Tag: kargil

  • بھارت کارگل جنگ میں حمایت کے بدلے آج اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے، سابق سفیر کا انکشاف

    بھارت کارگل جنگ میں حمایت کے بدلے آج اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے، سابق سفیر کا انکشاف

    نئی دہلی: بھارت میں ایک سابق اسرائیلی سفیر نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کارگل جنگ میں حمایت کے بدلے آج اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی میں سابق اسرائیلی سفیر ڈینیئل کارمن نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارگل جنگ میں اسرائیل نے بھارت کو ہتھیار فراہم کیے تھے، بھارت یہ بات نہیں بھولا ہے۔

    ڈینیئل کارمن نے کہا کہ ممکن ہے کہ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران اسرائیل کی حمایت کا ’حق واپس کرنے‘ کے طور پر ہندوستان غزہ جنگ میں اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر رہا ہو۔ انھوں نے اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا اسرائیل ان چند ممالک میں سے ایک ہے جنھوں نے پاکستان کے ساتھ جنگ ​​کے دوران بھارت کو ہتھیار فراہم کیے تھے۔

    سابق اسرائیلی سفیر ڈینیئل کارمن

    ڈینئیل کارمن 2014 سے 2018 تک بھارت میں اسرائیل کے سفیر رہے، انھوں نے کہا ’’ہندوستانی ہمیں ہمیشہ یاد دلاتے ہیں کہ کارگل جنگ کے دوران اسرائیل ان کے ساتھ کھڑا تھا، ہندوستانی اسے نہیں بھولے اور اب شاید یہ احسان واپس کر رہے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ پاکستان کے ساتھ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران اسرائیل نے بھارت کو گائیڈڈ گولہ بارود اور ڈرون سمیت فوجی ساز و سامان فراہم کیا تھا۔

    ڈینیئل کارمن کا یہ بیان ان اطلاعات کے بعد آیا ہے کہ ہندوستان نے غزہ جنگ کے لیے اسرائیل کو ڈرون اور توپ خانے کے گولے فراہم کیے ہیں، فروری میں ہندوستان نے اسرائیل کو حیدرآباد میں تیار شدہ جدید ہرمیس 900 ڈرون فراہم کیے تھے۔

  • کارگل جنگ کے ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان کا آج یوم شہادت

    کارگل جنگ کے ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان کا آج یوم شہادت

    پاک فوج کے ایک بہادر سپوت کیپٹن کرنل شیر خان کا آج 18واں یوم شہادت منایا جارہا ہے۔

    کیپٹن کرنل شیر خان شہید یکم جنوری 1970ء کو صوابی ایک گاؤں نواں کلی میں پیدا ہوئے گورنمنٹ کالج صوابی  سے اپنا انٹرمیڈیٹ مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ائیر مین کے طور پر پاکستان ائیر فورس میں شمولیت اختیار کر لی اور اپنی ٹریننگ مکمل کی اور رسالپور کے بنیادی فلائنگ ونگ میں الیکٹریکل فٹر کے طر پر تعینات ہوئے۔

    اس دوران انہوں نے دو بار پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کرنے کی کوشش کی جس میں دوسری دفعہ کامیابی حاصل کی ، گریجویشن مکمل کرکے 14 اکتوبر 1994 میں پاک فوج میں شمولیت اختیارکی تھی۔

    کیپٹن کرنل شیر خان نے 1999 میں بھارت کے خلاف کارگل کے معرکے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے دانت کھٹے کردئیے۔

    انکے چہرے پہ ہمیشہ ایک فوجی کی مسکراہٹ رہتی تھی جس کی وجہ سےشیراکے لقب سے مشہور تھے۔

    کارگل کی جنگ جب شروع ہوئی تو کیپٹن کرنل شیر خان نے مٹھی بھر جوانوں کے ہمراہ گلتیری کے مقام پر17000 فٹ کی بلندی پردفاعی نوعیت کے پانچ انتہائی اہم مورچے قائم کیے اور پھرانتہائی جانفشانی سے ان کا دفاع کرتے رہے‌۔

    کئی ناکام کوششوں کے بعد بھارتی افواج نے 5 جولائی 1999 کو دو بٹالین اور بھاری توپ خانے کے ہمراہ حملہ کیا اور ان کے ایک مورچے کے کچھ حصے پر قبضہ کرلیا۔ انتہائی بھاری گولہ باری کے باوجود شیر خان نے جوابی حملہ کیا اور اپنے مورچے کی قبضہ شدہ جگہ واپس چھین لی اور اسی جدوجہد میں ایک مشین گن کی گولیوں کی زد میں آگئے اور جام شہادت نوش کیا۔

    کارگل جنگ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے پاک فوج کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر کا اعزاز حاصل کیا۔

    کرنل شیر خان خیبر پختونخوا سے پہلے فوجی اہلکار تھے جن کو نشان حیدر دیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آج کارگل کے بہادرسپوت کیپٹن کرنل شیرخان کا یومِ شہادت ہے

    آج کارگل کے بہادرسپوت کیپٹن کرنل شیرخان کا یومِ شہادت ہے

    آج جہاں ملک میں ضیاالحق کے آمرانہ تسلط کے خلاف یومِ سیاہ منایا جارہاہے وہیں پاک فوج کے ایک بہادر سپوت کی شہادت کی یاد بھی منائی جارہی ہے۔

    کیپٹن کرنل شیر خان شہید (1970–1999) پاکستان کے صوبہ سرحد کے ضلع صوابی ایک گاؤں نواں کلی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1999 میں بھارت کے خلاف کارگل کے معرکے میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے پاک فوج کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر کا اعزاز حاصل کیا۔

     

    کیپٹن کرنل شیر خان نے 14 اکتوبر 1994 میں پاک فوج میں شمولیت اختیارکی تھی۔

    شیر خان شہید نے ککارگل کی جنگ میں بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے دانت کھٹے کردئیے۔

    انہوں نے اپنے مٹھی بھر جوانوں کے ہمراہ گلتیری کے مقام پر17000 فٹ کی بلندی پردفاعی نوعیت کے پانچ انتہائی اہم مورچے قائم کیے اورپھرانتہائی جانفشانی سے ان کا دفاع کرتے رہے۔

    کئی ناکام کوششوں کے بعد بھارتی افواج نے 5 جولائی 1999 کو دو بٹالین اور بھاری توپ خانے کے ہمراہ حملہ کیا اور ان کے ایک مورچے کے کچھ حصے پر قبضہ کرلیا۔ انتہائی بھاری گولہ باری کے باوجود شیر خان نے جوابی حملہ کیا اور اپنے مورچے کی قبضہ شدہ جگہ واپس چھین لی اور اسی جدوجہد میں ایک مشین گن کی گولیوں کی زد میں آگئے اور جام شہادت نوش کیا۔