Tag: Karachi Operation

  • سندھ رینجرز کی کارروائی، ایم کیو ایم کے زیراستعمال مدفون اسلحہ برآمد

    سندھ رینجرز کی کارروائی، ایم کیو ایم کے زیراستعمال مدفون اسلحہ برآمد

    کراچی: سندھ رینجرز نے کہا ہے کہ مشرف کالونی میں مصدقہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے زیراستعمال مدفون اسلحہ اور ایمونیشن کی بڑی کھیپ برآمد کرلی گئی ہے۔

    ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’رینجرز نے مصدقہ اطلاع پر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے مشرف کالونی سے ایم کیو ایم کے زیر استعمال مدفون اسلحہ برآمد کرلیا ہے جو شہر میں بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال ہونا تھا‘‘۔

    پڑھیں:  رینجرزکااورنگی ٹاؤن میں چھاپہ،زیرزمین چھپایا ہوااسلحہ برآمد

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’کارروائی کے دوران اسلحے اور ایمونیشن کی بڑی تعداد برآمد کی گئی ہے جن میں 3 عدد رائفل، 7 ایم ایم کی 4 عدد رائفلز ، چار ایس ایم جیز، ایک عدد 30 بور پستول اور سینکڑوں گولیاں برآمد کی گئیں ہیں‘‘۔

    مزید پڑھیں:   کراچی آپریشن کسی خاص جماعت یا گروہ کیخلاف نہیں، ترجمان رینجرزکی وضاحت

    رینجرز اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’زیر زمین مدفون اسلحہ ایم کیو ایم کے زیر استعمال تھا اور یہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ، بدامنی کے لیے استعمال کیا جانا تھا‘‘۔

    rangers_karachi

    علاوہ ازیں رینجرز کی بھاری نفری کی موجودگی میں ناظم آباد عید گاہ کے قریب واقع ایم کیو ایم کے یونٹ 83 کو بعد نمازِ جمعہ مسمار کردیا گیا ہے، کارروائی کرنے والے افسران کا کہنا ہے کہ ’’سیاسی جماعت کا دفتر سرکاری اراضی پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا جسے سندھ حکومت کے احکامات پر مسمار کیاگیا‘‘۔

  • سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ڈی جی رینجرز کو طلب کرلیا

    سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ڈی جی رینجرز کو طلب کرلیا

    کراچی: سینیٹ کی قائم کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس رواں ماہ کی 22 تاریح کو  طلب کرلیا گیا جس میں ڈی جی رینجرز سندھ  اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو بھی شرکت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس کراچی میں 22 ستمبر کو طلب کیا گیا ہے جس میں ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو شریک ہونے کا حکم دیاگیا ہے۔

    پڑھیں:     فاروق ستارکے کوآرڈینیٹر’آفتاب احمد‘ رینجرز حراست میں جاں بحق

    انسانی حقوق کمیٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اجلاس میں کراچی آپریشن کے دوران حراست میں لیے جانے والے ملزمان پر ذہنی و جسمانی تشدد اور ماورائے عدالت قتل کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    مزید پڑھیں:  آرمی چیف کا ایم کیو ایم کے کارکن کی زیرِ حراست ہلاکت پرتحقیقات کا حکم

    اس اجلاس میں جیلوں میں قید ملزمان کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں تشدد سے قتل ہونے والے افراد سمیت دو سال میں لاپتا ہونے والے افراد کے حوالے سے بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس 22 ستمبر سے شروع ہوگا جو دو روز تک جاری رہے گا۔

    یاد رہے کہ کراچی آپریشن کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان نے ہمیشہ اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈی نیٹر آفتاب احمد سمیت دیگر کئی افراد ماورائے عدالت قتل کے مختلف واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

  • سادہ لباس اہلکاروں کا خاتون کو حبس بے جا میں رکھنا غیر آئینی عمل ہے، ایم کیو ایم

    سادہ لباس اہلکاروں کا خاتون کو حبس بے جا میں رکھنا غیر آئینی عمل ہے، ایم کیو ایم

    کراچی: ایم کیو ایم اراکین اسمبلی نے کورنگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عامر بیگ نامی شخص کی گرفتاری نہ ہونے پر اس کی بہن کو حراست میں لینا اور حبس بے جا میں رکھنا غیر قانونی اور آئینی عمل ہے۔

    کورنگی میں عامر بیگ کے اہل خانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی عامر معین پیرزادہ نے الزام عائد کیا کہ سادہ لباس اہلکاروں نے گزشتہ رات سے کورنگی میں چھاپوں کو سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’ گزشتہ صبح گورنگی کے ایک گھر میں سادہ لباس اہلکار عامر بیگ نامی شخص کی گرفتاری کے لیے ایک گھر میں چھاپہ مارا گیا ملزم کی غیرموجودگی پر اہلکاروں نے گھر میں موجود خاتون کے ساتھ بدتمیزی کی اور اُن کی ہمشیرہ کو ایک گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا گیا، جو غیرانسانی اور غیرقانونی عمل ہے۔

    پڑھیں :   کراچی: کومبنگ، ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران 50افراد گرفتار

    متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین اسمبلی نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر داخلہ اور کور کمانڈر  سے اپیل کی کہ اس قسیم کے غیر قانونی و غیر آئینی عمل کو رکواتے ہوئے متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔

    اس موقع پر متاثرہ اہل خانہ نے بھی میڈیا کے توسط سے وزیر اعلیٰ سندھ سے اپیل کی کہ پولیس کا یہ گورکھ دھندا بند کرایا جائے اور اس قسم کے اقدامات سے گریز کیا جائے‘‘۔

  • سندھ رینجرز کا ایکشن 8 ملزمان گرفتار اسلحہ برآمد

    سندھ رینجرز کا ایکشن 8 ملزمان گرفتار اسلحہ برآمد

    کراچی: سندھ رینجرز کی مختلف علاقوں میں کارروائیاں سیاسی جماعت کے 3 کارکنان سمیت 8 افراد گرفتار تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیے گئے۔

    ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز کراچی کے مختلف علاقوں شاہ فیصل، کالونی، لانڈھی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد میں ٹارگٹڈ کارروائیاں کی گئیں، کارروائیوں کے دوران ایم کیو ایم کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے 3 کارکنان جب کے 3 کالعدم جماعت کے کارندوں اور 2 بھتہ خوروں کو گرفتار کیا ہے۔

    ترجمان رینجرز کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’گرفتار ملزمان کے قبضے سے غیر قانونی اسلحہ اور بڑی تعداد گولیاں برآمد کی گئی ہیں جبکہ سیاسی جماعت کے کارکنان کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور ٹارگٹ کلنگ کے مینہ الزام میں گرفتار کیاگیا ہے۔

    پڑھیں :   رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    یاد رہے ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنان کی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کراچی پریس کلب پر دو روزہ علامتی بھوک ہڑتال کی گئی تھی جب کہ ایم کیو ایم کی جانب سے آج منعقد کردہ ریلی بارشوں کی پیش نظر مؤخر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

     

  • رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنویئنر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، ہمارے منحرفین کو سامنے لاکر نئی جماعت بنادی گئی اور اُسے مضبوط کرنے کے لیے لاپتا کارکنوں کو بازیاب کرواکر ٹولے کا حصہ بنایا جارہا ہے، اتوار کو عائشہ منزل تا مزار قائد ریلی نکالی جائے گی۔

    کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’’ایم کیو ایم کا کوئی ایسا گرفتار کارکن نہیں جس پر دورانِ حراست تشدد نہ کیا گیا ہو، بے گناہ کارکنان کو اغوا کر کے لاپتا کردیا جاتا ہے اور پھر وہ اچانک مخالف جماعت کے آفس سے برآمد ہوتے ہیں‘‘۔

    2

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’کراچی آپریشن کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں نے دو سال کے لیے کراچی میں آپریشن کی اجازت دی گئی مگر دوسری بار آپریشن میں توسیع کے حوالے سے اس قسم کا کوئی اقدام عمل میں نہیں لایا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’رینجرز اختیارات کے حوالے سے ایم کیو ایم نے کبھی مخالفت نہیں کی مگر ہمیں یہ بتایا جائے کہ آخر سندھ پولیس کب اتنی اہل ہوگی کہ وہ جرائم پر قابو پانے کے لیے استعمال ہو۔ اندرونِ سندھ میں رینجرز کو اختیارات دیتے وقت حکمران پولیس کے کردار کو سراہتے ہیں مگر کراچی میں رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے جاتے ہیں جو کراچی کے عوام کے ساتھ متعصبانہ سوچ کی غمازی ہے‘‘۔

    6

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے ہمارے کئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا، جن کارکنوں کا ایف آئی آر میں نام تک درج نہیں ہوتا وہ اچانک مطلوب ہوجاتے ہیں اور انہیں دو دو ماہ تک لاپتا کردیا جاتا ہے تاہم جن لوگوں نے سو سو افراد کو قتل کیا انہیں ڈرائی کلین کر کے صاف کرتے ہوئے معاف کردیا گیا‘‘۔

    رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ’’ کراچی آپریشن میں آئین و قانون کی خلاف ورزیوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے، انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ ’’وہ بازیاب ہونے والے کارکنان سے معلوم کریں کہ انہیں کہاں رکھا گیا تھا اور اس دوران اُن کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا، فاروق ستار نے مزید مطالبہ کیا کہ بازیاب ہونے والے کارکنان کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی قائم ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں اس عمل سے بچا جاسکے اور اس گھناؤنے عمل میں ملوث افراد کو کڑی سزا دی جائے۔

    5

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’آفتاب احمد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا جس کے بعد ہمیں یقین دہانی کروائی گئی کہ تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی مگر اُس حوالے سے اب تک کسی کی جانب سے کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی اور اُس بات کو بیانات کی نظر انداز کردیا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے وفاق اور صوبائی حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا کراچی پورے سندھ سے مختلف ہے؟، رینجرز کے اختیارات کو صرف کراچی تک محدود کرنا ناانصافی ہے‘‘۔

    9

    ڈاکٹر فاروق ستار نے شکوہ کیا کہ ’’ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا، نامزد میئر وسیم اختر کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی جس کا مقصد ایم کیو ایم کو تقسیم کرنا ہے مگر عاقبت نااندیش یہ بھول گیے کہ ایم کیو ایم کو کبھی کوئی تقسیم نہیں کرسکتا ماضی کی طرح اس بار بھی سازشیں کرنے والے ختم ہوجائیں گے مگر ایم کیو ایم عوام میں موجود رہے گی، آپریشن کے نام پر ہم سے جو قیمت وصول کی جارہی ہے اس کے خوف ناک نتائج سامنے آسکتے ہیں‘‘۔

    8

    ڈاکٹر فاروق ستار نے اعلان کیا کہ’’ دو روزہ بھوک ہڑتال کے بعد اتوار کے روز عائشہ منزل سے مزار قائد تک ریلی کا انعقاد کیا جائے گا جس میں کراچی کے عوام کی بڑی تعداد شرکت کرکے ایک بار پھر مظالم کے حوالے سے آواز بلند کریں گے‘‘۔

    7

    قبل ازیں رکن رابطہ کمیٹی ایڈووکیٹ گل فراز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی میں آپریشن کا مطالبہ ایم کیو ایم کی جانب سے کیا گیا تھا مگر افسوس اسٹیبلشمنٹ نے ماضی سے سبق نہ سیکھا اور 92 کی طرز پر اس آپریشن کو متنازع بناتے ہوئے ایک جماعت اور مخصوص کمیونٹی کی طرف موڑ دیا گیا۔

    3

    گل فراز خٹک نے مزید کہا کہ ’’شہر میں ناکوں اور سخت سیکیورٹی کے باوجود ایم کیو ایم کے کارکنان لاپتا ہوتے رہے، کارکنان کو بازیاب کروانے کے لیے ہم نے ہر جگہ دستک دی مگر ہمیں کہیں سے انصاف نہیں ملا، لاپتا ہونے والے کارکنان کے اہل خانہ نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی مگر وہ آج تک التوا کا شکار ہیں‘‘۔

    رہنما ایم کیو ایم خوش بخت شجاعت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیگر جماعتوں کے پروگرامز میں کھانے حاصل کرنے کے لیے کارکنان کی بدمزگی دیکھنے میں آتی ہے مگر ایم کیو ایم کے کارکنان لاپتا اور اسیر کارکنان کے اہل خانہ کے ساتھ ایک خاندان کی طرح بھوک ہڑتال میں پر امن طور پر بیٹھے ہیں‘‘۔

    4

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب وقت آگیا ہے کہ ایم کیو ایم کے بے گناہ کارکنان کو بازیاب کروایا جائے اور ماضی سے سبق حاصل کرتے ہوئے آئندہ اس آپریشن کو متنازع بننے سے روکا جائے، انہوں نے کہاکہ ’’ہم کافی عرصے سے آپریشن میں ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں مگر آج تک کسی بھی مظاہرے میں تشدد نہیں کیا گیا اور نہ ہی چھاپوں کے دوران کسی قسم کی مزاحمت کی گئی، ہم قانون کا احترام کرتے ہیں مگر خواہش یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے سلسلے کو بند کیا جائے‘‘۔

    اس موقع پر لاپتا اور اسیر کارکنان کے اہل خانہ نے بھی میڈیا کے سامنے اپنے دکھ کی روداد سناتے ہوئے حکومت، آرمی چیف آف اسٹاف، چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ہمارے پیاروں کو بازیاب کروائیں۔

  • کراچی : سیکیورٹی اداروں کی کاروائی، لیاری گینگ وار کا اہم ملزم گرفتار

    کراچی : سیکیورٹی اداروں کی کاروائی، لیاری گینگ وار کا اہم ملزم گرفتار

    کراچی: شہرِ قائد میں سیکیورٹی اداروں کی کاروائیاں جاری ہیں، لیاقت آباد سے لیاری گینگ وار کا اہم ملزم گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ
    فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 4افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد بلوچ پاڑہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رات گئے کارروائی کرتے ہوئے لیاری گینگ وارکا اہم ملزم گرفتار کرلیا۔

    ذرائع کے مطابق ملزم پولیس پر حملوں اوربھتہ خوری کے مقدمات میں مطلوب تھا، عوامی کالونی پولیس نے کورنگی میں کارروائی کرتے ہوئےموٹر سائیکل چور گرفتار کرلیا، ملزم موٹرسائیکلیں چوری کرکے بلوچستان میں فروخت کرتا تھا۔

    دوسری جانب کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں چار افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔

    پولیس کے مطابق کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کرفائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 20 سالہ آمنہ جاں بحق ہوگئی جبکہ فیڈرل بی ایریا واٹر پمپ کے قریب مسافر کوچ میں دوران ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے کنڈکٹر35 سالہ لیاقت علی جاں بحق ہوگیا۔

    ماڑی پور ٹرک اڈہ کے قریب نالے سے چار دن پرانی ڈوبی ہوئی لاش برآمد ہوئی، جسے ضابطے کی کارروائی کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا، لیاری چاکیواڑہ میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے سے 35 سالہ اختر جاں بحق ہوگیا۔

    نارتھ ناظم آباد بلاک جے میں دوران ڈکیتی مزاحمت پر 30 سالہ سلمان صدیقی زخمی ہوگیا، لانڈھی داؤد چورنگی کے قریب فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی ہوگیا، جس کی شناخت 24 سالہ محمد صفیان کے نام سے ہوئی ہے، مواچھ گوٹھ میں بھی مسافر بس کو لوٹ لیاگیا، مسلح افراد نے بس میں داخل ہوکر تمام مسافروں کو لوٹا اور فرار ہوگئے۔

  • رینجرز نے کراچی میں اسنیپ چیکنگ روک دی

    رینجرز نے کراچی میں اسنیپ چیکنگ روک دی

    کراچی : رینجرز نے کراچی میں اسنیپ چیکنگ روک دی، تجاوزات کے خلاف مہم میں سیکیورٹی دینے سے بھی معذرت کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز نے کراچی آنے جانے کے راستوں پر چیکنگ روک دی، اب کسی گاڑی کو رینجرز اہلکار روک کر چیک نہیں کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اختیارات کے معاملے میں تاخیر پر رینجرز کی جانب سے اسنیپ چیکنگ روکی گئی، اہم تنصیبات پر تعینات رینجرز اہلکاروں کو بھی جلد واپس بلالیا جائے گا جبکہ رینجرز نے تجاوزات ہٹانے کے کام میں سیکیورٹی دینے سے بھی معذرت کرلی ہے۔

    سندھ کے وزیر بلدیات نے ڈپٹی کمشنر سینٹرل کو ہدایت جاری کی تھی کہ گجر نالے پر صفائی کاکام تیز کیا جائے، ضرورت ہو تو رینجرز اور پولیس سے بھی مدد لی لیں، رینجرز ذرائع نے وزیر بلدیات سندھ کے اس حکم کو رینجرز کے دائر اختیار سے بالاتر قرار دیدیا ہے۔

    رینجرز ذرائع نے کہا کہ یہ کام رینجرز کے زمرے اختیار میں نہیں آتا۔

    سندھ میں رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع نہ ہونے کے باعث کراچی آپریشن کے متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، وزیر داخلہ سندھ نے رینجرز اختیارات کے معاملے سے لاعلمی ظاہر کردی۔

    مزید پڑھیں : مقررہ وقت گزرگیا، رینجرزکواختیارات میں توسیع نہ مل سکی

    یاد رہے کہ سندھ میں رینجرز کے قیام میں توسیع اور خصوصی اختیارات کا معاملہ حل نہیں ہوسکا، وزیراعلیٰ سندھ نے سمری پر دستخط نہیں کیے اس کے بعد اختیارات 19 جولائی کی رات بارہ بجے ختم ہوگئے تھے، محکمہ داخلہ سندھ نے تین جولائی کو رینجرز کے اختیارات میں تین ماہ کے اضافے اور رینجرز کے صوبے میں قیام میں ایک سال کے اضافہ کی سمری وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کی تھی۔

    واضح رہے کہ رینجرز کے اختیارات میں اضافہ اس سے قبل بھی ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے بعد روک دیاگیا تھا ، وفاقی حکومت کی مداخلت اور اعلیٰ سطحی رابطوں کے بعد اختیارات ختم ہونے کے ایک ہفتے کے بعد رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی گئی تھی اور اس کا اطلاق ختم ہونے والی تاریخ سے کیا گیا تھا تاکہ ان اختیارات کو قانونی تحفظ دیا جاسکے۔

  • کراچی:شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ،2دہشتگرد ہلاک

    کراچی:شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ،2دہشتگرد ہلاک

    کراچی : کراچی کے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے میں دو دہشت گرد مارے گئے اور ایک اہلکار زخمی ہوگیا، دہشت گردوں سے خودکش جیکٹس اور اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے جبکہ پختون آباد سے اٹھانوے افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس سے مقابلہ میں دو دہشت گرد مارے گئے، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ایس ایس پی جنید شیخ کے مطابق حساس ادارے کی نشاندہی پر کارروائی کی گئی، دہشت گردوں سے مقابلے میں سی ٹی ڈی کا ایک اہلکار زخمی ہوا جبکہ دو دہشت گرد انجام کو پہنچے۔

    ایس ایس پی جنید شیخ نے بتایا ہلاک دہشت گردوں سے 2 خودکش جیکٹس ، دستی بم اوراسلحہ برآمد ہوا ہے، خودکش جیکٹس کا وزن بارہ کلو گرام تھا، جنھیں ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب منگھو پیر پختون آباد میں سرچ آپریشن کے دوران 98 افراد حراست میں لے لیا گیا، پولیس کے مطابق زیرحراست افراد سے 2پستول برآمد ہوئے ہیںں جبکہ غریب آباد میں قانون نافذ کرنیوالے ادارے کی کارروائی میں سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

  • دہشت گردوں اور عسکری ونگز کے خلاف سخت ایکشن کا فیصلہ

    دہشت گردوں اور عسکری ونگز کے خلاف سخت ایکشن کا فیصلہ

    کراچی : ڈی جی رینجرز کی زیر صدارت اجلاس میں دہشت گردوں اور عسکری ونگز کے خلاف سخت ایکشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، وزیر اعلی نے بھی کراچی آپریشن مزید تیز کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ کے بیٹے کا اغوا، پھر امجد صابری کا قتل کراچی کے امن میں خلل ڈالنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی تیاری کرلی گئی ہے، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، جس میں دہشت گردوں اور عسکری ونگز کے خلاف بلاتفریق سخت ایکشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    رینجرز کی اعلی سطح نشست میں مختلف سیکٹرز کمانڈرز نے شرکت کی۔ حالیہ دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کےمحرکات کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔

    اس سے قبل ڈی جی رینجرز نے وزیراعلیٰ سندھ سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر قائم علی شاہ نے کراچی آپریشن میں مزید تیزی لانے کی ہدایت کی۔

  • کراچی آپریشن کے دو سال مکمل، تفصیلی رپورٹ جاری

    کراچی آپریشن کے دو سال مکمل، تفصیلی رپورٹ جاری

    کراچی: سندھ رینجرز نے کراچی آپریشن  کے دو سال مکمل ہونے پر اپنی کارروائیوں کا باضابطہ اعلامیہ جاری کردیا دو سال کے دوران  848  ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو سال سے جاری رہنے والے کراچی آپریشن کی رپورٹ رینجرز کی جانب سے جاری کردی گئی ہے، رینجرز کی رپورٹ کے مطابق 5 ستمبر 2013 سے کراچی کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے مختلف سیاسی مذہبی جماعتوں اور لیاری گینگ وار کے 848 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا۔

    اعلامیے میں‌ کہا گیا ہے کہ گرفتار ٹارگٹ کلرز نے 7224 ( سات ہزار دو سو چوبیس) افرا د کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا ہے، مزید قانونی چارہ جوئی کے لئے ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، رینجرز کے مطابق تمام تر کارروائیاں بلاتفریق کی گئی ہیں۔

    ترجمان رینجرز کی جانب سے ایک مرتبہ پھر عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے ارد گرد ہونے والی مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع فور ی طور پر رینجرز ہیلپ لائن 1101 ، واٹس واپ نمبر 236996-0316 ، قریبی چیک پوسٹ یا پھر ای میل کے زریعے دیں تاکہ امن و امان کو مستقل بنیادوں پر بحال کیا جاسکے، اطلاع دینے والے کا نام ہمیشہ کی طرح صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

    سپریم کورٹ کراچی بد امنی کیس میں ہونے والے فیصلے کے مطابق 5 ستمبر 2013 سے کراچی میں مختلف جماعتوں ، گروپوں اور گینگز کے خلاف  ٹارگٹڈ  آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا جو تاحال جاری ہے، آپریشن کے ابتداء کے بعد سے شہر قائد میں امن وامان کی صورتحال میں  کافی بہتری آئی ہے مگر شہر میں جاری جرائم پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جاسکا ۔

    مزید پڑھیں      کراچی آپریشن سے جرائم میں نمایاں کمی آئی ہے، ڈاکٹرعشرت العباد

    واضح رہے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ، ڈاکٹر عاصم  اور ایم کیو ایم کے مرکز پر چھاپوں کے دوران ہونے والی گرفتاریوں کو اہم ترین کامیابیوں میں شمار کیا جارہا ہے۔