Tag: Karnataka

  • حجاب ممنوع: دسویں جماعت کی طالبہ نے امتحانات کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی

    حجاب ممنوع: دسویں جماعت کی طالبہ نے امتحانات کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی

    کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک اسکول میں‌حجاب کی اجازت نہ ملنے پر دسویں جماعت کی مسلمان طالبہ نے امتحانات کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق منگل کو ایک مسلمان طالبہ نے کرناٹک کے شیوموگا ضلع کے ایک اسکول میں حجاب کی اجازت نہ دیے جانے پر دسویں جماعت کے امتحانات کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دے دی۔

    حجاب کے سلسلے میں تنازعہ اور احتجاج کرناٹک بھر میں شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، شیوموگا ضلع کی طالبہ نے کہا کہ اگر اسے حجاب پہن کر امتحانی ہال کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی تو وہ اپنے امتحانات کا بائیکاٹ کر دے گی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ لڑکی دسویں جماعت کے امتحانات میں بیٹھنے کے لیے حجاب پہن کر اسکول گئی تھی، جب اسے کلاس روم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تو اس نے امتحانات کا بائیکاٹ کیا اور یہ کہہ کر اسکول سے باہر چلی گئی کہ وہ امتحان دینے کی بجائے حجاب میں رہنا پسند کرے گی۔

    یہ واقعہ ایسے ماحول میں سامنے آیا ہے جب ریاستی حکومت کی جانب سے کلاسیں دوبارہ کھولنے کے فیصلے کے بعد کئی والدین اپنے بچوں کو حجاب پہن کر اسکول بھیجنے پر اصرار کر رہے ہیں، پیر کو اسکول کھلنے کے بعد دوسرے دن بھی کئی طالبات نے پابندی کے خلاف احتجاج کیا۔

    مسلمان لڑکی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم بچپن سے ہی حجاب پہن کر بڑے ہوئے ہیں اور ہم اسے ترک نہیں کر سکتے، میں امتحان میں نہیں بیٹھوں گی اور گھر چلی جاؤں گی۔

    احتجاج کے ایک اور واقعے میں، کرناٹک کے کوڈاگو ضلع کے تقریباً 20 مسلم طالبات نے نیلے ہڈیکیرے پبلک اسکول میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا، یہ اس وقت ہوا جب اسکول انتظامیہ نے طالبات کو حجاب پہننے سے روکنے کی کوشش کی اور کلاسوں میں جانے سے پہلے اسے ہٹانے کو کہا، اس کے رد عمل میں طالبات نے اسکول سے واک آؤٹ کر کے احتجاج شروع کر دیا۔

    گزشتہ روز کرناٹک کے ایک اور سرکاری اسکول میں انتظامیہ نے طالبات سے امتحان میں بیٹھنے سے قبل حجاب اتارنے کی ہدایت کی، تو اس پر طالبات نے حجاب اتارنے کی بجائے امتحانات کا بائیکاٹ کرنے کو ترجیح دی۔

  • کرناٹک: طالبات کے حجاب کیس میں سنگل بینچ نے کیا فیصلہ کیا؟

    کرناٹک: طالبات کے حجاب کیس میں سنگل بینچ نے کیا فیصلہ کیا؟

    کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک کے کالج میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکنے کا کیس سنگل بینچ نے لارجر بینچ کو بھیج دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ میں جسٹس کرشنا ڈکشٹ نے حجاب معاملے پر مسلمان طالبات کی درخواست کی سماعت کی، انھوں نے ریاست کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی کا کیس لارجر بینچ کو بھیج دیا۔

    ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس کرشنا نے کہا کہ اس معاملے پر لارجر بینچ کے غور و خوض کی ضرورت ہے، اور یہ کہ لارجر بینچ ہی درخواست گزاروں کے حق میں کوئی عبوری فیصلہ کر سکتی ہے۔

    سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے عدالت سے عبوری ریلیف کی درخواست کی تھی، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اس مرحلے پر کوئی عبوری حکم پٹیشن کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا، جب کہ دائر درخواستیں غلط فہمی کا نتیجہ ہے، ہر ادارے کو خود مختاری دی گئی ہے، ریاست اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتی، اس لیے پہلی نظر میں یہ کیس بنتا ہی نہیں۔

    بھارت: نہتی لڑکی کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے (ویڈیو)

    کالج ڈیولپمنٹ کونسل (سی ڈی سی) نے عدالت میں دلیل دی کہ یونیفارم کا حکم ایک سال سے موجود تھا، پہلے کسی نے شکایت نہیں کی تھی اب یہ اٹھایا گیا ہے، سی ڈی سی ہر سال میٹنگ کر تی ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جاتی ہے، اس کے بعد ہی یہ فیصلہ پاس کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ حجاب پر احتجاج گزشتہ ماہ اُڈوپی کے گورنمنٹ گرلز پی یو کالج میں شروع ہوا تھا جب طالبات نے انکشاف کیا کہ انھیں حجاب پہننے پر اصرار کرنے پر کلاسوں میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔

  • ہندوستان میں حجاب کے نام پر بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے: وزیر خارجہ

    ہندوستان میں حجاب کے نام پر بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں حجاب کے نام پر بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اس واقعے پر خاموش نہ رہیں، ہندوستان میں زیر تعلیم ان بچیوں کے لیے آواز اٹھائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہماری تشویش اب مقبوضہ جموں و کشمیر تک محدود نہیں رہی، کشمیر میں مظالم کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرواتے آرہے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں اسلامو فوبیا کے بڑھتے رجحان پر تشویش ہے، پاکستان نے اسلامو فوبیا کے بڑھتے رجحان کے خلاف آواز بلند کی، ہمارےخدشات آج حقیقت کا روپ دھار رہے ہیں، کرناٹک کا واقعہ اس کا واضح ثبوت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں حجاب کے نام پر بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے، ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ مسلسل ناروا سلوک برتا جا رہا ہے، ہندوستان خود کو جمہوریت کا علمبردار کہلواتا ہے، کرناٹک میں جو ہوا مسلمانوں کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسلمان دب کر خاموش بھی رہے تو ظلم کا سلسلہ بند نہیں ہوگا، انہیں اپنے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کھڑا ہونا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ میں کرناٹک میں پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ اس واقعے کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں، آج خاموش مت رہیئے، ہندوستان میں زیر تعلیم ان بچیوں کے لیے آواز اٹھائیں۔

    وزیر خٓرجہ کا مزید کہنا تھا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس منعقد ہوگا جس میں فلسطین، کشمیر اور اسلامو فوبیا سمیت مسلم امہ کو درپیش چیلنجز زیر بحث آئیں گے۔

  • باحجاب طالبات پر حملوں کی مذمت؛ ”حجاب کے انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے“

    باحجاب طالبات پر حملوں کی مذمت؛ ”حجاب کے انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے“

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت کا معاشرہ غیر مستحکم قیادت میں تیزی کے ساتھ زوال کی طرف جا رہا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھارتی ریاست کرناٹک میں مسلمان طالبات کے حجاب پہننے پر ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ نریندر مودی کے بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے، حجاب پہننا کسی بھی دوسرے لباس کی طرح ذاتی پسند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہریوں کو حجاب کے انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے۔

    خیال رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں حکومت نے مسلمان طالبات پر تعلیمی اداروں میں حجاب کرنے پر پابندی لگا دی ہے جس کے خلاف مسلمان طالبات سمیت دیگر نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

    کرناٹک کی حکومت نے فیصلے کے خلاف شدید ردِ عمل سامنے آنے کے بعد ریاست میں تمام تعلیمی ادارے تین روز کے لیے بند کر دیے ہیں۔

    دوسری جانب ممبئی میں کرناٹک حکومت کے فیصلے کے خلاف دستخطی مہم شروع کی گئی جس میں ہزاروں مسلمان طالبات اور خواتین نے شرکت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

  • انتہا پسند ہندوؤں کے آگے نعرہ تکبیر بلند کرنے والی لڑکی کون ہے؟ انٹرویو سامنے آ گیا

    انتہا پسند ہندوؤں کے آگے نعرہ تکبیر بلند کرنے والی لڑکی کون ہے؟ انٹرویو سامنے آ گیا

    کرناٹک: جنونی ہندوؤں کے ایک گروہ کے اللہ اکبر کے نعروں سے دل دہلانے والی بھارتی مسلمان لڑکی کے بارے میں تفصیلات سامنے آ گئیں، کالج طالبہ مسکان، جو کامرس کے دوسرے سال کی طالبہ ہے، نے بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دے کر انتہا پسند ہندوؤں کو منہ توڑ جواب دے دیا۔

    بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر مانڈیا میں آج ایک کالج کے باہر زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے انتہا پسند جنونی ہندوؤں کے ایک ہجوم کے سامنے کھڑے ہو کر نعرۂ تکبیر بلند کرنے والی با حجاب طالبہ مسکان نے انٹرویو میں کہا کہ وہ جب ہندوؤں کا تنہا سامنا کر رہی تھیں تو ایسا کرتے ہوئے وہ بالکل پریشان نہیں تھیں، میں حجاب پہننے کے اپنے حق کے لیے اسی طرح لڑتی رہوں گی۔

    یہ واقعہ آج کرناٹک کے شہر مانڈیا کے پری یونیورسٹی کالج میں پیش آیا تھا، جب مسکان اپنی اسکوٹر پر کالج پہنچیں، جے شری رام کے نعرے لگاتے جنونی ہندوؤں کے ایک گروہ نے انھیں گھیر لیا، اور نعروں سے ہراساں کرنے لگے، تب انھوں نے پوری ایمانی قوت کے ساتھ ان کا سامنا کیا اور نعرۂ تکبیر بلند کرنے لگیں۔

    جنونی ہندو مسلمان طالبہ کے پیچھے دروازے تک گئے، تاہم سیکیورٹی اہل کار نے ان کی مدد کی اور مسکان کو بہ حفاظت کالج کے اندر لے گئے۔

    مسکان نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ میں بالکل پریشان نہیں تھی، جب میں کالج میں داخل ہو رہی تھی تو وہ مجھے صرف اس لیے اجازت نہیں دے رہے تھے کہ میں برقع پہن رکھا تھا۔ انھوں نے جے شری رام کا نعرہ لگانا شروع کیا، تو میں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگانا شروع کر دیا، پرنسپل اور لیکچررز نے میرا ساتھ دیا اور میری حفاظت کی۔

    مسکان نے بتایا کہ وہ کون لوگ تھے، میں نے صرف 10 فی صد لوگوں ہی کو پہچانا جو کالج کے طالب علم ہی تھے، لیکن باقی باہر کے لگتے تھے۔ ہماری ترجیح تو ہماری تعلیم ہے، وہ ہماری تعلیم کو کیوں برباد کر رہے ہیں۔

    بھارت: نہتی لڑکی کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے (ویڈیو)

    واضح رہے کہ کرناٹک بھر کے کالجوں میں ایک طرف حجاب پہنے طالبات اور دوسری طرف زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے انتہا پسند ہندوؤں کے احتجاج میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، یہ احتجاج گزشتہ ماہ اُڈوپی کے گورنمنٹ گرلز پی یو کالج میں شروع ہوا، جب 6 طالبات نے انکشاف کیا کہ انھیں حجاب پر اصرار کی وجہ سے کلاسوں سے نکال دیا گیا ہے۔ یہ احتجاج اُڈوپی اور دیگر شہروں جیسے مانڈیا اور شیواموگا کے مزید کالجوں تک پھیل گیا، اور کالج کے عملے نے حجاب پر پابندی لگا دی، حالانکہ قواعد اس کی اجازت دیتے ہیں، جس کے بعد انتہا پسند ہندو زعفرانی اسکارف پہن کر اور نعرے لگا کر تصادم کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    مسکان نے کہا کہ یہ صرف پچھلے ہفتے ہی شروع ہوا ہے، اس سے پہلے ہم ہر وقت برقع اور حجاب میں ہوتی تھیں، جب میں کلاس کے اندر پہنچتی تو حجاب رہتا لیکن برقع اتار دیتی تھی، حجاب بہ طور مسلمان لڑکی ہمارا ایک حصہ ہے، ہمیں پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا، یہ باہر والوں نے شروع کر دیا ہے، جس کے بعد اب پرنسپل نے بھی ہمیں برقع نہ پہننے کا مشورہ دیا ہے، لیکن ہم حجاب کے لیے احتجاج جاری رکھیں گے۔

    مسکان نے کہا واقعے کے بعد اس کے بعض ہندو دوستوں نے اس کا ساتھ دیا ہے، میں خود کو محفوظ محسوس کر رہی ہوں، صبح سے ہر کوئی ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

    واضح رہے کہ حجاب کے معاملے پر مظاہرے شروع ہو گئے ہیں اور حکومت نے تمام اسکولوں اور کالجوں کو 3 دن کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

  • بھارت: نہتی لڑکی کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے (ویڈیو)

    بھارت: نہتی لڑکی کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے (ویڈیو)

    کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو میں ایک نہتی کالج طالبہ کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے۔

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جسے بھارت کے متعدد شہریوں کے آفیشل اکاؤنٹس سے شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں ایک کالج طالبہ انتہا پسند ہندوؤں کے جتھے کے سامنے بھرپور ایمانی قوت کا مظاہرہ کرتے نظر آتی ہیں۔

    یہ ویڈیو بنگلورو کے ایک کالج کے باہر کی ہے، جہاں برقعے میں ملبوس مسلم طالبہ اسکوٹر پر آتی ہیں، تو کالج کے باہر موجود ہندوتوا گروپ کے انتہا پسند نعرے بازی کر کے طالبہ کو ہراساں کرنے لگتے ہیں۔

    انتہا پسند ہندوؤں نے نہتی مسلمان طالبہ کے سامنے جمع ہو کر جے شری رام کے نعرے لگانے شروع کیے تو مسلم طالبہ نے ان سے ڈرنے کی بجائے ان کے دہشت گردانہ اقدام کا بہادری سے سامنا کیا، اور مشتعل ہجوم کے آگے نعرۂ تکبیر بلند کیا۔

    بھارت میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے کا معاملہ شدت اختیار کرگیا

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نہتی مسلمان لڑکی زعفرانی اسکارف پہنے لڑکوں کے آگے ڈٹ کر اللہ اکبر کے نعرے لگا رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کرناٹک کے ایک سرکاری اسکول میں مسلمان طالبات کو حجاب پہننے سے روکا گیا تھا، جس کے بعد 2 اور تعلیمی اداروں میں بھی پابندی کے احکامات جاری کر دیے گئے تھے۔

    حجاب پر پابندی کے خلاف مسلم طلبہ بھرپور احتجاج کر رہے ہیں، مسلمان خواتین کوحجاب پہننےسے روکنے کے معاملے پر بھارتی ہائی کورٹ آج حجاب سے روکنے کے خلاف مسلمان خواتین کی پٹیشن پر فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔

    محبوبہ مفتی نے ویڈیو پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ایک مسلمان لڑکی کو دن دہاڑے بغیر کسی نتیجے کے خوف کے ہراساں کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایسے غنڈوں کو اقتدار والوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ انھوں نے لکھا ایسے واقعات کو مجموعی صورت حال سے ہٹ کر نہیں دیکھا جانا چاہیے، کیوں کہ بی جے پی کو امید ہے کہ اس سے یوپی انتخابات میں پولرائزیشن میں مدد ملے گی۔

  • چیتے نے لوگوں سے بھری گاڑی دانتوں سے کھینچ لی

    چیتے نے لوگوں سے بھری گاڑی دانتوں سے کھینچ لی

    نئی دہلی: بھارت میں ایک نیشنل پارک میں چیتے نے لوگوں سے بھری گاڑی کو دانتوں سے اپنی طرف کھینچ لیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    مذکورہ ویڈیو بھارتی ریاست کرناٹک کے نیشنل پارک میں ریکارڈ کی گئی ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چیتا لوگوں سے بھری گاڑی کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔

    ویڈیو میں چیتے کو گاڑی کے پچھلے بمپر کو دانتوں سے دبوچتے دیکھا جا سکتا ہے، چیتے نے اپنی بھرپورطاقت سے لوگوں سے بھری گاڑی کو پیچھے کی طرف کھینچ لیا۔

    ویڈیو میں گاڑی میں موجود افراد کی چیخ و پکار بھی سنی جاسکتی ہے، پارک میں دوسری گاڑی میں موجود افراد نے اس غیر معمولی واقعے کی ویڈیو بنا کرسوشل میڈیا پر پوسٹ کی جو وائرل ہوگی۔

  • بھارت: اومیکرون متاثرہ شخص ہوٹل سے فرار

    بھارت: اومیکرون متاثرہ شخص ہوٹل سے فرار

    بنگلور: بھارتی ریاست کرناٹک میں کرونا وائرس کی نئی اور بہت زیادہ متعدی قسم اومیکرون سے متاثرہ شخص ہوٹل سے فرار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ 20 نومبر کو جنوبی افریقہ سے کرناٹک پہنچنے والے 2 افراد میں اومیکرون ویرینٹ کی تشخیص ہوئی تھی، انھیں ہوٹل میں قرنطینہ کے لیے ٹھہرایا گیا لیکن ان میں سے ایک شخص فرار ہو گیا۔

    کرناٹک کے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ 66 سالہ شخص جنوبی افریقی شہری تھا، جب وہ کرناٹک پہنچا تو اس کے پاس کرونا کی منفی رپورٹ پہلے سے موجود تھی، تاہم جب ایئرپورٹ پر اس کا دوبارہ کرونا ٹیسٹ کرایا گیا تو وہ مثبت نکلا۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ شخص مکمل ویکسینیٹڈ تھا، وہ بیس نومبر کو پہنچا تھا اور پھر 7 دن بعد دبئی کے لیے نکل گیا۔

    ہوٹل میں قیام کے دوران ایک سرکاری ڈاکٹر نے اس کا معائنہ بھی کیا تھا، اور اس وقت اس میں کرونا کی علامات بھی موجود تھیں، جس پر اسے سیلف آئیسولیشن کے لیے کہا گیا، 22 نومبر کو اومیکرون کے لیے اس کا سیمپل ایک بار پھر لے کر ٹیسٹ کے لیے بھجوایا گیا۔

    تاہم فرار ہونے والے شخص نے 23 نومبر کو اپنا ایک پرائیویٹ ٹیسٹ کرایا، جو نیگیٹو آیا، اور پھر وہ 27 نومبر کو آدھی رات کو دبئی کے لیے فلائٹ پکڑ کر نکل گیا۔

    وزیر صحت کرناٹک کے مطابق جب وہ شخص چلا گیا تو اس کے سرکاری ٹیسٹ کی رپورٹ آ گئی اور معلوم ہوا کہ اسے اومیکرون وائرس لاحق تھا۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ہوٹل سے فرار شخص کے ساتھ کونٹیکٹ میں آنے والے لوگوں کو ٹریس کر کے ٹیسٹ کیا گیا تو وہ منفی نکلے، تاہم 10 لوگوں غائب ہیں جنھیں ٹریس کیا جا رہا ہے۔

  • انتقام کی آگ، بندر نے کیا  22 کلومیٹر کا سفر

    انتقام کی آگ، بندر نے کیا 22 کلومیٹر کا سفر

    بھارت میں بندروں کی جانب سے عوام پر حملوں کی واقعات آئے روز خبروں میں شائع ہوتے رہتے ہیں مگر ہم آج آپ کو ایسی خبر دینے جارہے جسے پڑھ کر آپ کھبی بندر کو پکڑنے کا خیال دل میں نہیں لائیں گے۔

    واقعہ بھارتی ریاست کرناٹک کے کوٹی گیہارا گاؤں کا ہے، جہاں بونٹ میکاک نسل سے تعلق رکھنے والا بندر عرصہ دراز سے لوگوں سے پھل اور دیگر غذائی اشیا چھین رہا تھا، شروع میں لوگوں نے کوئی پروا نہیں کی ،مگر کرونا وبا پر قابو پانے کے بعد اسکول دوبارہ کھولے گئے تو بندر اسکول کے اطراف منڈلاتے دیکھا گیا، جس کے باعث بچے خوف کا شکار ہوئے تو مقامی انتظامیہ نے محکمہ جنگلات کو آگاہ کیا۔

    بندر کو اس علاقے سے بھگانے میں محکمہ جنگلات ناکام رہا تو انہوں نے رکشہ ڈرائیوروں کی مدد سے انہیں قابو پانے کا منصوبہ بنایا تاکہ شرارتی بندر کو مخصوص سمت میں گھیر کر پکڑا جاسکے تاہم یہ منصوبہ اس وقت کھٹائی میں پڑگیا جب بندر نے رکشہ ڈرائیور پر حملہ کردیا اور اسے جان بچانے کے لئے وہاں ستے رفو چکر ہونا پڑا، مگر غصیلے بندر نے اس کا پیچھا نہ چھوڑا اور رکشے میں جاکر اس کے سیٹ کوور تک پھاڑ ڈالے۔

    جگدیش نامی رکشے ڈرائیور کا کہنا تھا کہ پاگل بندر نے مجھے اس بُری طریقے سے کاٹا ہے کہ میں اپنا آٹو رکشہ نہیں چلا سکتا، ڈاکٹرز کے مطابق میرے زخم ٹھیک ہونے میں ایک ماہ لگے گا، میں بہت خوف زدہ ہو، خوف کے باعث گھر بھی نہیں گیا، اس لئے کہ بندر میرے پیچھے آکر بچوں کو نقصان نہ پہنچائے۔

    بعد ازاں تیس سے زائد افراد کے ایک گروپ نے تین گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد بندر کو پکڑلیا اور محکمہ جنگلات کے افسران اسے گاؤں سے بائیس کلو میٹر دو بلور جنگل میں چھوڑ آئے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق  گاؤں والے اپنے روز مرہ کے کاموں میں مصروف ہوگئے ٹھیک ایک ہفتے بعد بندر دوبارہ اسی گاؤں میں آن پہنچا، بندر گاؤں کیسے پہنچا؟ جس کا بھانڈا ایک ٹرک ڈرائیور نے پھوڑا کہ بندر نے جنگل کے قریب سے گزرنے والے ٹرک پر چھلانگ لگائی اور گاؤں پہنچنے میں کامیاب ہوا۔

    جب جگدیش کو پتہ چلا کہ بندر واپس آگیا ہے تو وہ بندر کے خوف سے روپوش ہوگیا، جگدیش کا کہنا تھا کہ بندر کے گاؤں میں آنے کی خبر نے میرے جسم میں لرزہ طاری کردیا ہے، میں نے خود محکمہ جنگلات کو فون کرکے مدد طلب کی مگر اپنی پوشیدہ جگہ سے باہر نہیں نکلا۔

    مقامی فاریسٹ آفیسر نے بندر کے دوبارہ اس علاقے میں آنے کی خبر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم واقعتا نہیں جانتے کہ بندر نے ایک آدمی کو کیوں نشانہ بنایا؟، یہ کوئی ردعمل ہے ، اس سے قبل کبھی ایسا دیکھنے کو نہیں ملا۔

    بعد ازاں بندر کو دوبارہ پکڑ کے اسے اس بار جنگل کے اندر چھوڑا گیا ہے، جگدیش کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ اب بندر نہیں آئے گا۔

  • شرابی نے گھر برباد کردیا، 3 بچوں سمیت 6 افراد جل کر ہلاک

    شرابی نے گھر برباد کردیا، 3 بچوں سمیت 6 افراد جل کر ہلاک

    کرناٹک : بھارت میں شرابی باپ نے گھر کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 6افراد جل کر موت کا نوالہ بن گئے، ملزم واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع کوڈاگو کے گاؤں میں گھر میں آتشزدگی کے واقعے میں چھ افراد جل کر ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ دو دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق گھر میں آگ لگانے والے شرابی کی شناخت ایراوارا بوجا کے طور پر کی گئی ہے، جو واردات کے بعد سے فرار ہے۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ایراوارا بوجا مزدوری کرتا ہے اور اس کا اپنی بیوی سے اکثر جھگڑا رہتا تھا، جس کے بعد وہ اس کے ساتھ مار پیٹ بھی کرتا تھا۔

    گزشتہ روز بھی اس نے شراب پی کر جھگڑا کیا اور گھر والوں کو آگ لگ اکر گھر کے باہر تالا لگا کر فرار ہوگیا، آتشزدگی سے تین افراد موقع پر ہی جل کر کوئلہ بن گئے جبکہ تین کی موت مقامی اسپتال میں دوران علاج ہوگئی۔

    ہلاک ہونے والوں کی شناخت تین سالہ وشواس، سات سالہ پرکاش، چھ سالہ وشواس کے طور پر کی گئی ہے۔ انہوں نے دوران علاج اسپتال میں دم توڑ دیا جبکہ 45سالہ بیوی، 40سالہ سیتا، چھ سالہ پرتھنا نے موقع پر ہی دم توڑ دیا تھا۔