Tag: karachi police

  • کراچی: پولیس نے 60 سالہ شخص کو مبینہ جعلی مقابلے میں مار دیا

    کراچی: پولیس نے 60 سالہ شخص کو مبینہ جعلی مقابلے میں مار دیا

    کراچی: شہرِ قائد کی پولیس نے مبینہ جعلی مقابلے میں ساٹھ سالہ شخص کو ڈاکو قرار دے کر مار دیا، پولیس نے دعویٰ کیا کہ مقابلے میں مارا جانے والا ڈاکو تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے سلمان لودھی کے مطابق پولیس نے کراچی کے نبی بخش تھانے کی حدود میں چند روز پہلے مقابلے میں ڈاکو مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    [bs-quote quote=”عبد اللہ کی عمر ساٹھ سال تھی، بھائی موٹاپے اور زائد عمر کے باعث ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتا تھا: مقتول کے بھائی کا بیان” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پولیس نے دعویٰ کیا کہ مارے گئے ملزم سے اسلحہ اور خاتون سے چھینا ہوا پرس ملا، مقابلے کے دوران عبد اللہ کا ساتھی فرار ہو گیا تھا، ساتھی کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    ایس ایس پی سٹی کا کہنا ہے کہ دو واقعات کے مدعیوں نے عبد اللہ کی شناخت بھی کی، ملزم کے خلاف دو وارداتوں کی مختلف شہریوں سے شکایات ملیں تھیں۔

    آئی جی سندھ نے واقعے پر ڈی آئی جی ساؤتھ اور ایس ایس پی سٹی سے رپورٹ طلب کر لی، آئی جی سندھ کی طرف سے افسران سے علیحدہ علیحدہ رپورٹیں طلب کی گئی ہیں۔

    مقابلے میں ہلاک شخص کے بھائی کا کہنا ہے کہ عبد اللہ کی عمر ساٹھ سال تھی، بھائی موٹاپے اور زائد عمر کے باعث ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتا تھا اور اسے ڈکیت کہہ کر مار دیا گیا۔

    مذکورہ واقعہ چند روز قبل کراچی کے علاقے نبی بخش میں پیش آیا تھا، بھائی نے پولیس پر الزام لگایا کہ ان کے بھائی کو جعلی مقابلے میں مارا گیا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ ایک اور شہری کی جان لے گیا


    معید کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی دودھ لینے گئے تھے، بعد میں مقابلے کی اطلاع ملی، معید نے بتایا ’180 کلو وزنی میرا بھائی موٹر سائیکل نہیں چلا سکتا تھا، پولیس نے جعلی مقابلے میں مارا۔‘

    خیال رہے کہ تین ماہ قبل بھی شہرِ قائد کے علاقے نیو کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں رکشہ ڈرائیور سابق فوجی نفیس خان جاں بحق ہو گیا تھا، پولیس کا دعویٰ تھا کہ رکشہ ڈرائیور کو ڈاکوؤں کی گولی لگی جب کہ گرفتار ملزم نے کہا کہ مقتول کو پولیس کی گولی لگی۔

  • کراچی پولیس کے 3 زونز میں اعلیٰ عہدوں پر 35 اسامیاں خالی

    کراچی پولیس کے 3 زونز میں اعلیٰ عہدوں پر 35 اسامیاں خالی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کے 3 زونز میں اعلیٰ عہدوں پر 35 اسامیاں خالی ہیں۔ کراچی پولیس کے آپریشن اور تفتیشی شعبوں میں بیشتر عہدوں پر تعیناتیاں نہ ہوسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کی کارکردگی بہتر نہ ہونے کی وجوہات سامنے آگئیں۔

    کراچی پولیس کے 3 زون میں اعلیٰ عہدوں پر 35 اسامیاں خالی ہیں جبکہ کراچی پولیس کے آپریشن اور تفتیشی شعبوں میں بیشتر عہدوں پر تعیناتیاں نہ ہوسکیں۔

    ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ساؤتھ کا عہدہ خالی ہے اور عارضی چارج ایس ایس پی سٹی کے پاس ہے۔ کئی ماہ سے ایس پی کلفٹن کے عہدے پر کوئی تعینات نہیں۔ ایس پی کلفٹن کی ذمے داریاں ایس پی صدر عبد اللہ احمد دیکھ رہے ہیں۔

    ایس پی شہلا قریشی کے بعد کسی کو ایس پی سٹی تعینات نہیں کیا گیا۔ ایس پی سٹی کا عارضی چارج ایس پی لیاری افتخار لودھی کے پاس ہے۔

    دوسری جانب ڈسٹرکٹ ویسٹ میں تینوں سب ڈویژنز میں کوئی افسر تعینات نہیں۔ ایس پی اورنگی، بلدیہ اور سائٹ ایریا کا اضافی چارج ڈاکٹر رضوان کے پاس ہے۔

    ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بھی ایس پی گلبرگ کا عہدہ خالی ہے۔ ایس پی جان محمد برہمانی کے جانے کے بعد کسی کو تعینات نہیں کیا گیا۔

    ایس پی نیو کراچی کے عہدے پر بھی کسی افسر کو تعینات نہیں کیا گیا۔ ایس پی نیو کراچی کا عارضی چارج ایس پی لیاقت آباد شبیر بلوچ کے پاس ہے۔ ایس ایس پی جہانزیب نذیر کی خدمات گزشتہ روز وفاق کے سپرد کی جاچکی ہیں۔ جہانزیب نذیر ایس ایس پی ایسٹ تعینات تھے۔

    ڈسٹرکٹ کورنگی میں ایس پی شاہ فیصل کا عہدہ خالی ہے۔ ایس پی شاہ فیصل کی ذمےداریاں ایس پی لانڈھی شعبان خان دیکھ رہے ہیں۔ ایس پی سہراب گوٹھ کا عارضی چارج ایس پی گڈاپ اعظم جمالی کے پاس ہے۔

    ایس پی انوسٹی گیشن ایسٹ ٹو کا چارج بھی ایس پی گڈاپ اعظم جمالی کے پاس جبکہ ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ 3 کا عارضی چارج ایس پی ملیر عبد اللہ میمن کے پاس ہے۔

  • ایڈیشنل آئی جی کا کراچی میں منشیات کے اڈے بند کرانے کا حکم

    ایڈیشنل آئی جی کا کراچی میں منشیات کے اڈے بند کرانے کا حکم

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے ڈی آئی جیز کو خط لکھ کر حکم دیا ہے کہ شہرِ قائد کے تینوں زونز میں منشیات کے اڈوں کو فوری طور پر بند کرایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے اسٹریٹ کرائم کی سب سے بڑی وجہ منشیات قرار دے دی، اے آئی جی کراچی نے تینوں زون کے ڈی آئی جیز کو منشیات کے اڈے بند کرانے کا حکم دے دیا۔

    [bs-quote quote=”تعلیمی ادروں میں بھی منشیات کے استعمال کا انکشاف” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ ہر  جرم کے پیچھے منشیات کا استعمال پایا گیا، حتیٰ کہ تعلیمی ادروں میں بھی طلبہ و طالبات منشیات استعمال کر رہے ہیں۔

    کراچی کے منشیات کے جن اڈوں کی نشان دہی کی گئی ہے ان میں محمود آباد چنیسر گوٹھ کا بڑا اڈہ سرِ فہرست ہے، دوسرے نمبر پر شیریں جناح کالونی کا اڈا ہے۔

    منشیات کے اڈوں میں سول لائنز میں ہجرت کالونی، کلا کوٹ لیاری میں بہار کالونی بھی شامل ہیں، خط میں لکھا گیا ہے کہ ابراہیم حیدری ریڑھی گوٹھ میں بھی منشیات کے اڈے موجود ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پولیس چیف نے شہریوں کو ہیلمٹ کی خریداری کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دےدی


    اے آئی جی امیر شیخ نے خط میں ناظم آباد میں سیف اللہ کے اڈے، شاہراہ نور جہاں میں ڈی سلوا ٹاؤن کے اڈے، لسبیلہ، لانڈھی میں مسلم آباد، ملیر سٹی منا بروہی، قائد آباد کے اڈے کی بھی نشان دہی کی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ موسمیات کے قریب بلاول گوٹھ، پاک کالونی میں بھی منشیات بکتی ہے، منگھوپیر پختون آباد، عزیز بھٹی شانتی نگر، ڈالمیا میں کالو کرنٹ کا اڈا، عیسیٰ نگری اور سبزی منڈی کے قریب مینا کا اڈا، کورنگی زمان ٹاؤن، کالا پل، ریلوے کالونی میں بھی منشیات کا دھندا چل رہا ہے۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق بلوچ کالونی جونیجو ٹاؤن، اعظم بستی، ملیر کینٹ زکریا گوٹھ، گلشن معمار، سائٹ سپر ہائی وے پر دوست محمد جنجال گوٹھ، مچھر کالونی، قصبہ کالونی، اتحاد ٹاؤن میں شرافی گوٹھ خلد آباد، ملیر سعود آباد، مومن آباد، الآصف اسکوائر، لاسی گوٹھ بھی منشیات کے گڑھ ہیں۔

  • کراچی میں رانگ وے پر جانے والوں کو گرفتار کرلیا جائے گا

    کراچی میں رانگ وے پر جانے والوں کو گرفتار کرلیا جائے گا

    کراچی : شہر قائد والے ہوشیار جائیں ، رانگ وے پر جانے والوں کو گرفتار کرلیا جائے گا، کراچی ٹریفک پولیس نے رانگ وے پر آنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ٹریفک پولیس نے رانگ وے سے آنے والوں کی گرفتاری کا فیصلہ کرلیا، گرفتاری زیر دفعہ دوسواناسی کے تحت ہوگی، رانگ وے آنیوالے کو گرفتار کرکے گاڑی ضبط کرلی جائے گی۔

    ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ کےاحکامات پر ٹریفک پولیس کی جانب سے رانگ وے پر آنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا اور دو پولیس اہلکار کو گرفتار کرلیا ہے۔

    شہر بھر میں ٹریفک قوانین خصوصا رانگ وے پر آنے والی درجنوں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں ضبط کرلیں گئی ہیں۔

    خیال رہے کہ شہر میں جگہ جگہ سڑکیں یا تو کھدی ہوئی ہیں یا جگہ جگہ بڑے بڑے گڑھے پڑے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے بھی ٹریفک کے مسائل سنگین تر ہوتے جارہے ہیں۔

  • کراچی: 5 منشیات ڈیلرز، خطرناک ملزمان کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کی سفارش

    کراچی: 5 منشیات ڈیلرز، خطرناک ملزمان کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کی سفارش

    کراچی: محکمۂ پولیس نے 5 منشیات ڈیلرز اور خطرناک ملزمان کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کی سفارش کر دی، پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس میں محکمہ جاتی اصلاحات اور تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ مجرموں کے خلاف کارروائیوں میں بھی تیزی آ گئی، کراچی پولیس چیف نے خطرناک ملزموں کے سروں کی قیمت مقرر کرنے سفارش کر دی۔

    [bs-quote quote=”ملزمان میں پی آئی بی، چنیسر گوٹھ، پختون آباد، لانڈھی کے منشیات فروش شامل ہیں” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے خط میں سفارش کی ہے کہ ملزمان کی فی کس 10 لاکھ روپے سر کی قیمت مقرر کی جائے، ملزمان میں پی آئی بی، چنیسر گوٹھ، پختون آباد، لانڈھی کے منشیات فروش شامل ہیں۔

    خط میں جن خطرناک ملزموں کے خلاف سفارش کی گئی ہے ان میں پی آئی بی کے رہائشی احمد علی مگسی، اور چنیسر گوٹھ کے فاروق کے نام شامل ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پولیس چیف کا لیاری مقابلے میں شریک پولیس ٹیم کیلئے 5 لاکھ روپےانعام کااعلان


    فہرست میں شامل لانڈھی کے رہائشی سید بادشاہ کے سر کی قیمت بھی 10 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے، فہرست کے مطابق کورنگی کے تاج محمد خان کے سر کی قیمت بھی مقرر کیے جانے کی سفارش کی گئی۔

    کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کے خط کے مطابق فہرست میں منگھوپیر کے رہائشی فرمان عرف ملنگی کا نام بھی شامل ہے، خط میں تجویز دی گئی ہے کہ ہر ملزم کے سر کی قیمت دس لاکھ روپے مقرر کی جائے۔

  • کراچی: اسٹریٹ کرائمز کا عفریت بے قابو ہوگیا، شہری غیرمحفوظ، پولیس بے بس

    کراچی: اسٹریٹ کرائمز کا عفریت بے قابو ہوگیا، شہری غیرمحفوظ، پولیس بے بس

    کراچی: شہرِ قائد میں گزشتہ 9 ماہ میں شہری ایک ہزار 59 گاڑیوں اور 20 ہزار5 سو موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے، جرائم کے پریشان کن اعداد و شمار نے کراچی آپریشن پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں لٹیروں کا راج عروج پر ہے، لٹیرے رات ہی نہیں، دن دہاڑے بھی وارداتیں کر کے نکل جاتے ہیں، جرائم کے اعداد و شمار نے کراچی آپریشن کی قلعی اُتار دی۔

    [bs-quote quote=”جرائم کی نان اسٹاپ وارداتیں کراچی آپریشن پر سوالیہ نشان!” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    شہرِ قائد میں ڈاکو راج کے باعث آئے دن دکانیں لٹتی ہیں تو کہیں کسی کے گھر میں ڈکیتی کی واردات ہو جاتی ہے، کہیں راہ چلتے شہری موبائل فون سے محروم ہو جاتا ہے، تو کہیں کسی کی گاڑی چِھن جاتی ہے۔

    جرائم کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 9 ماہ میں شہری ایک ہزار 59 گاڑیوں، 20 ہزار5 سو موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے، جب کہ 24 ہزار 660 موبائل فونز چوری یا چھین لیے گئے۔

    [bs-quote quote=”اغوا برائے تاوان، بینک لوٹنے والوں اور قاتلوں کی سرگرمی جاری” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    گزشتہ نو ماہ میں اغوا برائے تاوان، بینک لوٹنے والے اور قاتل بھی سرگرم رہے، اس دوران اغوا کی 7 وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جب کہ 3 بینک لوٹے گئے، مختلف وارداتوں میں 229 شہری بھی قتل ہوئے۔


    یہ بھی ملاحظہ کریں:  کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس مقابلے، 5 ملزمان گرفتار، اسلحہ برآمد


    روک سکو تو روک لو!!!

    اسٹریٹ کرمنلز  اپنی مسلسل وارداتوں کے ذریعے کراچی پولیس اور رینجرز کے لیے چیلنج بن گئے ہیں، جرائم کے خاتمے کے لیے اجلاس پر اجلاس، چھاپے، گرفتاریاں اور دعوے سب بے سود ثابت ہوئے۔

    اس صورتِ حال میں عوام خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں، شہریوں نے اپنی مدد آپ کا فیصلہ کر لیا، اپنی حفاظت خود کرتے ہوئے ایک اور واردات ناکام بنا دی۔

    شارع نور جہاں کے علاقے میں ڈکیتی کی کوشش پر اہلِ خانہ نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزاحمت کی جس پر ڈاکوؤں کو فرار ہونا پڑ گیا، دوسری طرف بلدیہ ٹاؤن سعید آباد میں شہریوں نے مبینہ اغوا کار پکڑ لیا، پولیس نے ملزم کو حراست میں لے لیا۔

  • کراچی میں ڈکیتیوں میں افغان گروہ بھی ملوث ہے، پولیس رپورٹ میں انکشاف

    کراچی میں ڈکیتیوں میں افغان گروہ بھی ملوث ہے، پولیس رپورٹ میں انکشاف

    کراچی: پولیس نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شہرِ قائد میں ڈکیتیوں کی وارداتوں میں افغان گروہ بھی ملوث ہے جو آٹھ سال سے شہر کے مختلف علاقوں میں وارداتیں کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ایک افغان گروہ بھی کراچی میں ڈکیتیوں میں ملوث ہے جس کے 10 ارکان پولیس کے ہاتھوں گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق یہ ڈکیت گروہ گھروں، دکانوں اور پٹرول پمپوں پر گزشتہ 8 سال سے ڈکیتیاں کر رہا ہے، گروہ کے 4 ملزمان مفرور ہیں جن کی تصاویر جاری کر دی گئی ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان ڈکیت گروہ ڈکیتی کی وارداتوں کے لیے ٹویوٹا کرولا استعمال کرتا تھا، وارداتوں میں جرائم پیشہ گروہ نے بھاری اور چھوٹے ہتھیار بھی استعمال کیے۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق گروہ کی ریکی کرنے والا کارندہ موٹر سائیکل پر ہر وقت موجود رہتا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک گروہ کے دس ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا، کراچی پولیس چیف


    رپورٹ کے مطابق مفرور ملزمان میں سعید، شاداب، رؤف اور کامل شامل ہیں جو پولیس کو انتہائی مطلوب ہیں، پولیس کی جانب سے ان ملزمان کی تصاویر بھی جاری کی جا چکی ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈکیت گروہ نے ایسٹ زون میں 20، ساؤتھ زون میں 14 وارداتیں کیں، جب کہ کراچی سینٹرل میں 13، ملیر میں17 اور کورنگی میں 16 وارداتیں کیں۔

    حال ہی میں عہدہ سنبھالنے والے انسپیکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر امیر شیخ کا دعویٰ ہے کہ کراچی میں مجرمانہ کارروائیوں میں بالخصوص اسٹریٹ کرائمز میں بہت حد تک کمی لائی جا چکی ہے۔

  • کراچی: تھانہ پاک کالونی کیس پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں بیچنے میں ملوث نکلا

    کراچی: تھانہ پاک کالونی کیس پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں بیچنے میں ملوث نکلا

    کراچی: پولیس کی نگرانی میں موجود کیس پراپرٹی بھی محفوظ نہیں، تھانہ پاک کالونی سے کیس پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک کالونی کا تھانہ کیس پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں بیچنے میں ملوث نکلا، سی آئی نے تحقیقات شروع کر دیں، تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا۔

    اینٹی کار لفٹنگ سیل نے پاک کالونی میں ایک گودام پر چھاپا مار کر کیس پراپرٹی کی 100 موٹر سائیکلیں برآمد کیں، گودام کا مالک بھی گرفتار کر لیا گیا۔

    [bs-quote quote=”موٹر سائیکلوں کے پرزے خریدنے والے کباڑیے نے بتایا کہ وحید نامی شخص کو سامان پولیس اہل کار نے بیچا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    موٹر سائیکلوں کی چوری کا مقدمہ اے سی ایل سی تھانے میں درج کر دیا گیا۔ گودام کے مالک نے بتایا کہ وحید نامی شخص تھانہ پاک کالونی سے موٹر سائیکلیں لا کر بیچتا تھا۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے ایس ایچ او پاک کالونی کو معطل کر کے انکوائری شروع کر دی، انھوں نے کہا کہ معطل ایس ایچ او اور اہل کاروں کو شامل تفتیش کیا جا رہا ہے۔

    ڈی آئی جی امین یوسف کا کہنا تھا کہ کوئی بھی اہل کار یا افسر کیس میں ملوث ہوا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ چوری ہونے والی 53 موٹر سائیکلوں کے ریکارڈ مل چکے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا، کراچی پولیس چیف


    ڈی آئی جی نے کہا کہ چوری شدہ موٹر سائیکلیں برآمدگی کے بعد تول کر بیچی گئیں، موٹر سائیکلوں کے پرزے خریدنے والا کباڑیا بھی گرفتار ہو چکا ہے۔

    امین یوسف کا کہنا تھا کہ کباڑیے نے کہا ہے کہ اسے سامان وحید نے بیچا، کباڑیے نے مزید بتایا کہ وحید کو سامان پولیس اہل کار نے بیچا، وحید نے 9 لاکھ میں اسپئر پارٹس خریدے۔

    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل آئی جی سندھ ڈاکٹر امیر شیخ نے محکمۂ پولیس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کے اندر کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا گیا، اب ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

  • پولیس کی غیر قانونی کارروائیوں کی نشاندہی کے لیے اہم فیصلہ

    پولیس کی غیر قانونی کارروائیوں کی نشاندہی کے لیے اہم فیصلہ

    کراچی: پولیس کی غیر قانونی کارروائیوں کی نشاندہی کے لیے چیف ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کے چیف ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے ایک اور بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پولیس موبائل پر 12 جگہ محکمے کا نام واضح طور پر لکھا جائے گا۔

    امیر شیخ کے مطابق موبائل کے دائیں جانب اردو اور بائیں جانب انگریزی میں نام لکھا جائے گا، کراچی پولیس کی تمام موبائلوں پر نام واضح طور پر لکھے جائیں گے۔ نام ایسے اسٹیکرز سے لکھے جائیں گے کہ روشنی پڑتے ہی نظر آئیں گے۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ نام لکھنے کے لیے ریفلیکٹر اسٹیکرز استعمال کیے جائیں گے، تمام تھانے، تینوں خصوصی یونٹ اور سی ٹی ڈی اس کے پابند ہوں گے جبکہ پولیس کے دیگر تمام شعبے بھی موبائلوں پر نام لکھوائیں گے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ نے اس اعلان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو دوسرے تھانوں کی حدود سے لا کر لاک اپ کر دیا جاتا ہے، پتہ نہیں چلتا جو موبائل آئی وہ کس تھانے یا ادارے کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ متعدد شکایات اور واقعات کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس میں کالی بھیڑیں شارٹ ٹرم اغوا اور غیر قاونی گرفتاریوں میں ملوث رہیں، پولیس موبائلز کو بھتہ خوری سمیت دیگر وارداتوں میں بھی استعمال کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق غیر قانونی کارروائیوں کے وقت موبائل کا نمبر چھپا دیا جاتا تھا لہٰذا یہ اہم قدم اٹھایا جارہا ہے۔

  • کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا، کراچی پولیس چیف

    کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا، کراچی پولیس چیف

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے محکمۂ پولیس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کے اندر کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا گیا، اب پانی سر سے اونچا ہوگیا ہے۔

    وہ گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ اہم اجلاس میں پولیس افسران سے خطاب کر رہے تھے، ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ محکمۂ پولیس میں انقلابی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں، تین ماہ میں ہر ضلعے کی سطح پر بین الاقوامی میعار کے مطابق انٹیروگیشن روم قائم کیا جائے گا۔

    پولیس چیف کا کہنا تھا ’36 ہزار کی پولیس فورس میں 100 سے زائد لوگ بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، پولیس کے محکمے میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ملی ہوئی بعض کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا گیا۔‘

    اے آئی جی کراچی نے پولیس کے شعبۂ تفتیش میں اصلاحات لانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس شعبے کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔

    [bs-quote quote=”میئر کراچی کی گاڑی چوبیس گھنٹے سے زائد ہونے کے بعد بھی بر آمد نہیں ہوسکی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی چھاپہ مار کارروائیوں پر بھی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے، اس سلسلے میں ہر تھانے میں 8 سے 10 پولیس ملازمین پر مشتمل "ریڈ پارٹی” مقرر کی جائے گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا زور، شہری موبائل فون اور قیمتی اشیا سے محروم


    اجلاس میں کراچی کے ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز اور دیگر افسران نے شرکت، اے آئی جی امیر شیخ نے تفتیشی عمل بہتر بنانے کے لیے خصوصی تفتیشی یونٹس بنانے کا اعلان کیا۔

    اجلاس میں پولیس چیف نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے واقعات میں کمی آگئی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز صرف ایک علاقے کلفٹن میں ایک گھنٹے میں چار مختلف جگہوں پر چار وارداتیں ہوئی تھیں جب کہ میئر  کراچی کی گاڑی بھی چھینی گئی جو تاحال برآمد نہیں کی جاسکی۔