Tag: karachi Municipal corporation

  • بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اہم عہدوں پر جونیئر افسران تعینات، نوٹیفکیشن جاری

    بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اہم عہدوں پر جونیئر افسران تعینات، نوٹیفکیشن جاری

    کراچی : بلدیہ عظمیٰ کراچی میں عہدوں کی بندر بانٹ کا نکشاف ہوا ہے، اہم عہدوں پر جونیئر افسران کو بٹھا کر نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، میونسپل کمشنر کی جانب سے ان تبادلوں کی مخالفت کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جونیئر افسران اہم عہدوں پر تعینات کردیے گئے، گریڈ19کے افسر کو ہٹا کر محکموں کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔

    اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے، حکم نامہ میں گریڈ18کے ڈائریکٹر سفاری پارک کو چڑیا گھر کا اضافی چارج دے دیا گیا، گریڈ19کے ڈائریکٹر چڑیا گھر کو ایچ آر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق خورشید شاہ کو منصور قاضی کی جگہ سینئر ڈائریکٹرکا اضافی چارج سنبھالنے کی ہدایت کی گئی ہے، خورشید شاہ کے پاس ڈائریکٹر ایڈمن و اکاؤنٹس، کلچر و ریکریشن کا چارج بھی پہلے سے موجود ہے۔

    مزید پڑھیں : صوبائی حکومت کی کٹوتیاں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ متاثر

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ منصور قاضی زولوجی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حامل ہیں، میونسپل کمشنر نے ان تبادلوں کی مخالفت کی ہے۔

  • بلدیہ عظمی کراچی کے الیکٹرک کی 4 ارب 11 کروڑ روپے کی نادہندہ

    بلدیہ عظمی کراچی کے الیکٹرک کی 4 ارب 11 کروڑ روپے کی نادہندہ

    کراچی : بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے کے الیکٹرک کی املاک کو نقصان پہنچانے پر کے الیکٹرک نے سخت مذمت کا اظہار کیا ہے۔

    گزشتہ روز کے الیکٹرک نے اپریل 2019 سے ماہانہ بجلی بلوں کی عدم ادائیگی پر بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کے متعدد کنکشنز منقطع کردیئے تھے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ کے ایم سی پر کے الیکٹرک کے4 ارب 11 کروڑ روپے واجب الادا ہیں اور معزز عدالت نے بلدیہ عظمی کراچی کو اپریل 2019سے کے الیکٹرک کے ماہانہ بلوں کی ادائیگی کیلئے ہدایات جاری کی تھیں۔

    کے الیکٹرک کی جانب سے کنکشنز منقطع کرنے سے قبل بلدیہ عظمی کراچی کو ماہانہ بلوں کی ادائیگی کیلئے متعدد نوٹسز بھی بھیجے گئے تھے تاہم کے ایم سی نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے دفاتر اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا۔

    کے الیکٹرک ایک بار پھر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ عدالتی احکامات کی پاسداری کرتے ہوئے واجبات کی جلد ادائیگیوں کویقینی بنانے سمیت منصفانہ انداز میں لینڈ ریگولرائزیشن کے معاملے کو حل کیا جائے۔