Tag: Karnatak

  • حجاب پر پابندی، اسد الدین اویسی مودی حکومت پر برس پڑے

    حجاب پر پابندی، اسد الدین اویسی مودی حکومت پر برس پڑے

    بھارتی رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کرناٹک میں حجاب پر پابندی لگانے پر مودی حکومت پر برس پڑے۔

    اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یو پی کی خواتین حجاب اور برقع پہن کر ووٹ ڈالنے جائیں، حجاب اور برقع پہننا ہماری خواتین کا حق ہے۔

    اسد الدین اویسی نے کہا کہ آئین میں ہمارے بنیادی حقوق ہیں، ہم کیا پہنتے ہیں، کیا کھاتے ہیں، کسی کو جھانکنے کی ضرورت نہیں۔

    مزید پڑھیں: اسد الدین اویسی پر قاتلانہ حملے کی ویڈیو سامنے آگئی

    انہوں نے کہا کہ میری بیٹی کیا پہنے گی، میری ماں کیا پہنے گی، میری بہن کیا پہنے گی، اس کی فکر چھوڑ دیں اور اپنے گھر کی فکر کریں۔

    اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ پاکستان میں ہوا تو وہ تعلیم کے لیے برطانیہ چلی گئیں، ہماری بچیاں یہیں رہیں گی، عزت سے رہیں گی، پڑھیں گی اور نیک اور قابل بنیں گی۔

    مزید پڑھیں: اسد الدین اویسی کیلیے 101 بکروں کی قربانی؛ وجہ سامنے آگئی

    خیال رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں حکومت نے مسلمان طالبات پر تعلیمی اداروں میں حجاب کرنے پر پابندی لگا دی ہے جس کے خلاف مسلمان طالبات سمیت دیگر نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

    کرناٹک کی حکومت نے فیصلے کے خلاف شدید ردِ عمل سامنے آنے کے بعد ریاست میں تمام تعلیمی ادارے تین روز کے لیے بند کر دیے ہیں۔

    دوسری جانب ممبئی میں کرناٹک حکومت کے فیصلے کے خلاف دستخطی مہم شروع کی گئی جس میں ہزاروں مسلمان طالبات اور خواتین نے شرکت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

  • حجاب کیلیے آواز اٹھاتی رہوں گی، مُسکان کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    حجاب کیلیے آواز اٹھاتی رہوں گی، مُسکان کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    گزشتہ روز ریاست کرناٹک کے ایک کالج میں زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے انتہا پسند ہندوؤں کے ایک بڑے گروپ کے سامنے کھڑے حجاب والی بہادر طالبہ مسکان خان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگوکی۔

    خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مسکان خان نے کہا کہ وہ تنہا ان کا سامنا کرنے کے لیے پریشان نہیں تھیں اور وہ حجاب پہننے کے اپنے حق کے لیے لڑتی رہیں گی۔

    مسکان نے کہا کہ جب میں کالج میں داخل ہوئی تو وہ مجھے صرف اس لیے اجازت نہیں دے رہے تھے کہ میں برقعہ پہنا ہوا تھا، انہوں نے جے شری رام کا نعرہ لگانا شروع کیا تو جواب میں میں نے بھی اللّہ اکبر کا نعرہ لگایا۔

    طالبہ نے کہا کہ اس گروپ کے تقریباً 10 فیصد مرد کالج کے طالب علم تھے جبکہ باقی لوگ باہر کے تھے۔‘اُنہوں نے کہا کہ ’میں کلاس میں صرف حجاب پہنتی تھی جبکہ برقع اتار دیتی تھی کیونکہ حجاب ہمارے دین کا ایک حصہ ہے۔‘

    اے آر وائی نیوزسے گفتگو میں مسکان نے کہا کہ حجاب مسلمان لڑکی کی شناخت ہے، ہم اس سے کسی صورت پیھچے نہیں ہٹیں گی کیونکہ ہم حق پر ہیں۔

    مزید پڑھیں ؛ حجاب کیلئے نعرہ تکبیر لگانے والی بہادر مسلم طالبہ کیلئے5 لاکھ روپے انعام

    مسکان نے مزید کہا کہ پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا اور نہ ہی پرنسپل نے ہمیں برقع نہ پہننے کا مشورہ دیا۔‘

    اُنہوں نے مزید کہا کہ میرے ہندو دوستوں نے بھی میرا ساتھ دیا، میں خود کو محفوظ محسوس کر رہی ہوں، ہر کوئی ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

  • حجاب : نعرہ تکبیر لگانے والی بہادر مسلم طالبہ کیلئے5 لاکھ روپے انعام

    حجاب : نعرہ تکبیر لگانے والی بہادر مسلم طالبہ کیلئے5 لاکھ روپے انعام

    نئی دہلی : انتہا پسند جتھے کے سامنے حجاب کی حمایت میں نعرہ تکبیر بلند کرنے والی بہادر طالبہ کیلئے انعام کا اعلان کیا گیا ہے، طالبہ کو جمیعت علماء ہند نے 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔

    کرناٹک میں چل رہے حجاب بنام بھگوا شال تنازع میں جمعیت علما ہند کی انٹری ہوگئی ہے، اب تک زبانی طور پر دستوری و آئینی حقوق کا سوال اٹھا کر حجاب کی حمایت کررہی مسلم تنظیموں میں سے جمعیت علما ہند محمود مدنی گروپ کی جانب سے وائرل ویڈیو کی طالبہ کو پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنے آئینی و دینی حق کے لئے باد مخالف کی تند وتیز ہوا کے سامنے ڈٹ کر پورے حوصلے سے مقابلہ کرنے والی مہاتما گاندھی میموریل کالج اڈوپی کی بہادر طالبہ بی بی مسکان خاں ولد محمد حسین خاں ضلع منڈیا کرناٹک کو صدر جمعیۃ علما ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنی طرف سے اور جمعیۃ علما ہند کی طرف سے پرخلوص مبارک باد دی ہے اور اس کے روشن مستقبل کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

    پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے اس موقع پر جمیعت علماء ہند کی طرف سے اس لڑکی کو بطور حوصلہ افزائی پانچ لاکھ روپے نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مدھیہ پردیش میں بھی تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی

    بی کام کی اس طالبہ نے اپنے حوصلے سے یہ پیغام دیا ہے کہ انصاف اور سچائی کو کوئی طاقت جھکا نہیں سکتی ، ساتھ ہی ملک کی بیٹیوں کو اپنے حق کے لئے لڑنے کا حوصلہ بھی دیا ہے اور ایمان کی حفاظت کی تعلیم دی ہے۔

    یاد رہے کہ آج جب حجاب پہن کر پہنچی طالبہ کے سامنے جیے شری رام کے نعرے لگائے جارہے تھے تو اس وقت اس نے اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔

  • بھارت میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے کا معاملہ شدت اختیار کرگیا

    بھارت میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے کا معاملہ شدت اختیار کرگیا

    کرناٹک : بھارت کی ریاست کرناٹک میں حجاب کرنے والی مسلمان طالبات پر حکومتی کالج کی جانب سے پابندی کیخلاف درخواست پر اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

    کرناٹک میں کالج میں مسلمان خواتین کوحجاب پہننےسے روکنے کے معاملہ پر بھارتی ہائی کورٹ آج حجاب سے روکنے کیخلاف مسلمان خواتین کی پٹیشن پر فیصلہ سنائے گی۔

    کرناٹک : کالج کے باہر ہندو انتہا پسند اور مسلمان طالبات آمنے سامنے آگئے، حجاب پہنے مسلمان طالبات نے بھی کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق زعفرانی رنگ کے کپڑے پہنے ہندو انتہا پسند طلباء بھی احتجاج کررہے ہیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے اور صورتحال پر قابو پانے کیلئے لاٹھی چارج کیا۔

    کرناٹک میں حجاب پر تنازع

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کانگریس کاکرناٹک میں کالجز بند کر نے کا مطالبہ کرہی ہے، رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حجاب کا معاملہ حل ہونے تک کالجز کو بند کیا جائے۔

    گزشتہ روز کرناٹک کے ایک کالج میں دلت ذات سے تعلق رکھنے والے طالب علم بی جے پی کے خلاف میدان میں آگئے اور نیلے رنگ کے رومال پہن کر جے بھیم کے نعرے لگاتے ہوئے کالج میں داخل ہوئے۔

    دلت طالب علموں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے کارکنوں کو زعفرانی رومال پہن کر آنے کی اجازت دی گئی تو وہ بھی اپنے مخصوص رنگ کے رومال پہن کر کالج آئیں گے۔

    واضح رہے کہ کرناٹک کے کئی تعلیمی اداروں کے دروازے مسلم طالبات پر حجاب پہننے کے باعث بند ہوچکے ہیں۔

  • بھارت: غیرت کے نام پر قتل، شوہر بیوی کا سر بیگ میں ڈال کر تھانے پہنچ گیا

    بھارت: غیرت کے نام پر قتل، شوہر بیوی کا سر بیگ میں ڈال کر تھانے پہنچ گیا

    کرناٹک : سفاک شوہر بیوی کو قتل کرکے اس کا سر لے کر تھانے پہنچ گیا، ملزم نے ناجائز تعلقات کے شبے میں غیرت میں آکر دو بچوں کی ماں کا سر تن سے جدا کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست کرناٹک کے ضلع چکمگلور میں پولیس کو اس وقت حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب ایک شخص ہاتھ میں بیگ لے کر تھانے میں داخل ہوا اور پولیس افسر کو بتایا کہ اس نے غیرت میں آکر اپنی بیوی کو قتل کردیا ہے اور اس بیگ میں اس کا سر ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق پولیس نے ملزم ستیش کو گرفتار کرلیا ہے، ستیش نے مبینہ طور پر اپنی بیوی کا قتل شک کی بنیاد پر کیا، مقتولہ دو بچوں کی ماں تھی۔

    پولیس نے بتایا کہ ستیش کے خیال میں اس کی بیوی کے کسی دوسرے مرد کے ساتھناجائز  تعلقات تھے، پولیس نے مزید بتایا کہ ان کی شادی کو سات برس ہو گئے تھے اور ان کے دو بچے بھی ہیں۔

    اس کے علاوہ  ان دونوں میاں بیوی کےدرمیان کافی عرصے سے رنجشیں بھی چل رہی ہیں کیونکہ ملزم کی بیوی ماضی میں پولیس کے پاس مدد مانگنے بھی آئی تھی۔

    پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بات کا علم تھا کہ دونوں کے درمیان کچھ گھریلو مسائل ہیں، ہم نے چند مرتبہ ان کی مشاورت بھی کی تھی لیکن ہمیں یہ نہیں معلوم تھا کہ ستیش کو اس بات کا شک ہے کہ اس کی بیوی کا کسی غیر مرد کے ساتھ تعلق ہے۔‘