کراچی: شہر قائد میں امن و امان اور اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوگیا، یومیہ 2 شہری ڈکیتی مزاحمت پر زخمی ہونے لگے، رواں ماہ مزاحمت پر چار افراد قتل اور 34 زخمی ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں سندھ پولیس شہرمیں اسٹریٹ کرائم روکنےمیں مکمل طورپرناکام ہوگئی، یومیہ 2 افراد ڈکیتی مزاحمت پرزخمی ہونےلگے ، ماہ فروری میں اب تک ڈکیتی کے دوران4 افرادقتل اور 34زخمی ہوچکےہیں۔
اطلاعات کے مطابق ڈکیتی کی وارداتیں کراچی کے تمام ہی تھانوں کی حدودمیں کی گئیں، ایڈیشنل آئی جی کراچی کی ہدایت پر بنائی جانے والی اسٹریٹ واچ فورس کارکردگی دکھانےمیں مکمل ناکام ہوگئی جبکہ پولیس کی اسنیپ چیکنگ بھی بے نتیجہ ہونے لگی۔
ایڈیشنل آئی جی نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لیے واچ فورس خصوصی طور پر تیار کی تھی جس نے خاطر خواہ نتائج نہیں دیے، ہر تھانے کے ایس ایچ او2سے3گھنٹےاسنیپ چیکنگ کراتاہے۔
مزید پڑھیں: کراچی پولیس مقابلہ، مقتول طالبہ نمرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی
رواں ماہ 6 فروری کو ڈکیتی کی واردات کے باعث شاہ لطیف میں رانجھانی نامی شہری کا قتل ہوا جبکہ دو روز قبل نارتھ کراچی کے علاقے انڈا موڑ پر مسلح افراد سے فائرنگ کے تبادلے کے دوران نمرہ نامی 22 سالہ طالبہ جاں بحق ہوئی۔
قبل ازیں جنوری2018 میں شہری مقصود ڈکیتوں کےساتھ جعلی مقابلےمیں ماراگیا جبکہ اُس سے قبل ڈیفنس میں کارلفٹر گروہ کے چکر میں انتظار نامی شہری اہلکاروں کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔
دوسری جانب ایسٹ زون کے مختلف تھانوں نے اعلیٰ حکام کو کارکردگی دکھانے کے لیے نشئی افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا جس کے تحت 150 سے زائد منشیات کے عادی افراد کو گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: شاپنگ مال میں ڈکیتی کی کوشش، مزاحمت پر چوکیدار جاں بحق
ایس پی گلشن طاہر نورانی کے مطابق شارع فیصل پولیس نے30منشیات کےعادی افرادکوگرفتارکیا، 11نشیئوں کو ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ کریک ڈاؤن کامقصدمنشیات کی طلب اور رسد کے نیٹ ورک کو توڑنا اور اسٹریٹ کرائم سمیت دیگر جرائم کی روک تھام ہے کیونکہ ایسے ہی لوگ سنگین وارداتوں میں ملوث ہوتے ہیں۔