Tag: Kartarpur

  • سکھ کمیونٹی نے کرتاپور پر بھارت کے پانی چھوڑنے کو آبی جارحیت قرار دیدیا

    سکھ کمیونٹی نے کرتاپور پر بھارت کے پانی چھوڑنے کو آبی جارحیت قرار دیدیا

    لاہور(28 اگست 2025): سکھوں کی تنظیم شرومنی اکالی نے کرتارپور پر بھارت کے پانی چھوڑنے کو آبی جارحیت قرار دیدیا ہے۔

    سکھوں کی تنظیم شرومنی اکالی دل امرتسر کے رہنما کلویندر سنگھ چیمہ نے بھارت کی آبی جارحیت پر کڑی تنقید کی ہے انہوں ے اپنے ویڈیو پیغام میں سندور آپریشن کو مکمل ناکام قرار دیا۔

    کلویندر سنگھ چیمہ نے کہا آپریشن سندور میں بھارت نے ثابت کیا کہ وہ سکھوں کا دشمن ہے، بھارتی فوج نے لاہور میں سکھوں کے مقدس مقام پر حملہ کیا، پاکستان آرمی کا شکریہ جس نے اس حملے کو مکمل ناکام بنایا۔

    کلویندر سنگھ نے کہا کہ اس کے بعد بھارتی پنجاب میں سکھوں کے گردواروں پر حملے کئے اور الزام پاکستان پر لگایا، ضروری نہیں حملے بموں اور گولیوں سے ہی کئے جائیں اب بھارت آبی جارحیت کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج گوروناننک کرتارپور میں بھارت نے آبی جارحیت کرکے بے حرمتی کی، بھارتی آبی جارحیت کے باعث گوردوارے کے کمرے میں پانچ پانچ فٹ پانی جمع ہو گیا،

    کلویندر سنگھ کا کہنا تھا کہ 1984ء میں بھارتی آرمی نے دربار صاحب میں ٹینکوں اور توپوں سے حملہ کیا تھا، 1971ء میں بھی کرتاپور میں ہی بھارتی فوج نے بم گرائے، ننکانہ صاحب ڈرون سے بھارت نے حملہ کیا، اب پانی کے ساتھ سکھوں کے گوردوارے پر حملہ کیا گیا۔

    سکھ کمیونٹی کا کہنا تھا کہ بھارت کو معلوم تھا کہ اس طرف سکھوں کا گوردوارہ ہے جان بوجھ کر پانی چھوڑا گیا، ہم بھارتی نہیں ہیں، نہ ہی یہ ہمارا دیس ہے، یہ ہم پر حملہ آور ہیں، اب ضروری ہو چکا ہے کہ ہم خالصتان کی آزادی کیلئے کوششیں کریں۔

  • بھارتی میڈیا کا کرتارپور کے قریب ڈانس پارٹی کو مذہبی رنگ دینے کا پروپیگنڈا بے نقاب

    بھارتی میڈیا کا کرتارپور کے قریب ڈانس پارٹی کو مذہبی رنگ دینے کا پروپیگنڈا بے نقاب

    بھارتی میڈیا پروپیگنڈا اور جعلی خبروں میں سب پر بازی لے گیا ہے، کرتارپور کے قریب ڈانس پارٹی کو مذہبی رنگ دینے کا بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا، پاکستانی سکھ برادری نے بھارتی منفی پروپیگنڈا مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں سکھوں کی عبادت گاہ کرتارپور پر ڈانس پارٹی منعقد کی گئی، بھارتی میڈیا نے ڈانس پارٹی کو ریاستی سرپرستی حاصل ہونے کا دعویٰ کیا، جب کہ حقائق کے برعکس مذکورہ تقریب ڈانس پارٹی نہیں تھی اور وہ کرتارپور کے علاقے سے کافی دور تھی۔

    پاکستانی سکھ برادری نے بھارتی منفی پروپیگنڈے کو مسترد کر دیا، سکھ مذہبی راہنما سردار گوبند سنگھ کے مطابق سوشل میڈیا پر بھارت کی جانب سے منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، پاکستانی بھائیوں پر کرتارپور کے سامنے ڈانس پارٹی کرنے کا جھوٹا الزام لگایا گیا، یہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، ہم اپنے پاکستانی بھائیوں پر لگے الزامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

    سردار گوبند سنگھ نے مزید کہا کہ چند شرپسند عناصر نہیں چاہتے کہ ہم آزادانہ کرتارپور میں مذہبی رسومات ادا کریں۔

    واضح رہے کہ 2018 اور 2019 میں بھی یورپی یونین اور ڈس انفولیب بھارت کی جانب سے جعلی خبروں کو مسترد کر چکا ہے۔ دوسروں کے خلاف جعلی خبریں پھیلانے والے بھارت میں طویل عرصے سے سکھ ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔

    یکم جون 1984 کو بھارتی فوج کی جانب سے آپریشن بلیو سٹار کے نام سے سکھوں کی سب سے عظیم عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا گیا، بھارت میں زور پکڑتی تحریک خالصتان بھی بھارت میں سکھوں پر ظلم کی واضح مثال ہے۔

  • کرتار پور کے قریب خوفناک ٹریفک حادثہ، قیمتی جانوں کا ضیاع

    کرتار پور کے قریب خوفناک ٹریفک حادثہ، قیمتی جانوں کا ضیاع

    شکرگڑھ: سکھوں کے مذہبی مقام کرتارپور کے قریب ہونے والے خوفناک تصادم کے نتیجے میں چار افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق لاہور سے شکر گڑھ آنے والے مسافر بس کرتاپور کے قریب ڈمپر سے ٹکراگئی، دلخراش واقعے میں چار افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ دس زخمی ہوئے۔

    واقعے کی اطلاع ملنے پر امدادی ٹیموں نے جائے حادثے پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا، حادثے میں بس کو شدید نقصان پہنچا۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ چند زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: معمولی تلخ کلامی پر ٹرک ڈرائیور کا قتل، وجہ کیا بنی؟

    ادھر وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کرتاپور کےقریب ٹریفک حادثےمیں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور غمزدہ خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں اور ذمہ دار کیخلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔

  • کرتارپور : 74 سال قبل بچھڑنے والے خاندان کی ملاقات، جذباتی مناظر

    کرتارپور : 74 سال قبل بچھڑنے والے خاندان کی ملاقات، جذباتی مناظر

    سکھوں کا مذہبی مقام کرتار پور پاک و ہند کی تقسیم سے قبل بچھڑنے والے خاندان کو ملانے کا سبب بننے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق کرتار پور میں چوہتر سال قبل بچھڑنے والے دو خاندانوں کی ملاقات ہوئی، تقسیم پاک و ہند سے قبل دونوں خاندان منقسم ہوگئے تھے، کرتارپور میں ملنے پر دونوں خاندان کے افراد آپس میں بغل گیر ہوکر ایسے ملے کہ وہاں موجود دیگر سیاح بھی اپنے آنسو نہ روک سکے اور فرط جذبات سے رو دئیے۔

    تاریخی اور جذباتی مناظر کو کیمروں نے اپنی آنکھوں میں محفوظ کیا اور سوشل میڈیا کی زینت بنایا۔

    بھارتی ضلع امرتسر کےگاؤں شاہ پور ڈوگراں کے خاندان نے ننکانہ صاحب کے رہائشی شاہد رفیق سےملاقات کی، شاہد رفیق نے بتایا کہ ہمارےخاندان دو ملکوں میں آباد تھے، دو سال قبل سوشل میڈیا کےذریعے ہماری اپنےبڑوں سے ملاقات ہوئی، آج اپنی دادی اور کزن سے ملاقات نے دلی خواہش پوری کردی۔

    سکھوں کے مذہبی مقام پر ہونے والی تاریخی ملاقات پر دونوں خاندانوں نے یادگار بھی تصاویر بنوائیں۔

    بچھڑے خاندانوں کے ملنے پر کرتارپور انتظامیہ نے خوشی کے موقع پر مٹھائی تقسیم کی، اس موقع پر بچھڑے ہوئے خاندان نے کرتارپور گردوارہ کے مختلف حصوں کا دورہ بھی کیا۔

    اس سے قبل رواں سال دس جنوری کو کرتارپور راہداری پر بھارتی شہری سکہ خان کی پاکستان میں موجود اپنے بھائی سے 74 سال بعد پہلی مرتبہ ملاقات ہوئی تھی۔

    بھائی سے ملاقات کے بعد سکہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’یہ ہمارے لیے ایک جذباتی لمحہ تھا اور مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ میں اپنے بھائی اور اس کے خاندان سے مل رہا ہوں۔

  • بابا گرو نانک کی برسی میں شرکت کے خواہشمند سکھ یاتریوں کے لئے اہم اعلان

    بابا گرو نانک کی برسی میں شرکت کے خواہشمند سکھ یاتریوں کے لئے اہم اعلان

    اسلام آباد: بابا گرو نانک کی برسی پر پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو بڑی خوشخبری مل گئی

    تفصیلات کے مطابق بابا گرو نانک کی برسی پر بھارتی سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد سے متعلق این سی او سی کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق بابا گرو نانک کی برسی پر بھارتی سکھ یاتریوں کو شرکت کی اجازت دینےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    این سی اوسی کے مطابق بھارت بائیس مئی سے بارہ اگست تک سی کیٹگری میں شامل رہا، سی کیٹگری کی وجہ سے بھارتی سکھ یاتریوں کو محدودنقل و حرکت کی اجازت تھی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرکے اعلامیہ کے مطابق بھارتی یاتریوں کی کرتار پور آمد کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد سے مشروط ہو گی، بھارت سےمکمل ویکسین شدہ سکھ یاتریوں کو پاکستان داخلےکی اجازت ہوگی، مصدقہ کرونا ویکسین سرٹیفکیٹ والےسکھ یاتری کرتار پور صاحب آسکیں گے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ بھارتی سکھ یاتریوں کو تین دن پرانی پی سی آرکرونا ٹیسٹ رپورٹ ساتھ لانا ہوگی،یاتریوں کو ریپڈکرونا ٹیسٹ پازیٹوآنے پر پاکستان داخلےکی اجازت نہیں ہوگی۔

    یاد رہے کہ گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور میں بابا گرونانک کی 482 ویں برسی کی تقریبات کا آغاز بیس ستمبر سے ہوگا، تقریبات تین روز تک جاری رہے گی۔

  • کرتار پور راہداری کا آڈٹ شروع

    کرتار پور راہداری کا آڈٹ شروع

    اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ کرتار پور راہداری کا آڈٹ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت مذہبی امور کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

    آڈٹ حکام کے مطابق منیٰ اور عرفات میں حج انتظامات پر غیر مجاز ادائیگی کی گئی جس پر کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ وزارت معاملے کی تحقیقات کر کے 30 دن میں رپورٹ پیش کرے۔

    آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری کا آڈٹ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ کرتار پور کوریڈور بہت اہم پروجیکٹ ہے۔ بھارت کو اس پروجیکٹ پر سب سے زیادہ تکلیف ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ ریلوے کے بعد حکومتی سیکٹر میں سب سے زیادہ زمین ای ٹی پی کے پاس ہے۔

    شیری رحمٰن نے کہا کہ ای ٹی پی کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ہے۔ یہ وائٹ کالر کرائم ہے اس کی تحقیقات کریں۔

  • کرتارپور راہداری: پاکستان نومبر میں افتتاحی تقریب کے لیے تیار ہے، دفتر خارجہ

    کرتارپور راہداری: پاکستان نومبر میں افتتاحی تقریب کے لیے تیار ہے، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: کرتار پور راہداری پر پاک بھارت اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا تیسرا دور اختتام پذیر ہوگیا، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری سے متعلق تکنیکی مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرتار پور راہداری پر پاک بھارت اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا تیسرا دور اختتام پذیر ہوگیا جس کے بعد پاکستانی وفد اٹاری سے واپس واہگہ پہنچ گیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری سے متعلق تکنیکی مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں، بھارتی حکام کو آئندہ مذاکرات کے لیے پاکستان مدعو کیا گیا ہے۔ بھارتی حکام کی جانب سے ڈوزیئر دیا گیا تھاجس کا جواب دیا گیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ ڈوزیئر کی تفصیل ابھی نہیں بتا سکتا، 5 ہزار سکھ یاتری پاکستان آسکتے ہیں۔ پاکستان مزید یاتریوں کے لیے بھی تیار ہے۔ نومبر میں تقریب سے متعلق ہم تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری سے متعلق پاکستان کے تمام انتظامات مکمل ہیں، بھارت کی جانب سے تھوڑی لچک دکھانا ہوگی۔ سکھ یاتری بذریعہ سڑک آئیں گے، برج تیار ہوچکا ہے۔ کرتار پور راہداری پر مذاکرات پر امن ماحول میں ہوئے۔

    گزشتہ روز کرتار پور راہداری سے متعلق بھارتی مطالبات کی مکمل فہرست سامنے آئی تھی، سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایک دن میں 5 ہزار سکھ یاتریوں کی آمد اور ویزہ فری انٹری کا مطالبہ تسلیم کیا ہے۔

    بھارت نے خصوصی مواقع پر 10 ہزار یاتریوں اور بھارت کے دیگر عقائد کے لوگوں کو بھی کرتار پور آنے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا، پاکستان نے یاتریوں کو گروپس یا انفرادی طور پر پیدل کرتار پور آنے کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی تسلیم کرلیا۔

    بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو کرتار پور میں لنگر، پرساد کی تیاری اور تقسیم کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ جنوری 2019 میں پاکستان کی جانب سے بھارت سے شیئر کیے گئے معاہدے کے مسودے کے مطابق کرتار پور میں نارووال سے 7 گنا بڑا شہر آباد کیا جارہا ہے۔ نارووال شہر 130 ایکڑ سے 150 ایکڑ اراضی پر محیط ہے۔

    پاکستان گوردوارہ صاحب سے سرحد تک اپنی حدود میں کرتار پور کوریڈور فیز ون میں ساڑھے 4 کلو میٹر سڑک تعمیر کررہا ہے، اسی طرح بھارت بھی اپنی حدود میں سرحد تک راہداری بنائے گا۔

    پاکستان نے راہداری کھولنے کے لیے 95 فیصد سے زائد کام مکمل کر لیا ہے، کرتار پور راہداری کا افتتاح 11 نومبرکو پروقارتقریب میں کیا جائے گا، مذکورہ تقریب سکھ برادری کے بانی بابا گرو نانک کی سالگرہ سے متعلق ہوگی۔

  • کرتارپور راہداری منصوبے پر پاکستان نے 50 فیصد سے زیادہ کام مکمل کرلیا: دفتر خارجہ

    کرتارپور راہداری منصوبے پر پاکستان نے 50 فیصد سے زیادہ کام مکمل کرلیا: دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری منصوبے پر پاکستان نے 50 فیصد سے زیادہ کام مکمل کرلیا ہے، بھارت کے ساتھ کچھ معاملات پر تاحال اتفاق رائے نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری منصوبے پر پاکستان نے 50 فیصد سے زیادہ کام مکمل کر لیا ہے، بھارت کے ساتھ کچھ معاملات پر تاحال اتفاق رائے نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکنیکل مذاکرات میں دریا پر پل کی تعمیر سمیت دیگر تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ کرتار پور راہداری کے لیے ٹرمنلز اور سڑکوں کی تعمیر پر خاطر خواہ کام ہوچکا ہے، بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے بھی انفراسٹرکچر تعمیر کا کام جاری ہے۔

    ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ کچھ معاملات پر تاحال اتفاق رائے نہیں ہے۔ بھارت 5 ہزار سکھ یاتریوں کی روزانہ کی بنیاد پر آمد چاہتا ہے۔ پاکستان کے لیے ایک روز میں اتنے زیادہ یاتریوں کے لیے انتظامات کرنا مشکل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت سکھ یاتریوں کی پیدل گردوارہ دربار صاحب آمد کا خواہش مند ہے، پاکستان گاڑیوں کے ذریعے گردوارہ دربار صاحب پہنچانے کا خواہش مند ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان نے کرتار پور راہداری کی تعمیر سے متعلق مذاکرات کے لیے بھارت کی تجویز منظور کرلی ہے، پاک بھارت تکنیکی ماہرین کا اجلاس 16 اپریل کو ہوگا۔

    دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ بابا گرو نانک کے 550 ویں یوم پیدائش سے قبل کرتار پور راہداری کی تعمیر مکمل ہو جائے، پاکستان نے تعمیری رابطوں کے جذبہ کے تحت بھارتی تجویز پر اتفاق کیا ہے۔