Tag: karkunan giraftar

  • کارکنان کی گرفتاریوں پرمتحدہ قومی موومنٹ کا اعلامیہ جاری

    کارکنان کی گرفتاریوں پرمتحدہ قومی موومنٹ کا اعلامیہ جاری

    کراچی : ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنان کی گرفتاری سے متعلق ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، اعلامیہ کے مطابق آج شام حیدرآباد سے ایم کیوایم کے سابق سیکٹر ممبر رضا کو مارکیٹ ٹاور کے علاقے سے گرفتار کرلیا گیا۔ جمعرات کی شب رینجرز نے ملیر کے علاقے نصرت کالونی کا محاصرہ کیااورایم کیوایم کے چارکارکنوں کو گھروں پرچھاپے مارکر گرفتار کرلیا۔

    گرفتار شدگان میں یوسی 12کے فائنانس سیکریٹری غلام سرور، عبدالقیوم، عبدالنعیم اورجنید قریشی شامل ہیں۔ عبدالقیوم اور عبدالنعیم دونوں بھائی ہیں جن کے ایک اوربھائی فہیم اجمیری پہلے ہی اسیر ہیں۔

    علاوہ ازیں رینجرز نے لیاقت آباد یونٹ 165کے کارکن احتشام احمد کو کریم آباد میں ان کی باربی کیو شاپ سے گرفتار کرلیا۔ احتشام احمد ایم کیوایم کے ایک اورکارکن تنویراحمد کے بھائی ہیں جو پہلے ہی اسیر ہیں۔

    رینجرزاور پولیس نے کورنگی ٹاوٴن یوسی 25 کے کارکن مرزا اظہر بیگ کو بھی آج علی الصبح ان کے گھرسے گرفتار کرلیا۔ پولیس اوررینجرز نے جمعرات کوعلی الصبح بلدیہ ٹاوٴن کے علاقے سعیدآباد کی یوسی 30 کے کارکن راوٴ شرا فت عدیل کو گرفتار کرلیا۔

    بدھ 3 اگست کو پولیس اور رینجرز نے لانڈھی یوسی 6 کے کارکن کے پی محمد بشیر اوریوسی 4 کے کارکن ماجد علی خان کو گرفتار کرلیا جبکہ رینجرز نے منگل 2 اگست کو پاک کالونی سے یوسی 5 کے کارکنوں عمردرازخان اورمحمد کلیم خان کو گرفتار کرلیا۔

    اس طرح گزشتہ چار روز کے دوران رینجرز اور پولیس ایم کیوایم کے 12 کارکنان وذ مہ داران کو گرفتارکرچکی ہیں جن میں سے سات کارکنوں کو صرف گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران گر فتار کیا گیا۔

     

  • دہشتگردوں کے بجائے کارکنان کی گرفتاری کا نوٹس لیا جائے، ایم کیو ایم

    دہشتگردوں کے بجائے کارکنان کی گرفتاری کا نوٹس لیا جائے، ایم کیو ایم

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اورسپریم کورٹ کے چیف جسٹس انورظہیر جمالی سے اپیل کی ہے کہ وہ حقائق کی روشنی میں اس بات کی تحقیقات کرائیں کہ قانون نافذ کرنے والے بعض ادارے کن مقاصد کے تحت کراچی آپریشن کے دوران اصل مجرموں اور دہشت گردوں کو بچاکر ہرخرابی کاالزام ایم کیوایم اور اس کے کارکنوں پر عائد کررہے ہیں۔

    ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ کچھ عرصہ قبل دہشت گردوں نے جامعہ کراچی کے ایک پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کو گولیاں مارکرقتل کردیا تھا جس کے بعد القاعدہ برصغیر نے ایک اخباری اوروڈیو بیان کے ذریعہ اس قتل کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔

    پروفیسر شکیل اوج کے اپنے بیٹے نے بھی میڈیا پر آکر یہ بیان دیا کہ ان کے والد کو جامعہ کراچی کی ایک مذہبی طلبا تنظیم اور بعض دیگر مذہبی جنونیوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں اور ایم کیوایم کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

    تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیوایم کے متعدد کارکنوں کو گرفتارکرکے اس قتل کا الزام بھی زبردستی ایم کیوایم پر ڈالنے کی کوشش کی ۔

    بعدازاں کراچی پولیس کے ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے میڈیا پر آکر یہ بیان دیا کہ گرفتارملزمان کا تعلق ایم کیوایم سے ہے اور انہوں نے اس قتل کا اعتراف بھی کرلیا ہے ۔اسی طرح جامعہ کراچی کے ایک اور استاد پروفیسر وحید الرحمان  کے قتل کے بعد اس واردات کا الزام بھی بناء کسی تحقیقات کے ایم کیوایم پر ڈالنے کی کوشش کی گئی اور اے پی ایم ایس او اور ایم کیوایم کے متعدد کارکنوں کو گرفتارکرکے انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایاگیا ۔

    میڈیا پر یہ خبریں چلوائی گئیں کہ ان وارداتوں میں ایم کیوایم ملوث ہے جبکہ وہ کالعدم مذہبی تنظیمیں جو ان اساتذہ کرام کو دھمکیاں دے رہی تھیں ان کا تذکرہ سرے سے گول کردیا گیا۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ وزیراعظم ، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور بالخصوص آرمی چیف کو اس بات کی تحقیقات کروانی چاہیئے کہ آخر وہ کون سے عناصر ہیں جو کالعدم مذہبی انتہاء پسند گروپوں کی سرگرمیوں سے مکمل طور پر آنکھیں بند کرکے ہرخرابی کا الزام صرف اور صرف ایم کیوایم پر عائد کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور اس طرح کراچی آپریشن کو ناکام اور متنازعہ بنارہے ہیں۔

  • بے گناہ کارکنان کی گرفتاریاں بند کی جائیں، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی

    بے گناہ کارکنان کی گرفتاریاں بند کی جائیں، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے لیاقت آبادکے علاقے غریب آبادمیں بڑے پیمانے پر چھاپوں اورایم کیوایم کے کارکنوں اورہمدردوں کی گرفتاریوں کی شدیدمذمت کی ہے۔

    ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ ایم کیوایم لیاقت آباد سیکٹر کے کارکن خرم کومسلح دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے شہید کیا، جبکہ اورنگی ٹاؤن میں ایم کیوایم کے کارکن محمدعلی کوشہید کردیا گیا لیکن ان کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیاگیا بلکہ الٹاروزانہ ایم کیوایم کے کارکنوں کوگرفتارکیاجارہاہے۔

    آج علی الصبح بھی لیاقت آبادکے علاقے غریب آبادمیں پولیس ورینجرزنے پورے علاقے کامحاصرہ کرکے ایم کیوایم کے کئی کارکنوں اورہمدردوں کوگرفتارکرلیا۔

    جن میں یونٹ 158کے کارکنان شفیق صدیقی ولد عبد السلام ، زاہد اقبال ولد محمد اقبا ل ، ندیم عظیم ولد محمد عظیم ، شہزاد مرزا ولد عبد الرشید، افضال ولد مہر دین ، محمد صغیر ولد نور محمد ،محمد وسیم ولد محمد متین، محمد شوکت ولد محمد شاہ کوگرفتارکرلیا۔

    رابطہ کمیٹی نے کہا کہ یونٹ158کے کارکن رئیس گھرپرنہ ملے توسرکاری اہلکاروں نے ان کے 13سالہ صاحبزادے محسن کوگرفتارکرلیا،جبکہ اسی طرح یونٹ 158کے ضعیف العمر ہمدرد70سالہ قمر الدین اور ہمدرد کمال کوبھی گرفتارکرلیا۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم کے شہید کارکنوں کے قاتلوں کوگرفتارکرنے کے بجائے ایم کیوایم کے بے گناہ کارکنوں اورہمدردوں کی ان اندھا دھند گرفتاریوں اورچھاپوں سے صاف ظاہرہے کہ آپریشن کی آڑمیں ایم کیوایم کونشانہ بنایاجارہاہے اور ایم کیوایم کے کارکنوں اورذمہ داروں کوگرفتارکرکے جھوٹے مقدمات میں ملوث کیاجارہاہے۔

    رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیاکہ بستیوں کے محاصروں اورایم کیوایم کے بے گناہ کارکنان ، ہمدردوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بندکیاجائے اورگرفتارشدگان کو فی الفوررہاکیاجائے۔

  • حکومت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے، شفقت محمود

    حکومت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے، شفقت محمود

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود کا کہنا ہے کہ حکومت آج کے جلسے سے خائف ہوکر اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ جلسے میں شرکت کے لیے پی ٹی آئی کے کارکنان قافلوں کی صورت میں اسلام آباد روانہ ہورہے ہیں۔

    پی ٹی آئی کا قافلہ اپوزیشن لیڈر پنجاب محمود الرشید اور شفقت محمود کی قیادت میں ٹھوکر نیاز بیگ انٹر چینج سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ حکومت آج کے جلسے سے خائف ہے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گاڑیاں بند کی جارہی ہیں ۔

    جبکہ ہزاروں کی تعداد میں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تاکہ کوئی اسلام آباد نہ پہنچے انھوں نے کہا کہ الیکشن دھاندلی کی بنیاد پر کروائے گئے جب تک انھیں کالعدم قرار نہیں دیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔

    اپوزیشن لیڈر پنجاب محمود الرشید نے اس موقع پر کہا کہ دھرنے میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ طاہر القادری کا ہے وہ اپنی مرضی سے دھرنے میں بیٹھے اور مرضی سے اٹھے انھیں مجبور نہیں کیا جاسکتا۔