Tag: karachi police

  • کراچی میں نئے سال کا پہلا مبینہ پولیس مقابلہ، دو ملزمان زخمی

    کراچی میں نئے سال کا پہلا مبینہ پولیس مقابلہ، دو ملزمان زخمی

    کراچی : شہر قائد میں نئے سال کی خوشی میں ہوائی فائرنگ کے ساتھ پولیس کی سیدھی گولیاں بھی چل پڑیں، کراچی میں سال کا پہلا پولیس مقابلہ بھی ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں جہاں نئے سال کی خوشی میں ہوائی فائرنگ سے دو درجن سے زائد شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ایسے میں سال کا پہلا پولیس مقابلہ بھی سامنے آیا ہے۔

    کراچی کے علاقے مومن آباد الفتح کالونی میں پولیس اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے، فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں دو ملزمان زخمی حالت میں گرفتار کرلیے گئے۔

    اس حوالے سے ایس ایس پی ویسٹ طارق الٰہی مستوئی کا کہنا ہے کہ پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے ملزمان سے اسلحہ،4 موبائل فونز اور نقدی برآمد ہوئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے ملزمان کو ابتدائی طبی امداد کیلیے مقامی اسپتال روانہ کیا گیا ہے ان کی شناخت امان اللہ اور عبدالستار کے نام سے ہوئی ہے۔

    دوسری جانب کراچی کے مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ سے24افراد زخمی ہوگئے جن میں 19 مرد،2 خواتین اور 3 بچے شامل ہیں، زخمیوں کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    نامعلوم سمت سے آنیوالی اندھی گولی سے زخمی ہونے والے بے گناہ شہریوں کو شہر کے مختلف اسپتالوں میں طبی مداد فراہم کی گئی، جن میں سے متعدد افراد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: دھرنوں کے خلاف کراچی پولیس نے کارروائی شروع کر دی، عباس ٹاؤن میں زبردست شیلنگ

    ویڈیو رپورٹ: دھرنوں کے خلاف کراچی پولیس نے کارروائی شروع کر دی، عباس ٹاؤن میں زبردست شیلنگ

    کراچی: شہر قائد میں پاراچنار کے مسئلے پر دیے جانے والے دھرنوں کے خلاف کراچی پولیس نے کارروائی شروع کر دی، عباس ٹاؤن میں شرکا پر زبردست شیلنگ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عباس ٹاؤن ابوالحسن اصفہانی روڈ پر پولیس نے دھرنا ختم کرانے کے لیے کارروائی شروع کر دی، پولیس اہلکاروں نے دھرنا دینے والے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا، اور شدید شیلنگ کر کے شرکا کو منتشر کر دیا۔

    کارروائی کے دوران ہوائی فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، علاقے میں شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، پولیس نے دھرنے کے لیے لگائے گئے ٹینٹ گرا دیے، پولیس کی بھاری نفری نے عباس ٹاؤن میں دھرنا ختم کرنے میں حصہ لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس دھرنے کے مقامات پر اچانک پہنچی، صبح پولیس کنٹرول پر یہ پیغام چلا تھا کہ دھرنے کے مقامات پر پہنچ کر مذاکرات کے ذریعے دھرنوں کو ختم کرایا جائے، اگر منتظمین نہ مانیں تو پھر طاقت کے ذریعے دھرنے ختم کرائے جائیں۔

    عباس ٹاؤن میں دھرنے کی وجہ سے یہ روڈ گزشتہ 7 دنوں سے بند تھا، جب پولیس پہنچی اور کارروائی شروع کر دی تو ٹینٹ میں بیٹھے دھرنے کے شرکا، جن کی تعداد بہت کم تھی، اٹھ کر بھاگ گئے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل کے تمام مقامات سے دھرنے ختم کرا دیے گئے، ڈسٹرکٹ سینٹرل میں اس وقت کسی مقام پر احتجاج یا دھرنا نہیں ہے۔

    ادھر ترجمان سندھ حکومت نے کہا ہے کہ کراچی منی پاکستان اورکاروباری حب ہے، شہر کو مفلوج بنانے کا مطلب پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے، معیشت کو بہت مشکل سے ٹریک پر ڈالا گیا ہے، اس لیے کراچی کو مفلوج بنانا قابل قبول نہیں۔

  • سال نو کی رات سی ویو جانے والے ہوشیار، پولیس نے حکمت عملی بنالی

    سال نو کی رات سی ویو جانے والے ہوشیار، پولیس نے حکمت عملی بنالی

    کراچی : سال نو کی رات شہر قائد میں صورتحال پر قابو پانے کیلیے ساؤتھ زون پولیس نے خصوصی پلان ترتیب دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق نئے سال کے جشن کی تقریبات منانے سے متعلق پولیس حکام نے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی۔

    اس حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے بتایا کہ سی ویو پر ایک ہزار431پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ گرجا گھروں کی حفاظت کے لیے 884 پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے، جنوبی زون کے مختلف تفریحی مقامات پرایک ہزار869 پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کے لیے تکلیف کا باعث بننے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا، ہوائی فائرنگ ،ہلڑ بازی ،ہراسگی، ون ویلنگ کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوں گے۔

    انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ کسی بھی شخص کو ہوائی فائرنگ کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، ساتھ ہی ٹوٹے ہوئے سائلنسر اور بغیر سائلنسر والی گاڑیوں اورموٹر سائیکل چلانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی۔

  • کراچی میں ہر دوسرا حادثہ جان لیوا ثابت ہونے لگا، پولیس چیف نے پلان بنا لیا

    کراچی میں ہر دوسرا حادثہ جان لیوا ثابت ہونے لگا، پولیس چیف نے پلان بنا لیا

    کراچی میں ہر دوسرا حادثہ جان لیوا ثابت ہونے لگا ہے، جس کے بعد کراچی پولیس چیف نے سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے پہلے مرحلے میں آگاہی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے اور دوسرے مرحلے میں ایکشن شروع ہوگا۔

    جاوید عالم اوڈھو کے مطابق شہر میں اب اسٹریٹ کرمنلز زیادہ تعداد میں پکڑے اور مارے جانے لگے ہیں، لیکن شہری ان سے بچے تو بدقسمتی سے ٹریفک حادثات کا شکار ہونے لگے ہیں، جس کے بعد ایک نیا محاذ کھل گیا ہے۔

    کراچی پولیس چیف کے مطابق ٹریفک حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے، اس سال 900 کے قریب حادثات ہوئے جن میں 50 فی صد سے زائد حادثات جان لیوا رہے۔ پولیس چیف کے مطابق 57 فی صد حادثات موٹر سائیکل سواروں کے ساتھ پیش آئے، 75 فی صد موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ نہیں پہنتے۔

    کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ پر ٹریفک جام، پولیس واٹر ٹینکر کے خلاف ایف آئی آر نہ کاٹ سکی

    جاوید عالم اوڈھو کے مطابق کراچی میں 65 لاکھ گاڑیاں ہیں، جس میں 42 لاکھ موٹر سائیکلیں ہیں، بڑی تعداد میں شہری بالخصوص نوجوان بغیر لائسنس گاڑی چلاتے ہیں۔

    پولیس نے اس سال 7 ہزار سے زائد ڈرائیوز کو گرفتار کیا، آخری 2 ماہ غلط ڈرائیونگ کرنے پر پونے 400 مقدمات درج کیے، مقدمات کے اندراج اور جرمانوں کی رقم میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ کچھ عرصہ تو یہ مہم چلائیں گے پھر اس کے بعد سختی ہوگی۔

  • شادی میں فائرنگ کر کے بچے سمیت 3 افراد کو زخمی کرنیوالا اشتہاری گرفتار

    شادی میں فائرنگ کر کے بچے سمیت 3 افراد کو زخمی کرنیوالا اشتہاری گرفتار

    کراچی: پولیس نے شادی میں فائرنگ کرکے بچے سمیت 3 افراد کو زخمی کرنیوالے اشتہاری ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے تھانہ پاک کالونی اور مدینہ کالونی تفتیشی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے اشتہاری ملزم کو گرفتار کرلیا، ملزم نے شادی میں فائرنگ کرکے بچوں کو زخمی کردیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ 3 نومبر کو میانوالی کالونی میں شادی میں 2 گروپوں کے درمیان تصادم پر ہوا تھا، ملزم کی فائرنگ سے امان اللہ خان نیازی، عامر اور شہزاد زخمی ہوئے تھے۔

    پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث ملزم عبدالرؤف نیازی کو گرفتار کیا گیا، خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کر اقدام قتل کے مقدمے میں اشتہاری کو گرفتار کیا گیا۔

    گرفتار عبداللہ عرف پرویز کیخلاف 2013 میں اقدام قتل کا مقدمہ درج تھا، تھانہ مدینہ کالونی کے مقدمے میں ملزم کو عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا۔

  • ملازمت پیشہ شہری سے 2 ہزار لوٹنے والے پولیس اہلکار معطل

    ملازمت پیشہ شہری سے 2 ہزار لوٹنے والے پولیس اہلکار معطل

    کراچی: شہر قائد کے علاقے نیو ٹاؤن میں ایک ملازمت پیشہ شہری سے 2 ہزار روپے لوٹنے والے پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی بی تھانے کی حدود میں شہری سے رشوت لینے پر 2 اہلکار معطل ہو گئے، نیو ٹاؤن کے قریب تلاشی کے دوران پولیس اہلکاروں نے شہری سے رقم لوٹی تھی، جس پر متاثرہ شخص کی بیوی نے پی آئی بی تھانے میں درخواست دے دی تھی۔

    درخواست میں گلستان جوہر کی رہائشی خاتون نے کہا ’’میرے شوہر مقصود خیبر اپنی موٹر سائیکل پر ملازمت سے گھر آ رہے تھے، یونیورسٹی روڈ نیو ٹاون کٹ پر پولیس موبائل نے انھیں روکا، پولیس اہلکاروں میرے شوہر کی تلاشی لی اور 2 ہزار روپے لے لیے۔‘‘

    خاتون کا کہنا تھا کہ رشوت خوری کے اس واقعے میں پی آئی بی تھانے میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل عبدالرحمان، شاہ محمد اور ایان اقبال ملوث ہیں۔

    ایس ایس پی ایسٹ فرخ رضا کے مطابق یہ معاملہ دست درازی اور رقم اینٹھنے کا ہے، ایس ایچ او پی آئی بی نے ملزم اہلکاروں کی شناخت کی اور حراست میں لیا، انکوائری میں رقم لینے کی تصدیق ہونے پر اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں قانونی کارروائی کے لیے ایس ایچ او اور ایس پی گلشن اقبال کو ہدایات کر دی ہیں۔

    مقصود خیبر نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ شیف ہیں اور سوشل میڈیا پر مشہور ہیں، مقصود کی اہلیہ نے بتایا کہ ان کے شوہر افغانی ہیں اس لیے پولیس اہلکاروں نے انھیں دھمکایا، اہلیہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی ہیں اور بائیس سال سے مقصود کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں۔

  • ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور

    ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور

    کراچی: وکلا کی جانب سے کلائنٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس صلاح الدین پنہور نے اپنے ریمارکس میں کہا ’’ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے۔‘‘

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں وکلا کی جانب سے کلائنٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج سے متعلق درخواستوں کے کیس میں آئی جی سندھ کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی عدالت میں پیش ہوئے، انھوں نے وکلا کی جانب سے مقدمات کی رپورٹ پیش کی۔

    اے آئی جی نے بتایا کہ سال بھر میں وکلا کی جانب سے 581 مقدمات درج کیے گئے ہیں، 14 مقدمات پولیس اور 14 کلائنٹس کے خلاف بھی درج کیے گئے، بیش تر کیسز میں چالان ہو چکے ہیں، کچھ کیسز کو اے کلاس کر دیا گیا ہے اور کچھ میں کمپرومائز ہو گیا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ وکلا سے بہت زیادتیاں ہو رہی ہیں، وکلا کو قانونی کارروائی کے لیے پولیس اسٹیشن جانا پڑتا ہے اور وہ 608 مقدمات درج کرا چکے ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہو رہی، انھوں نے کہا پولیس کر کیا رہی ہے؟ قتل کا مقدمہ درج کرنے کو پولیس تیار نہیں ہوتی۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا جتنی زیادتیاں ہو رہی ہیں، انھیں دیکھتے ہوئے جوڈیشل نوٹس کا حق تو بنتا ہے، کوئی بڑی گاڑی جا رہی ہو تو پولیس میں ہمت نہیں اسے روکے، اگر ایک پولیس کانسٹیبل کیمرہ لگا کر کھڑا ہو تو بڑا آدمی ہو یا سیاست دان، رکنا ہی پڑے گا، کوئی پولیس سے بدتمیزی کرے گا تو ویڈیو بھی وائرل ہوگی اور کارروائی بھی ہوگی۔

    انھوں نے کہا پولیس کو اتنا کمزور بنا دیا گیا ہے کہ ان میں اتنی ہمت نہیں کہ بڑے لوگوں کو روک سکیں، پولیس صرف غریب لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار رہتی ہے، کراچی کے حالات بہت خطرناک ہو چکے ہیں، کسی شہری کو کراچی چھوڑنے کا موقع ملے تو کوئی نہیں رہے گا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، سندھ کے سرداروں کی وجہ سے سندھ میں ڈاکو آزاد گھوم رہے ہیں، کیا آج تک کسی ایک سردار کے خلاف بھی مقدمہ کیا گیا؟ کیا کوئی کارروائی کی گئی؟

    سماعت مکمل ہونے پر سندھ ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر فریقین سے تازہ رپورٹس طلب کر لیں۔

  • کراچی : ساتویں منزل پر واقع فلیٹ سے بچی سمیت 4 خواتین کی گلا کٹی لاشیں برآمد

    کراچی : ساتویں منزل پر واقع فلیٹ سے بچی سمیت 4 خواتین کی گلا کٹی لاشیں برآمد

    کراچی : لی مارکیٹ زینب آرکیڈ کی ساتویں منزل پر واقع فلیٹ سے ایک بچی اور 3خواتین کی لاشیں ملنے کا لرزہ خیز واقعہ پیش آیا ہے جنہیں تشدد کے بعد گلا کاٹ کر بے دردی سے قتل کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے لی مارکیٹ میں زینب آرکیڈ کی ساتویں منزل پر ایک فلیٹ سے بچی اور خواتین کی تشدد زدہ 4 لاشیں ملی ہیں۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا، لاشوں پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں ہیں۔

    پولیس کے مطابق قتل ہونے والوں میں 13سالہ علینا، 18 سالہ مدیحہ، 19 سالہ عائشہ اور 51 سالہ کی شہناز شامل ہیں۔

    مقتولین کی چاروں لاشیں الگ الگ کمروں سے ملی ہیں، قاتل واردات کے بعد آلہ قتل سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، چاروں لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے لیے سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات کیلیے بانٹوا گلی میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کی جارہی ہیں۔

    فلیٹ کے رہائشی شہری محمد فاروق نے پولیس کو بتایا کہ مقتول خواتین میں میری بیوی، بیٹی ، نواسی اور ایک بہو شامل ہے، واردات کے وقت میں اور میرے دونوں بیٹے گھر پر موجود نہیں تھے۔

    پولیس کو دیئے گئے بیان میں شہری محمد فاروق کا کہنا ہے کہ ہمیں کسی پر شک نہیں اور نہ ہی ہماری کسی سے کوئی دشمنی ہے۔

  • خواتین کو ہیپناٹائز کر کے لوٹنے والی خواتین کا 6 رکنی گروہ پکڑا گیا

    خواتین کو ہیپناٹائز کر کے لوٹنے والی خواتین کا 6 رکنی گروہ پکڑا گیا

    کراچی: ملیر انویسٹی گیشن اور آپریشن پولیس نے مختلف علاقوں میں خواتین کو ہیپناٹائز کر کے لوٹنے والی خواتین کا 6 رکنی گروہ کو پکڑ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کے احکامات پر بنائی گئی تفتیشی ٹیم نے چھ رکنی بین الصوبائی ہیپناٹائز گینگ کو گرفتار کرلیا، خواتین کا یہ گینگ گھروں میں خواتین کو لوٹتی تھی۔

    ملیر انویسٹی گیشن اور آپریشن پولیس نے مشترکہ کارروائی کی، اس 6 رکنی بین الصوبائی گروہ کی سرغنہ صاحبہ عرف حنا ہے، ملزمہ کو 2 متاثرہ فیملیزکی خواتین نے شناخت کرلیا ہے۔

    ایس پی عزیز میمن کے مطابق گرفتار خواتین سے لاکھوں روپے مالیت کا سامان برآمد ہوا، یہ گروہ گھروں میں خواتین کو ہیپناٹائز کرکے لوٹ مار کرتا تھا۔

    ایس پی عزیر میمن کا کہنا تھا کہ گروہ کیخلاف لاہور، خیرپور، سکھر میں بھی مقدمات درج ہیں، گرفتار خواتین گھروں میں ٹیوشن اور دیگر بہانے سے داخل ہوتی تھیں، گروہ کے فرار ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

  • اے آر وائی نیوز کی ویب رپورٹ پر کارروائی، نامناسب ٹک ٹاک بنانے والا پولیس اہلکار معطل

    اے آر وائی نیوز کی ویب رپورٹ پر کارروائی، نامناسب ٹک ٹاک بنانے والا پولیس اہلکار معطل

    کراچی: اے آر وائی نیوز کی ویب رپورٹ پر پولیس حکام نے کارروائی کرتے ہوئے نامناسب ٹک ٹاک بنانے والے ایک اور پولیس اہلکار کو معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس میں ڈیوٹی کے دوران ٹک ٹاک بنانے کے بڑھتے رجحان پر محکمے نے سخت رد عمل دکھانا شروع کر دیا ہے، گزشتہ روز ایک خاتون اہلکار سمیت دو کانسٹیبلز کو معطل کیا گیا تھا، آج ایک اور کانسٹیبل کی معطلی عمل میں آ گئی ہے۔

    اسپیشل پولیس یونٹ (ایس پی یو) کے اہلکار شیر اللہ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بے ہودہ ویڈیوز بنانے پر فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے، اور انھیں ایس پی یو ہیڈکوارٹر بلدیہ رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا۔

    ترجمان ڈسٹرکٹ سٹی پولیس کراچی کے مطابق گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک وائرل ویڈیو پر ایس ایس پی سٹی نے کانسٹیبل ذیشان (PC 45844) کو معطل کر کے ایس ایس پی سٹی آفس رپورٹ کرنے کا حکم دیا۔ ویڈیو بنانا والا کانسٹیبل ذیشان تھانہ بغدادی میں تعینات تھا، کانسٹیبل نے یہ ویڈیو 2022 میں بنائی تھی اور ٹک ٹاک پر 2023 میں اپ لوڈ کی تھی۔

    گزشتہ روز ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے لیڈی کانسٹیبل ماریہ کو معطل کیا تھا جو گزری تھانے میں تعینات تھی۔ دو دن میں مجموعی طور پر اے آر وائی نیوز کی خبر پر 3 کانسٹیبلز معطل ہو چکے ہیں۔

    ایس ایس پی سٹی نے کہا ہے کہ کسی بھی پولیس کانسٹیبل کو اس طرح اسلحے کے ساتھ کھیلنے یا استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، اس طرح کا عمل کرنے والے کسی بھی افسر یا کانسٹیبل کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی، اور اس کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    پولیس اہلکاروں کا ڈیوٹی کے دوران ٹک ٹاک بنانے کا بڑھتا رجحان ، اصل ذمہ دار کون ؟

    ان کا کہنا تھا کہ یہ حکم ان تمام افسران و ملازمان کے لیے ہے جو سرکاری وردی اور سرکاری اسلحے کے ساتھ ویڈیوز اپ لوڈ کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ کراچی پولیس میں ڈیوٹی کے دوران ٹک ٹاک بنانے کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے، 19 اگست 2023 سے مارچ 2024 تک آئی جی سندھ رہنے والے پولیس سربراہ راجہ رفعت مختار خاص طور پر اس رجحان کی حوصلہ افزائی کی تھی، تاکہ پولیس کا مثبت چہرہ اجاگر کیا جا سکے، لیکن معاملے نے کچھ اور رخ اختیار کر لیا جس سے محکمے کی بدنامی ہونے لگی۔

    اس رجحان پر قابو پانے کے لیے ایس ایس پی اے وی ایل سی عارف اسلم راؤ نے اے وی ایل سی کے تمام ڈی ایس پیز اور ملازمین کو ہدایت نامہ جاری کیا کہ ڈیوٹی کے دوران ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا عمل صریحاً قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اس سے قبل ڈی آئی جی آر آر ایف فیصل عبداللہ چاچڑ نے بھی اس سلسلے میں ایک سخت نوٹس جاری کیا تھا۔