Tag: karachi Rain

  • کراچی کے کئی علاقے بارش کے تیسرے روز بھی بجلی سے محروم

    کراچی کے کئی علاقے بارش کے تیسرے روز بھی بجلی سے محروم

    کراچی ؛ شہر قائد میں جمعرات کو ہونے والی بارش کے بعد شہر کے متعدد علاقوں سے بجلی آج بھی غائب ہے تو کئی جگہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جس پر شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر میں بارش کے پانی کی عدم نکاسی کے ساتھ ساتھ بجلی کی طویل دورانیے کی بندش شہریوں کیلئے دہرا عذاب بن گئی ہے اور وہ غم و غصے کے عالم میں سراپا احتجاج ہیں۔

    اس حوالے سے کراچی کے علاقے صدر کے قریب اللہ والی کالونی کے مکینوں نے بجلی نہ ہونے پر احتجاجی مظاہرہ کیا، بچے اور اہل علاقہ کےالیکٹرک کی گاڑی کو روک کر اس پر سوار ہوگئے، ان کا کہنا ہے کہ بجلی بحال ہونے تک گاڑی سے نہیں اتریں گے۔

    مظاہرین نے میڈیا کو بتایا کہ ضلع جنوبی کے مختلف علاقوں میں گزشتہ48گھنٹوں سے زائد کا وقت ہوگیا لیکن ابھی بجلی نہیں آئی ہے۔ اس موقع پر موٹر سائیکل سوار افراد بھی کے الیکٹرک کی گاڑی کے ساتھ چلتے رہے۔

    کے الیکٹرک کی گاڑی پر مامور عملے کا کہنا تھا کہ 70فیصد بیسمنٹ ایریا میں برساتی پانی موجود ہے، پانی کی نکاسی کے بعد مرحلہ وار بجلی بحال کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پانی کی موجودگی میں بجلی کی بحالی نقصان دہ ہوسکتی ہے، لہٰذا شہری صورتحال کی نزاکت سمجھیں اور عملے کے ساتھ تعاون کریں۔

    علاوہ ازیں شہر کے بیشتر علاقوں میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کاسلسلہ آج بھی جاری ہے، محمود آباد سیکٹر اے، کورنگی کراسنگ، لانڈھی کے مختلف علاقوں میں بجلی غائب ہے جبکہ شادمان ٹاؤن، جمشید روڈ، فاطمہ جناح کالونی اور ناگن چورنگی کے اطراف کی آبادیوں میں کئی گھنٹے سے بجلی بند ہے۔

    دوسری جانب کے الیکٹرک ترجمان کا کہنا ہے کہ شہر میں نکاسی آب کے بعد پانی کی سطح کم ہونے کے ساتھ ہی بجلی بحالی کا عمل تیزی سے جاری ہے، اشفاق کالونی کیماڑی، حنیف آباد اورنگی ٹاؤن، کورنگی سیکٹر بی51اور سی میں بجلی کی فراہمی جاری ہے۔

    ترجمان کے مطابق آئی آئی چندریگر روڈ، مجاہد کالونی، کلفٹن بلاک 5، ڈی ایچ اے فیز2، 5، 8 میں بجلی بحال کردی گئی،اس کے علاوہ لانڈھی کے متعدد علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں نکاسی آب کے ساتھ ساتھ بجلی بحالی کا کام بھی جاری ہے، فوج اور دیگراداروں کے نکاسی آب سے متعلق اقدامات پر شکر گزار ہیں۔

  • کراچی : برساتی نالے میں ڈوب کر باپ بیٹا سمیت تین افراد جاں بحق

    کراچی : برساتی نالے میں ڈوب کر باپ بیٹا سمیت تین افراد جاں بحق

    کراچی : شہر قائد میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی،تھانہ سچل کی حدودمیں 3افراد نالے میں ڈوب گئے، جن میں سے دو باپ بیٹا ہیں، ریسکیو ٹیمیں ڈوبنے والوں کو تلاش کررہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مون سون بارشوں نے کئی گھروں میں صف ماتم بچھا دی، مختلف حادثات و واقعات میں اب تک 18 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    کراچی کے علاقے تھانہ سچل تھانے کی حدود میں 3افراد برساتی نالے میں ڈوب گئے، اس حوالے سے ایس ایس پی ایسٹ ساجد سدو زئی نے میڈیا کو بتایا کہ واقعہ کل رات 9بجے پیش آیا تھا، ، ڈوبنے والے افراد میں باپ بیٹا بھی شامل ہیں۔

    ایس ایس پی ایسٹ کا کہنا ہے کہ علاقہ کا ایک شخص ڈوبنے والے باپ بیٹے کو بچانے گیا تو وہ بھی ڈوب گیا، پولیس اور ریسکیو ٹیمیں تینوں افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔

    گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلستان جوہر صائمہ اسکوائر کی دیوار گرنے سے 7 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جاں بحق افراد میں 4 بچے، 3 خواتین بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ کراچی میں جمعرات کی صبح سے موسلادھار بارش کا سلسلہ دن بھر جاری رہا، محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں 200 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی جس کے بعد شہر کی اہم سڑکیں اور شاہراہیں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

  • پی ٹی آئی رہنما  نے کراچی میں بارش سے تباہی کی وجہ بتا دی

    پی ٹی آئی رہنما نے کراچی میں بارش سے تباہی کی وجہ بتا دی

    کراچی : پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، گینگ وار نے اتنانقصان نہیں پہنچایا جتنا کچرے نے پہنچایا، تجاوزات اور کچراصاف نہ ہونے کی وجہ سے شہر ڈوبا، اتنے بڑے شہرمیں خدا نہ کرے زلزلہ آجائے تو کیا ہوگا؟

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے کراچی میں بارشوں کی تباہ کاریوں پر پیغام میں کہا کہ کراچی کوکل سب نے دیکھا کس طرح شہر کو تباہ کیا گیا ہے، کل سب کی آنکھیں کھل گئی ہوں گی کہ شہر کس طرح ڈوبا۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ کلنگ،گینگ وار نے اتنانقصان نہیں پہنچایا جتنا کچرے نے پہنچایا، کراچی تجاوزات ،کچراصاف نہ ہونے کی وجہ سےڈوبا، کراچی کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہےلیکن کہیں نظر نہیں آتی۔

    حلیم عادل شیخ نے کہا کہ وزیراعلیٰ فرمارہےتھے کہ ہمارے وزراعوام میں ہیں، کل کراچی میں ان وزرا نے کسی کو ریسکیو کیا؟ کہیں نظر آئے، اتنے بڑے شہرمیں خدا نہ کرے زلزلہ آجائے تو کیا ہوگا؟

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے پاس ریسکیوکافعال ادارہ نہیں، نظر آئی توصرف پاک آرمی،رینجرز جنہوں نےعوام کی مددکی، سندھ پولیس بھی وی آئی پی پروٹوکول میں ڈوبتی نظرآرہی تھی۔

    رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ میئرصاحب مگرمچھ کے آنسو بہا رہے تھے ، میئرکراچی نےاپنی مدت میں ریسکیوکاادارہ کیوں نہیں بنایا، ڈی ایم سیزمیں سیکڑوں جعلی ملازمین کوبھرتی کیا گیا ، کراچی کوکل لاوارث چھوڑاگیا،ہم عوام کے ساتھ ہیں، ہم متاثرین کراچی ہیں ہمارے اراکین عوام کے ساتھ ہیں۔

  • بارشیں : سندھ حکومت کو جو مدد چاہیے ملے گی، اسد عمر

    بارشیں : سندھ حکومت کو جو مدد چاہیے ملے گی، اسد عمر

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی میں طوفانی بارشوں سے ہونے والی تباہی کے بعد عوام کو ریلیف دینے کیلئے وفاق اور اداروں سے سندھ حکومت کو جو مدد چاہیے ملے گی۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بات کی ہے۔

    وزیر اعظم نے کراچی میں بارش کی تباہ کاری کے بعد عوام کو ریلیف دینے کے لئے یقین دہانی کرائی ہے کہ وفاق اوراس کے اداروں سے سندھ حکومت کو جس قسم کی بھی مدد چاہیے اسے فراہم کی جائے گی۔

    اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم کا عزم ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں کراچی کے عوام کو بےیارومددگار نہیں چھوڑیں گے، نکاسی آب کیلئے جامع منصوبے کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہاکہ کراچی میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن خود مانیٹر کررہاہوں، چیئرمین این ڈی ایم اے کو لوگوں کے ریسکیو اور متاثرین کی طبی امداد، کھانا،پناہ گاہ اوریوٹیلیٹی سروسزکی بحالی یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم نے کہا تھا کہ سندھ بالخصوص کراچی میں بارش سےعوام کی تکالیف کاادارک ہے۔ کراچی میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن کو خود مانیٹر کررہا ہوں، چیئرمین این ڈی ایم اے اور گورنرسندھ سے متواتر رابطے میں ہوں، نکاسی اور فراہمی آب کے مسئلہ کا مستقل طور پر حل نکالا جائے گا۔

  • کراچی میں طوفانی بارش18 افراد کی جان لے گئی

    کراچی میں طوفانی بارش18 افراد کی جان لے گئی

    کراچی : شہر قائد میں گزشتہ روز ہونے والی طوفانی بارش میں ہونے والے مختلف حادثات میں 18 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو بارش کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں ہونے والے حادثات کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 18 افراد ہلاک ہو گئے۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ صائمہ اسکوائر میں دیوار گرنے سے جاں بحق افراد کی تعداد7ہے جبکہ فیروزآباد کے علاقے میں دیوار گرنےسے ایک شخص جاں بحق ہوا۔

    پولیس کے مطابق کورنگی ندی اور گڈاپ میں ڈوبنے سے دو افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ملیر کے علاقے سکھن میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق اور ڈیفنس تھانے کی حدود میں ایک شخص پانی میں ڈوب کر انتقال کرگیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد شاہ فیصل کالونی میں بھی ایک شخص پانی میں ڈوب کرجاں بحق ہوا، پی ای سی ایچ ایس میں معذور خاتون گھر میں پانی میں ڈوب کر انتقال کرگئیں۔

    اس کے علاوہ ابراہیم حیدری میں دیوار گرنے سے ایک خاتون جن کا نام ربیعہ معلوم ہوا انتقال کرگئیں، سعدکالونی میں ایک شخص ڈوب کرجان کی بازی ہارگیا جبکہ نبی بخش کے علاقے میں ایک شخص دیوار گرنےسے جاں بحق ہوگیا۔

    واضح رہے کہ کراچی میں جمعرات کی صبح سے موسلادھار بارش کا سلسلہ دن بھر جاری رہا، محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں 200 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی جس کے بعد شہر کی اہم سڑکیں اور شاہراہیں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

  • کراچی میں بجلی کی فراہمی 15 گھنٹوں بعد بھی بحال نہ ہوسکی

    کراچی میں بجلی کی فراہمی 15 گھنٹوں بعد بھی بحال نہ ہوسکی

    کراچی : کےالیکٹرک کا نظام بھی بارش کے پانی کے ساتھ بہہ گیا، شہر کے بیشتر علاقوں میں15گھنٹے بعد بھی بجلی کی فراہمی بحال نہ ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ہونے والی بارش کے بعد جہاں لوگ نکاسی آب کی وجہ سے پریشان تھے تو دوسری جانب کے الیکٹرک نے بھی کسر نہ چھوڑی اور شہریوں کو رات بھر اندھیرے میں رکھا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے متعدد علاقوں میں15 گھنٹوں سے زائد بجلی کی فراہمی معطل ہے، کےالیکٹرک کا نظام بھی بارش کے پانی کے ساتھ بہہ گیا۔

    بارش کے بعد کے الیکٹرک کے درجنوں فیڈرز اور پی ایم ٹیز ٹرپ ہوگئیں،جس کے بعد بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے شہر کراچی اندھیرے میں ڈوب گیا، شہر میں کےالیکٹرک کے70 سے زائد کیبلز میں فالٹس ہوئے۔

    شہرکے 30فیصد علاقوں میں 15 گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہ ہوسکی، نشیبی علاقوں میں کےالیکٹرک کے سب اسٹیشنز میں پانی داخل ہوگیا، لیاری، شاہ فیصل، ملیر، سعود آباد، نارتھ کراچی میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

    ذرائع کے مطابق گلستان جوہر بلاک ،گڈاپ، کاٹھور، شادمان ٹاؤن، بزرٹا لائن میں بجلی غائب ہوگئی جبکہ گلبرگ ،ناگن چورنگی، ایف سی ایریا، بفرزون، کے بی آر اسکیم کے مکین رات بھر بجلی سے محروم رہے۔

    ذرائع کے مطابق بلدیہ ٹاؤن، شیر شاہ، نیو کراچی، خواجہ اجمیر نگری، اورنگ آباد، پاپوش نگر، پی ای سی ایچ ایس بلاک سکس اور ڈی ایچ اے میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

    اس کے علاوہ کلفٹن، لانڈھی،کورنگی، قیوم آباد، اختر کالونی، اورنگی میں بجلی کی فراہمی رات سے معطل ہے جبکہ کیماڑی اولڈ سٹی ایریا، جیکب لائن،گارڈن اور لیاقت آباد میں بھی بجلی کی فراہمی تاحال نہیں ہوسکی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے مختلف گرڈ اسٹیشنوں میں بارش کا پانی داخل ہونے سے نارتھ کراچی، گارڈن، ایف بی ایریا، بن قاسم ، گڈاپ،ڈیفنس کے گرڈ اسٹیشنوں سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

  • کورنگی کاز وے : لوگوں کو ڈوبنے سے بچانے والے نوجوان خود پانی میں بہہ گئے

    کورنگی کاز وے : لوگوں کو ڈوبنے سے بچانے والے نوجوان خود پانی میں بہہ گئے

    کراچی : کورنگی کاز وے پر لوگوں کی مدد کرتے ہوئے ڈوبنے والے دو نوجوان تاحال لاپتہ ہیں، ریسکیو ٹیمیں ان کی تلاش میں ہیں لیکن اب تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق اندرون سندھ اور کراچی میں ہونے والی موسلا دھار بارشوں کے بعد ندی نالوں میں بھی شدید طغیانی آگئی ہے، جس کے باعث ندی سے گزرنے والی سڑکوں کو بند کردیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے کراچی کی ملیر ندی میں کورنگی کے مقام پر کاز وے بھی ٹریفک کیلئے بند کردی گئی جس کے سبب وہاں سے گزرنے والے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    گزشتہ روز کورنگی کاز وے پر لوگ اپنی مدد آپ کے تحت وہاں گزر رہے تھے کہ اس دوران پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے وہ اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکے اور ندی میں بہہ گئے۔

    اس دوران وہاں موجود کچھ نوجوانوں نے ان کی مدد کرنے کی کوشش کی اور لوگوں کی مدد کرتے ہوئے یہ نوجوان خود بھی تیز بہاؤ کا شکار ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے علی حسن کے مطابق ڈوبنے والے دونوں نوجوان اب تک لاپتہ ہیں، کورنگی کاز وے میں لاپتہ افراد ہونے والے افراد کی تلاش جاری ہے، اور ان کے اہل خانہ شدید ذہنی اذیت سے دو چار ہیں۔

    خیال رہے کہ کراچی میں اگست کے مہینے میں مون سون بارشوں کا 36 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، اس سے قبل فیصل بیس میں سب سے زیادہ بارش 1984 میں 298.4 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی تھی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق رواں ماہ اگست میں اب تک فیصل بیس میں 345 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق مسرور بیس میں سب سے زیادہ بارش 2007 میں 272 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی تھی جبکہ رواں ماہ اب تک مسرور بیس میں 228.5 ملی میٹر ریکارڈ ریکارڈ ہوئی۔

  • کراچی میں مون سون بارشوں کا 36 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    کراچی میں مون سون بارشوں کا 36 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    کراچی: شہر قائد میں اگست کے مہینے کے دوران مون سون بارشوں کا 36 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں اگست کے مہینے میں مون سون بارشوں کا 36 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، اس سے قبل فیصل بیس میں سب سے زیادہ بارش 1984 میں 298.4 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی تھی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق رواں ماہ اگست میں اب تک فیصل بیس میں 345 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

    جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق مسرور بیس میں سب سے زیادہ بارش 2007 میں 272 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی تھی جبکہ رواں ماہ اب تک مسرور بیس میں 228.5 ملی میٹر ریکارڈ ریکارڈ ہوئی۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں بارش نے تباہی مچادی، سڑکیں تالاب بن گئیں

    محکمہ موسمیات کے مطابق ایم او ایس اولڈ ایئرپورٹ میں بارش 1979 میں 262.5 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، رواں ماہ اب تک ایم او ایس اولڈ ایئرپورٹ پر 168.9 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئیْ

    محکمہ موسمیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ 29 سے 30 اگست کے دوران ایک اور مون سون سسٹم سندھ میں بارش برسا سکتا ہے، بارش کا سبب شمال مشرقی بحیرہ عرب میں موجود ٹرف(ہوا کا جزوی کم دباؤ) کا دوبارہ سرگرم ہونا ہوگا۔ تاہم کراچی میں نئے سسٹم کے ذریعے بارش کے حوالے سے پیش گوئی قبل از وقت ہے۔

  • کراچی میں کہاں کتنی بارش ہوئی؟ اعداد و شمار جاری

    کراچی میں کہاں کتنی بارش ہوئی؟ اعداد و شمار جاری

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ہونے والی بارش کے اعداد و شمار جاری کردیے گئے، سب سے زیادہ بارش گلشن حدید اور سب سے کم جناح ٹرمینل پر ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران گلشن حدید میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ ہوئی، گلشن حدید میں 105 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی۔

    کراچی کے علاقے لانڈھی میں 45.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ پی اے ایف فیصل بیس میں 13 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق جناح ٹرمنل پر 11 اعشاریہ 4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

    خیال رہے کہ آج صبح سے شہر قائد میں بارش کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ آج موسلا دھار بارش برسانے والا سسٹم دوپہر کے بعد شہر میں داخل ہوگا۔

    بعض علاقوں میں 150 ملی میٹر تک بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

    دوسری جانب پی ڈی ایم اے سندھ نے صوبے بھر میں طوفانی بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے اربن فلڈنگ کے حوالے سے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

  • بارش کے بعد صورتحال ابتر : موٹر سائیکل سوار گڑھے میں گر کر زخمی

    بارش کے بعد صورتحال ابتر : موٹر سائیکل سوار گڑھے میں گر کر زخمی

    کراچی : بارش کے بعد سڑک پر ہونے والے گڑھے میں موٹر سائیکل سوار گر کر زخمی ہوگیا، لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت رسیوں سے باندھ کر باہر نکالا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بارش کے بعد جگہ جگہ گہرے گڑھوں میں پانی جمع ہوگیا جو لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے لگا، سڑک پر موجود بارش کے پانی کے باعث گڑھا نظر نہ آنے پر اکثر موٹو سائیکل سوار اس میں گر کر زخمی ہوجاتے ہیں۔

    اس حوالے سے نیو کراچی کے علاقے فرحانہ اسٹاپ پر برساتی پانی جمع ہونے کے باعث موٹر سائیکل سوار بائیک سمیت گہرے گڑھے میں جاگرا،جائے وقوعہ پر موجود لوگوں نے موٹر سائیکل سوار کو اپنی مدد اپ کے تحت رسیوں کی مدد سے باہر نکالا۔

    اس موقع پر دلدل اور کیچڑ کے باعث شہریوں کو بائیک نکالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے کو متعدد بار شکایت کرچکے ہیں کہ سڑک پر موجود گڑھوں کو فوری طور پر بھرا جائے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوتی۔

    واضح رہے کہ کراچی میں بلدیاتی اداروں کی غفلت و لاپرواہی کا عالم یہ ہے کہ رین ایمرجنسی کے باوجود عملہ غائب ہے، ضلع شرقی خداداد کالونی کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔

    مرکزی سڑک پر پانی جمع ہپونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہورہی ہے، بارش کے بعد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر مٹلف حادثات کا سبب بننے لگی ہیں۔