Tag: karachi plane crash

  • کراچی طیارہ حادثہ: پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک کی طلبی

    کراچی طیارہ حادثہ: پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک کی طلبی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن نے گزشتہ برس ہونے والے کراچی طیارہ حادثے پر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ سوات کا فضائی آپریشن بند کر دیا کیونکہ ایک پرواز میں صرف 6 مسافروں نے سفر کیا۔

    سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے ہیلی کاپٹر کی سہولت کیوں فراہم نہیں کر رہے جس پرڈی جی نے بتایا کہ سیاحوں کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کا پراسس پائپ لائن میں ہے۔

    سینیٹر افنان اللہ نے دریافت کیا کہ پائلٹس کی جعلی لائسنسنگ کے معاملے پر کیا ہوا؟ جس پر ڈی جی نے بتایا کہ 262 میں سے صرف 82 پائلٹس کے لائسنس جعلی نکلے۔ سینیٹر عون عباس نے کہا کہ لائسنس جعلی تھے تو ملوث افراد پر 302 کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیئے، کیا موجودہ وزیر سے قبل کسی کو جعلی لائسنسز کا پتہ نہیں تھا؟

    اجلاس میں کراچی طیارہ حادثے پر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا گیا۔

    سیکریٹری سول ایوی ایشن نے بتایا کہ پی آئی اے پر 455 ارب کے قرضے واجب الادا ہیں، کوشش ہے پی آئی اے کو 2 حصوں میں تقسیم کر لیا جائے۔ کابینہ کو ری اسٹرکچرنگ پلان بھجوایا گیا ہے۔

  • کراچی طیارہ حادثے کا ذمہ دار کون؟ غلام سرور خان نے بتا دیا

    کراچی طیارہ حادثے کا ذمہ دار کون؟ غلام سرور خان نے بتا دیا

    اسلام آباد : کراچی طیارہ حادثے اور ماضی میں ہونے والے طیارہ حادثات کے حوالے سے انکشاف سامنے آئے، وفاقی وزیر غلام سرور خان نے بتایا کہ کراچی طیارہ حادثے میں ایئرکنٹرول ٹاوراورپائلٹ دونوں کی کوتاہی ہے، پائلٹ،کوپائلٹ کے اوور کانفیڈنس سےحادثہ ہوا جبکہ چترال حادثہ خالصتاً تکنیکی نوعیت کا تھا،پائلٹ کی غلطی نہیں تھی جبکہ بھوجاایئراورایئربلیوکےحادثے پائلٹس کی غلطی کے باعث ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کےاجلاس میں وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا 72 سال میں12واقعات ہوئےجن کی بروقت انکوائری نہیں ہوئی، لوگ آج تک جان نہیں سکےکہ ان حادثات کےذمہ دارکون تھے۔

    غلام سرورخان کا کہنا تھا کہ کراچی طیارہ حادثے کے دن ہی انکوائری کمیشن تشکیل دیا، تمام چیلنجزکوبالائےطاق رکھ کرانکوائری کمیشن تشکیل دیا، انکوائری کمیشن نےکراچی طیارہ حادثےپررات دن ایک کردیا، اس کے بعد انکوائری بورڈمیں اضافہ کیا،ایئربلیو کے 2پائلٹس جو اے320طیارے اڑاتے تھے ان کو انکوائری بورڈ میں شامل کیا۔

    وفاقی وزیر ہوا بازی نے بتایا کہ ایئر بس کی ٹیم نے بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا اور معلومات حاصل کیں، شفاف انکوائری ہورہی ہے،یہ عبوری رپورٹ ہے، یہاں تو6،6سال تک رپورٹ نہیں آسکی۔

    طیارہ حادثے میں متاثرہ گھروں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جن گھروں پر طیارہ گراان کا بھی سروے کرایا، 29 گھرمتاثرہوئے ، کچھ مکمل تباہ ہوئے، سروے بھی جاری ہے، متاثرہ گھروں کےرہائشیوں کیلئےمتبادل انتظامات کئے گئے ہیں، متاثرہ خاندانوں کورہائش کیلئےجگہ دی،رقم بھی فراہم کی جارہی ہے۔

    غلام سرورخان نے کہا کاک پٹ وائس ریکارڈربہت اہم ہوتا ہے، کاک پٹ وائس ریکارڈرمیں تمام گفتگوہوتی ہے، بدقسمت طیارے کے کیبن کریو کے آخری الفاظ بھی میں نے سنے، یکم جون کوکاک پٹ وائس ریکارڈرفرانس لےجایاگیا،2جون کوڈی کوڈ ہوا، ڈی کوڈ کرنے کے بعد وائس ریکارڈنگ کو سنا گیا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ سےکچھ حقائق عوام کے سامنے پیش کررہے ہیں، اڑان سےپہلےطیارہ مکمل طور پر فٹ تھا، 7 مئی تک طیارہ رکا رہا،22مئی کو طیارہ حادثے کا شکارہوا، 7 مئی سےحادثے تک 6مرتبہ طیارے نے کامیاب پروازیں مکمل کیں، طیارے کی لاہور سے کراچی اور ایک پرواز شارجہ کیلئے بھی تھی۔

    کراچی طیارے حادثے کے پائلٹ سے متعلق انھوں نے کہا کہ پائلٹ اورکوپائلٹ طبی طورپرفٹ بھی تھے، طیارہ جب لینڈنگ پوزیشن میں آیاتوپائلٹ نے کسی تکنیکی خرابی کی نشاندہی نہیں کی، طیارہ رن وےسے10میل کےفاصلےپر7ہزار200فٹ کی بلندی پرتھا، کنٹرولر نے3بارپائلٹ کوبتایا کہ آپ کے طیارےکی اونچائی اب بھی زیادہ ہے ، لینڈنگ کی پوزیشن نہ لیں،ایک چکر اور لگا کر آئیں، پائلٹ نے کنٹرولر کی ہدایت کو نظر انداز کیا۔

    غلام سرورخان کا کہنا تھا کہ رن وےسے10ناٹیکل مائل کےفاصلےپرلینڈنگ گیئرکھولےگئے، جب طیارہ5ناٹیکل مائل پرپہنچتا ہے تو لینڈنگ گیئر اوپر کر دیے گئے، طیارےکےانجن 3باررن وے سے رگڑے کھاتے رہے، رن وے پررگڑےکھانےکےدوران پائلٹ نے طیارہ دوبارہ اڑالیا اور اس دوران پائلٹ نے کوئی ہدایت نہیں لی۔

    وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا کہ ایئرکنٹرول ٹاوراورپائلٹ دونوں کی کوتاہی ہے، کنٹرول ٹاورکی کوتاہی ہے جو پائلٹ کو بھی آگاہ نہیں کیا، طیارےکےدونوں انجن ڈیمج ہوچکے تھے،پائلٹ کی کوتاہی تھی جو طیارہ دوبارہ اڑایا، بدقسمتی سے طیارہ گرگیا اور اس میں آگ بھی لگ گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ طیارےسےکسی کی کرسی مکان پر گری، ایک منزل سے نیچے والی منزل پر پہنچا، جب وہ شخص پہلی منزل پرآیاتواسے ریسکیوکیاگیا، اس شخص نے پہلی کال اپنی ماں کو کی اور سارا واقعہ بتایا، اس شخص نےماں سےکہاکہ آپ کی دعاؤں کی بدولت آج میں بچ گیا ہوں۔

      پائلٹ کے آخری 3الفاظ ، یااللہ،یااللہ،یااللہ

    غلام سرورخان نے کہا ایئرٹریفک کنٹرولراورپائلٹ نےہدایات پرعمل نہیں کیا، انجن کے رگڑا کھانے کے نقصان پرایئرٹریفک کنٹرولر نے پائلٹ کوآگاہ نہیں کیا، وائس ریکارڈپرآخری آدھےگھنٹےکی ریکارڈنگ سنی، آخری 3الفاظ پائلٹ کے تھے ، یااللہ،یااللہ،یااللہ۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پائلٹ اورکوپائلٹ فوکس نہیں تھے،ذہن پرکوروناسوارتھا، پائلٹ اورکوپائلٹ کوروناپرہی بات چیت کررہے تھے، اپنی بات چیت میں بتارہے تھےکہ کورونا سے پوری فیملیز بھی متاثر تھیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ بات بتاتےہوئےدکھ ہورہاہےکہ طیارہ مکمل ٹھیک تھا،آٹولینڈنگ پرلگا ہوا تھا، پائلٹ نےطیارےکوآٹوسےنکال کرمینوئل پرکردیا، میں پائلٹ کے گھر گیا،ان کے بھائی میرےجاننے والے ہیں، انتہائی تجربہ کارپائلٹ تھے،ان کی فیملی سےافسوس کااظہار کیا۔

    کراچی طیارہ حادثہ : پائلٹ،کوپائلٹ کے اوور کانفیڈنس سےحادثہ ہوا

    غلام سرورخان کا کہنا تھا کہ زیادہ افسوس اس بات کا ہےکہ پائلٹ،کوپائلٹ کے اوور کانفیڈنس سےحادثہ ہوا،کیبن کریو،اےٹی سی کی بھی ذمہ داری بنتی ہے، ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیاجائےگا اور رواں سال تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی جائےگی۔

    بھوجاایئراورایئربلیوکےحادثے پائلٹس کی غلطی کے باعث ہوئے

    وفاقی وزیر نے کہا کہ ایئربلیوکا طیارہ اوربھوجاایئرلائن کےطیارےکےحادثات ہوئے، چترال سےآنیوالاطیارہ اورگلگت سےآنیوالاطیارہ بھی حادثےکاشکارہوا، جوغلطی کراچی میں پائلٹ سےہوئی وہی غلطی گلگت کےپائلٹ سےبھی ہوئی، کریش لینڈنگ توہوئی لیکن گلگت واقعےمیں مسافرمحفوظ رہے،طیارہ تباہ ہوگیا، گلگت واقعےسےمتعلق بھی مکمل انکوائری اس سال پیش کردی جائے گی۔

    چترال حادثہ خالصتاً تکنیکی نوعیت کا تھا،پائلٹ کی غلطی نہیں تھی

    ان کا کہنا تھا کہ چترال حادثہ خالصتاً تکنیکی نوعیت کا تھا،پائلٹ کی غلطی نہیں تھی،چترال طیارہ حادثےکی انکوائری مکمل ہوچکی ہے، بھوجاایئرحادثے میں بھی عملے کی کوتاہیاں سامنے آئیں،بھوجاایئراورایئربلیوکےحادثے پائلٹس کی غلطی کے باعث ہوئے ، پہلے حادثےمیں152،دوسرے حادثے میں127افراد شہید ہوئے۔

    غلام سرورخان نے کہا کہ تمام رپورٹ دیکھیں اور کہا کہ تھوڑا پائلٹس کو بھی دیکھ لیاجائے ، 4 پائلٹس جن کی ڈگریاں جعلی تھیں یہ بدقسمتی ہےہمارےملک کی، اداروں میں بھی میرٹ،ڈی میرٹ نہیں دیکھاجاتا، کسی کوبھرتی کراناہےتوان کی ڈگری میرٹ کے مطابق ہونی چاہیے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 90 فیصدڈرائیونگ لائسنس بھی امتحان کےبغیرپیسےدےکرمل جاتے ہیں، 50 سال پریکٹیکل لائف میں کسی ڈرائیور کسزا ہوتے نہیں سنا ہے، 10 بندے مارو یا50 مارو،ڈرائیورز عدالت سے بری ہوکر آجاتےہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پائلٹ کئی سوانسانوں کولیکرہوامیں اڑتاہے،اسےبھی سیاسی بنیادپربھرتی کرایاجاتاہے، 262 افرادایسےتھےجن کی جگہ کسی اور نے امتحانات دیے،یہ بدقسمتی ہے، افسوس زیادہ اس بات کا ہے جعلی ڈگریاں اورجعلی لائسنس بھی بنواکردیےگئے۔

    غلام سرورخان نے ایوان میں بتایا کہ 30 فیصدپائلٹس کےلائسنس فیک ہیں،انہوں نےخودامتحانات نہیں دیے، 30 فیصدپائلٹس کافلائنگ کاتجربہ بھی ٹھیک نہیں،اس پرایکشن شروع کرادیاہے،24 لوگوں کو شوکاز دیے،وہ عدالت بھی گئے،9 پائلٹس نے روتے روتےعدالت میں اپنی غلطی کو مان بھی لیا، ان پائلٹس نےکہاغلطی ہوگئی ہےہمیں معاف کردیں،معاف تو اللہ کرنے والاہے، اس معاملے میں سیاست اور کوئی پسند نہ پسند شامل نہیں ہوگی۔

    وفاقی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ عدالتوں کو بھی حالات سے آگاہی ہوچکی ہے،یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، تمام ذمہ داروں کےخلاف ایکشن ہوگا، یہ فیصلہ ہے پی آئی اےپرائیویٹائزنہیں ہوگا،اس کی ری اسٹرکچرنگ کرنی ہے، پی آئی اےکو 70یا80کی دہائی والابناناہے ، ذمہ داری تھی رپورٹ سامنے رکھنی تھی اور ماضی کاحال بھی بتانا تھا۔

  • کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ آج منظرعام پر لائی جائے گی

    کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ آج منظرعام پر لائی جائے گی

    اسلام آباد : کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ آج منظرعام پر لائی جائے گی، غلام سرور پریس کانفرنس میں رپورٹ اوراس کےمندرجات سے متعلق آگاہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ شام 4بجے منظرعام پر لائی جائے گی ، وفاقی وزیر غلام سرور پریس کانفرنس کے ذریعے طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ اوراس کے مندرجات پیش کریں گے۔

    خیال رہے گزشتہ روزانھوں نے کہا تھا کہ ابتدائی رپورٹ بدھ کوایوان میں پیش کی جائے گی۔

    یاد رہے 22 جون کو وزیرہوابازی غلام سرور خان نے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کوکراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی اور طیارہ حادثےکی وجوہات سےمتعلق وزیراعظم کوآگاہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کو کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش

    کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کپتان اورائیرٹریفک کنٹرولر کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کپتان نے پروسیجر پر عمل درآمد نہیں کیا تھا، کپتان ضرورت سے زیادہ پراعتماد تھا۔

    ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا ایئرٹریفک کنٹرولر بھی واقعے کے ذمہ دارہیں ، جب انجن رن وے سےٹکرائے تھے تو اسی وقت طیارے کو روکنا چاہیے تھا، اپروچ ٹاور نے کنٹرول ٹاورکو سوئچ اوور نہیں دیاتھا اور فریکوینسی اپنے پاس رکھی تھی۔

    بعد ازاں ایوی ایشن ڈویژن نے پی آئی اے طیارہ 8303 حادثے کی رپورٹ مسترد کردی تھی اور کہا تھا کہ ایوی ایشن ڈویژن نے طیارہ حادثے پر کوئی تحقیقاتی رپورٹ جاری نہیں، میڈیا چینلز کی جانب سے چلائی جانے والی رپورٹ درست نہیں۔

    واضح رہے کہ 22 مئی جمعۃ الوداع کو لاہور سے کراچی آنے والا پی آئی اے کا طیارہ ایئرپورٹ کے قریب واقع ماڈل کالونی جناح گارڈن کی رہائشی آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 97 مسافر ہلاک جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔ حادثے میں مقامی لوگوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں جبکہ پانچ گھر مکمل تباہ ہوگئے تھے۔

  • کراچی طیارہ حادثہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وفاقی وزیر غلام سرور کو پیش

    کراچی طیارہ حادثہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وفاقی وزیر غلام سرور کو پیش

    اسلام آباد : ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈانویسٹی گیشن بورڈ کے سربراہ نے کراچی طیارہ حادثہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وفاقی وزیر غلام سرورکوپیش کردی ، غلام سرورآج قومی اسمبلی میں رپورٹ منظرعام پرلائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی طیارہ حادثہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وفاقی وزیرغلام سرور کو پیش کردی گئی، ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈانویسٹی گیشن بورڈکےسربراہ نے رپورٹ پیش کی۔

    ایئرکموڈورعثمان غنی کی وفاقی وزیرکوطیارہ حادثہ تحقیقات سے متعلق بریفنگ میں بتایا کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں طیارہ حادثےکےذمہ داروں کاتعین کرلیاگیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں شواہد،کپتان کاڈیوٹی روسٹر،ایئرٹریفک کنٹرولرمیں گفتگو، طیارےکی بیلی لینڈنگ،رن وےپرانجن کےرگڑنےکی فوٹیج وفاقی وزیرکودکھائی گئی ہے جبکہ حادثے کا شکارطیارے کا فلائٹ ڈیٹا،کاک پٹ وائس ریکارڈرسے ملنے والی معلومات بھی شامل رپورٹ کا حصہ ہے۔

    وفاقی وزیربرائےہوائی بازی غلام سرورآج قومی اسمبلی میں رپورٹ منظرعام پرلائیں گے۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثے کا ذمہ دار کون؟ رپورٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی

    خیال رہے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بھی طیارہ حادثہ کی رپورٹ منظرعام پرلائی جارہی ہے۔

    یاد رہے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون کو ایوان میں پیش کی جائے گی، اس حوالے سے تحقیقات تقریبا مکمل ہو چکی ہیں اور اب تک کی پیش رفت سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ 22 مئی کو کراچی ایئر پورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں آبادی پر پی آئی اے کا ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں 97 مسافر جاں بحق ہو گئے تھے، جب کہ 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔

  • کراچی پاک فضائیہ کا تربیتی طیارہ گرکر تباہ

    کراچی پاک فضائیہ کا تربیتی طیارہ گرکر تباہ

    کراچی:پاک فضائیہ کا تربیتی طیارہ گڈاپ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا اسکواڈرن لیڈر شہید ہوگئے حادثے میں طیارے کا پائلٹ محفوظ رہا۔

    کراچی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن کے قریب پاک فضائیہ کا تربیتی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا،پاک فضائیہ کے مطابق میراج طیارہ تربیتی پرواز پر تھا،جس نے مسرور ائیر بیس سے اڑان بھری تھی۔

    حادثے کے بعد طیارے میں آگ بھڑک اٹھی،ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر امداد کارروائیاں شروع کردیں،پاک فضائیہ کے ترجمان کے مطابق طیارہ نائٹ ٹریننگ پرتھا۔

    حادثے میں اسکواڈرن لیڈر تنویر احمد شہید ہوگئے،جبکہ پائلٹ محفوظ رہا ہے،ایئر ہیڈ کوارٹرز نے حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔