Tag: Karachi registry

  • "نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟”

    "نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟”

    کراچی: کراچی تجازوارت کیس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دئیے کہ پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے سواۓ سندھ کے، بدقسمتی ہے یہاں کوئی لندن کوئی دبئی تو کوئی کینیڈاسے حکمرانی کرتا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں شارع فیصل پر نسلہ ٹاور تجاوزات کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے وکیل کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے سواۓ سندھ کے، تھرپارکر میں آج بھی لوگ پانی کی بوند کیلئے ترس رہے ہیں، ایک آر او پلانٹ نہیں لگا، 1500ملین روپے خرچ ہوگئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سندھ حکومت کے پاس کیا منصوبہ ہے ؟؟ صورت حال بدترین ہورہی ہے، بدقسمتی ہے کہ یہاں کوئی لندن کوئی دبئی تو کوئی کینیڈا سے حکمرانی کرتا ہے، ایسا کسی اور صوبے میں نہیں ہے سندھ حکومت کاخاصا یہ ہے، یہاں اے ایس آئی بھی اتنا طاقتور ہوجاتا ہے کہ پورا سسٹم چلاسکتا ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر ایڈووکیٹ جنرل اپنی حکومت سے پوچھ کر بتائیں کیا چاہتے ہیں آپ؟ جائیں اندرون سندھ میں خود دیکھیں کیا ہوتا ہے ؟ سب نظر آجائےگا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہو کیا رہا ہے یہاں ؟؟ پتا نہیں کہاں سے لوگ چلے آتے ہیں، جھنڈے لہراتے ہوئےشہر میں داخل ہوتے کسی کو نظر نہیں آتے، کم از کم پندرہ ، بیس تھانوں کی حدود سے گزر کر آئے ہونگے کسی کو نظر نہیں آیا، ابھی وہاں رکے ہیں کل یہاں بھی آجائیں گے۔

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ کل بجٹ کی تقریر ہے دودن کی مہلت دے دیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بجٹ تو پچھلے سال بھی آیا تھا لوگوں کو کیا ملا ؟ صرف اعداد و شمار کا گورکھ دھندا کے ادھر اُدھر گھما دیتے ہیں آپ،اتنے سالوں سے آپ کی حکومت ہے یہاں کیا ملا شہریوں کو ؟بجٹ تو ہر سال پیش کرتے ہیں مخصوص لوگوں کیلئےرقم مختص کردیتےہیں بس۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگوں نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر کردی ؟ جس پر وکیل بلڈر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پل کی تعمیر کی وقت سڑک کا سائز کم کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا آپ نے دونوں اطراف سے سڑک پر قبضہ کیا ہے،شارع فیصل کو وسیع کرنے کیلئے تو فوج نے بھی زمین دے دی تھی، پتا نہیں کیا ہورہا ہے یہاں ؟ مسلسل قبضے کیے جارہے ہیں، ہمارے سامنے کمشنر کی رپورٹ ہے نسلہ ٹاور میں غیر قانونی تعمیرات شامل ہیں،اب بھی قبضے ہورہے ہیں انہیں کوئی فکر نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دھندا شروع کیا ہوا ہے ، یا تو ہم پچاس لوگوں کو بند کردیں، ان لوگوں کو جیل بھیجنے سے مسئلہ حل ہوگے،سارے رفاعی پلاٹوں پر پلازے بن گئے،اب بھی دھندا چل رہا ہے ایس بی سی اے کا کام چل رہا ہے، جو پیسہ دیتا ہے اس کا کام ہوجاتا ہے کتنا ہی غیر قانونی کام ہو، سمجھتے ہیں عدالت کو پتا نہیں چلے گا ؟

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی کا سسٹم کینیڈا سے چلایا جارہا ہے، کراچی پر کینیڈا سے حکمرانی کی جارہی ہے،یہاں مکمل لاقانونیت ہے کہاں ہے قانون ؟یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ ایسی ہوتی ہے حکمرانی ؟نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟ دو سال ہوگئے آپ نالہ صاف نہیں کرسکے۔

    بعد ازاں عدالت نے نسلہ ٹاور کے وکلا سے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر جواب طلب کرلیا۔

  • سپریم کورٹ نے کراچی سے تمام بل بورڈز فوری ہٹانے کا حکم دے دیا

    سپریم کورٹ نے کراچی سے تمام بل بورڈز فوری ہٹانے کا حکم دے دیا

    کراچی : سپریم کورٹ نے کراچی سے فوری طور پر تمام بل بورڈز فوری ہٹانے کا حکم دے دیا، ملزمان ڈھونڈ کر لاؤ، چیف جسٹس نے ایس ایس پی ساؤتھ کو آدھے گھنٹے کی مہلت دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اہم مقدمات کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے مقدمات کی سماعت کی۔

    اس موقع پر غیر قانونی بل بورڈز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کمشنر کراچی کو طلب کیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی افتخار شلوانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر صاحب آپ کے شہر میں جگہ جگہ بل بورڈ لگے ہوئے ہیں، شارع فیصل پر عمارتیں دیکھیں اشتہار  ہی اشتہار لگے ہوئے ہیں، کھڑکیوں کی بھی جگہ نہیں چھوڑی،  وہاں رہنے والے لوگ کیسے جیتے ہوں گے؟

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ نے ان کے خلاف کیا کیا جو واقعہ سوشل میڈیا پر چل رہا ہے، جس پر کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑی مافیا ہے بہت سارے ادارے ہیں یہ لوگ پبلک پراپرٹی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ سب کو فارغ کریں ،آپ کے پاس اختیار ہے، گورنمنٹ کا کام ہےبلڈنگ پلان پرعمل کرائے یہاں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں، کسی کے پاس پیسے ہیں تو وہ سب کر لیتا ہے، سندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج اور محکمہ جاتی کارروائی شروع ہوگئی ہے،
    چیف جسٹس نے کہا کہ ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ وزیرعلی کہاں ہیں؟

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی میں ہونے والی طوفانی بارش کے دوران ایک بل بورڈ موٹرسائیکل سوار شخص پر آگرا تھا جس سے وہ زخمی ہوگیا تھا۔

    آج ہونے والی سماعت کے دوران کمشنر کراچی کی جانب سے ایک رپورٹ پیش کی گئی جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ اس معاملے پر ہم نے مقدمہ درج کیا ہے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ بل بورڈ کس نے لگایا تھا، جس پر سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوبی شیراز نذیر نے بتایا کہ دو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور انہیں تلاش کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہاں گئے وہ ملزمان کیا سمندر کے نیچے گئے ہیں؟ ،آدھے گھنٹے میں ملزمان کو ڈھونڈ کر لاؤ۔

    سپریم کورٹ نے کراچی سے تمام بل بورڈز فوری طور پر ہٹانے کاحکم دے دیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے پاس پیسہ ہے تو وہ سب کر لیتا ہے، کون ذمہ دار ہے اس صورتحال کا؟

    کون ذمہ دار ہے ٹوٹی سڑکوں ، کچرے اور اس تعفن کا؟ ایڈوکیٹ جنرل صاحب! بچے گٹرکے پانی میں روز ڈوب رہے ہیں، میری اپنی گاڑی کا پہیہ بھی گٹر میں پھنس گیا۔

    لگتا ہے صوبائی اور لوکل گورنمنٹ کی شہر سے دشمنی ہے، میئر  کراچی کہتے ہیں کہ ان کے پاس اختیار نہیں، ایسا ہے تو گھر بیٹھو، کراچی کو بنانے والا اب تک کوئی نہیں آیا، چیف جسٹس نے میئر کراچی وسیم اختر کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا حال کیا ہے آپ نے میئر صاحب اس شہر کراچی کا؟

    چیف جسٹس نے سی ای او کے الیکٹرک کو فوری طلب کرلیا

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے موقع پر کراچی میں لوڈشیڈنگ پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بجلی والوں کو مزے لگے ہیں، یہ سب مافیا ہیں، سب ایک دوسرے کو مارنے پر تلے ہیں،10،8لوگ روز مر رہے ہیں نیپرا کچھ نہیں کر رہی؟

    انہوں نے کہا کہ جو کراچی کی بجلی بند کرتا ہے اس کو بند نہیں کرنے دیں، چوڑیاں پہنی ہیں سب نے کیوں کہ یہ ان کا پیسہ کھاتے ہیں، ہر وہ شخص جو کرنٹ لگنے سےجاں بحق ہوتا ہے اس کا مقدمہ درج ہونا چاہیے، واقعے کے ذمہ داران کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سی ای او کے الیکٹرک کو عدالت میں فوری طلب کرلیا۔  انہوں نے کہا کہ وزرا بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں، وزیراعلیٰ صرف ہیلی کاپٹر پرچکر لگاتے ہیں کرتے کچھ نہیں۔

  • میری بیٹی فاطمہ نے بھی اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیف جسٹس

    میری بیٹی فاطمہ نے بھی اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیف جسٹس

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے انسانی اعضاکی غیر قانونی پیوندکاری سے متعلق کیس کی سماعت میں کہا کہ میری بیٹی فاطمہ نے بھی اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری کے معاملے پر کیس کی سماعت ہوئی۔

    ایس آئی یو ٹی کے بانی اور معروف ڈاکٹرادیب رضوی کی کمیٹی کی جانب سے منیر اے ملک عدالت میں پیش ہوئے، منیر اے ملک نے بتایا کہ انسانی اعضا کی اسمگلنگ کے حوالے سے ابھی سفارشات مرتب نہیں ہوسکیں، انسانی اعضاء کی غیر قانونی روک تھام اور قوانین کے لیے کانفرنس کی جا رہی ہے۔ کانفرنس کے بعد سفارشات مرتب کرکے عدالت میں پیش کی جائیں گی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا مرحوم اقبال حیدر نے اعضا عطیہ کرنے کا اعلان کیا تو کافی شور ہوا، میرے اعلان پرکوئی شور نہیں ہوا اس کا مطلب شعور بیدار ہوچکا ہے، میری بیٹی فاطمہ نے بھی اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔


    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا بعداز مرگ اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان


    یاد رہے 2 ہفتے قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت سے فارغ ہوکر ایس آئی یوٹی کا دورہ کیا اور معروف سرجن ڈاکٹر ادیب رضوی سے ملاقات بھی کی تھی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے بعد از مرگ اپنے اعضاء ایس آئی یو ٹی کو عطیہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ میرے اعضاء کس حد تک قابل ہیں، بعداز مرگ لوگوں کو اعضاء عطیہ کرنے کے حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ دنیا میں بچ جانے والے بیمار صحت مندانہ زندگی گزاریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کراچی : محکمہ بلدیات کے1340ملازمین جعلی نکلے،برطرفی کا حکم

    کراچی : محکمہ بلدیات کے1340ملازمین جعلی نکلے،برطرفی کا حکم

     کراچی : سپریم کورٹ کے واٹر کمیشن نے کہا ہے کہ محکمہ بلدیات میں ڈیوٹی نہ دینے والے مسلمان خاکروبوں کو برطرف اور سیاسی بھرتیوں کو ختم کیا جائے، سیکریٹری بلدیات نے انکشاف کیا کہ محکمہ بلدیات کے1340ملازمین جعلی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی واٹر کمیشن میں جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سماعت ہوئی، واٹر کمیشن کی سماعت کے موقع پر ایم ڈی سائٹ، ایس ایس پی ویسٹ، چینی کمپنی کے نمائندہ، سولڈ ویسٹ مینجمنٹ حکام، کراچی کی تمام ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کے چئیرمینز پیش ہوئے۔

    سماعت کے موقع پر سیکریٹری بلدیات نے انکشاف کیا کہ محکمہ بلدیات کی اسکروٹنی میں ایک ہزار تین سو چالیس بلدیاتی ملازمین جعلی نکلے ہیں، وائٹ کالرسوئیپر بھرتی کیے گئے جو کام نہیں کرتے، سیاسی طور پر بھرتی ملازمین بھی کام کرنے کیلئے تیارنہیں۔

    کراچی ضلع وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی نے واٹرکمیشن میں شکایتوں کے انبار لگا دیئے، انہوں نے کہا کہ شہر کی صفائی کیلئے بارہ سو افراد کا عملہ ہے، نئی بھرتیاں نہیں ہورہیں، سیوریج کے پانی سے سڑکیں تباہ ہورہی ہیں ہمارے پاس مشینریز نہیں عملے کی کمی ہے۔ تقرری سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، سالڈ ویسٹ پر ہمارا اختلاف ہے۔

    واٹرکمیشن نے کہا کہ آپ کےاختلاف سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہمارا مسئلہ صفائی ہے، صفائی کون کرے گا ؟آپ کے پاس اتنے فنڈز ہیں کہ کم از کم مین روڈز صاف کردیں۔

    جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ آپ کی مجبوریاں کیا ہیں؟ یا سندھ حکومت سے آپ کے کیسے تعلقات ہیں؟ یہ کمیشن کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ضلع وسطی میں ہر جگہ کچرا ہی کچرا ہے اور1200جھاڑو دینے والے ییں۔

    بتائیں کہ ان میں سے کتنے مسلمان ییں؟ریحان ہاشمی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ضلع وسطی میں 200مسلمان جھاڑو دینے والے ہیں جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا مسلمان گٹر صاف کرتے ہیں؟ریحان ہاشمی کے منفی جواب پر چیف جسٹس نے احکام جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فوری نکال دیں۔

    سیکرٹری بلدیات نے مزید بتایا کہ کورنگی اور سینٹرل کے علاوہ چاروں اضلاع میں کچرا اٹھانے کے ٹھیکے دے دیئے، کورنگی کو بھی آؤٹ سورس کرنے کا عمل مکمل ہورہا ہے، وائٹ کالر سوئیپر اور سیاسی طور پر بھرتی ہونے والے کام نہیں کرتے۔

    جس پر کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی مصلحتوں پر تقرریاں ہوں گی تو یہی ہوگا، سوئیپرز صفائی نہیں کررہے تو نکال باہر کریں۔

    کچرا اٹھانے والی کمپنی نے شکایت کی کہ چینی اور مقامی عملے کو دھمکایا جاتا ہے،عملہ تعاون نہیں کرتا۔ کمیشن نے میونسپل کمشنر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی ؟کمیشن نے تحریری شکایت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمہ درج کرانے کا حکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • سپریم کورٹ کی کراچی سے بل بورڈزہٹانے کیلئے 3 دن کی حتمی مہلت

    سپریم کورٹ کی کراچی سے بل بورڈزہٹانے کیلئے 3 دن کی حتمی مہلت

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بل بورڈز سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے بل بورڈ ہٹانے کیلئے تین دن کی حتمی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شہر سے بل بورڈز ہٹانے سے متعلق ڈی ایم سیز کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے 29 جولائی تک تمام غیر قانونی بل بورڈز ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بل بورڈز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ بورڈ نے بل بورڈز سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

    عدالت نے بل بورڈز سے متعلق رپورٹ مسترد کردی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ شہر میں اٹھانوے فیصد بل بورڈزہٹا دیئے گئے ہیں۔

    جسٹس امیر ہانی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے پیش کردہ ڈی ایم سیز کی رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ عدالت کے ساتھ غلط بیانی نہ کریں۔ شہر میں اب بھی بل بورڈز لگے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ شارع فیصل سے کالا پل تک بل بورڈز کی بھرمار ہے، اگر29 جولائی تک شہر سے بل بورڈ نہ ہٹائے گئے تو جہاں بل بورڈز پائے گئے وہاں کے تمام ذمہ داران اور متعلقہ ایڈمنسٹریٹرز کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    جسٹس امیر ہانی کا کہنا تھا کہ سب پرتوہین عدالت کا فرد جرم لگائیں گے۔ ہمارے پاس سیشن جج کی رپورٹ موجود ہے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے بل بورڈز ہٹانے کیلئے تین دن کی حتمی مہلت دے دی۔