Tag: Karachi International Book Fair

  • ’’یہ کتابوں کی خوشبو کی آخری صدی ہے‘‘، ’’عالمی کتب میلے نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا‘‘

    ’’یہ کتابوں کی خوشبو کی آخری صدی ہے‘‘، ’’عالمی کتب میلے نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا‘‘

    کراچی: ایکسپو سینٹر میں جاری 5 روزہ کراچی انٹرنیشنل بک فیئر کا آج آخری روز ہے، گزشتہ روز بھی کتب میلے میں شہریوں کا رش لگا رہا، اور بڑی تعداد میں کتابیں خریدی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کو چوتھے روز ایکسپو سینٹر کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جو لوگ کراچی عالمی کتب میلے کا انعقاد کر رہے ہیں وہ لائق تحسین ہیں، یہ صدی کتابوں کی خوشبو کی آخری صدی ہے، اس کی جتنی خوشبو سمیٹی جا سکتی ہے سمیٹ لیا جائے۔

    نگراں وزیر اطلاعات احمد شاہ کا کہنا تھا کہ عالمی کتب میلے نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے، لاکھوں لوگ آ رہے ہیں، میں کل بھی یہاں آیا تھا آج بھی آیا ہوں، یہ کتب میلہ ایک مثبت رجحان کی طرف اشارہ ہے، اس طرح کے کتب میلے کی روایت برقرار رہنی چاہیے۔

    خالد مقبول کا کہنا تھا کہ کراچی کے حوالے سے یہ پروپیگنڈا کیا جاتا تھا کہ یہ شہر علم، فہم، دانش اور ادب سے دور ہے، آج یہ سوچ دم توڑ چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آج کل بہت اچھی کتب چھپ رہی ہیں، میں اس وقت زیادہ تر سوشل سائنسز کی کتب کا مطالعہ کرتا ہوں۔

    پبلشرز کی جانب سے خالد مقبول کو کتب کا تحفہ بھی دیا گیا، احمد شاہ نے بتایا کہ میں بہت سے کتب کا مطالعہ کرتا ہوں، کون کون سے نام بتاؤں، فنون و ادب، اردو، انگریزی ادب، فلسفہ، فکشن کی کتابیں بھی پڑھتا ہوں۔

  • عالمی کتب میلہ: ’’درآمدی کاغذ کی قیمتوں میں کمی کے لیے وفاق سے بات کریں گے‘‘

    عالمی کتب میلہ: ’’درآمدی کاغذ کی قیمتوں میں کمی کے لیے وفاق سے بات کریں گے‘‘

    کراچی: نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے، تاہم سندھ حکومت درآمدی کاغذ کی قیمتوں میں کمی کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اٹھارواں انٹرنیشنل بک فیئر شروع ہو چکا ہے، جمعرات 14 دسمبر کو نگراں وزیر اعلیٰ سندھ نے عالمی کتب میلے کا افتتاح کیا، تقریب میں اہم شخصیات نے شرکت کی تھی۔

    کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری اٹھارویں کراچی بین الاقوامی کتب میلے کے پہلے دن صبح ہی سے طلبہ و طالبات اور شہری بڑی تعداد میں پہنچ گئے تھے، طلبہ و طالبات نے نصابی اور درسی کتب کے علاوہ تاریخی اور کہانیوں کی کتب میں دل چسپی ظاہر کی، اسکول و مدرسہ کے ہزاروں طلبہ بسوں اور وینوں کے ذریعہ کتب میلے میں شریک ہوئے۔ شام سے قبل ہی پارکنگ کی جگہ تقریبا بھر چکی تھی، پبلشرز کی جانب سے کتب پر 30 فی صد سے 70 فی صد تک رعایت دی جا رہی ہے۔

    مقبول باقر نے اس موقع پر کہا کتاب لوگوں میں شعور پیدا کرتی ہے اور ذہنی تقویت کا باعث بنتی ہے، کتاب معاشرہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس لیے اس کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    پاکستان پبلشرز ایند بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد نے کہا 2005 سے 2023 تک مسلسل کتب میلے کا انعقاد کامیابی سے جاری ہے، کتب میلے کے ذریعے کتب بینی کا کلچر دوبارہ آ رہا ہے، بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے گاﺅں دیہات میں اب بھی علم کا ذریعہ کتابیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافے سے پاکستان میں کاغذ انتہائی مہنگا ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے کتابوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، لوکل فیکٹریاں جو کاغذ بناتی ہیں وہ بھی ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہی۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے درخواست کی کہ کاغذ پر ڈیوٹی کی کمی کے حوالے سے وفاق سے بات کی جائے۔

    درآمدی کا غذ کی ڈیوٹی میں اضافے کے باعث کتب مہنگی ہونے کے حوالے سے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا مجھے پبلشرز کی مشکلات کا اندازہ ہے تاہم درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی وفاق کا معاملہ ہے اس لیے اس پر وفاق سے بات کی جائے گی کہ ڈیوٹی کم کی جائے، اس حوالے سے میں اپنی ہر ممکن کوشش کروں گا۔

    ایم کیو ایم کے رہنما اور سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا درآمدی کاغذ پر انحصار کرنے کی بجائے کاغذ کی مقامی انڈسٹریز کو فروغ دیا جانا چاہیے، ہمارے ملک میں 95 فی صد لوگ ایسے ہیں جنھوں نے اپنے نصاب کے علاوہ کوئی کتاب نہیں پڑھی، کتابوں سے قربت انتہائی ضروری ہے۔