Tag: karachi police

  • سی ویو : یوم آزادی پر کراچی کے شہریوں کیلئے خوشخبری

    سی ویو : یوم آزادی پر کراچی کے شہریوں کیلئے خوشخبری

    کراچی : جشن آزادی کے موقع پر کراچی پولیس نے شہریوں کی تفریح کی سہولت فراہم کرنے کیلئے اعلان کیا ہے کہ14اگست پر سی ویو کھلا رہے گا، شہری اپنے من پسند تفریحی مقام پر آکرجشن آزادی منا سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے یوم آزادی کیلئے سی ویو پر سیکیورٹی انتظامات کے حوالےسے پلان تیار کرلیا،

    ایس ایس پی ساؤتھ ساجد سدوزئی نے کہا ہے کہ یوم آزادی پر سی ویو شہریوں کیلئے کھلا رہے گا، کثیر تعداد میں شہریوں کی آمد کے پیش نظر سی ویو پر سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات ہونگے۔

    انہوں نے بتایا کہ سینئر پولیس افسران سمیت12ایس ایچ اوز سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ہونگے، سی ویو اور اطراف میں پولیس کی42موبائل موجود ہوں گی۔

    اس کے علاوہ 74موٹرسائیکلوں پر اہلکار گشت بھی کریں گے، امن وامان برقرار رکھنے کے لئے 10پلاٹونز سی ویو اور اس کے ملحقہ مقامات پر موجود ہوں گی۔

    ایس ایس پی ساؤتھ کے مطابق انٹیلی جنس اسٹاف کو سی ویو کےاطراف الرٹ رہنے کا حکم دے دیا گیا ہے، مجموعی طور پر700سے زائد افسران و جوان سی ویو اور اس کے اطراف تعینات ہونگے۔

    ساجد سدوزئی نے خبردار کیا کہ کسی کو بھی ہلڑبازی کی اجازت نہیں ہوگی، ماؤنٹڈ پولیس کا دستی بھی ساحل پرڈیوٹی سرانجام دے گا۔

    کسی بھی غیرقانونی سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی، ہوائی فائرنگ، سائلنسر نکال کر بائیک چلانے والوں کیخلاف سخت کاروائی ہوگی، ٹریفک رواں رکھنے کیلئے سی ویو سے خیابان اتحاد کی جانب دونوں ٹریک ون وے کردئیے جائیں گے۔

  • کراچی: پولیس مقابلوں میں 5 ڈاکو اسلحے سمیت گرفتار

    کراچی: پولیس مقابلوں میں 5 ڈاکو اسلحے سمیت گرفتار

    کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس مقابلوں کے بعد 5 ڈاکوؤں کو اسلحے سمیت گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کا بتانا ہے کہ لیاقت آباد سندھی ہوٹل کے قریب فائرنگ کے تبادلے میں امین نامی ملزم اسلحہ سمیت پکڑا گیا جبکہ اس ساتھی فرار ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق کریم آباد اپوا گرلز کالج کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں مظہر نامی ملزم کو گرفتار کر کے اسلحہ اور موٹرسائیکل برآمد کی گئی، کنیز فاطمہ سوسائٹی میں پولیس سے مقابلہ کے بعد ایک ملزم اسلحہ سمیت زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی شناخت سلمان کے نام سے ہوئی ہے، ملزم کا ساتھی فرار ہو گیا، گبول ٹاؤن میں پولیس نے مقابلہ کے بعد ملزم احمد گل کو اسلحہ اور دیگر سامان کے ساتھ حراست میں لے لیا۔

  • کراچی : پولیس اہلکار اغواء کار بن گئے، ساڑھے5 لاکھ روپے تاوان وصول

    کراچی : پولیس اہلکار اغواء کار بن گئے، ساڑھے5 لاکھ روپے تاوان وصول

    کراچی میں ساؤتھ پولیس کے ہاتھوں اغوا برائے تاوان کے ایک اور کیس کا انکشاف ہوا ہے 4 اہلکاروں نے تاجر کو اغوا کرکے ساڑھے 5 لاکھ روپے تاوان لیا۔

    اس شہر کے لوگ پہلے ہی ڈاکوؤں اور اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں روزانہ کی بنیاد پر لٹ رہے ہیں ،رہی سہی کسر پولیس اہلکاروں کی مجرمانہ سرگرمیوں نے پوری کردی۔

    اس حوالے سے متاثرہ تاجر کا کہنا ہے کہ کیس واپس لینے کیلئے اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے شدید دباؤ ڈالا جارہا ہے، عدالتی حکم کے باوجود اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق چاول کے تاجر حاجی شہزاد عباسی کو پولیس اہلکاروں کی جانب سے اغوا اور رشوت وصولی کے بعد رہائی ملی۔

    حاجی شہزاد عباسی نے ایک ویڈیو بیان میں اپنی روداد سنادی، متاثرہ تاجر کا ویڈیو بیان اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیا۔

    حاجی شہزاد عباسی نے بتایا کہ گزشتہ ماہ 6جولائی کو قیوم آباد سی ایریا سے سادہ لباس اہلکاروں نے مجھے گاڑی سمیت اغواء کیا، قیوم آباد چوکی انچارج ملک ارشد، سابق ہیڈ محرر شبیر سمیت2 افراد نے مجھے اغوا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ میں قیوم آباد ماما ہوٹل کے قریب گاڑی میں اپنے ایک ملازم کے ساتھ موجود تھا، اس دوران 4 مسلح افراد دروازہ کھول کر گاڑی میں بیٹھ گئے اور اسلحے کے زور پر مجھے قیوم آباد پولیس چوکی لے گئے۔

    متاثرہ تاجر کے مطابق مجھے اور میرے ملازم کو الگ الگ کمرے میں بند کردیا گیا،کئی گھنٹوں تک مار پیٹ کی پلاس سے انگوٹھے اور پیر کے ناخن نکالنے لگے، مجھ سے گاڑی کے کاغذات دکھانے کو کہا جو میں نے دکھا دئیے۔

    تاجر نے بتایا کہ مجھے برہنہ کرکے تشدد کیا جاتا رہا اور تاوان کیلئے 10 لاکھ روپے مانگے گئے اور مجھ سے سادہ کاغذات پر دستخط بھی لیے گئے، اہلکاروں نے کہا اگر کسی کو بتایا تو مقدمہ درج کردیا جائے گا۔

    حاجی شہزاد کا کہنا تھا کہ اس وقت میرے پاس 55 ہزار روپے موجود تھے اور 5لاکھ روپے گھر سے منگوا کر دئیے، مجھے2پولیس اہلکار اپنے ہمراہ گھر کےقریب لائے، میں نے اہلیہ کو فون کرکے5لاکھ روپے گھر سے منگوائے۔

    بعد ازاں میں شکایت درج کرانے ڈیفنس تھانے گیا تو پولیس ٹال مٹول کرتی رہی، جناح اسپتال سے میڈیکل کروایا، انگلی میں فریکچر کی رپورٹ موجود ہے، تاجر نے بتایا کہ اس واقعے کی تصدیق میری گاڑی میں ٹریکر سے کی جاسکتی ہے۔

    تاجر نے کہا کہ پولیس افسران نے میری بات نہیں سنی تو میں عدالت چلا گیا، عدالت نے 22 اے کا آرڈر کیا لیکن پھر بھی پولیس ایف آئی آر درج نہیں کررہی، مجھےایس ایچ او ڈیفنس سمیت متعدد افسران نے دباؤ ڈالا کہ یہ کیس واپس لے لو۔

    ایس ایچ او ڈیفنس نے مجھے کہا کہ چوکی انچارج اعلیٰ افسران کا خاص بندہ ہے،ہم مقدمہ نہیں کرسکتے، مجھے یہ پیشکش بھی کی گئی کہ آپ کی رقم واپس دلوا دیتا ہوں صرف آپ کیس واپس لے لو، ساتھ ہی مجھے بدنام زمانہ منشیات فروشوں سے بھی دھمکیاں دلوائی جارہی ہیں۔

    حاجی شہزاد نے بتایا کہ مجھے بدنام زمانہ منشیات فروشوں سے بھی دھمکیاں دلوائی جارہی ہیں، وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سے انصاف کامطالبہ کرتاہوں کہ ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، اغواء برائے تاوان میں ملوث افراد کےخلاف سخت کارروائی کی جائے۔

  • کراچی : بینک سے ایک کروڑ روپے لے کر نکلنے والا رقم سے محروم

    کراچی : بینک سے ایک کروڑ روپے لے کر نکلنے والا رقم سے محروم

    کراچی کے علاقے طارق روڈ کے قریب موٹر سائیکل سوار مسلح افراد بینک سے رقم نکلوا کر جانے والے شہری سے ایک کروڑ روپے سے بھرا بیگ چھین کر فرار ہوگئے۔

    اس حوالے سے ایسٹ زون پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ شہری نجی بینک سے رقم نکلوا کر نکلا تو ڈکیتی کی واردات ہوئی، شہری موٹرسائیکل پر بیگ میں ایک کروڑ روپے لے جارہا تھا۔

    پولیس کے مطابق ڈکیتی کے واقعے کا مقدمہ فیروز آباد تھانے میں درج کرلیا گیا ہے، متاثرہ شہری کا پولیس کو بیان دیا ہے کہ نجی بینک سے1کروڑ روپے لے کر جارہے تھے۔

    شہری کے مطابق موٹرسائیکل سوار ملزمان نے بائیک پر رکھا بینگ چھینا اور فرار ہوگئے، ڈکیتی کی واردات سندھی مسلم سوسائٹی کےقریب ہوئی۔

    ڈاکوؤں کی شناخت کے حوالے سے پولیس جائے وقوعہ سے کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیجز حاصل کر رہی ہے۔

  • 60 ہزار کی رقم جیب میں دیکھ کر پولیس اہلکار وحشی بن گئے، شہری کا جبڑا توڑ ڈالا

    60 ہزار کی رقم جیب میں دیکھ کر پولیس اہلکار وحشی بن گئے، شہری کا جبڑا توڑ ڈالا

    کراچی: شہر قائد میں پولیس کی رشوت ستانی اور لوٹ مار کے واقعات تھم نہیں سکے، راہ چلتے ایک شہری کی جیب میں 60 ہزار کی رقم دیکھ کر پولیس اہلکار وحشی بن گئے، اور شہری کا جبڑا توڑ ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پولیس اہلکاروں کی لوٹ مار کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے، رقم نہ دینے پر ایاز نامی ایک شہری کا جبڑا توڑ دیا گیا۔

    اس واقعے میں مبینہ ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے اہلکار ملوث تھے، جنھوں نے مبینہ طور ایاز پر تشدد کیا، ایاز کے بھائی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے ایاز کو روک کر جامہ تلاشی لی تو اس کی جیب میں ساٹھ ہزار روپے ملے۔

    بھائی نے رقم نہ دی تو اہلکار نے ٹی ٹی کا بٹ مار کر ایاز کا جبڑا توڑ دیا، صرف یہی نہیں جب اہل محلہ جمع ہوئے تو اہلکاروں نے ایاز کو ڈاکو ظاہر کر دیا۔

    ایاز کے بھائی کے مطابق اہل محلہ ایاز کو جانتے تھے اس لیے انھوں نے کہا کہ ایاز کوئی ڈاکو نہیں بلکہ شریف شہری ہے۔ دوسری طرف ایاز کے اہل خانہ نے پولیس اہلکاروں کے خلاف سچل تھانے میں درخواست جمع کرا دی ہے۔

  • کراچی پولیس ہوائی فائرنگ کے واقعات روکنے میں مکمل ناکام، اندھی گولیاں زندگیاں چاٹنے لگیں

    کراچی پولیس ہوائی فائرنگ کے واقعات روکنے میں مکمل ناکام، اندھی گولیاں زندگیاں چاٹنے لگیں

    کراچی: شہر قائد میں اندھی گولیاں لگنے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے تاہم کراچی پولیس ہوائی فائرنگ کے واقعات روکنے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اندھی گولیاں گھر کے باہر اور اندر معصوم بچوں سمیت بڑوں کی بھی جان لینے لگی ہیں، حالیہ واقعے میں تین ہٹی مارٹن کوارٹر میں گھر میں بیٹھی 75 سالہ محمد خاتون گولی لگنے سے زخمی ہو گئیں۔

    گزشتہ 4 روز کے اندر اندھی گولیاں لگنے سے ایک بچی اور طالب علم سمیت 3 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں، رواں سال اب تک اندھی گولیاں لگنے سے سیکڑوں شہری زخمی ہوئے، لیکن ان واقعات کے خلاف کوئی ایکشن لینے والا نہیں ہے۔

    گزشتہ روز چند گھنٹوں میں نامعلوم سمت سے گولی لگنے سے ایک شخص جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوئے، بلدیہ رشید آباد میں اندھی گولی لگنے سے 3 سالہ بچی ابھا نور زخمی ہوئی، جب کہ چند روز قبل لانڈھی فیوچر کالونی میں اندھی گولی لگنے سے ڈھائی سالہ بچی آسیہ جاں بحق ہوئی جو گھر کی چھت پر سو رہی تھی۔

    کورنگی میں چھت پر سویا ہوا نویں جماعت کا 14 سالہ طالب علم علی رضا جاں بحق ہوا، لوڈ شیڈنگ کے باعث علی رضا چھت پر سویا ہوا تھا، علی رضا کو نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگی تھی۔

  • سیکیورٹی گارڈز کراچی میں پولیس سے بھی بڑی فورس: آئی جی سندھ

    سیکیورٹی گارڈز کراچی میں پولیس سے بھی بڑی فورس: آئی جی سندھ

    کراچی: شہر قائد میں کراچی پولیس سے بھی زیادہ تعداد پرائیویٹ کمپنیوں میں بھرتی سیکیورٹی گارڈز کی نکلی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں سیکیورٹی گارڈز کی فورس پولیس سے بھی زیادہ ہے، پولیس اہلکاروں کی تعداد 44 ہزار 436 جب کہ سیکیورٹی گارڈز کی تعداد 50 ہزار سے بھی زائد ہے۔

    کراچی میں سیکیورٹی گارڈز کی غفلت سے شہریوں کی جان جانے کے معاملے میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا واضح مؤقف سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا کہ غیر مصدقہ سیکیورٹی کمپنیوں کو بند ہونا چاہیے، انھوں نے کہا رجسٹرڈ سیکیورٹی کمپنیوں کی تعداد 200 کے قریب ہے، یہ محکمہ داخلہ کے دائرہ کار میں آتی ہیں، اس لیے خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف محکمہ داخلہ کو لکھیں گے۔

    کراچی میں گارڈ نے کچرا اٹھانے والے لڑکے کو گولی ماردی

    آئی جی سندھ نے کہا پولیس کا کردار صرف قانونی ہے، قانون کے خلاف ورزی کے بعد ہی ایکشن لیتی ہے، پہلے کوئی بھی شخص جا کر سیکیورٹی کمپنی میں بھرتی ہو جاتا تھا، پھر ہم نے سیکیورٹی کمپنیوں کو اپنے سافٹ ویئر تک رسائی دی، اور پولیس کی مدد سے کئی مجرمانہ سرگرمیوں والے عناصر کو گرفتار کیا گیا۔

    انھوں نے کہا چند روز قبل سیکیورٹی ایجنسیوں کے وفد سے ملاقات ہوئی تھی، ان سے پرائیوٹ سیکیورٹی گارڈز کی بھرتی سے قبل لائحہ عمل بنانے کا کہا، کہ سیکیورٹی کلیئرنس، تربیت اور ایس او پی پر عمل درآمد کیا جائے، سیکورٹی گارڈزکی تربیت کے حوالے سے سندھ پولیس بھی اپنا کردارادا کرے گی۔

    غلام نبی میمن نے کہا نجی سیکورٹی کمپنیاں حفاظتی اسلحے کی نمائش پر پابندی کو ممکن بنائیں، تربیت اور فٹنس نہ ہونے سے ایسے واقعات ہوتے ہیں، غیر تربیت یافتہ شخص کو ہتھیار دے دیے جاتے ہیں، محکمہ داخلہ سندھ کو ایسی کمپنیوں کے خلاف ایکشن کے لیے لکھیں گے۔

  • ڈاکوؤں نے ایک اور نوجوان کو موت کی نیند سُلادیا

    ڈاکوؤں نے ایک اور نوجوان کو موت کی نیند سُلادیا

    کراچی : مسلح ڈاکوؤں نے کراچی کے ایک اور نوجوان کو ڈکیتی مزاحمت پر جان سے مار ڈالا، 20سالہ نوجوان کی میت گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا۔

    شہر قائد میں دندناتے ڈاکو شہریوں کی موت کے سوداگر بن گئے، ملزمان نے شہر میں ایک اور نوجوان کو ڈکیتی مزاحمت پر موت کی نیند سلا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی ناصر جمپ کے قریب ڈکیتی میں مزاحمت پرفائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق ہوگیا۔

    پولیس حکام کے مطابق مقتول کی شناخت 20 سالہ عبدالباسط کے نام سے ہوئی ہے جس کی لاش مزید قانونی کارروائی کیلیے اسپتال منتقل کردی گئی ہے۔

    واقعے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے ایس ایس پی کورنگی نے بتایا کہ واردات کے بعد فرار ہونے والے ڈاکوؤں کا زمان ٹاؤن پولیس سے مقابلہ ہوا۔

    ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ مزاحمت پر نوجوان کو گولی مار کر قتل کرکے فرار ہونے والے دونوں ڈاکوؤں کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہیں۔

    علاوہ ازیں نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں مبینہ پولیس مقابلہ ہوا ہے جس میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران زخمی سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق گرفتار ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، موٹر سائیکل اور دیگر مسروقہ سامان برآمد ہوا ہے۔

  • باڑے سے 11 قیمتی مویشی چوری ہونے کے واقعے کو 12 روز گزر گئے، پولیس کیا کر رہی ہے؟

    باڑے سے 11 قیمتی مویشی چوری ہونے کے واقعے کو 12 روز گزر گئے، پولیس کیا کر رہی ہے؟

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سپر ہائی وے میں واقع ایک باڑے سے 11 قیمتی مویشی چوری ہونے کے واقعے کو 12 روز گزر گئے ہیں، تاہم پولیس تاحال اس سلسلے میں کوئی قابل ذکر کارروائی کرتی نظر نہیں آ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایسٹ انوسٹیگیشن پولیس کی نا اہلی کے باعث سائٹ سپر ہائی وے کے علاقے اسکیم 33 محمد بروہی گوٹھ میں واقع باڑے سے 30 لاکھ روپے مالیت کے قربانی کے 11 مویشی چوری ہونے کا معاملہ ٹھنڈا پڑتا جا رہا ہے، واقعے کو 12 روز گزر چکے ہیں، تاہم پولیس چوری شدہ مویشی برآمد نہیں کر سکی ہے۔

    باڑے کے رکھوالے کی ملی بھگت سے ہونے والی اس واردات گیارہ مویشی بھاری اسلحے سے لیس ڈاکو لے اڑے تھے، تاہم تفتیشی پولیس کی نا اہلی کے باعث اہم شواہد موجود ہونے کے باوجود واردات میں نامزد با اثر ملزمان گرفتار ہو سکے نہ ہی مویشیوں کو برامد کیا جا سکا۔

    واردات میں باڑے کا ایک رکھوالا بھی ملوث نکلا تھا جسے پولیس نے حراست میں لے کر مقدمہ درج کر لیا، مقدمے کے مطابق جوڈیل نامی شخص نے اپنے 15 سے 20 ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ واردات کی۔ متاثرہ بیوپاری کا کہنا ہے کہ تفتیش کار پکڑے جانے والے ملزم کے اعترافی بیان اور موبائل فون سے ملنے والے اہم شواہد کی مدد سے واردات میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری میں ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔

    باڑے سے مویشی چوری کیے جانے کا مقدمہ 22 مئی کو باڑے کے مالک افتخار علی کی مدعیت میں سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں درج کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا گھر باڑے سے دو گلیاں چھوڑ کر واقع ہے، 22 مئی کو وہ اپنے گھر پر موجود تھے کہ باڑے کا ملازم سلیم گھر آیا، اور اس کے ہاتھ پشت پر رسی سے بندھے ہوئے تھے۔

    مدعی مقدمہ نے بتایا ’’سلیم کو 5 روز قبل ہی ملازمت پر رکھا تھا، اس نے بتایا کہ کچھ مسلح افراد آئے اور باڑے سے قیمتی مویشی چوری کر کے لے گئے، ملازم کے بیان کے مطابق 15 سے 20 مسلح افراد آئے اور انھوں نے باڑے کی دیوار پر لگی خاردار تاریں کاٹیں اور اندر داخل ہوئے۔‘‘

    ’’مسلح ملزمان نے باڑے کے ملازم کو باندھا اور مویشی لوڈ کر کے لے گئے، تاہم حالات اور واقعات ملازم کی باتوں سے میل نہیں رکھ رہے تھے، اس لیے ہمیں ملازم پر شک ہوا تو اس سے پوچھ گچھ کی تو ملازم نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا۔‘‘

    مدعی مقدمہ کے مطابق ’’ملازم نے بتایا کہ جوڈیل نامی شخص سے اس کا رابطہ تھا، جس نے مویشیوں کی آدھی قیمت دینے کا لالچ دیا تھا، لالچ دینے پر ملازم نے حامی بھر لی، رضا مندی ظاہر کرنے پر جوڈیل اپنے 15 سے 20 ساتھیوں کے ہمراہ رات تین بجے آیا، اور ملازم کی مدد سے مویشی مزدا ٹرک میں لوڈ کیے اور ملازم کے کہنے پر جاتے ہوئے اسے رسی سے باندھ دیا، جب کہ مسلح ڈاکوؤں نے محلے کے چوکیدار نادر کو پہلے ہی باندھا ہوا تھا۔‘‘

    باڑے کے مالک نے اعلیٰ پولیس افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے چوری شدہ مویشی فوری برآمد کرائے جائیں۔

  • ڈی ایس پی بن کر فراڈ کرنے والا اشتہاری ملزم گرفتار

    ڈی ایس پی بن کر فراڈ کرنے والا اشتہاری ملزم گرفتار

    کراچی: ڈی ایس پی بن کر شہریوں کو لوٹنے والے اشتہاری ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی انویسٹی گیشن توحید رحمان نے کراچی میں ڈی ایس پی سعیدآباد بن کر فراڈ کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا، ملزم نے شہری سے ایک لاکھ روپے مانگے۔

    ایس ایس پی توحید رحمان نے کہا کہ شہری  نے ملزم اختیار علی جاگیرانی کو آن لائن ایک لاکھ روپے بھیجے تھے، آن لائن پیسے بھیجنے کے بعد ملزم نے شہری سے رابطہ منقطع کردیا تھا۔

    ایس ایس پی انویسٹی گیشن توحید رحمان نے مزید بتایا کہ متاثرہ شہری نے تھانہ سعیدآباد میں مقدمہ درج کرایا تھا۔