Tag: karachi university

  • پھٹنے والی پائپ لائن نے کراچی یونیورسٹی کا کروڑوں کا نقصان کر دیا، لیب میں‌ قیمتی کیمیکل ضائع

    پھٹنے والی پائپ لائن نے کراچی یونیورسٹی کا کروڑوں کا نقصان کر دیا، لیب میں‌ قیمتی کیمیکل ضائع

    کراچی: کینجھر جھیل سے کراچی کو پانی فراہم کرنے والی سائفن کی مرمت تو اتوار کو مکمل ہو گئی ہے تاہم پھٹنے والی پائپ لائن نے کراچی یونیورسٹی کا کروڑوں کا نقصان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں پانی کی لائن پھٹنے سے کروڑوں کا نقصان ہوا ہے، شعبہ کیمسٹری کے بیسمنٹ میں پانی جمع ہونے سے کیمیکل ضائع ہو گئے ہیں۔ شعبہ کیمسٹری میں زیر تعلیم طلبہ کے پریکٹیکل کے لیے اب کیمیکل دستیاب نہیں۔

    کراچی یونیورسٹی بیسمنٹ میں پانی بھرا ہوا ہے
    کراچی یونیورسٹی بیسمنٹ میں پانی بھرا ہوا ہے

    کراچی یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی بھرنے کی وجہ سے مختلف شعبوں کے بیسمنٹ میں فرنیچر، کمپیوٹر اور دیگر اشیا بھی خراب ہو گئی ہیں، ایسے میں جامعہ کے مختلف شعبوں کے بیسمنٹ سے نکاسئ آب جاری ہے۔ گلشن اقبال ٹاؤن کا عملہ بیسمنٹ سے نکاسئ آب کے کام میں آج بھی مصروف رہا، اساتذہ نے کراچی واٹر کارپوریشن سے فوری ازالے کا مطالبہ کر دیا ہے۔


    کراچی : پانی کی لائن پھٹنے سے کراچی یونیورسٹی اسٹاف کالونی کے 400 سے زائد گھر زیرآب


    جامعہ کراچی میں پانی کی 84 انچ کی برسوں کی بوسیدہ پائپ لائن پھٹ گئی تھی، واٹر کارپوریشن نے 96 گھنٹے کے مطلوبہ وقت میں مرمتی کام مکمل کیا، لائن میں شگاف منگل کے روز پڑا تھا، مرمتی کام میں 1971 کی آر سی سی لائن کے متاثرہ حصے کو تبدیل کیا گیا۔

    پانی کی پائپ لائن پھٹنے سے کراچی یونیورسٹی میں 400 سے زائد مکان اور رہائشی علاقے کی تمام سڑکیں زیر آب آگئی ہیں، گھروں میں پانی داخل ہونے سے بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، پانی جانے کی وجہ سے کئی ڈپارٹمنٹ میں تدریسی عمل بھی معطل رہا جبکہ شعبہ ٹرانسپورٹ ڈوبے ہونے کی وجہ سے طلبہ کی پوائنٹ کی بسیں بھی روانہ نہیں کی جا سکیں۔

    اسٹاف کالونی میں رہائش پذیر افراد کو اپنے قریبی عزیزوں کے گھر منتقل ہونا پڑا، کراچی یونیورسٹی میں سیلابی صورت حال ہو گئی تھی، اور سائنس فیکلٹی، ماس کمیونی کیشن، کیمسٹری، فزکس، فارمیسی، اور کمپیوٹر سائنس سمیت مختلف ڈپارٹمنٹ ڈوب گئے تھے۔

  • انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے سندھ اسمبلی سے پاس قانون ماننے سے انکار کر دیا

    انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے سندھ اسمبلی سے پاس قانون ماننے سے انکار کر دیا

    کراچی: انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے سندھ اسمبلی سے پاس قانون ماننے سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کی جامعات میں وایس چانسلرز کی تقرری کے معاملے پر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا ایک ہنگامی جنرل باڈی اجلاس منعقد ہوا، جس میں انجمن نے حکومت پر واضح کیا کہ انھیں سندھ اسمبلی سے پاس کردہ قانون منظور نہیں ہے۔

    واضح ہے کہ اساتذہ کے احتجاج کے باعث لاکھوں طلبہ حصول علم سے محروم ہیں، سندھ حکومت اور فاپواسا کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، سندھ کی سرکاری جامعات میں تدریسی عمل کے بائیکاٹ کا سلسلہ 16 جنوری سے جاری ہے۔

    17 سے زائد سرکاری جامعات میں بل کے کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے، یہ احتجاج سندھ حکومت اور سندھ کی جامعات کے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم فاپواسا سندھ چیپٹر کے تحت ہو رہا ہے۔

    پروفیسر ناگ راج کا کہنا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم مرکزیت کو ختم کرتی ہے، لیکن سندھ حکومت ترمیم کی آڑ میں مرکزیت کی جانب گامزن ہے، صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر محسن علی کا کہنا ہے کہ سندھ کی جامعات میں کمیشن پاس یا بیورو کریٹ کے وائس چانسلر کی تعیناتی قبول نہیں کریں گے۔

  • اشتعال انگیز اور دھیان بھٹکانے والے کپڑے نہ پہنیں، کراچی یونیورسٹی کا ڈریس کوڈ جاری

    اشتعال انگیز اور دھیان بھٹکانے والے کپڑے نہ پہنیں، کراچی یونیورسٹی کا ڈریس کوڈ جاری

    کراچی: جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے طلبہ کے لباس کے سلسلے میں گائیڈ لائن (ڈریس کوڈ) جاری کر دی ہے۔

    اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی میں طلبہ صاف ستھرے اور مہذب کپڑے پہنیں، اشتعال انگیز، نفرت پھیلانے والے یا دھیان بھٹکانے والے کپڑے نہ پہنیں۔

    ڈریس کوڈ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ طلبہ یونیورسٹی میں جسم کو ظاہر کرنے والے، چھوٹی آستینوں والے کپڑے نا پہنیں۔ ٹائٹ کپڑے، قابل اعتراض پرنٹ یا گرافکس والے کپڑے نہ پہنیں اور طلبہ عام چپلیں بھی نہ پہنیں۔

    جامعہ کراچی کی مشیر امور طلبہ ڈاکٹر نوشین رضا نے وضاحت کی ہے کہ ڈریس کوڈ سے متعلق نوٹیفکیشن نیا نہیں ہے، طلبہ کی رہنمائی کے لیے ڈسپلن سے متعلق نوٹیفکیشن نکالتے رہتے ہیں۔

    ڈریس کوڈ کراچی یونیورسٹی

    انھوں نے کہا یہ ایک بڑی جامعہ ہے، 45 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں، نئے داخلے ہوئے ہیں، بڑی تعداد میں طلبہ کو داخلہ ملا ہے، ان کی رہنمائی کے لیے یہ نوٹیفکیشن نکالا گیا ہے۔

    سندھ حکومت اور فپواسا کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار، 4 دن سے جامعات میں تدریس معطل

    ڈاکٹر نوشین نے کہا کراچی یونیورسٹی کے کوڈ آف کنڈکٹ میں ڈریس کوڈ مینشن ہے، طلبہ کا لباس با وقار ہونا چاہیے، طلبہ کو صرف تنبیہہ کی گئی ہے کہ کیسا لباس پہنیں، وہ اپنی مرضی اور کلچر کے لحاظ سے کوئی بھی لباس پہن سکتے ہیں۔

  • سندھ فوڈ اتھارٹی نے کراچی یونیورسٹی کے گندے کینٹینز بند کرا دیے، بھاری جرمانہ عائد

    سندھ فوڈ اتھارٹی نے کراچی یونیورسٹی کے گندے کینٹینز بند کرا دیے، بھاری جرمانہ عائد

    کراچی: سندھ فوڈ اتھارٹی نے کراچی یونیورسٹی کے گندے کینٹینز بند کرا دیے، بھاری جرمانہ بھی عائد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ فوڈ اتھارٹی کی ٹیم اچانک کراچی یونیورسٹی میں قائم کینٹینز کا معائنہ کرنے پہنچ گئی، ڈائریکٹر جنرل سندھ فوڈ اتھارٹی آغا فخر حسین بھی ٹیم کے ہمراہ تھے۔

    جامعہ کراچی کے کینٹینز کا جب معائنہ کیا گیا تو صفائی ستھرائی کی صورت حال ناقص پائی گئی، جس پر اندر قائم متعدد کینٹینوں پر جرمانے عائد کیے گئے، اور مجموعی طور پر 2 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے، گندے کینٹینوں کو سندھ فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے سر بمہر بھی کر دیا ہے جو صفائی ستھرائی کی صورت حال بہتر نہ ہونے تک بند رہیں گی۔

    اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل سندھ فوڈ اتھارٹی نے وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی سے ملاقات بھی کی، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی یونیورسٹی میں قائم کینٹینز سندھ فوڈ اتھارٹی کے قوانین پر عمل کریں گی، اور معروف فوڈ چینز کو بھی جامعہ کراچی میں کینٹینز قائم کرنے کی جگہ فراہم کی جائے گی۔

    فیصلے کے مطابق فوڈ چینز کی جانب سے اعلیٰ معیار کی حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق کینٹینز قائم کیے جائیں گے، اور اس سلسلے میں سندھ فوڈ اتھارٹی کراچی یونیورسٹی کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔

  • جامعہ کراچی میں اساتذہ کا بائیکاٹ جاری، 46 ہزار سے زائد طلبہ تدریس سے محروم

    جامعہ کراچی میں اساتذہ کا بائیکاٹ جاری، 46 ہزار سے زائد طلبہ تدریس سے محروم

    کراچی: جامعہ کراچی میں اساتذہ کا بائیکاٹ جاری ہے، جس کی وجہ سے 46 ہزار سے زائد طلبہ تدریس سے محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا مطالبات کی منظوری کے لیے کلاسز کا مکمل بائیکاٹ جاری ہے، صبح کی کلاسوں کے بائیکایٹ کا دوسرا جب کہ شام کی کلاسز کا 11 واں روز ہے۔

    انجمن اساتذہ کراچی یونیورسٹی کے احتجاج کے باعث چھیالیس ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔

    انجمن کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک بائیکاٹ جاری رہے گا، ان کا مطالبہ ہے کہ شام کی کلاسوں کے اساتذہ کے بقایات ادا کیے جائیں، اور صبح کی کلاسوں کے اساتذہ کو ایڈہاک ریلیف بھی ادا کیا جائے۔ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے اضافہ شدہ تنخواہ بھی نہیں دی جا رہی ہے۔

    ادھر انتظامیہ جامعہ کراچی نے کہا ہے کہ اساتذہ کی ایم فل اور پی ایچ ڈی فیس معاف کر دی گئی ہے، اور ایک سال میں ساڑھے گیارہ کروڑ روپے ادا کیے جا چکے ہیں، انتظامیہ نے کہا کہ اساتذہ مالی وسائل کی صورت حال کو بھی مد نظر رکھیں۔

    انتظامیہ نے انجمن اساتذہ سے اپیل کی ہے کہ مسائل کا حل مذکرات کے ذریعے نکالا جائے بائیکاٹ کے ذریعے نہیں، کیوں کہ تدریس کو معطل کرنا طلبہ کا نقصان ہے۔

  • کراچی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی لا پر پابندی، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا

    کراچی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی لا پر پابندی، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا

    کراچی:‌ جامعہ کراچی میں پی ایچ ڈی لا پر پابندی کیس میں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی لا پر پابندی کے کیس میں طلبہ نے پابندی کے خلاف درخواست دائر کی ہے، اور کہا ہے کہ پی ایچ ڈی/ ایل ایل ایم پر پابندی سے ان کے کئی سال متاثر ہوں گے، جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

    درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی رپورٹ پر سال 2014 سے 2020 تک داخلے خلاف ضابطہ قرار دیے گئے ہیں، جب کہ اس عرصے کے دوران داخلے انٹرویو بیسڈ تھے، جب ٹیسٹ شرط ہی نہیں تھا تو اس بنیاد پر داخلے کیوں خلاف ضابطہ قرار دیے گئے۔

    عدالت کو فریق مخالف کی جانب سے بتایا گیا کہ پرانے داخلوں کو خلاف ضابطہ اور نئے داخلوں پر پابندی عدالتی فیصلے پر لگائی گئی، ہائی کورٹ نے ایچ ای سی کی رپورٹ پر یہ پابندی عائد کی تھی، ایچ ای سی رپورٹ کے مطابق ایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی کے داخلے میں ٹیسٹ نہیں ہوئے، طلبہ کو پی ایچ ڈی کرانے کے لیے میسر اساتذہ بھی درکار قابلیت پر پورا نہیں اترتے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے، اور سماعت ملتوی کر دی۔

    ادھر سندھ ہائیکورٹ میں اردو فیڈرل یونیورسٹی میں فیسوں کے اضافے کے کیس میں عدالت نے طالب علم مزمل کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر تے ہوئے آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کر لیے ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق اردو فیڈرل یونیورسٹی کے شعبہ قانون کی فیسوں میں 50 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جب کہ قانون کے مطابق سالانہ زیادہ سے زیادہ 10 فی صد اضافہ ہو سکتا ہے، عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کوئی نوٹیفکیشن یا آرڈر ہے فیسوں کے اضافے سے متعلق، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نوٹیفیکیشن نہیں زبانی کہا گیا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ زبانی کلامی کے معاملات پر کیسے نوٹس کر سکتے ہیں، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اردو فیڈرل یونیورسٹی نے دیگر شعبوں کے فیسوں میں اضافہ کیا ہے، فیسوں کے اضافے سے غریب طلبہ کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

  • جامعہ کراچی کو داخلوں کے لیے امریکا، چین و دیگر ممالک سے بھی طلبہ کی درخواستیں موصول

    جامعہ کراچی کو داخلوں کے لیے امریکا، چین و دیگر ممالک سے بھی طلبہ کی درخواستیں موصول

    کراچی: جامعہ کراچی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگراموں کے داخلوں میں غیر ملکی طلبہ بھی دل چسپی لینے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے ایم فل / پی ایچ ڈی پروگرامز کے داخلوں میں غیر ملکی طلبہ کی دل چسپی سامنے آئی ہے، اس سال ہونے والے داخلوں کے لیے امریکا، چین اور دیگر ممالک کے طلبہ کی جانب سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

    ایم فل / پی ایچ ڈی پروگراموں میں داخلوں کے لیے کراچی یونیورسٹی کو غیر ملکی طلبہ و طالبات کی جانب سے 12 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

    شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کے مطابق جامعہ کراچی کے پروگراموں میں داخلوں کے لیے درخواست جمع کرانے والوں میں 4 یمنی، 3 چینی، 2 افغانی جب کہ امریکا، سوڈان اور بنگلا دیش سے ایک ایک طالب علم شامل ہے۔ جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں گزشتہ برس ایک اطالوی طالب علم نے بھی داخلہ لیا تھا، جس کا کورس ورک مکمل ہو چکا ہے۔

    جامعہ کراچی اور چین کی سچوان نارمل یونیورسٹی نے پوسٹ گریجویٹ پروگرام کے لیے کوسپروائزر کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے، ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں جامعہ کراچی چند مخصوص شعبہ جات کے طلبہ ’چینی کوسپروائزر‘ کا انتخاب کر سکیں گے، اگلے مرحلے میں بتدریج دیگر شعبہ جات کے طلبہ بھی چینی کوسپروائزر کا انتخاب کر سکیں گے۔

  • جامعہ کراچی کے طالب علم ثاقب کے اغوا کا مقدمہ درج، 5 افراد گرفتار

    جامعہ کراچی کے طالب علم ثاقب کے اغوا کا مقدمہ درج، 5 افراد گرفتار

    کراچی: جامعہ کراچی کے طالب علم ثاقب کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا گیا، 5 افراد گرفتار کر لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جامعہ کراچی میں طالب علم ثاقب کے اغوا کا مقدمہ تھانہ مبینہ ٹاؤن میں سرکار کی مدعیت میں درج کر کے ملزم عبد الرشید سمیت 5 ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا۔

    ملزمان نے جامعہ کراچی کے طلبہ کے احتجاج کے بعد مغوی طالب علم کو چھوڑا تھا۔

    ایف آئی آر کے مطابق ملزم عبدالرشید نے بتایا کہ گاڑی کی ٹکر ہونے کی وجہ سے اس کے بیٹے کا جھگڑا ہوا تھا، بیٹے نے مجھے فون کر کے جامعہ کراچی بلایا، جب میں اپنے دوستوں کے ہمراہ جامعہ کراچی آیا۔

    جامعہ کراچی میں شعبہ اردو کے طالبعلم کو نامعلوم افراد زبردستی اپنے ساتھ لے گئے، طلبا کا احتجاج

    واضح رہے کہ پولیس حکام نے بتایا تھا کہ کراچی یونیورسٹی میں کالے شیشوں والی ایک گاڑی یونیورسٹی کے پوائنٹ سے ٹکرائی تھی، حادثے کے بعد جھگڑا ہوا جس میں مار پیٹ بھی کی گئی۔ کچھ دیر بعد تین افراد پہنچے اور جھگڑے میں ملوث طالب علم ثاقب کو ساتھ لے گئے، تاہم رینجرز اہل کاروں نے تینوں کو پکڑ کر طالب علم کو چھڑا لیا۔

  • کراچی یونیورسٹی کے قریب جھگیوں میں آگ لگ گئی

    کراچی یونیورسٹی کے قریب جھگیوں میں آگ لگ گئی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی سب سے بڑی درسگاہ جامعہ کراچی کے قریب قائم خیمہ بستی میں آگ لگ گئی، آگ بجھانے کی کوششیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے قریب جھگیوں میں آگ لگ گئی، فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ 2 گاڑیاں آگ بجھانے کے لیے روانہ ہوگئیں۔

    فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جھگیوں میں خانہ بدوش افراد رہائش پذیر ہیں، آگ لگتے ہی مکینوں نے سامان بچا کر محفوظ مقام پر منتقل کرنا شروع کردیا۔

    خیال رہے کہ آج صبح ہی خیرپور کے علاقے کوٹ ڈیجی کی خیمہ بستی میں قائم عارضی اسکول کو نامعلوم افراد نے آگ لگا دی تھی۔

    نامعلوم افراد نے رات گئے خیمہ بستی میں قائم اسکول کو آگ لگائی۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ خیمہ اسکول میں رکھی کتابیں اور دیگر سامان بھی جل گیا۔

  • کراچی یونیورسٹی حملہ کیس میں اہم دہشت گرد گرفتار

    کراچی یونیورسٹی حملہ کیس میں اہم دہشت گرد گرفتار

    کراچی: کراچی یونیورسٹی حملہ کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے اہم ملزم کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال سے گزشتہ روز سی ٹی ڈی نے ایک دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کا کراچی یونیورسٹی کی خود کش بمبار کے شوہر ہیبتان سے رابطہ تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو ٹیکنیکل اور دیگر شواہد کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار ملزم سے ابتدائی تفتیش مکمل کر لی گئی، اسے کراچی یونیورسٹی خود کش دھماکے سے قبل بلوایا گیا تھا۔

    وزیراعلیٰ سندھ کی چین کو کراچی یونیورسٹی واقعہ کی تفتیش میں مدد کی پیشکش

    ملزم گلبائی میں 2 چینی انجنیئرز کے قتل میں بھی ملوث ہے، اس نے افغانستان سے دھماکا خیز مواد بنانے کی تربیت یافتہ حاصل کی، ملزم کا تعلق کالعدم قوم پرست جماعت سے ہے اور یہ کئی مقدمات میں مطلوب تھا۔