Tag: Karak incident

  • کرک واقعہ ،  پاکستان نے اقلیتوں پر غیر ضروری بھارتی دعوے مسترد کردیئے

    کرک واقعہ ، پاکستان نے اقلیتوں پر غیر ضروری بھارتی دعوے مسترد کردیئے

    اسلام آباد: کرک میں مندر جلائے جانے کے معاملے پر پاکستان نے اقلیتوں پر غیر ضروری بھارتی دعوے مسترد کردیئے اور کہا کہ بھارت خود اپنے ملک میں  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ نے کرک میں مندر جلائے جانے کے معاملے پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں پر غیر ضروری بھارتی دعوے مسترد کرتے ہیں، یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ بھارت پاکستان میں اقلیتوں پر ہرزہ سرائی کررہا ہے، بھارت خود اپنے ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دے۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی اقلیتوں کیخلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے، بھارت نے شہریت بل اور 2002میں گجرات میں مسلمانوں  کا قتل عام کیا، بابری مسجد پرحملہ،اس میں ملوث کرداروں کو بری کروایا اور کووڈ19میں مسلمانوں پر وبا پھیلانے کے الزامات لگائے گئے۔

    ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنی اقلیتوں کےخلاف ریاستی سطح پرامتیاز برت رہا ہے، پاکستان، بھارت میں اقلیتوں کےحقوق کے حوالے سے واضح فرق ہے۔

    کرک واقعے کے حوالے سے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کرک میں مندر جلانے والے افراد کو فوری گرفتار کرلیا گیا ہے اور حکومت نے مندرکی تعمیرنو کے احکامات جاری کردیے جبکہ اعلیٰ عدلیہ اس حادثےکانوٹس لےچکی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی اعلیٰ سایسی قیادت نےبھی مندرجلانےکی مذمت کی جبکہ بھارت ریاستی سطح پراقلیتوں سےامتیازی سلوک روا رکھےہوئے ہے۔

  • کرک واقعہ ، ماسٹرمائنڈ مولاناشریف سمیت 36 افراد  گرفتار

    کرک واقعہ ، ماسٹرمائنڈ مولاناشریف سمیت 36 افراد گرفتار

    اسلام آباد : کرک واقعے کے ماسٹرمائنڈ مولانا شریف سمیت 36 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ، کرک میں مشتعل ہجوم نے ہندو بزرگ کی سمادھی مزار میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کردیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کرک واقعے کے سخت نوٹس کے بعد ماسٹرمائنڈ مولاناشریف سمیت 36 افراد گرفتار کرلیا گیا ہے ، ملوث تمام افرادکےساتھ قانون کےمطابق سختی سےنمٹا جائے گا اور ان کوقرارواقعی سزائیں دلائی جائیں گی، تمام مذہبی اقلیتوں کوتحفظ فراہم کرناحکومتی ذمہ داری ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کوچاہےوہ کسی بھی سیا سی یامذہبی جماعت سے ہو، کسی بھی مذہب کےمقدس مقامات کی بےحرمتی کی اجازت نہیں، کرک واقعہ دراصل پاکستان کوبدنام کرنے کے لئے کیا گیا ، واقعےکےپیچھےوہ ہیں جن کوڈس انفولیب نے ایکسپوز کیا۔

    یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں مشتعل ہجوم نے ہندو بزرگ کی سمادھی مزار میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کردیا تھا، واقعہ کرک کے دور دراز علاقے ٹیری ٹاؤن میں پیش آیا تھا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس گلزار احمد نے کرک میں مندر کو آگ لگانے کے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 4 جنوری کو واقعے کی رپورٹ طلب کی۔