Tag: karachi police

  • شراب کی بوتلیں : شرجیل میمن اور دیگر کیخلاف منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

    شراب کی بوتلیں : شرجیل میمن اور دیگر کیخلاف منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

    کراچی : اسپتال کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملنے پرشرجیل میمن، ڈیوٹی پرمامور جیل اہلکاروں اور اسپتال کے تین ملازمین کے خلاف مقدمہ بوٹ بیسن تھانے میں درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے ضیاءالدین اسپتال کے دورے کے دوران پی پی رہنما شرجیل انعام میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلوں کی برآمدگی کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    مذکورہ مقدمہ میں شرجیل میمن، ڈیوٹی پرمامور جیل اہلکاروں اور اسپتال کے تین ملازمین کو نامزد کیا گیا ہے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کی مدعیت میں درج مقدمے میں منشیات ایکٹ بھی شامل کی گئی ہیں۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے دورے کے بعد شرجیل میمن پر امتناع منشیات کے سیکشن فور کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا ضیاء الدین اسپتال کا دورہ‘ شرجیل میمن کےکمرے سےشراب کی بوتلیں برآمد

    واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کو کراچی کے اسپتالوں میں سیاسی قیدیوں کے کمروں پر چھاپوں کے دوران ضیاءالدین اسپتال میں شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملی تھیں۔

    مزید پڑھیں: میں چیف جسٹس پاکستان ہوں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں، شرجیل میمن سے ملاقات کی اندرونی کہانی

    بعد ازاں جسٹس ثاقب نثار نے پولیس کو انکوائری کی حکم دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو یہ معاملہ دیکھنے کی ہدایت دی۔

  • کراچی پولیس کا کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن: 4 افسران معطل

    کراچی پولیس کا کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن: 4 افسران معطل

    کراچی: شہرِ قائد کے پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن شروع کر دیا ہے، کرپشن اور جرائم میں ملوث 4 افسران کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعود آباد پولیس اسٹیشن کے افسران کرپشن اور مجرموں کی سرپرستی کرنے میں ملوث پائے گئے، جس پر ڈیپارٹمنٹ نے ایکشن لیتے ہوئے انھیں معطل کر دیا۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ معطل افسران میں ایس ایچ او سعود آباد صلاح الدین قاضی، سب انسپکٹرصفدر، سب انسپکٹر ارشد وارثی اور اے ایس آئی شہزاد شامل ہیں۔

    پولیس اعلامیے کے مطابق معطل کیے جانے والے افسران پر کرپشن کے علاوہ جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کا الزام بھی ہے، چاروں افسران کو ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی نے معطل کیا۔

    پولیس ذرائع نے بتایا کہ چند روز قبل اعلیٰ افسر نے گٹکا فیکٹری کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا تاہم ایس ایچ او سعود آباد نے فیکٹری مالک سے ایک لاکھ روپے رشوت لے کر اسے چھوڑ دیا تھا۔


    کراچی: پولیس کی مختلف علاقوں میں کارروائیاں، 16 ملزمان گرفتار


    ایس ایچ او صلاح الدین قاضی نے نہ صرف فیکٹری مالک سے رشوت لی بلکہ ان کی جگہ ایک دوسرے شخص کو فیکٹری مالک بتا کر کیس فائل کر دیا تھا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈی ایس پی نے مذکورہ معاملے کی انکوائری کرنے کے بعد ڈی آئی جی شرقی عامر فاروقی کو رپورٹ بھجوا دی، جس پر انھوں نے فوری کارروائی کی۔ دوسری طرف ایڈیشنل آئی جی کراچی کے چھاپوں کے بعد بالا افسران بھی متحرک ہوگئے ہیں۔

  • سانحہ سیہون : دہشت گردوں کو پناہ دینے والا سہولت کار گرفتار، اسلحہ برآمد

    سانحہ سیہون : دہشت گردوں کو پناہ دینے والا سہولت کار گرفتار، اسلحہ برآمد

    کراچی : سانحہ سیہون کا سہولت کار بلدیہ سے گرفتار کرلیا گیا، ملزم صابرعرف دودھ والا نے دہشت گردوں کو پناہ دی تھی، ملزم کاتعلق کالعدم سپاہ صحابہ سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ سیہون کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے، لعل شہباز قلندرؒ کے مزار کو خون سے لال کرنے والے دہشت گرد کو سہولت فراہم کرنے والا ملزم حراست میں لے لیا۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی ویسٹ ڈاکٹررضوان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ سانحہ سیہون کا سہولت کار کو کراچی کے علاقے بلدیہ سے گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم صابرعرف دودھ والا نے تین دہشت گردوں کو پناہ دی تھی، ملزم کاتعلق کالعدم سپاہ صحابہ سے ہے۔

    ایس ایس پی ویسٹ کا مزید کہنا تھا کہ ملزم صابر کو فون کال ٹریس ہونے پر گرفتار کیا گیا، گرفتار دہشت گرد نے چار افراد کو قتل کرنے کا بھی اعتراف کرلیا ہے، اس کے علاوہ ملزم کے قبضے سے دستی بم اور دیگراسلحہ برآمد ہوا ہے۔

    اس موقع پر ملزم صابرعرف دودھ والا نے بتایا کہ مجھے دہشت گردی کی کارروائی کا علم نہیں تھا، کالعدم تنظیم کے کمانڈر نے سانحے سے دو دن پہلے تین افراد کو ٹھہرایا تھا۔

    مزید پڑھیں: درگاہ لعل شہباز قلندر پر خودکش حملہ،76افراد شہید، 250 زخمی

    سیہون سانحے سے ایک دن پہلے تینوں دہشت گرد صبح ہوتے ہی نکل گئے تھے، سانحے کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی تو پتہ چلا کہ تینوں دہشت گرد تھے۔

    مزید پڑھیں: سیہون دھماکہ، خودکش بمبار کے سہولت کاروں کی نشاندہی

    واضح رہے کہ گزشتہ سال فروری میں سیہون میں درگاہ حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی درگاہ کے احاطے میں دھمال کے دوران خودکش حملے کے باعث 76 افراد شہید اور250 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، جاں بحق افراد میں 20 بچے، نو خواتین، 45 مرد اور ایک پولیس اہلکار شامل تھا۔

  • مقابلے میں بچی کی ہلاکت پولیس کی گولی سے ہوئی، ڈی آئی جی کا اعتراف

    مقابلے میں بچی کی ہلاکت پولیس کی گولی سے ہوئی، ڈی آئی جی کا اعتراف

    کراچی : پولیس نے اختر کالونی میں بدھ کے روز پولیس مقابلے کے دوران بچی کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، ڈی آئی جی پولیس جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے بچی پولیس اہلکار کی گولی سے جاں بحق ہوئی، ذمے دار اہلکارکے خلاف کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اخترکالونی کے قریب گزشتہ روز ہونے والے  پولیس مقابلے میں معصوم بچی کی موت کی ذمے دار پولیس نکلی، ڈی آئی جی پولیس جاوید عالم اوڈھو نے بچی کی موت کا ذمہ دار پولیس کو ٹھہرادیا۔

    ابتدائی تحقیقات میں پولیس نے بچی کی ہلاکت کو ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نتیجہ قرار دیا تھاتاہم اب یہ اعتراف کر لیا گیا ہے کہ بچی کو لگنے والی گولی پولیس اہلکار نے چلائی تھی۔

    واقعے کی تحقیقات ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو کے سپرد کی گئی تھی، جاوید عالم کا کہنا ہے گولی چلانے والی اہلکارکے خلاف کارروائی ہوگی۔

    یاد رہے کہ پندرہ اگست کو اختر کالونی کے قریب ڈیفنس ٹریفک سگنل پر پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں راستے سے گزرتی بچی اور ایک ڈاکو زخمی ہوئے تھے ،جواسپتال پہنچ کر جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • کراچی : پولیس نے احتجاجی ملازمین پر پانی کی توپ چلادی، 35 گرفتار

    کراچی : پولیس نے احتجاجی ملازمین پر پانی کی توپ چلادی، 35 گرفتار

    کراچی : پریس کلب کے باہر پولیس اہلکاروں نے حقوق مانگنے والے پیرامیڈیکل ملازمین کی دُھلائی کردی، پینتیس مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ گورنمنٹ اسپتال کے پیرا میڈیکل اسٹاف نے اپنے مطالبات کے حق میں کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے ہیلتھ الاؤنس کے حصول کیلئے شدید نعرے بازی کی۔

    اس دوران مظاہرین نے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کردیا لیکن احتجاجی ملازمین کے منتشر نہ ہونے پر پولیس نے پانی کی توپ چلادی۔

    پانی کے تیز پریشر کے سامنے کئی ملازمین نہ ٹھہرسکے اور توازن بگڑنے پر کوئی یہاں گرا تو کوئی وہاں گرا، پولیس نے اسی پر بس نہ کیا اور بھیگے ہوئے مظاہرین کو کالرسے پکڑ کر دھکے مارے اورگاڑیوں میں ڈالنا شروع کردیا۔

    ٹھنڈے پانی میں بھیگنے کے باوجود ملازمین کا جذبہ سرد نہ ہوا تو پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی، شیلنگ کے ساتھ ساتھ ملازمین کی پکڑدھکڑ بھی جاری رہی، پولیس نے پینتیس مظاہرین کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • پولیس رویے سے دلبرداشتہ ایک اورباپ نے سپریم کورٹ سے انصاف مانگ لیا

    پولیس رویے سے دلبرداشتہ ایک اورباپ نے سپریم کورٹ سے انصاف مانگ لیا

    کراچی : انتظار قتل کیس کے بعد ایک اور مقتول کے خاندان نے پولیس کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے، عمرنامی نوجوان کو بھی ڈیفنس میں گولیاں مار کرقتل کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کے رویے سے دلبراشتہ ایک اور خاندان نے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا، مقتول کے والد کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ میرے19سال کے بیٹے عمرکو رواں سال 9 جنوری کو ڈیفنس فیز8میں قتل کیا گیاتھا۔

    قاتلوں نے واردات میں آٹومیٹک ہتھیار استعمال کئے تھے، انہوں نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 12 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا لیکن پولیس نے ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود کسی ایک ملزم کو بھی گرفتارنہیں کیا اور نہ ہی مذکورہ کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں۔

    مقتول عمر کے والد نے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے کا شاہ رخ جتوئی، نقیب اللہ قتل کیس کی طرح نوٹس لے، ان کا مزید کہنا ہے کہ کیس کے اندراج پر مجھے اور بھتیجے کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، ہمیں تحفظ فراہم کیاجائے۔

    اس حوالے سے متعلقہ تفتیشی افسر نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ عمر قتل کیس میں ملوث تمام ملزمان کی لوکیشن چاغی کی آرہی ہے کیونکہ تمام ملزمان واردات کے بعد بلوچستان فرار ہوگئے تھے۔

    افسر کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس بھرپور کوششیں کررہی ہے، تفتیشی ٹیم نے اطلاع ملنے پر لاہور کے ایک علاقےمیں چھاپہ بھی مارا تھا تاہم اس وقت کوئی گرفتاری نہیں عمل میں نہیں آسکی۔

    پولیس کے مطابق قتل میں ملوث بیشتر ملزمان مقتول کے قریبی عزیز ہیں، واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ بھی ہوسکتا ہے، واردات کی مختلف زاویوں سے تفتیش جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی: ایس آئی یوکی ڈاکس میں کاروائی‘ 2 ٹارگٹ کلرگرفتار

    کراچی: ایس آئی یوکی ڈاکس میں کاروائی‘ 2 ٹارگٹ کلرگرفتار

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈاکس میں اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ نے کارروائی کرتے  ہوئے 2 ٹارگٹ کلر کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈاکس میں اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ نے کارروائی کے دوران متعدد سنگین وارداتوں میں ملوث 2 ٹارگٹ کلرکو گرفتارکرلیا۔

    پولیس حکام کے مطابق خفیہ اطلاعات پر ایس ائی یو کی جانب سے مطلوب ملزمان کے خلاف ڈاکس میں کارروائی کی گئی۔

    ڈی آئی جی ثاقب اسماعیل میمن کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان لیاری کے  بغدادی تھانے کے پولیس اہلکار عبدالرحیم کے قتل میں ملوث ہیں، ملزم شکیل کا تعلق چھینا اورشبیر کا تعلق عزیر بلوچ گروپ سے ہے۔

    ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ یہی گروپ لیاری میں دکانوں کے تالے توڑنے سمیت دیگر سنگین وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے جبکہ ملزمان سے تفتیش کی جارہی ہے۔


    کراچی: لنڈی کوتل چورنگی کےقریب فائرنگ‘ پولیس اہلکارجاں بحق


    یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شاکر جاں بحق ہوگیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • کراچی زون کے مزید 9 ڈی ایس پیز کے خلاف تحقیقات کا آغاز

    کراچی زون کے مزید 9 ڈی ایس پیز کے خلاف تحقیقات کا آغاز

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی زون کے مزید 9 ڈی ایس پیز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔ ڈی آئی جی ساؤتھ اور ڈی آئی جی سی آئی اے کو انکوائری افسر مقرر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کی رپورٹ پر آرڈر جاری کردیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جانب سے کراچی رینج کے 7 ڈی ایس پیز کے خلاف شکایات موصول ہوئیں تھی جس کے بعد انہوں نے مذکورہ افسران کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ افسران کے خلاف کرپشن سمیت دیگر سنگین جرائم کی شکایات ہیں۔ مذکورہ افسران میں ڈی ایس پی نیئر الحق، قمر الزمان، غلام نبی واگھو، اختر لطیف مغل، رستم نواز، زاہد حسین اور منیر احمد ارسانی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی رینج کے 7 ڈی ایس پیز کے خلاف تحقیقات کا حکم

    آج مزید 9 ڈی ایس پیز کے خلاف رپورٹ آنے کے بعد مجموعی طور پر 16 ڈی ایس پیز کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

    آئی جی سندھ کے آرڈر کے مطابق 5 ڈی ایس پیز کا تعلق ایسٹ زون سے ہے۔ ایسٹ زون کی انکوائری ڈی آئی جی ساؤتھ آزاد خان کریں گے۔

    دیگر ڈی ایس پیز کی انکوائری ڈی آئی جی سی آئی اے ثاقب اسماعیل کریں گے۔

    آج ملنے والی رپورٹ میں ڈی ایس پیز میں چوہدری ارشاد، ایوب برگڑی،ارشد حیات، سعید رند، ظفر اقبال، شفقت چانڈیو اور آغا اصغر فہرست میں شامل ہیں۔

    مذکورہ بالا ڈی ایس پیز سعود آباد، سہراب گوٹھ، بن قاسم اور قائد آباد میں تعینات ہیں۔ 4 ڈی ایس پیز میں 3تعیناتی کے منتظر جبکہ ایک پہلے ہی معطل ہے۔

    آئی جی سندھ نے 15 روز میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی رینج کے 7 ڈی ایس پیز کے خلاف تحقیقات کا حکم

    کراچی رینج کے 7 ڈی ایس پیز کے خلاف تحقیقات کا حکم

    کراچی: آئی جی سندھ نے کراچی رینج کے 7 ڈی ایس پیز کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جانب سے ان افسران کے خلاف شکایات موصول ہوئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جانب سے کراچی رینج کے 7 ڈی ایس پیز کے خلاف شکایات موصول ہوئیں جس کے بعد انہوں نے مذکورہ افسران کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ افسران کے خلاف کرپشن سمیت دیگر سنگین جرائم کی شکایات ہیں۔ تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی ایسٹ سلطان علی خواجہ کو تحقیقاتی افسر مقرر کردیا گیا جس کا حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے۔

    مذکورہ افسران میں ڈی ایس پی نیئر الحق، قمر الزمان، غلام نبی واگھو، اختر لطیف مغل، رستم نواز، زاہد حسین اور منیر احمد ارسانی شامل ہیں۔

    ڈی ایس پیز درخشاں، کلاکوٹ رسالہ، گارڈن، بغدادی کھارادر اور کیماڑی ڈویژن میں ڈیوٹیوں پر تعینات ہیں۔ آئی جی سندھ کی جانب سے ڈی آئی جی ایسٹ کو 15 روز میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت سندھ پولیس کے بھی 10 افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

    اے ڈی خواجہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی جانے والی رپورٹ کےمطابق سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر افسران محکمہ پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں، پلاٹوں پر قبضوں اور اسمگلنگ کے غیر قانونی دھندوں میں ملوث رہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چھرامارکی عدم گرفتاری، کراچی پولیس ساہیوال سے بھی ناکام واپس

    چھرامارکی عدم گرفتاری، کراچی پولیس ساہیوال سے بھی ناکام واپس

    کراچی : چھرامار کی عدم گرفتاری پولیس کی کارکردگی کی قلعی کھولنے کے کافی ہے۔ ساہیوال جانے والی پولیس کی ٹیم بھی ناکامی کاسہرا سجائے کراچی واپس آگئی۔ تفتیش میں ملزم کلئیر قرار دیدیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چھرا مار کہاں گیا؟ اس کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا، کراچی میں پندرہ وارداتیں کرنے کے بعد سے چھرا مار چھلاوہ غائب ہوگیا، کراچی پولیس ساہیوال سے بھی ناکامی کا تاج سجائے واپس آگئی۔

    ساہیوال کے ملزم وسیم کو کراچی پولیس نے تفتیش کے بعد کلئیر قرار دیدیا، ساہیوال پولیس نے  بھی وسیم کو کراچی پولیس کی کسٹڈی میں دینے سے انکار کردیا۔


    مزید پڑھیں: کراچی کا مبینہ چھرا ماروسیم پنجاب سے گرفتار


    ایس پی حیدر رضا کا کہنا ہے کہ ساہیوال پولیس نے ثبوت مانگے جو پولیس کے پاس نہیں تھے، ساہیوال والے جانے والی ٹیم کے ایس پی کا کہنا ہے کہ جب کراچی میں چھرامارنے کے واقعات ہوئے تو وسیم لاہور اور گجرانوالہ میں تھا۔


    مزید پڑھیں: چھری مارچھلاوے کو پکڑنے کیلئے چھ سو پولیس اہلکار تعینات


    تفتیش میں ثابت ہوا کہ وسیم کراچی آیا ہی نہیں، ملزم وسیم تفتیش میں کلئیر ہوگیا تو اس کے دوست شہزاد کی گرفتاری پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن گئی ہے۔