Tag: Karachi police office Attack

  • کراچی پولیس آفس حملہ: گاڑی کے پرانے مالک کا بیان ریکارڈ

    کراچی پولیس آفس حملہ: گاڑی کے پرانے مالک کا بیان ریکارڈ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہونے والے پولیس آفس حملہ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، حملے میں استعمال کی گئی گاڑی بیچنے والے شوروم مالک اشفاق کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد محکمہ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی آخری مرتبہ 2016 میں فروخت کی گئی تھی، گاڑی بیچنے والے شوروم مالک اشفاق کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا۔

    شوروم مالک کا کہنا ہے کہ گاڑی آخری مرتبہ محمد شفیق نامی شخص کو فروخت کی تھی، محمد شفیق کوئٹہ کا رہائشی تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑی کی خرید و فروخت کی دستاویز نہ ہونے سے تحقیقاتی حکام کو مشکلات کا سامنا ہے، محمد شفیق سے رابطے اور تلاش کے لیے دیگر تحقیقاتی اداروں سے مدد لی جائے گی۔

    خیال رہے کہ جمعہ 17 فروری کی شب کراچی میں پولیس چیف آفس پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، سیکیورٹی فورسز کے بروقت آپریشن میں تمام دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

    آپریشن میں 2 پولیس اہلکار اور ایک رینجرز اہلکار شہید اور ایک خاکروب جان کی بازی ہار گیا جبکہ 10 افراد زخمی بھی ہوئے۔

    پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں میں شامل خودکش بمبارکی شناخت زالا نور کے نام سے ہوئی جس کا تعلق وزیرستان سے تھا، دوسرا دہشت گرد لکی مروت کا رہائشی کفایت اللہ اور تیسرا دہشت گرد شمالی وزیرستان کا رہائشی مجید بلوچ تھا۔

  • کراچی پولیس آفس حملے کی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش

    کراچی پولیس آفس حملے کی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس آفس پر ہونے والے حملے کی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کراچی پولیس آفس میں حملے کی ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں جمع کروا دی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں دہشت گردوں کے 2 سہولت کار موجود ہیں جن کی گرفتاری کی کوشش جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کراچی پولیس آفس میں 17 فروری کو دہشت گردوں نے حملہ کیا، شام 7 بج کر 15 منٹ پر وائر لیس کے ذریعے حملے کی اطلاع ملی، ڈی آئی جی جنوبی عرفان بلوچ کی سربراہی میں آپریشن ترتیب دیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑایا، 2 دہشت گرد جوابی کارروائی میں مارے گئے، مقدمہ 18 فروری کو شام 4 بج کر 30 منٹ پر درج کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق حملے میں رینجرز اور پولیس کے 5 افراد شہید اور 18 زخمی ہوئے۔

    ہلاک دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے، 3 دہشت گرد گاڑی میں سوار ہو کر پولیس صدر لائن پہنچے تھے، صدر پولیس لائن کے قریب کھڑی گاڑی کو تحویل میں لے لیا گیا۔

    کار سوار دہشت گردوں کے ساتھ مزید 2 دہشت گرد موٹر سائیکل پر بھی آئے تھے، موٹر سائیکل پر 2 دہشت گرد ان تینوں سے گلے مل کر فرار ہوگئے تھے، موٹر سائیکل پر آئے دہشت گردوں نے آفس کی نشاندہی کی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں سے 5 دستی بم اور 2 خودکش جیکٹس ملی جنہیں ناکارہ بنایا گیا۔

    حملے کا مقدمہ صدر تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقدمے میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل سمیت دیگر دفعات شامل ہیں، مقدمے میں دھماکہ خیز مواد 3 اور 4 کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، پولیس آفس میں موجود تمام افراد کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں۔

  • دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد افسران و جوانوں کے فلک شگاف نعرے، ویڈیو دیکھیں

    دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد افسران و جوانوں کے فلک شگاف نعرے، ویڈیو دیکھیں

    کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملا دیئے۔

    مذکورہ آپریشن انتہائی کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے بعد پولیس رینجرز اور پاک فوج کے جوانوں نے مل کر جذباتی انداز میں نعرہ تکبیر اللہ اکبر اور سندھ پولیس زندہ باد کے نعرے لگائے۔

    واضح رہے کہ پولیس سندھ رینجرز نے مشترکہ آپریشن کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف کی عمارت میں گھسنے والے تینوں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی ذمہ دارانہ رپورٹنگ :
    رپورٹنگ ٹیم : نذیر شاہ ، سلمان لودھی ، کامل عارف : کراچی پولیس آفس پر حملے کی پل پل کی صورتحال اے آر وائی نیوز نے ناظرین تک پہنچائی، اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز نے تمام تر انتہائی احتیاطی اقدامات کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔

    مزید پڑھیں : کراچی پولیس آفس حملہ : آپریشن مکمل، تمام دہشت گرد جہنم واصل

    اے آر وائی نیوز نے روایتی انداز میں صحافتی ذمہ داری نبھاتے ہوئے حملے کی کوئی فوٹیج براہ راست نشرنہیں کی، پولیس آفس کے اندر سے دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد کے مناظر بھی سب سے پہلے اے آر وائی ہی سامنے لایا۔

  • کراچی پولیس آفس حملہ : شہداء اور زخمیوں کی فہرست جاری

    کراچی پولیس آفس حملہ : شہداء اور زخمیوں کی فہرست جاری

    کراچی : شاہراہ فیصل پر قائم کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے دہشت گردوں کو ہلاک کرکے عمارت کو کلیئر قرار دے دیا۔

    کراچی : کے پی او حملہ میں فائرنگ سے زخمی ہونے والوں کو جناح اسپتال میں طبی امداد کی فراہمی کیلئے منتقل کیا گیا تھا۔

    اس حوالے سے جناح اسپتال انتظامیہ نے شہداء اور زخمیوں کی فہرست جاری کردیہے جس کے مطابق حملے میں پولیس اہلکار سمیت 2افراد شہید جبکہ پولیس و رینجرز کے12جوان زخمی ہوئے۔

    شہید ہونے والوں میں30سالہ پولیس اہلکار غلام عباس اور37سالہ خاکروب اجمل جان کی بازی ہار گیا، زخمیوں میں6رینجرز اہلکار،5پولیس اہلکار اور ایک ایدھی رضاکار شامل ہے۔

    جناح اسپتال کی جاری فہرست کے مطابق دو افراد شہید رینجرز اور پولیس افسران اور جوانوں سمیت بارہ زخمی ہوگئے۔

    جن میں30 سالہ پولیس اہلکار غلام عباس شہید جبکہ 37سالہ خاکروب اجمل میسحی ولد سلیم مسیح ڈیوٹی کے دوران جاں بحق ہوا۔

    6رینجرز اہلکار زخمی ہوئے جن میں طاہر ولد امجد عمر 26 سال، عبدالرحیم ولد شان محمد عمر 40 سال، عمران ولد یونس عمر 35 سال، آفتاب ولد عبدالنبی عمر30سال، عمیر ولد نامعلوم اور محمد لطیف ولد فیال بادشاہ عمر 28 سال شامل ہیں۔

    فہرست کے مطابق زٰخمی ہونے ہونے والے پولیس اہلکار و افسران میں عبدالطیف ولد محمد نواز عمر 50سال، حاجی عبدالرزاق ولد نامعلوم عمر55 سال، عبدالخالق ولد بندو خان عمر48سال، رضوان ولد غلام مشتاق پولیس کانسٹیبل ایس ایس یو، ضراب ولد نامعلوم ہیڈ کانسٹیبل شامل ہیں اس کے علاوہ زخمیوں میں ایدھی رضاکار ساجد بلوچ ولد حنیف عمر28سال شامل ہے۔

    جناح اسپتال کی انتظامیہ کے مطابق اسپتال میں مجموعی طور پر4 افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں، جس میں شہید رینجرز اہلکار کی شناخت24سالہ تیمور کے نام سے ہوئی، شہید پولیس اہلکار کی شناخت30 سالہ غلام عباس کے نام سے ہوئی، اور ایک عام شہری کی شناخت37سالہ امجد کے نام سے ہوئی جو کے پی او میں خاکروب تھا، اس کے علاوہ 25سالہ نامعلوم شخص کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے۔