی : نجی ہوٹل میں لگنےوالی آگ کیسے پھیلی؟ پولیس نے باریک بینی سے تفتیش شروع کردی ہے جبکہ تفصیلات اےآروائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    پولیس نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں آتشزدگی واقعے کی باریک بینی سے تفتیش شروع کردی، تحقیقاتی ٹیم کے مطابق آگ دو بجکر دس منٹ سے دو بجکربیس منٹ کے درمیان کچن میں لگی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے اپنے ہی ہنگامی پلان کو مکمل نظرانداز کیا۔

    پلان کے مطابق فائر فائٹنگ اور فرسٹ ایڈٹیم کی مستقل موجودگی لازمی ہے، سیکیورٹی افسر نے دو ساتھیوں سمیت کچن میں لگنے والی آگ پرخود قابو پایا، انتظامیہ کے کسی فرد نے فائر بریگیئڈ کو اطلاع نہ دی، آگ ہوٹل کی دوسری لابی الماس میں تک پہنچ گئی۔ دو بجکر چوالیس منٹ پر فائر بریگیئڈ کواطلاع دی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہوٹل میں صرف چار گیس ماسک موجود تھے، ڈیوٹی مینجر اکیلالوگوں کی جان بچاتے ہوئے دوسری منزل پر جاں بحق ہوگیا۔

    رپورٹ میں بارہ جاں بحق اور اناسی افراد زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں : ہوٹل آتشزدگی: زیادہ ہلاکتیں دھویں سے ہوئیں، ابتدائی رپورٹ تیار


    ذرائع کے مطابق غفلت ثابت ہونے پر سی ای ا و، ایم ڈی، چیف سیکورٹی آفیسر، چیف انجیئر اور سپروائزنگ انجینئر کو گرفتار کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اتوار کی نصف شب کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے بعد لوگوں نے کھڑکیوں سے کود کر اپنی جانیں بچائیں، واقعے میں 12 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • کراچی کے نجی ہوٹل میں لگی آگ کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل

    کراچی کے نجی ہوٹل میں لگی آگ کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل

    کراچی : نجی ہوٹل میں لگی آگ کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے رپورٹ مکمل کرلی ، ٹیم نے سول ڈیفنس اور ہوٹل انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

    کراچی کے نجی ہوٹل میں آگ کیسے لگی ؟ ذمہ دار کون؟ حقائق آج سامنے آئیں گے، تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کمشنر کراچی اعجاز احمد خان آج شام وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاھ سے ملاقات کریں گے، جس میں تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاھ کو پیش کی جائے گی، تحقیقاتی ٹیم نے سول ڈیفنس اور ہوٹل کی انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

    رپورٹ کے مطابق سول ڈیفنس نے ہوٹل کے فائر سسٹم کو مانیٹر کرنے میں لاپروائی کی جبکہ فائر سسٹم کا فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بعد اسے رویو کرنے کے وقت سسٹم کو نہیں دیکھا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ سول ڈیفنس کو ہر تین ماہ کے دوران انسپیکشن کرنی ہوتی ہے لیکن نہیں کی گئی، سول ڈیفنس کو ہر تین ماہ کی انسپیکشن رپورٹ محکمہ داخلہ کو فراہم کرنی ہوتی ہے۔


    مزید پڑھیں : ہوٹل آتشزدگی: زیادہ ہلاکتیں دھویں سے ہوئیں، ابتدائی رپورٹ تیار


    رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ کو سول ڈیفنس نے نظر انداز کردیا جبکہ سول ڈیفنس کا عملہ آگ لگنے کے باوجود ہوٹل نہیں پہنچا سول ڈیفنس کی ابتدائی تحقیقات کی ذمہ داری تھی لیکن کوئی تحقیقات نہیں کی گئی۔

    رپورٹ میں سول ڈیفنس کے افسران حاجی احمد میمن سمیت 9 افسران کو عہدوں سے ہٹانے کے ساتھ سخت کارروائی کی جائے سفارش بھی کی گِئی۔

    رپورٹ کے مطابق فائر بریگیڈ نے کوئی لاپروائی نہیں کی، آگ بھڑک اٹھتی اور فائر بریگیڈ کا عملہ نہ پہنچتا تو ذمہ دار قرار دیا جاتا، آگ کمروں میں لگی تو اے سی کو بند نہیں کیا گیا اگر اے سی کو بند کیا جاتا تو انسانی جانوں کا نقصان نہ ہوتا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہوٹل کے اندر کوئی الارم نہیں لگا ہوا تھا، الارم لگا ہوتا تو بھی ایسی نوبت نہیں آتی جبکہ ہوٹل کے اندر آگاہی کے حوالے کوئی ایسا انتظام نہیں تھا، لگژری ہوٹل میں کوئی ایمرجنسی گیٹ نہیں، ہوٹل کی انسپیکشن کے کام میں سب سے بڑی غفلت ہوئی جبکہ امدادی کاروائیوں میں کسی ادارے نے کوئی غفلت نہیں کی۔

  • دعاکرو،بچنامشکل لگتا ہے،ڈاکٹر موہن کے بھائی سے آخری الفاظ

    دعاکرو،بچنامشکل لگتا ہے،ڈاکٹر موہن کے بھائی سے آخری الفاظ

    کراچی: مقامی ہوٹل میں لگی آگ نے 5 ڈاکٹروں سمیت ایک نرس کی بھی جان لے لی، ڈاکٹر موہن نے اپنے بھائی کو آخری مرتبہ فون پر کہا کہ لفٹ میں پھنس گیا ہوں، بچنا مشکل لگتا ہے،تین لڑکیوں کا تاحال کچھ پتا نہ چلا،بلوچستان کے سینئر ترین ڈاکٹر حسن لاشاری بھی جاں بحق ہوگئے۔


    یہ پڑھیں:ہوٹل آتشزدگی: جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی


    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی ہوٹل میں خوفناک آگ نے 5 ڈاکٹرزسمیت بارہ افراد کی جان لے لی،لوگوں نے کمروں کی کھڑکیوں سے چھلانگ لگا کر جانیں بچائیں۔

    رات کے تیسرے پہر کراچی کے چار ستارہ ہوٹل میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ کمروں میں سوئے لوگوں کی آنکھ کھلی تو بھڑکتے شعلے اور سانس بند کرنے والے دھوئیں سے سامنا ہوا۔


    One more dead body found from Regent Plaza… by arynews

    آگ سے ہوٹل کی راہداریوں میں دھواں بھرگیا، کسی کو کچھ سجھائی نہ دیا، لوگوں نے کمروں کے شیشے توڑ کر چھلانگیں لگائیں، پردوں سے رسی بنا کر نیچےاترناچاہا تو کوئی کھڑکیوں میں کھڑا مدد کے لیے پکارتا رہا۔

    آگ نے 5 ڈاکٹرز،ہوٹل مینجر اور 4 خواتین سمیت 13 افراد کی جان لی، زیادہ تر اموات دم گھٹنے سے ہوئیں،ہوٹل میں غیر ملکی بھی ٹھہرے ہوئے تھے۔

    انتظامیہ نے بتایاکہ آگ ہوٹل کے نچلی منزل پر واقع باورچی خانے میں لگی تھی، آگ سے زیادہ دھوئیں نے نقصان کیا، دھواں ایئرکنڈیشن کی ڈکٹنگ کے ذریعے پوری عمارت میں پھیلا۔

    لفٹ میں پھنس گیا، بچنا مشکل ہے، ڈاکٹر موہن

    کراچی کے ہوٹل میں آگ نے ان لوگوں کی بھی جان لے لی جو لوگوں کی جان بچاتے ہیں،دھویں سے دم گھٹنے سے عمر کوٹ کے ڈاکٹر موہن بھی چل بسے۔

    ان کے بھائی نے بتایا کہ وہ مسلسل ڈاکٹر موہن سے رابطے میں تھے۔ آخری مرتبہ ان سے بات ہوئی تو انہوں نےکہا دعا کرنا۔


    ہوٹل آتشزدگی: میرا دم گھٹ رہا ہے، جاں‌ بحق ڈاکٹر رحیم کا اے آروائی کو آخری فون


    تین لڑکیاں کا کچھ پتا نہ چلا

    اسی آگ میں فیصل آباد سے ورکشاپ کے لیے آئی نرس روبی سیسل بھی جان سے گئی،کراچی میں موجود رشتے دار نے بتایا کہ روبی کے ساتھ تین اور لڑکیاں بھی تھیں ان کا کچھ پتا نہیں چلا۔

    بلوچستان کے سینئر ڈاکٹر حسن لاشاری جاں بحق

    واقعے میں جھل مگسی کے ڈاکٹر رحیم سولنگی، ڈاکٹر حسن لاشاری اور بدین کے ڈاکٹر عالم اور جامشورو کے ڈاکٹر شیر علی بھی جاں بحق ہوئے۔

    ڈی ایچ او جھل مگسی ڈاکٹر محمد حسن لاشاری کا شمار بلوچستان کے سینئر ترین ڈاکٹروں میں ہوتا تھا، مقتول نے سوگواران میں بیوہ 5 بیٹے اور 3بیٹیاں چھوڑی ہیں،مقتول گزشتہ 4 برس سے ڈی ایچ کیو اسپتال جھل مگسی میں بطور ڈی ایچ او اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔


    زیادہ ہلاکتیں دھویں سے ہوئیں، ابتدائی رپورٹ تیار


    گوجرانوالہ کے میاں بیوی بھی دم گھٹنے سے جاں بحق

    جاں بحق ہونے والے 13 افراد میں گوجرانوالہ کے میاں بیوی وقاص اور شازیہ بھی شامل تھے جو شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے کراچی گئے ہوئے تھے ، وقاص اور شازیہ کی ہلاکت کا علم ہونے پر ان کے گھر میں بھی صف ماتم بچھ گئی جس کے بعد ان کے لواحقین ان کی میتیں وصول کرنے کے لیے کراچی پہنچے جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد لواحقین سے اظہار ہمدردی کے لیے ان کے گھر موجود ہے۔

    ڈاکٹر موہن کی آخری رسومات ادا

    آتشزدگی سے ہلاک ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر عمرکوٹ ڈاکٹر موھن وی ٹلوانی کی آخری رسومات عمرکوٹ میں ادا کی گئیں۔

    آخری رسومات میں ڈپٹی کمشنر ندیم الرحمن میمن، ایس ایس پی عثمان اعجاز باجوہ سمیت سیکڑوں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔

    آگ کے واقعہ کے جاں بحق ڈاکٹر موھن ٹلوانی کی عمر 57 سال تھی انھوں نے ایک بیوی دو بیٹے اور دو بیٹیاں سوگواران میں چھوڑے ہیں ان کا ایک بیٹا امریکا میں زیرِ تعلیم ہے۔

    ہوٹل بند، تحقیقات جاری

    دریں اثنا کراچی کے مقامی ہوٹل میں ریسکیو آپریشن ختم کردیا گیا ہے، انتظامیہ کی جانب سے ہوٹل کو بند کردیا گیا تاہم تحقیقاتی اداروں کی جانب سے کام جاری ہے۔

  • ہوٹل آتشزدگی: زیادہ ہلاکتیں دھویں سے ہوئیں، ابتدائی رپورٹ تیار

    ہوٹل آتشزدگی: زیادہ ہلاکتیں دھویں سے ہوئیں، ابتدائی رپورٹ تیار

    کراچی: ہوٹل آتشزدگی واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ہوٹل میں آگ بجھانے کا سامان تو موجود تھا تاہم دھواں نکالنے کا مناسب انتظام نہیں تھا۔


    ہوٹل آتشزدگی: جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی


    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہوٹل کے کچن میں آگ حادثاتی طور پر لگی، ہوٹل میں تین مقام پر ایمرجنسی گیٹ موجود تھے لیکن لوگ افراتفری میں ہنگامی دروازے استعمال نہیں کرسکے صرف چند لوگ ان دروازوں سے باہر نکل سکے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ آگ بجھانے کے آلات موجود تھے لیکن دھوں ختم کرنے والے آلات نہیں تھے، زیادہ تر اموات دھواں بھرنے کے باعث دم گھٹنے کے سبب ہوئیں، آگ لگنے کے وقت ہوٹل میں 100 سے زائد ملازمین موجود تھے۔

    ہوٹل انتظامیہ کے مطابق فائر الارم ٹھیک طور پر کام کررہے تھے لیکن عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے کسی الارم کی آواز نہیں سنی۔

    پولیس نے 16 افراد کے بیانات قلمبند کرلیے۔ تحقیقات میں گراؤنڈ فلور پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سے بھی مدد لی جارہی ہے۔

    ہوٹل انتظامیہ اور فائر بریگیڈ کی ایک دوسرے پر الزام تراشی

    دوسری جانب ہوٹل میں خوفناک آگ کےبعد الزام تراشی کے شعلے بھی بھڑک اٹھے،ہوٹل انتظامیہ نے فائر بریگیڈ کی نااہلی اور سرکاری اہلکاروں نے ہوٹل میں ناقص انتظامات کو نقصان کی وجہ قرار دیا۔


    یہ پڑھیں:میرا دم گھٹ رہا ہے، جاں‌ بحق ڈاکٹر رحیم کا اے آروائی کو آخری فون


    آگ بجھنے کے بعد ہوٹل کے سیکیورٹی افسر نے میڈیا کو کھنڈر بن جانے والا ہوٹل دکھایا، وہ جگہ بھی دکھائی جہاں آگ بھڑکی تھی۔

    سیکیورٹی افسر کا کہنا تھا کہ جان پر کھیل کر لوگوں کو بچایا، غلطی فائر بریگیڈ کی ہے وہ جلدی پہنچ جاتے تو اتنا بڑا حادثہ نہ ہوتا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ افضل پرویزکے مطابق ہوٹل کو بند کردیا گیا ہے اور تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔