Tag: karachi mayor waseem akhtar

  • سانحہ بارہ مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی پر فردِ جرم عائد

    سانحہ بارہ مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی پر فردِ جرم عائد

    کراچی: سانحہ 12 مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی وسیم اختر پر فرد جرم عائد کر دی گئی، انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کی کارروائی سے بارہ مئی کیس میں اہم پیش رفت ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت 21 ملزمان پر سانحہ بارہ مئی کیس میں فردِ جرم عائد کی گئی۔

    [bs-quote quote=”ملزمان کے صحتِ جرم سے انکار پر عدالت نے کیس کے گواہان کو 27 اکتوبر کو طلب کر لیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وسیم اختر سمیت اکیس ملزمان اے ٹی سی میں پیش ہوئے، ملزمان نے دورانِ سماعت صحتِ جرم سے انکار کر دیا، عدالت نے کیس کے گواہان کو 27 اکتوبر کو طلب کر لیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سانحہ بارہ مئی کی از سرِ نو تحقیقات کے لیے سندھ ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی اور انکوائری ٹربیونل تشکیل دینے کا حکم دیا تھا، تحقیقات کی مانیٹرنگ کے لیے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے سینئر جج مقرر کرنے کی سفارش بھی کی گئی تھی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے کمیشن بنانے کی مخالفت کی گئی اور مؤقف اختیار کیا گیا کہ تمام متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ بارہ مئی: ازسرِنو تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم


    یاد رہے کہ شہرِ قائد میں رونما ہونے والے اپنی نوعیت کے، انتہائی سنگ دلی پر مبنی سانحہ 12 مئی کو 11 سال گزر چکے ہیں، تا حال اس سانحے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔

    12 مئی 2007 کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے کراچی پہنچتے ہی شہر میں قتل و غارت گری کا طوفان آ گیا اور شہر لہو لہان کر دیا گیا، خوں ریز واقعات میں 50 سے زائد افراد کو زندگیوں سے محروم کیا گیا۔

  • میئر کراچی کی کار چِھننے کا معاملہ مشکوک بن گیا، مقدمہ 3 روز بعد درج

    میئر کراچی کی کار چِھننے کا معاملہ مشکوک بن گیا، مقدمہ 3 روز بعد درج

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر کی سرکاری گاڑی چِھن جانے کا معاملہ مشکوک بن گیا، واردات کا مقدمہ 3 روز بعد کراچی کے درخشاں تھانے میں درج کر دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی پرائیویٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے تین روز تک اپنی سرکاری گاڑی کے چھینے جانے کا مقدمہ درج نہیں کرایا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ تھانے میں درخواست دے چکے ہیں۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ میئر کراچی نے تین روز بعد مقدمہ درج کرایا، اس سلسلے میں پولیس سمیت دیگر ادارے بھی تحقیقات کر رہے ہیں، جس مقام سے گاڑی چِھننے کا بتایا گیا وہاں کسی شخص کوعلم نہیں۔

    [bs-quote quote=”پرائیویٹ گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ لگا کر استعمال کیا جا رہا تھا: پولیس” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=” "][/bs-quote]

    پولیس ذرائع کے مطابق علاقہ مکینوں میں سے کوئی عینی شاہد موجود نہیں جس نے وارادت خود دیکھی ہو، پولیس سمیت دیگر اداروں نے مکمل روٹس کی فوٹیجز لینا شروع کر دی۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ گاڑی جس علاقے سے چھینی گئی اس کے قریب صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کلینک ہے، کلینک پر سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں مگرمنیجر پاکستان میں نہیں، منیجر کے آنے کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جائے گا۔

    پولیس ذرائع نے کہا کہ میئر کراچی کے مطابق گاڑی کا نمبر جی ایس ڈی 999 ہے، معلومات کے مطابق گاڑی 2016/17 ماڈل کی گرینڈی کرولا ہے تاہم پولیس نے ایکسائز سے معلومات کی تو گاڑی کا ماڈل اور سال مختلف نکلے۔


    مزید پڑھیں:  گاڑی چِھننے کا معاملہ: فیصل واوڈا نے میئر کراچی کو نام نہاد وی آئی پی قرار دے دیا، معطل ایس ایچ او بحال


    ایکسائز ریکارڈ کے مطابق چھینی جانے والی گاڑی ایلٹس ہے، پرائیویٹ گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ لگا کر استعمال کیا جا رہا تھا، تفتیشی ادارے اس سلسلے میں ڈرائیور کو بھی بیان کے لیے طلب کر سکتے ہیں۔

    مقدمہ درج

    دوسری طرف میئر کراچی کی جانب سے تین روز بعد درخشاں تھانے میں گاڑی چھینے جانے کا مقدمہ درج کروا دیا گیا، مقدمہ وسیم اختر کے ڈرائیور محسن کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    ایس ایس پی درخشاں نے بتایا کہ مقدمہ نمبر 500/2018 دفعہ 392 /34 کے تحت درج کیا گیا، ایف آئی آر میں گاڑی چھینے جانے کا مقام شہباز کمرشل نزد ڈاکٹر علوی کلینک لکھا گیا ہے، ڈرائیور کے مؤقف کے مطابق دوپہر 2 بجے وہ گاڑی میں جا رہا تھا کہ کلٹس گاڑی پاس آ کر رکی۔


    یہ بھی پڑھیں:  اسٹریٹ کرائمز: فیصل واوڈا سندھ حکومت کے مقابل آ گئے، پولیس کی مدد کا اعلان


    ڈرائیور نے بتایا ’پینٹ شرٹ پہنے 3 افراد گاڑی کے دونوں طرف آئے اور اترنے کی دھمکی دی، گاڑی چِھن جانے کے بعد واقعے کی بر وقت اطلاع میئر صاحب کو دی، وسیم اختر کے مشورے پر مقدمہ درج کرانے آیا۔‘

  • کراچی میں جدید سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، عمران اسماعیل

    کراچی میں جدید سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، عمران اسماعیل

    کراچی : گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ کراچی میں جدید سہولتوں کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیر اعظم جلد کراچی کا دورہ کریں گے۔

    یہ بات انہوں نے میئر کراچی وسیم اختر سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی، گورنر سندھ عمران اسماعیل سے میئر کراچی وسیم اختر نے ملاقات کی۔

    اس موقع پر وفاق کے تعاون سے کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں، بلدیہ عظمیٰ کے مسائل اور اہمیت کے حامل دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں کراچی میں ترجیحی بنیادوں پر شروع کئے جانے والے منصوبوں پر بھی گفتگو کی گئی۔

    گورنرسندھ کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ کراچی کی ترقی وخوشحالی کیلئے کاوشیں کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، کراچی میں جدید سہولتوں کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیر اعظم عمران خان کراچی کی ترقی وخوشحالی کیلئے دلچسپی رکھتے ہیں۔

    عمران اسماعیل نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے شہر کی ترقی وخوشحالی پرجامع رپورٹ تیارکروں، وزیراعظم جلد کراچی کا دورہ بھی کریں گے، وزیراعظم کراچی کی ترقی و خوشحالی کے منصوبوں پراہم ہدایات دیں گے، کراچی میں نکاسی و فراہمی آب اورصفائی کے مسائل حل طلب ہیں۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، شہر کے مسائل کے حل کیلئے وفاقی حکومت بھرپور تعاون کرے گی، سندھ کے عوام کو موجودہ حکومت سے بڑی توقعات وابستہ ہیں، وفاقی حکومت عوام کے اس اعتماد پر ہر صورت پورا اترے گی۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کراچی کے مسائل کیلئے وفاق کا تعاون ناگزیر ہے، تعاون سے جاری منصوبوں میں مشکلات کے خاتمہ میں مدد ملےگی۔

  • گولیمار انڈر پاس 15 جنوری تک کھول دیں‌گے، وسیم اختر

    گولیمار انڈر پاس 15 جنوری تک کھول دیں‌گے، وسیم اختر

    کراچی : مئیر کراچی وسیم اختر نے ٹریفک جام کے مارے شہریوں کو خوشخبری سنادی اور گولیمار ناظم آباد انڈر پاس پندرہ جنوری سے کھولنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ ٹھیکے دار کو بھی وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ شکایات پر ٹھیکیداروں کے فنڈز روک دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر شہر کا دورہ کرنے نکلے تو گولیمارناظم آباد انڈر پاس کے ترقیاتی کاموں کا معائنہ کیا، وسیم اخترنے انڈر پاس پندرہ جنوری تک ٹریفک کیلئے کھولنے کا اعلان کیا۔

    مئیر کراچی نے کہا کہ کراچی ٹھیک کرنے کے بعد اپنے آفس کی تزئین و آرائش کا سوچوں گا، گولیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے، اسی لئے گولیمار کا نام بھی تبدیل کریں گے۔

    وسیم اختر نے ٹریفک جام میں رُلتے شہریوں کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ شہری پریشان نہ ہوں ، مئیر کراچی آگیا۔ کوئی کام ادھورا نہیں رہے گا۔

    انھوں نے کہا کہ چارج پارکنگ کا اختیار ملنے کے بعد عمل میں بہتری لائیں گے، شہری خدشات کا شکار نہ ہوں، چار سو پچاس ملین کا پروجیکٹ جلدمکمل ہوجائے گا، شہر کے ترقیاتی منصوبوں کو شفاف بنا رہے ہیں، شکایات پر ٹھیکداروں کے فنڈ روک دیے جائیں گے، انڈر بائی پاس سے نکاسی آب کے لیے ستر ہزار گیلن پانی کی گنجائش والا ٹنک بنایا گیا ہے۔

  • ایک اور مقدمے میں کراچی میئر وسیم اختر کی ضمانت منظور

    ایک اور مقدمے میں کراچی میئر وسیم اختر کی ضمانت منظور

    کراچی : مئیر کراچی وسیم اختر کی رہائی میں صرف ایک مقدمہ حائل ہے، انسداد دہشت گردی عدالت نے اشتعال انگیز تقریر کیس میں وسیم اختر کی ضمانت منظور کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسیر مئیر کراچی وسیم اختر کو اڑتیس مقدمات میں ضمانت مل گئی، کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے اشتعال انگیز تقریر کیس میں وسیم اختر کو ضمانت دیدی۔

    عدالت نے مئیر کراچی کی استدعا منظور کرتے ہوئے پچیس ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا جبکہ پیش نہ ہونے پر بانی متحدہ اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار سمیت بائیس رہنماؤں کے وارنٹ جاری کردیئے۔

    دہشتگردوں کے علاج معالجے کے مقدمےمیں وسیم اخترکی درخواست ضمانت پر فیصلہ سولہ نومبر کو ہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور میئر کراچی وسیم اختر کی 2مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  وسیم اختر کی2مقدمات میں ضمانت منظور


    خیال رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر اور سانحہ 12 مئی سمیت 39 مقدمات درج ہیں جن میں سے 38 میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی میئر وسیم اختر دہشت گردوں کی مدد کرنے کےالزامات کے تحت اِن دنوں جیل میں ہیں، انھیں انیس جولائی کو انسداد دہشت گردی عدالت سے حراست میں لیا گیا، میئر کراچی کو ڈاکٹر عاصم کیس میں دہشتگردوں کے علاج معالجے میں معاونت کے مقدمہ میں ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کیا گیا جبکہ وسیم اختر اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کے مقدمات میں بھی نامزد ہیں۔

    پرچے میں مئیر کراچی پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات لگائی گئی ہیں ، مئیر کراچی پر سانحہ بارہ مئی میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے، وسیم اختر پر اقدام قتل ، ہنگامہ آرائی ، فائرنگ ، جلاؤ گھیراؤ اورتوڑ پھوڑ کے متعدد مقدمات درج ہیں ۔

  • ایم کیوایم کے رہنما وسیم اختر نے کراچی یوسی چئیرمین   کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    ایم کیوایم کے رہنما وسیم اختر نے کراچی یوسی چئیرمین کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    کراچی: ایم کیوایم کے رہنما وسیم اختر نے کراچی یوسی چئیرمین کے عہدے کا حلف اٹھالیا۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور نامزد میئر کراچی وسیم اختر نے ضلع شرقی میں حلف اٹھایا، وسیم اختریوسی نو لائنزایریا سے منتخب ہوئےتھے۔

    وسیم اختر نے یوسی چئیرمین کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا مرحلہ مکمل ہوگیا ، اور تمام منتخب نمائندے عوام کی خدمت کریں ، بلدیاتی نظام کیلئے اختیارات کی قانونی اور عدالتی جنگ پی ٹی آئی، جماعت اسلامی ، پیپلزپارٹی سب کے ساتھ مل کر لڑیں گے ، ہم سب مل کر شہر کی خدمت کریں گے۔

    انکا کہنا تھا کہ کراچی کی عوام نے ایم کیو ایم کو مینڈیٹ دیا ہے اور بھرپور انداز میں کراچی کی عوام کی بلاتفریق خدمت کریں گے ۔ آنے والے دنوں میں تمام لوگوں کو مل کر شہر کی خدمت کرنی ہوگی ، تمام سیاسی جماعتیں سیاست سے بالاتر ہوکر عوامی خدمت کو ترجیح دیں، ابھی بھی اختیارات آئین کے آرٹیکل 147A کے تحت نچلی سطح پر منتقل نہیں کیے گئے ہیں۔

    وسیم اختر نے کہا کہ شہر انتہائی مسائل کا شکار ہے ، ہم بزنس کمیونٹی سے بھی تعاون حاصل کریں گے ، شہر کی ترقی کیلئے فنڈنگ اور پروجیکٹ کیلئے بیرون ممالک کا دورہ کرنا پڑا تو وہ بھی کریں گے ، عوام نے اپنا فیصلہ دیدیا ہے اب تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کریں ، پہلی ترجیح کراچی میں صفائی مہم ہے اختیارات نہ ملے تو بھی ایم کیو ایم کارکنوں اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مل کر شہر میں صفائی مہم چلائیں گی۔

    اس سے قبل ڈسٹرکٹ سیشن جج ڈاکٹر شبانہ وحید نے منتخب نمائندوں سے حلف لیا، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے امیدواروں نے اعتراض کیا کہ انگریزی کے بجائے اردو میں حلف لیا جائے، جس کی تمام اراکین نے حمایت کی جس کے بعد اردو میں حلف لیا گیا۔