Tag: Karachi Street Crime

  • کراچی اسٹریٹ کرائم: ’آپ ایک آن لائن آرڈر کریں صبح پسٹل آپ کو مل جاتا ہے‘

    کراچی اسٹریٹ کرائم: ’آپ ایک آن لائن آرڈر کریں صبح پسٹل آپ کو مل جاتا ہے‘

    انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کا حل آسان الفاظ میں بتاتے ہوئے ہوش اڑانے والے انکشافات کردیے۔ 

    تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی انچارج راجہ عمر خطاب نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ کراچی میں 70 فیصد غیر قانونی اسلحہ آن لائن آرہا ہے، اب آپ ایک آن لائن آرڈر کریں صبح پسٹل آپ کو مل جاتا ہے۔

    سی ٹی ڈی انچارج نے بتایا کہ کچے سے زیادہ کراچی میں صورتحال خراب ہے، اتنے شہری کچے میں نہیں جتنا کراچی میں مارے گئے ہیں۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ شہرقائد میں صرف آن لائن نہیں بلکہ کورئیر سے بھی اسلحہ پکڑا گیا، پاکستان کی سب سے بڑی کورئیر کمپنی میں دو حصوں میں ہتھیار آیا جبکہ اسلحہ کے پی کے سے بسوں اور دیگر ذریعے سے بھی کراچی پہنچتا ہے۔

    سی ٹی ی انچارج کے مطابق پچاس فیصد ایڈوانس پیمنٹ پر اسلحہ پہنچا دیا جاتا ہے، اسلحہ سپلائی گروہ میں زیادہ تر سرکاری ملازم ملوث ہیں اور 2 سے 3 ہزار روپے کراچی میں اسلحہ پہنچانے کے ملتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کراچی میں کرمنل کے علاوہ اسلحہ اسٹوڈنٹس اور شوقین افراد بھی منگواتے ہیں، 20 ہزار تنخواہ والا 45 ہزار کا اسلحہ صرف شوق میں منگواتا ہے، اور کراچی میں پستول راکٹ لانچر اور کلاشنکوف سے خطرناک ہے۔

    راجہ عمر خطاب نے کہا کہ جتنے کرمنل ہیں وہ نشے میں یا خوف میں آکر گولی ماردیتے ہیں کراچی میں اب کرائے کے پستول والا رواج ختم ہوگیا ہے کیوں کہ اب آپ ایک آن لائن آرڈر کریں صبح پسٹل آپ کو مل جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں کرائم کو روکنے کا ایک ہی حل ہے، کیوں کہ ہتھیار نہیں ہوگا تو کرائم نہیں ہوگا
    تو اس کے لیے یا تو سارے غیر قانونی ہتھیار لیگل کردیں یا لیگل بھی جمع کرلیں۔

  • ویڈیو: ڈی ایچ اے میں دن دہاڑے سڑک پر گاڑی کو لوٹنے والے ڈاکوؤں کا انجام

    ویڈیو: ڈی ایچ اے میں دن دہاڑے سڑک پر گاڑی کو لوٹنے والے ڈاکوؤں کا انجام

    کراچی: ڈیفنس بحریہ سگنل پر ڈکیتی کرنے والے لٹیروں کو پولیس نے گولیاں مار کر زخمی حالت میں گرفتار کر لیا ہے، لٹیروں نے دن دہاڑے سڑک پر گاڑی کو روک کر لوٹ مار کی تھی، زخمیوں کی عبرت ناک تصاویر بھی سامنے آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے میں دن دہاڑے ڈکیتی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، ویڈیو میں نظر آنے والے دونوں اسٹریٹ کرمنلز کو رات گئے ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس نے مقابلے کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔

    ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا نے بتایا کہ ساتھی سمیت گرفتار لٹیرے کے قبضے سے اسلحہ اور موٹر سائیکل بھی برآمد ہوئی، لٹیروں کو سول لائنز پولیس نے فائرنگ کے تبادلے کے بعد پکڑا، گولیاں لگنے سے دونوں ڈکیت زخمی ہو گئے ہیں جنھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    وائرل فوٹیج میں گرفتار لٹیرے کو سڑک پر کاریں روک کر لوٹ مار کرتے دیکھا جاسکتا ہے، ایس ایس پی ساؤتھ کے مطابق گرفتار لٹیروں کی شناخت ذیشان اور سعید کے نام سے ہوئی ہے، جن سے تفتیش کی جا رہی ہے، یہ لٹیرے سلطان آباد کے رہائشی ہیں۔

    لٹیروں کے قبضے سے چھینے گئے موبائل فون، پستول اور ایک موٹر سائیکل برآمد ہوئی ہے، دونوں ڈکیتی کے متعدد مقدمات میں مطلوب اور ضمانت پر ہیں، پولیس کی حراست میں ان سے مزید تفتیش کی جائے گی۔

    متاثرہ شہری نے مقدمہ درج کرا دیا

    خیابان بحریہ اور شاہین سگنل کے درمیان لوٹ مار کی واردات پر متاثرہ شہری فیضان کی جانب سے درخشاں تھانے میں مقدمہ درج کرا دیا گیا ہے، ایف آئی آر کے مطابق لوٹ مار کی یہ واردات گزشتہ روز صبح 11 بجے کی گئی۔

    مدعی نے بتایا کہ وہ اپنی گاڑی میں شاہین بحریہ سگنل پر پہنچا، ایک موٹر سائیکل پر شلوار قمیض پہنے دو افراد آئے اور پستول نکال لیا، مجھے کہا جو بھی ہے ہمارے حوالے کر دو ورنہ گولی مار دیں گے۔

    فیضان نے رپورٹ میں لکھوایا ’’میں گھبرا گیا اور اسے موبائل فون، دو گھڑیاں جن میں سے ایک ارمانی دوسری ٹیسوٹ کمپنی کی تھی، ان کے حوالے کر دیں، ملزمان کو پرس بھی دیا جس میں 12 ہزار سے زائد کیش اور اہم دستاویزات موجود تھیں۔‘‘

  • گورنر سندھ نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا معاملہ وزیراعظم کے سامنےاٹھا دیا

    گورنر سندھ نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا معاملہ وزیراعظم کے سامنےاٹھا دیا

    کراچی : گورنر سندھ کامران ٹیسوری کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کی روک تھام کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں انہوں نے وزیر اعظم سے بھی معاونت طلب کرلی۔

    اس حوالے سے وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ خیرپور کے موقع پرگورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ان سے خصوصی ملاقات کی جس میں کراچی کے مسائل کو اجاگر کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں کراچی کی سیاسی صورتحال اور امن و امان کے مسائل سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کراچی میں بڑھتی ہوئی اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کا معاملہ وزیراعظم شہبازشریف کے سامنےاٹھا دیا۔

    انہوں نے کہاکہ میری درخواست ہے کہ ان وارداتوں میں بے گناہ شہری اور نوجوان جان ومال دونوں سے محروم ہورہے ہیں وزیراعظم معاملے کو ضرور دیکھیں۔

    گورنر سندھ نے وزیراعظم کو فوری کراچی آکر معاملے کو دیکھنے کی دعوت دی، ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے مسائل ان کی تعداد، انٹیلی جنس نظام کو بہترکرنا ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے گورنر سندھ کی کراچی آنے کی دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ جلد کراچی کا دورہ کروں گا، اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ڈکیتی میں مزاحمت : گورنر سندھ نے پولیس چیف کے بیان کی حمایت کردی

    وزیراعظم نے گورنر سندھ کو یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت اس ضمن میں جو تعاون کرسکی ضرور کرے گی،اسٹریٹ کرائم کے خاتمے، شہریوں کی جان ومال کی حفاظت اولین ترجیح ہے، پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے بھی اقدام کیے جائیں گے۔

  • صرف ایک ماہ میں کراچی میں ہزاروں موٹر سائیکلیں اور موبائل فون چھن گئے

    صرف ایک ماہ میں کراچی میں ہزاروں موٹر سائیکلیں اور موبائل فون چھن گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ستمبر 2022 کے دوران ہزاروں موٹر سائیکل و موبائل فون چھینے گئے، گزشتہ ماہ درجنوں قتل کے واقعات بھی پیش آئے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی (سی پی ایل سی) نے شہر قائد میں یکم ستمبر سے 30 ستمبر 2022 تک ہونے والی وارداتوں کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

    سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ ستمبر میں 19 گاڑیاں چھینی گئی اور 169 چوری ہوئیں، ستمبر میں مسروقہ گاڑیوں میں سے صرف 58 برآمد ہوسکیں۔

    رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 427 موٹر سائیکلیں چھینی اور 4 ہزار 553 چوری کی گئیں، مسروقہ موٹر سائیکلوں میں سے صرف 282 موٹر سائیکلیں برآمد ہوسکیں۔

    سی پی ایل سی کا کہنا ہے کہ ستمبر میں شہریوں سے 2 ہزار 446 موبائل فونز شہریوں سے چھینے گئے، صرف 46 برآمد کیے جاسکے۔

    علاوہ ازیں شہر میں گزشتہ ماہ اغوا برائے تاوان کی 2 اور بھتہ خوری کی ایک واردات ہوئی، مختلف واقعات میں 56 افراد کو قتل کیا گیا، گزشتہ ماہ ایک بینک ڈکیتی بھی ہوئی۔

  • شہر میں جرائم کی وارداتوں میں کمی آئی ہے: کراچی پولیس کا دعویٰ

    شہر میں جرائم کی وارداتوں میں کمی آئی ہے: کراچی پولیس کا دعویٰ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں جرائم کی وارداتوں میں کمی آئی ہے۔ 2 روز قبل ہی لوٹ مار کی واردات کے دوران حاملہ خاتون پر فائرنگ کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے شہر قائد میں جرائم کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں کراچی کے آٹھوں ڈسٹرکٹس کا ڈیٹا شامل ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ شہر میں موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی، مارچ میں تمام ڈسٹرکٹس سے 2 ہزار 416 موبائل فون چھینے گئے جبکہ اپریل میں یہ تعداد 2 ہزار 118 رہی۔

    رپورٹ کے مطابق مارچ میں 206 جبکہ اپریل میں 183 کاریں چوری ہوئیں، مارچ میں 408 اور اپریل میں 346 موٹر سائیکلیں چھینی گئی۔

    مجموعی طور پر مارچ میں 7 ہزار 316 شہریوں سے چھینا جھپٹی ہوئی جبکہ اپریل میں لٹنے والے شہریوں کی تعداد 6 ہزار 628 رہی۔ مارچ کی نسبت اپریل میں 700 کم وارداتیں ہوئیں۔

    کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

    خیال رہے کہ کراچی پولیس کی رپورٹ کے برعکس شہر میں عید الفطر کی تعطیلات کے دوران چور ڈاکو بے لگام رہے۔

    عید کے تیسرے روز نیو کراچی میں ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران حاملہ خاتون پر فائرنگ کردی، فائرنگ سے بچہ پیٹ میں ہی دم توڑ گیا جبکہ خاتون کی حالت نازک ہے۔

  • کراچی اسٹریٹ کرائم: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی

    کراچی اسٹریٹ کرائم: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز بے خوف ہو کر لوٹ مار کرنے لگے، شہریوں کو بغیر اسلحہ دکھائے ہی وارداتوں کا نشانہ بنایا جانے لگا، ڈکیتی کی واردات میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سولجر بازار 3 نمبر میں ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی ہوگیا، واردات وکیل کے دفتر میں ہوئی۔

    واقعے کے وقت سادہ لباس پولیس اہلکار دفتر میں داخل ہوا جہاں 4 مسلح ملزمان لوٹ مار کے لیے پہلے سے موجود تھے، لوٹ مار اور پولیس اہلکار پر فائرنگ کر کے چاروں ڈاکو پیدل فرار ہوئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی اہلکار عدنان سول اسپتال میں زیر علاج ہے۔

    گلشن حدید میں دو کم عمر لڑکوں سے موٹر سائیکل چھین لی گئی، ایک موٹر سائیکل پر سوار 3 ملزمان نے لڑکوں کا پیچھا کیا۔ کم عمر لڑکے ملزمان کو دیکھتے ہی موٹر سائیکل سے اتر گئے۔

    ملزمان لڑکوں سے گھر کی دہلیز پر موٹر سائیکل چھین کر فرار ہوئے، ملزمان نے شناخت چھپانے کے لیے ماسک لگا رکھا تھا۔

    نیو کراچی میں سیکٹر 3 میں بھی دودھ کی دکان میں لوٹ مار کی گئی، موٹر سائیکل سوار 3 ملزمان میں سے ایک نے دکان دار کو اسلحہ نکال کر دکھایا، اسلحہ دیکھ کر مالک نے مزاحمت نہیں کی۔

    ملزم نے اندر گھس کر دراز سے رقم نکالی اور بے خوفی سے فرار ہوا۔

    کراچی کے ریڈ زون میں سول لائن کلفٹن برج کے قریب بھی شہری سے چھینا جھپٹی ہوئی، لٹنے والے شہری کے بھائی کو 12 جنوری کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کیا گیا تھا۔

  • کراچی اسٹریٹ کرائم: صرف 1 ماہ میں ہزاروں وارداتیں رپورٹ

    کراچی اسٹریٹ کرائم: صرف 1 ماہ میں ہزاروں وارداتیں رپورٹ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں خطرناک حد تک بڑھ گئیں، ایک ماہ میں 7 ہزار سے زائد ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کی وارداتیں رپورٹ کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پولیس لیژن کمیٹی (سی پی ایل سی) نے جنوری 2022 میں شہر قائد میں ہونے والی وارداتوں کی رپورٹ مرتب کرلی۔

    رپورٹ کے مطابق کراچی میں صرف جنوری کے دوران 7 ہزار وارداتیں رپورٹ کی گئی ہیں، ایک ماہ میں شہر میں 4 ہزار 327 موٹر سائیکلیں چوری اور چھینی گئیں، ان میں سے صرف 319 موٹر سائیکلیں برآمد کی جاسکیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 200 گاڑیاں چوری اور چھینی گئیں جن میں سے صرف 87 برآمد کی جا سکیں۔ ایک ماہ میں شہریوں سے ڈھائی ہزار موبائل فون چھینے گئے۔

    رپورٹ میں رواں سال کے دوران ڈکیتی کے دوران قتل کیے گئے شہریوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ یکم جنوری کو سپر ہائی وے پر پولیس اہلکار برکت دوران ڈکیتی قتل ہوا، 10 جنوری کو گلشن معمار میں دکاندار امان اللہ جاں بحق ہوا۔

    12 جنوری کو کشمیر روڈ پر شاہ رخ کو گھر کی دہلیز پر نشانہ بنایا گیا، 12 جنوری کو ہی کلفٹن میں پراپرٹی ڈیلر ویربھان قتل ہوا، اسی روز سچل کے علاقے میں مزدور عبد القدیر کا قتل ہوا۔

    14 جنوری کو سچل میں پیٹرول پمپ پر سیکیورٹی گارڈ سلطان، 16 جنوری کو اورنگی ٹاون میں سیف الرحمٰن اور 19 جنوری کو کورنگی میں بلال نامی شہری کو قتل کیا گیا۔

    25 جنوری کو نارتھ کراچی میں چوکیدار محمد علی، 6 فروری کو نارتھ کراچی میں اسامہ اور 18 فروری کو نارتھ ناظم آباد میں صحافی اطہر متین کو قتل کیا گیا۔

  • کراچی اسٹریٹ کرائم: نئے سال کے ڈیڑھ ماہ میں 11 ہزار وارداتیں، 13 قتل

    کراچی اسٹریٹ کرائم: نئے سال کے ڈیڑھ ماہ میں 11 ہزار وارداتیں، 13 قتل

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ نئے سال کے صرف ڈیڑھ ماہ میں 11 ہزار اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں ہوچکی ہیں جبکہ 13 افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ کراچی میں گزشتہ روز صحافی اطہر متین اور سیکیورٹی گارڈ کو ڈاکوؤں نے قتل کیا، ایک گارڈ 20 ہزار کی تنخواہ پر ڈاکوؤں کو روک رہا تھا جسے قتل کیا گیا۔

    حلیم عادل کا کہنا تھا کہ رواں سال صرف ڈیڑھ ماہ میں 11 ہزار وارداتیں ہوچکی ہیں، سنہ 2022 کے ڈیڑھ ماہ میں 13 افراد قتل کیے جا چکے ہیں، کراچی میں 3 ہزار 845 موبائل فون، 672 موٹر سائیکلیں اور 20 گاڑیاں چھینی گئیں۔ 6 ہزار 87 موٹر سائیکلیں اور 296 گاڑیاں چوری ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے تھانوں کی بولیاں لگتی تھیں، اب ایس ایس پی اور ڈی آئی جی بھی ٹھیکے پر دیے جا رہے ہیں۔ پولیس افسران بھتہ خوری اور منشیات کی فروخت کو فروغ دینے میں لگے ہیں۔

    حلیم عادل کا کہنا تھا کہ پبلک سیفٹی کمیشن بنایا گیا لیکن پبلک کی کوئی سیکیورٹی موجود نہیں، پولیس اور پراسیکیوشن کی نا اہلی سے ڈاکو بھی رہا ہوجاتے ہیں، جیلوں سے ملزمان فرار کروا دیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت اور سندھ پولیس مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

  • سال2021 : کراچی میں کتنی وارداتیں کہاں ہوئیں رپورٹ جاری

    سال2021 : کراچی میں کتنی وارداتیں کہاں ہوئیں رپورٹ جاری

    کراچی : شہر قائد میں گزشتہ سال2021 میں مجموعی طور پر کس علاقے میں کتنی وارداتیں ہوئیں، تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کورنگی صنعتی ایریا میں اسٹریٹ کرائم کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے،کورنگی صنعتی ایریا میں 3355شہری موبائل فون، موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں سے محروم ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق کورنگی کے علاقے زمان ٹاؤن میں3200شہریوں سے موبائل فون، گاڑیاں، رقوم اور قیمتی سامان اسلحہ کے زور پرچھین لیا گیا۔

    اس کے علاوہ سپر ہائی وے کے اطراف 2100سے زائد شہری رہزنوں اور ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹ گئے جبکہ سرجانی ٹاؤن میں 1900شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹا گیا۔

    کراچی کے علاقے عوامی کالونی میں دو ہزار سے زائد افراد کے ساتھ لوٹ مار کی وارداتیں ہوئیں، خواجہ اجمیر نگری میں1850 شہریوں کو اسلحے کے زور پر موبائل فون اور نقدی سے محروم کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق تیموریہ کےعلاقے میں 1800شہری اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کا نشانہ بنے جبکہ گلشن اقبال میں 1500 اور شارع فیصل پر بھی 1550شہریوں کو لوٹا گیا۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کراچی کے سی ویو ساحل کے تھانے کی حدود میں اسٹریٹ کرائم کی سب سے کم وارداتیں ہوئیں، یہاں گزشتہ سال صرف50لوگوں کے ساتھ لوٹ مار کی وارداتیں کی گئیں۔

  • کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کم نہ ہوسکیں، رپورٹ جاری

    کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کم نہ ہوسکیں، رپورٹ جاری

    کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کم نہ ہوسکیں، گزشتہ ماہ شہریوں کو 5 ہزار سے زائد گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور موبائل فون سے محروم کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی پی ایل سی نے ماہ اکتوبر کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق اکتوبر میں کراچی کے شہریوں سے 3468 سے زائد موبائل فون چھین لیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ماہ اکتوبر میں شہریوں سے 2374 موٹرسائیکلیں چوری اور چھینی گئیں، شہریوں کو 97 گاڑیوں سے محروم کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں: کراچی، ماہ اگست میں 36 افراد کو قتل کیا گیا، سی پی ایل سی

    دوسری جانب کراچی کے مختلف تھانوں میں موجود لاوارث موٹر سائیکلوں کی فہرست تیار کرلی گئی ہے۔

    ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ 43 موٹر سائیکلیں کراچی کے مختلف تھانوں میں موجود ہیں، مالکان دستاویزات دکھا کر موٹر سائیکلیں لے جاسکتے ہیں۔

    ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکلیں مختلف علاقوں سے چوری اور چھینی گئی تھیں۔

    واضح رہے کہ شہر قائدمیں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں شہریوں کو روزانہ موٹرسائیکل، گاڑیوں اور قیمتی اشیا سے محروم کردیا جاتا ہے۔