Tag: karachi university

  • جامعہ کراچی کے لاپتہ ایسوسی ایٹ پروفیسر محمد اسماعیل واپس گھر پہنچ گئے

    جامعہ کراچی کے لاپتہ ایسوسی ایٹ پروفیسر محمد اسماعیل واپس گھر پہنچ گئے

    کراچی : جامعہ کراچی کےلاپتہ ایسوسی ایٹ پروفیسرمحمد اسماعیل گھرپہنچ گئے، پروفیسر محمد اسماعیل15ستمبر کو لاپتہ ہوئے تھے ۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے لاپتہ ہونے والے ایسوسی ایٹ پروفیسر محمد اسماعیل 18 روز بعد واپس گھر پہنچ گئے، ایسوسی ایٹ پروفیسر محمد اسماعیل کا تعلق شعبہ اصول دین سے ہے ۔

    اہلخانہ کا کہنا تھا کہ پروفیسر محمد اسماعیل15ستمبر کو لاپتہ ہوئے تھے، ان کی گمشدگی سے متعلق اہلخانہ نے جامعہ کے سیکیورٹی ایڈوائزر کو درخواست بھی دی تھی

    ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اسماعیل کی اہلیہ آمنہ اسماعیل نے بتایا کہ 14 ستمبر کی رات کو نامعلوم افراد میرے شوہر کو گھر سے زبردستی لے گئے تھے، میں نے کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور  ڈین فیکلٹی آف اسلامک لرننگ کو درخواست دی تھی لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے

    اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جامعہ کراچی کے طلبہ کا ریکارڈ تفتیشی اداروں کو دینے کا فیصلہ

    جامعہ کراچی کے طلبہ کا ریکارڈ تفتیشی اداروں کو دینے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے تمام تعلیمی اداروں کے سیکورٹی آڈٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا، جامعہ کراچی کے طلبہ کاریکارڈ تفتیشی اداروں کو فراہم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کا ماسٹر مائنڈ انصار الشریعہ کا سروش صدیقی جامعہ کراچی کا طالب علم نکلا، جس کے بعد سندھ حکومت نے تمام تعلیمی اداروں کے سیکورٹی آڈٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    زرائع کا کہنا ہے وزیر اعلی سندھ نے سیکورٹی آڈٹ کرانے سے متعلق تجاویز کی منظور ی دے دی ہے، سیکیورٹی آڈٹ کے مطابق تمام طالب علموں کا ریکارڈ یکجا کیا جائے گا، داخلہ لینے والے طالب علموں کا بیک گراؤنڈ بھی چیک کیا جائے گا۔

    سیکیورٹی آڈٹ کے ذریعے نئی داخلہ پالیسی تشکیل دی جائے گی، دیگر ملکوں اور شہروں سے آئے طلبہ کا ریکارڈ الگ کیا جائے گا، طلبہ کا ریکارڈ کاؤنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سے شیئر کیا جائے گا جبکہ سی ٹی ڈی میں ریکارڈ سے متعلق باقاعدہ سیل بھی قائم کیا جائے گا۔

    دوسری جانب جامعہ کراچی کے طلبہ کا ریکارڈ تفتیشی اداروں کو دینے کا فیصلہ کر لیا گیا، منظوری کیلئے وائس چانسلر نے اکیڈمک کونسل کا اجلاس طلب کرلیا، طلبہ سے مقامی پولیس اسٹیشن کاسرٹیفکیٹ بھی لیاجائے گا، جس کی منظوری بھی اکیڈمک کونسل کےاجلاس میں لی جائے گی۔

    ذرائع جامعہ کراچی کے مطابق انتہاپسندانہ اقدامات اور دہشت گردی کے واقعات میں طلبہ کے ملوث ہونے پر فیصلہ کیاگیا جبکہ

    جامعہ کراچی کی رہائشی اسٹاف کالونی کی تلاشی بھی لی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن قاتلانہ حملے میں بچ گئے، گارڈ جاں بحق


    گذشتہ روز خواجہ اظہار الحسن پر حملے میں ملوث دہشتگرد تنظیم انصارالشریعہ کے ترجمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار پر تین روز قبل عیدالاضحٰی کی نمازکے بعد حملہ کیا گیا تھا، جس میں وہ بال بال بچ گئے تھے، حملے میں خواجہ اظہارالحسن کا پولیس گارڈ اورایک بچہ جاں بحق ہوئے تھے، انصارالشریعہ نےخواجہ اظہارپرحملےکی ذمےداری قبول کی تھی۔

    انصار الشریعہ کا مرکزی کمانڈر اور خواجہ اظہار پر حملے کا ماسٹرمائنڈ عبدالکریم سروش صدیقی زخمی حالت میں فرار ہوگیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • عدم برداشت کے خلاف لوگوں‌ کا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا، مقررین

    عدم برداشت کے خلاف لوگوں‌ کا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا، مقررین

    کراچی: مقررین نے کہا ہے کہ معاشرے میں عدم برداشت دن بدن بڑھتا جارہا ہے، ملک میں سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے اقلیتوں کو ملک میں مساوی حقوق دینا ہوں گے،تعلیمی نظام میں مذہبی تفریق کو ختم کرنا ضروری ہے تاکہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلتیوں کے درمیان مذہبی ہم آہنگی اور بہتر تعلقات کو فروغ دیا جاسکے، عدم برداشت کے خاتمہ کے لیے سوسائٹی کے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر سید جعفر احمد، سینئر صحافی وسعت اللہ خان،مذہبی اسکالر خورشید ندیم، اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالد مسعود، رومانہ بشیر، سید احمد بنوری، ڈاکٹرخالدہ غوث نے پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی جانب سے ’’ سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری میں اساتذہ کا کردار‘‘ کے عنوان سے مقامی ہوٹل میں منعقدورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ورکشاپ کی صدارت سینئر صحافی غازی صلاح الدین نے کی۔

    ڈاکٹر جعفر احمد کا کہنا تھا کہ نظری ایشوز سے استاد معاشرے کی اور نصاب ریاست کی نمائندگی کررہا ہے، ہمارے معاشرے میں عدم برداشت بہت بڑھ گیا ہے، ریاستی آئین کے ذریعے معاشرے کو اسلامی بنانے کی کوشش ہوتی ہے, سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری ماضی کی نسبت اب نہ ہونے کے برابر ہے، ماضی میں لوگوں میں برداشت کامادہ موجودتھالیکن اب تحمل،بردباری،اقلیتوں کے ساتھ مذہبی رواداری کاعنصرختم ہوتاجارہا ہے۔

    عدم برداشت اور میڈیا کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وسعت اللہ خان کا کہنا تھا کہ آئین ہمیں بہت سارے بنیادی حقوق دیتا ہے، تعلیم،صحت،بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کاحق آئین نے دیا کسی بھی ملک کی ریاست 100 فیصد اس کی پاسداری نہیں کرتی آئین بنانے والے ایک ہاتھ سے حقوق فراہم کرتے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے اسے واپس بھی لے لیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیا ہر چیز کو سو فیصد ہائی لائٹ نہیں کرتا، میڈیا کو جو حقیقت میں نظر آرہا ہے وہ اسے بھی مکمل نہیں دکھاتا سچ سننے، کہنے اور بولنے کا حوصلہ نہ ہونے کی وجہ سے معاشرے میں مسائل بڑھ رہے ہیں، اقلیتوں کودرپیش مسائل پرکوئی بات کرنے کوتیار نہیں ہے۔

    رومانہ بشیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو سوئپر،پلمبر اور کلینر کی نوکریاں دی جاتی ہیں ملک میں کسی بھی اعلیٰ عہدوں پر انہیں ملازمتیں فراہم نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے اقلیتوں میں احساس کمتری کاعنصرپایاجاتاہے، قائداعظم محمدعلی جناح نے 11 اگست کی آخری تقریر میں پاکستان کے تمام لوگوں کےلیے برابری کے حقوق کی بات کی، 70سال بعد بھی اقلیتوں کا سوال یہی ہے کہ ہمیں کب برابری کے حقوق ملیں گے۔

    اس موقع پر سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ اگر اسلام عالمگیر مذہب ہے تو اس میں گنجائش پیدا کرنا ہوگی، مسلم امہ کےلیے موجودہ فکری چیلنج یہ ہے کہ کیاآپ الگ رہناچاہتے ہیں یاساری دنیاکے ساتھ رہنے کو ترجیح دیں گے، ماضی میں لوگوں غیرمسلموں کے علاقوں سے مسلم آبادیوں کی جانب ہجرت کرتے تھے، آج صورتحال اس کے برعکس ہے،مذہبی منافرت کے خاتمہ کے لیے مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔

    ورکشاپ سے سینئر صحافی سبوخ سید،راناعامر،محمداسماعیل خان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

  • کراچی: ایم اے پرائیوٹ  کا ملتوی ہونیوالا پرچہ کل ہوگا

    کراچی: ایم اے پرائیوٹ کا ملتوی ہونیوالا پرچہ کل ہوگا

    کراچی : جامعہ کراچی کے غیر تدریسی عملے کی ہڑتال کے باعث ایم اے پرائیوٹ کے امتحانات ملتوی کردیئے گئے، جس کے بعد آج ہونے والا پرچہ کل لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے غیر تدریسی عملے کی ہڑتال کے باعث ایم اے پرائیوٹ کے آج ہونے والے امتحانات ملتوی ہوگئے۔

    ناظم امتحانات کے مطابق متعلقہ عملے کا پرچے کی پرنٹنگ سے انکار کرنے پر آج ایم اے پرائیوٹ سال آخر کا آخری پرچہ نہ ہوسکا، غیرتدریسی عملے نے چھٹیوں کا الاؤنس نہ ملنے پر ہڑتال کردی ہے۔

    غیر تدریسی عملے کا کہنا ہے کہ جمعرات کے امتحانات کے لیے نہ پرچہ چھپے گا اور نہ امتحان ہونگے، وائس چانسلر نے ہماری چھٹیوں کے عیوض معاوضہ کے مطالبات تسلیم نہیں کیے، مطالبات کی منظوری تک ہڑتال جاری رہے گی ۔

    بعد ازاں جامعہ کراچی نے ملتوی ہونے والا پرچہ کل لینے کا اعلان کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • تعلیم یافتہ نوجوان ملک کا روشن مستقبل ہیں ‘ ڈی جی رینجرز سندھ

    تعلیم یافتہ نوجوان ملک کا روشن مستقبل ہیں ‘ ڈی جی رینجرز سندھ

    کراچی: ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید کا کہنا ہے کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، ان کی حفاظت ہماری اولین ترجیجی ہے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ہی پاکستان کی ترقی میں اہم کردارادا کرنا ہے.

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نےجامعہ کراچی میں منعقد سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبا ملک کا مستقبل ہیں تعلیمی یافتہ نوجوانوں کو ہی پاکستان کی ترقی میں کردارادا کرنا ہے، نوجوان ہمارا مستقبل ہیں ، ان کی بہتر تربیت اور حفاظت ہماری اولین ترجیجی ہے ، لہذا اس سلسلے میں جامعہ کراچی سمیت تمام تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی بہتربنائی جائے گی.

    انہوں کہا کہ کراچی کے شہریوں کے تعاون سے شہر میں امن بحال ہوا ہے ، باہمی تعاون سے ہی کراچی آپریشن جاری ہے، انہوں کہا کہ دیر پا امن کے قیام تک کراچی آپریشن جاری رہے گا، طالب علم اور کراچی کے شہری قانون نافذ کرنیوالےاداروں سےتعاون کریں، تاکہ شہر قائد امن کا گہوراہ بنے ، کیونکہ کراچی آدھا پاکستان ہے اور وطن عزیز کا معاشی حب ہے، کراچی میں قیام امن سے پاکستان کی ترقی مشروط ہے۔

    اس موقع پرڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے جامعہ کراچی مدعو کرنے پروائس چانسلراوررجسٹرار کا شکریہ بھی ادا کیا.

  • جامعہ کراچی سنگین مالی بحران کا شکار، اساتذہ در بدر

    جامعہ کراچی سنگین مالی بحران کا شکار، اساتذہ در بدر

    کراچی: سندھ کی سب سے بڑی اور بین الاقوامی جامعات کی فہرست میں شامل کراچی یونیورسٹی سنگین مالی بحران کا شکار، پینل کے اسپتالوں نے بقایا جات ادا نہ کرنے پر اساتذہ کا علاج کرنے سے معذرت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی شدید مالی بحران کے شکار کے بعد یونیورسٹی کا اکاؤنٹ صفر تک ہوگیا، فنڈز کی عدم فراہمی پر انتظامیہ کی جانب سے پینل کی فہرست میں موجود اسپتالوں کو بقایا جات کی ادائیگی نہیں کی گئی جس کے باعث اسپتالوں نے اساتذہ کا علاج کرنے سے صاف انکار کردیا۔

    جامعہ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’’ہائر ایجوکیشن کمیشن نے گرانٹ روک کر مادرِ علمی کے اساتذہ کو مشکلات میں دھکیل دیا، جس کے بعد قوم کا مستقبل سنوانے والی یونیورسٹی کا اپنا مستقبل تاریک ہورہا ہے‘‘۔

    پڑھیں:  جامعہ کراچی پوائنٹ بسوں کے کرایوں میں اضافے کیخلاف احتجاج

    یاد رہے فنڈز کی کمی کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ نے اساتذہ کو سالانہ چھٹیوں (لیو انکیشمنٹ) کی ادائیگی بھی روک دی گئی تھی تاہم اب انتظامیہ نے علاج و معالجے کے لیے فنڈز بھی روک لیے گئے۔

    جامعہ کراچی کے اساتذہ کو لیو انکیشمنٹ کی مد میں 2 کروڑ روپے کی ادائیگی التواء کاشکار ہے جس کی وجہ سےجامعہ کے اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ شدید متاثر ہے۔ اس تمام تر صورتحال میں طالب علم بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

    سالانہ چھٹیوں کی رقم کی ادائیگی نہ ہونے پر جامعہ کراچی میں موجود اساتذہ کی یونین (ٹیچرز ایسوسی ایشن) کی جانب سے ایڈمن دفتر کے باہر احتجاج بھی کیا گیا تھا، مظاہرین نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مالی بحران کا نوٹس لینے اور اسے فوری حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

  • جامعہ کراچی ون ٹائم اسپیشل چانس امتحان 2016،امتحانی فارم جمع کرانے کی تاریخ کا اعلان

    جامعہ کراچی ون ٹائم اسپیشل چانس امتحان 2016،امتحانی فارم جمع کرانے کی تاریخ کا اعلان

    کراچی : جامعہ کراچی نے ون ٹائم اسپیشل چانس امتحان برائے 2016 کے تحت امتحانی فارم جمع کرانے کی تاریخ کا اعلان کردیا ہے.

    جامعہ کراچی کے سیمسٹر ایگزامینیشن سیکشن نے اعلامیہ جاری کیا ہے، جس کے مطابق 1974 سے تاحال جامعہ کراچی کے ایسے طلبہ جن کا جامعہ کراچی میں مارننگ و ایوننگ اور الحاق شدہ کالجز کے تحت کا انرولمنٹ ختم ہوچکا ہے یا وہ ایک یا زائد کورس میں فیل ہونے کے باعث اپنا ڈگری کورس مکمل نہیں کرسکے ہیں تو وہ ون ٹائم اسپیشل چانس امتحان برائے 2016 کے تحت 22 اگست کو منعقد ہونے والے امتحان میں شرکت کر سکتے ہیں۔

    اس سلسلے میں مارننگ کے طلبہ امتحانی فارم سیمسٹر سیل میں موجود کاؤنٹر جبکہ ایوننگ پروگرام کے طلبہ ڈائریکٹوریٹ آف ایوننگ پروگرام اور الحاق شدہ کالجز کے طلبہ اپنے متعلقہ کالجز سے امتحانی فارم حاصل کر سکتے ہیں۔

    اعلامیہ کے مطابق طلبہ اپنے امتحانی فارم متعلقہ شعبے کے سربراہ، ڈائریکٹر اور انچارج سے تصدیق کرانے کے بعد 9 اگست 2016 تک جمع کراسکتے ہیں جبکہ الحاق شدہ کالجز کے طلبہ اپنے متعلقہ کالجز میں بزریعہ پے آرڈرفارم اور فیس جمع کراسکتے ہیں۔

  • جامعہ کراچی کے غیر حاضر ملازمین کا ریکارڈ طلب

    جامعہ کراچی کے غیر حاضر ملازمین کا ریکارڈ طلب

    کراچی : جامعہ کراچی کی انتطامیہ نے غیر حاضر ملازمین کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے، گھروں میں رہ کر تنخواہیں بٹورنے والوں کی سخت پکڑ ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق گھوسٹ اساتذہ کے بعد جامعات میں موجود گھوسٹ ملازمین کی تلاش شروع کردی گئی ہے، رجسٹرار جامعہ کراچی نے تمام شعبہ جات کے سربراہان کو ہدایت کی ہے کہ تمام شعبے غیرحاضر ملازمین کی فہرست اور چھٹیوں کا ریکارڈ فراہم کریں۔

    جامعہ کے رجسٹرار نے نوٹی فکیشن جاری کیا ہے کہ جو بھی ملازمین کافی عرصے سے چھٹیوں پر ہیں یا پھر بغیر اطلاع یا پیشگی منظوری کے غائب ہیں، ان تمام ملازمین کی تفصیلات 18جولائی تک رجسٹرار آفس میں جمع کروادیں تاکہ یہ تفصیلات وائس چانسلر کو ارسال کی جاسکیں۔

    ذرائع کے مطابق جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان گھوسٹ ملازمین کی پشت پناہی کرتے تھے جس کا گھوسٹ ملازمین بھر پور فائد اٹھا رہے تھے۔

  • جانوروں کے حقوق کے لئے سرگرم تنظیم کی کتوں کو بچانے کے لئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سے ملاقات

    جانوروں کے حقوق کے لئے سرگرم تنظیم کی کتوں کو بچانے کے لئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سے ملاقات

    کراچی : جانوروں کے حقوق کے لئے سرگرم تنظیم Pakistan Animal Welfare Society کے اراکین نے جامعہ کراچی میں آوارہ کتوں کو بچانے کے لئے شیخ الجامعہ ڈاکٹر قیصر سے ملاقات کی۔

    ملاقات کا انعقاد سیم ستار نامی جانوروں سے محبت کرنے والے ایکٹویسٹ نے کیا جو کہ آوارہ کتوں کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کے لئے سرگرم ہیں۔

    جامعہ کراچی گزشتہ کئی سال سے آوارہ کتوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے انہیں زہردینے ہے یا پھرگولی مارنے کا طریقہ استعمال کرتی ہے۔

    جانوروں کے حقوق کی تنظٰیم نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے درخواست کی کہ یونیورسٹی نے ان آوارہ کتوں کو قتل کرنے کے بجائے انہیں اڈاپٹ کرکے ان کی ویکسینیشن کرائے اور ان کی افزائشِ نسل کی روک تھام کے اقدامات کرے۔

    تنظیم کے ارکان کا کہنا تھا کہ اس طریقے سے نا صرف یہ کہ کچھ عرصے میں یونیورسٹی میں کتوں کی آبادی کم ہوجائے گی بلکہ کیمپس سے باہر کے آوارہ کتوں کا داخلہ بھی بند ہوجائے گا۔

    تنظیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طریقہ کار استعمال سے یونیورسٹی میں موجود آوارہ کتے بے ضرر ہو جائیں گے اور طلبہ اور
    اسٹاف ان سے محفوظ رہیں گے۔

    شیخ الجامعہ ڈاکٹر قیصر کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کا خیرمقدم کیا اور اس بات سے اتفاق کیا کہ کتوں کو قتل کرنا ظالمانہ ہے۔

  • جامعہ کراچی: دو پروفیسروں کے قتل کیس میں اہم انکشافات

    جامعہ کراچی: دو پروفیسروں کے قتل کیس میں اہم انکشافات

    کراچی: ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے پروفیسر شکیل اوج اور پروفیسر وحیدالرحمان کے قتل میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال ہوا۔

     اس بات کا انکشاف وحید الرحمان کے قتل میں ہونے والے اسلحے کی فارنزک رپورٹ میں سامنے آیا جس کے بعد تفتیشی اداروں نے پروفیسر شکیل اوج کے قتل کے الزام میں گرفتار ٹارگٹ کلر منصور سے دوبارہ پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔

     ذرائع کے مطابق گرفتار ٹارگٹ کلر منصور نے دوران تفتیش پولیس حکام کو بتایا کہ پروفیسرز شکیل اوج اور دیگرافراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ایک ہی پانچ رکنی گروہ شامل تھا۔

    \پروفیسر شکیل اوج کے قتل میں ملوث فہیم اور احتشام کو جانتا ہوں باقی دو کے بارے میں معلومات نہیں ملزم منصور نے بتایا کہ کہ وہ شکیل اوج کو نہیں جانتا تھا قتل کے حوالے سے سارے احکامات فہیم کو بیرونی ملک سے ملتے تھے۔

     پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم منصور کے دیگر چار ساتھیوں کی گرفتار ی کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔