Tag: Karanataka

  • بھارت: طلبہ کی نماز پڑھنے کی ویڈیو وائرل، طیش میں آئے ہوئے ہندوؤں نے کیا کیا؟

    بھارت: طلبہ کی نماز پڑھنے کی ویڈیو وائرل، طیش میں آئے ہوئے ہندوؤں نے کیا کیا؟

    کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک اسکول میں بچوں کو نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت دینے پر ہیڈ مسٹریس کو معطل کر دیا گیا۔

    پڑوسی ملک بھارت میں ہندو انتہا پسندی عروج پر ہے، آئے دن مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندانہ کارروائیوں کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں۔

    کرناٹک کے کولار ضلع میں ایک سرکاری اسکول کی ہیڈ مسٹریس کو حکام نے مبینہ طور پر اس کے طلبہ کے بہترین مفاد میں کام کرنے پر معطل کر دیا۔

    اسکول ہیڈ مسٹریس اوما دیوی کو اس لیے معطل کیا گیا کیوں کہ انھوں نے طلبہ کو اسکول میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دی تھی لیکن اس دوران کسی نے اس کی ویڈیو بنا لی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

    یہ واقعہ ریاست کرناٹک میں پیش آیا، جہاں اسکول میں بچوں کی نماز پڑھنے کی وڈیو وائرل ہوئی تھی، ویڈیو دیکھ کر ہندو انتہا پسند بِلبِلا اُٹھے اور اسکول پر دھاوا بول دیا۔

    انتہا پسند ہندوؤں نے محکمہ تعلیم پر ٹیچر کو نکالنے کے لیے دباؤ ڈالا اور ٹیچر کے خلاف کارروائی پر مجبور کر دیا۔

    محکمہ تعلیم نے بھی انتہا پسند ہندوؤں کے آگے ہتھیار ڈال دیے اور طلبہ کو اسکول میں نماز جمعہ کی اجازت دینے پر اوما دیوی کو معطل کر دیا۔

  • بھارت: سرکاری کالج کا باحجاب لڑکیوں کے خلاف شرمناک قدم

    بھارت: سرکاری کالج کا باحجاب لڑکیوں کے خلاف شرمناک قدم

    بنگلورو: بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری کالج میں حجاب پہننے والی مسلمان لڑکیوں کو کلاسز لینے سے روک دیا گیا ہے، یہ مسلمان لڑکیاں کئی ہفتوں سے کلاس روم کے باہر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے سرکاری کالج میں حجاب کرنے والی طالبات کو 20 دنوں سے کلاس روم سے باہر بٹھایا جا رہا ہے، اور انھیں اندر آنے کی اجازت نہیں ہے، کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ برقع یا حجاب ڈریس کوڈ نہیں اس لیے ان لڑکیوں کو کلاس میں نہیں بٹھایا جا سکتا۔

    یہ دسمبر کی ایک صبح کی بات ہے جب 18 سالہ اے ایچ الماس اور ان کی دو سہیلیاں کلاس میں داخل ہوئیں، تو ٹیچر نے فوراً ان پر چیخ کر کہا: "باہر نکل جاؤ۔” مسلمان لڑکیوں کو کلاس روم میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی کیوں کہ انھوں نے حجاب یا سر پر اسکارف پہنا ہوا تھا۔

    الماس نے الجزیرہ کو بتایا کہ جب ہم کلاس روم کے دروازے پر پہنچے تو ٹیچر نے کہا کہ ہم حجاب کے ساتھ داخل نہیں ہو سکتے، اور انھوں نے ہم سے حجاب ہٹانے کو کہا۔

    تب سے کرناٹک کے ضلع اڈوپی کے سرکاری خواتین کے کالج میں 6 مسلم طالبات کا ایک گروپ اپنے کلاس روم کے باہر بیٹھنے لگا ہے کیوں کہ انتظامیہ کا الزام ہے کہ وہ حجاب پہن کر قواعد کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، جو کہ یونیفارم کا حصہ نہیں ہے۔

    تاہم طالب علموں نے اس زبردستی کے آگے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کا مذہبی حق ہے اور ان کا حجاب کوئی قانون نہیں اتروا سکتا، اور نہ ہی اسکول میں ایسا کوئی اصول ہے۔ گیارہویں اور بارہویں جماعت کے یہ طلبہ اب روز کلاس سے باہر بیٹھ کر پڑھائی کرتی ہیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کراتی ہیں جو 31 دسمبر سے جاری ہے۔

    انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ریاست میں اس طرح کی کوئی پابندی نہیں تاہم مسلم لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے. ان لڑکیوں کو اپنی کلاسوں سے غیر حاضر قرار دیا گیا ہے حالاں کہ ان کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ کالج جاتی ہیں۔

    اپنے حجاب اور کالج یونیفارم پہنے کلاس کے باہر سیڑھیوں پر بیٹھی طالبات کی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ ان لڑکیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں ایسے بہت سے واقعات ہوئے ہیں جن میں ان کے ساتھ مذہبی بنیادوں پر تفریق برتی گئی، تاہم انھوں نے کبھی آواز نہیں اٹھائی۔

    واضح رہے کہ بھارت میں مودی سرکار کے پیروکاروں کی انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، مسلمانوں کو تشدد اور مارنے کی دھمکیاں دینے کے بعد اب حجاب کرنے والی طالبات کو کلاسوں دور رکھا جانے لگا ہے۔