Tag: Kashmir Issue

  • صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں، ترجمان

    صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں، ترجمان

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے صدرٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش سے متعلق نمائندہ اے آر وائی نیوز نے سوال کیا کہ کیا کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کیلئے صدر ٹرمپ کو مودی کی اجازت کی ضرورت ہے۔

    جس کے جواب میں ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ صدرٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں، صدر امن کیلئے اپنی پیشکش کرچکے ہیں، ان یہ ان ممالک پر منحصر ہے کہ وہ مدد کی پیشکش کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔

    ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ تمام ممالک کو اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا پورا حق ہے، صدرٹرمپ امن کی کوششوں کیلئے دل بڑا رکھتے ہیں۔

    ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اسرائیل کے خدشات کے باوجود ایران سے مذاکرات کررہے ہیں، ہمیں شکرگزار ہونا چاہیے کہ ہمارے پاس ٹرمپ جیسے صدر ہیں۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ صدرٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں، ٹرمپ انتظامیہ کی ترجیح امریکی اور امریکی مفادات کا تحفظ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ دنیا بھر کے تنازعات سفارتی کوششوں سے حل کرنا چاہتے ہیں، ایران کے ساتھ بھی سفارتی دروازے کھلے رکھنے کا فیصلہ صدر ٹرمپ کا ہوگا۔

    نمائندہ اے آر وائی نے سوال کیا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں شراکت دار سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، قطر اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان کا کیا کردار ہے؟

    سوال کے جواب میں ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ دنیا کے بہترین ڈیل کرنے والے شخص ہیں، مشرق وسطیٰ کے شراکت دار ممالک ہمارے ارادوں اور مقاصد کو سمجھتے ہیں، تمام تر خدشات کے باوجود ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر حل کرنے کی پیشکش پر حریت رہنما کا اہم بیان

    ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر حل کرنے کی پیشکش پر حریت رہنما کا اہم بیان

    اسلام آباد: حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر حل کرانے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حریت رہنما عبدالحمید لون نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر مسئلہ کشمیر حل کرانے میں اپنا اثرور سوخ استعمال کریں۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی فلیش پوائنٹ ہے، برصغیر میں امن کی بحالی اور ترقی کیلئے تنازع کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

    جنگ بندی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کو بڑی خوش خبری سنا دی

    واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے بعد امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا تھا کہ پاکستان اوربھارت کے ساتھ مل کرکام کروں گا اور دیکھوں گا کیا ‘ہزاروں سال بعد’ مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکل سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت کی جارحیت پر پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا اور آپریشن بُنْيَان مَّرْصُوْص ( آہنی دیوار) کے دوران بھارت میں 10 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔

    دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے پیش نظر امریکا کی جانب سے جنگ بندی کیلئے دونوں ممالک کو ایک میز پر لایا گیا۔

    اس حوالے سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کی ثالثی میں بھارت اور پاکستان فوری جنگ بندی پر متفق ہوگئے ہیں۔

  • مسئلہ کشمیر پر مودی کی ہٹ دھرمی اور فسطائیت برقرار

    مسئلہ کشمیر پر مودی کی ہٹ دھرمی اور فسطائیت برقرار

    مسئلہ کشمیر پر نریندر مودی کی ہٹ دھرمی اور فسطائیت برقرار ہے، کانگریس نے مقبوضہ کشمیر کو حق دلانے کا دعویٰ کیا جو بی جے پی کو نہ بھایا۔

    رپورٹ کے مطابق کانگریس نے حال ہی میں جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کا منشور جاری کیا، کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر پر مودی نے جابرانہ سیاست کی۔

     ترجمان بھارتی کانگریس پون کھیرا نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایسی ریاست ہے جس کا حق چھین کر مرکز کے زیر انتظام دیا گیا، کشمیر کی آزادی واپس حاصل کرنا ضروری ہے۔

    پون کھیرا نے کہا کہ وعدہ کرتے ہیں جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی یقینی بنائیں گے، کانگریس کے منشور پر بی جے پی نے ہمیشہ کی طرح زہر اگلنا شروع کر دیا۔

    یونین منسٹر امیت شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 370  تاریخ کا حصہ بن چکا اب بحال نہیں کیا جاسکتا، ہم اس مسئلے کو جڑ سے ختم کر دینگے تاکہ کشمیر پر کوئی نہ بول  سکے۔

  • اردوان نے اقوام متحدہ میں پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی تجویز دے دی

    اردوان نے اقوام متحدہ میں پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی تجویز دے دی

    نیویارک: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ میں پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی تجویز دے دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں علاقائی امن و استحکام اور خوش حالی کے لیے کشمیر میں امن ناگزیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اٹھتر ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ ترکیہ نے ہمیشہ ہر عالمی فورم پر بھارتی بربریت کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اور مقبوضہ کشمیر کی غیر مشروط حمایت کی۔

    انھوں نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان میں بات چیت سے کشمیر میں دیرپا امن لایا جا سکتا ہے، رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے سے علاقائی استحکام پیدا ہوگا، پاکستان اور بھارت بات چیت سے مسئلہ کشمیر حل کریں، ترکیہ اس سمت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا۔

    ادھر نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے نیویارک میں ایشیا سوسائٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کے لیے پرامن مذاکرات کی حمایت کرتا ہے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

  • برطانوی پارلیمنٹ میں یاسین ملک پر مظالم کیخلاف آوازیں اٹھ گئیں

    برطانوی پارلیمنٹ میں یاسین ملک پر مظالم کیخلاف آوازیں اٹھ گئیں

    لندن : برطانیہ کے ایوانوں میں کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم پر آوازیں مزید بلند ہونے لگیں،

    برطانوی رُکن پارلیمنٹ بیرسٹر عمران حسین نے یاسین ملک اور کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ میں سوال اٹھا دیا۔

    عمران حسین نے برطانوی وزیرخارجہ لز ٹریس سے سوال پوچھا کہ ہندوستان کشمیر میں غیرقانونی پبلک سیفٹی ایکٹ استعمال کر رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ انسانی حقوق ورکرز اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

    عمران حسین نے لزٹریس سے سوال کیا کہ کیا بے گناہوں کے خون سے رنگی مودی حکومت سے ٹریڈ ڈیل کرنا درست ہے؟

    جس کے جواب میں برطانوی وزیرخارجہ لز ٹریس کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان کشمیر کے مسئلے کا دیرپا حل نکالیں۔

    مزید پڑھیں : برطانوی ممبر پارلیمنٹ یاسین ملک کی حمایت میں بول پڑے

    اس سے قبل بھی برطانیہ کے ممبر پارلیمنٹ تن من سنگھ نے بھی مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما یاسین ملک کی حمایت میں آواز بلند کی تھی۔

    انہوں نے ایوان میں مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حریت رہنما یاسین ملک کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے، بھارت میں انسانی بنیادی حقوق کی حالت ٹھیک نہیں۔

     

  • ترکی نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں مسئلہ کشمیراٹھا دیا، بھارت سے بڑا مطالبہ

    ترکی نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں مسئلہ کشمیراٹھا دیا، بھارت سے بڑا مطالبہ

    نیویارک : ترکی نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں مسئلہ کشمیراٹھا دیا اور بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف عالمی سطح پر آوازیں اٹھنے لگیں، ترک وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کےانسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں کشمیرکا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا مسئلہ کشمیر کا حل اقوم متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئیے۔

    ترک وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں میں نرمی کرے۔

    دوسری جانب سابق وزیراعلی مقبوضہ کشمیرفاروق عبد اللہ نے بھارت سے پاکستان کیساتھ مذاکرات کرنےکامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لداخ کی طرح کشمیر سے بھی فوج ہٹانے کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں : مسئلہ کشمیر پر ترک وزیر خارجہ کا دو ٹوک مؤقف

    یاد رہے رواں سال جنوری میں کراچی میں ترکی کے نئے قونصل خانے کی عمارت کے افتتاح کے موقع پر ترک کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہکشمیر کاز پر ہمارا وہی مؤقف ہے جو پاکستان کا ہے اور پاکستان سے ہمارے تعلقات کسی تعارف کے محتاج نہیں۔

    خیال رہے مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسزکی درندگی عروج پرہے، ’’کنان‘‘ اور ’’پوشپورہ‘‘ گاوں میں تیس سال پہلے آج ہی کے دن قابض بھارتی فوج نے سو سے زیادہ خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

  • دہائیوں پرانے "مسئلہ کشمیر”کا کوئی فوجی حل نہیں، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

    دہائیوں پرانے "مسئلہ کشمیر”کا کوئی فوجی حل نہیں، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کےحل کے بیان پر قائم ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ دہائیوں پرانے مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں، فوجی تصادم دونوں ممالک سمیت دنیا کیلئے بھی تباہ کن ہوگا، پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کےحل کیلئے اکٹھے ہوں۔

    انتونیو گوتریس نے کہا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنے اگست میں دیئے گئے بیان پر قائم ہیں اور پُرامن تصفیے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں چیزیں درست سمت میں نہیں جارہی ہیں، انسانی حقوق کا احترام بے حد ضروری ہے اور اختیار و طاقت رکھنے والی انتظامیہ پر ہی شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان نے ایک بار پھر بھارت کے اس جھوٹے دعوے کو ایک بار پھر مسترد کردیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے کورونا ویکسین لگوا لی

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان کے مندوب جواد علی نے کہاکہ بھارت کا جموں و کشمیر کے ساتھ قابض ہونے کے علاوہ کوئی تعلق نہیں، وہ پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کی طرف سے بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے اور پاکستان کیخلاف بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کے انتہا پسندوں کے مذموم عزائم کو بے نقاب کرنے پر بھارتی مندوب کے ردعمل پر جواب دے رہے تھے۔

  • اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر زیرِ بحث،  پاکستان کیلئے ایک اور سفارتی کامیابی

    اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر زیرِ بحث، پاکستان کیلئے ایک اور سفارتی کامیابی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کونسل میں ایک سال میں تیسری بار مسئلہ کشمیر زیربحث آیا، یہ مباحثہ 5 اگست کے اہم دن منعقد ہوا ، جو پاکستان کیلئے ایک اورسفارتی کامیابی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر،سیکیورٹی کونسل میں ایک سال میں تیسری بارزیربحث آیا، یسا پہلے کبھی نہیں ہوا، بھارت نےکوشش کی کہ یہ مباحثہ نہ ہوپائےمگراسےناکامی ہوئی۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ صدرسلامتی کونسل کوخط میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکی صورتحال بگڑ رہی ہے ، بھارت نےپورےخطے کے امن و امان کو داؤ پر لگا دیا ہے ، صدرسلامتی کونسل سےدرخواست کی مسئلےکو فوری زیربحث لایاجائے، شکرگزارہوں میری درخواست کے 72گھنٹےکےاندراس پر سیر حاصل بحث ہوئی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پندرہ میں سے 14 ممبر ممالک نے اس بحث میں حصہ لیا ، بھارت کےتاثرکی نفی ہوئی کہ یہ دوطرفہ یااندرونی مسئلہ ہے، سلامتی کونسل کےایجنڈےنےواضح کر دیا یہ عالمی نوعیت کا مسئلہ ہے ، 55برس کے بعد یہ مسئلہ تیسری مرتبہ سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا،شاہ محمودقریشی

    ان کا کہنا تھا کہ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ یہ مباحثہ 5 اگست کے اہم دن منعقد ہوا ، یہ اللہ کےفضل و کرم سے پاکستان کیلئے ایک اور سفارتی کامیابی ہے ، میں پوری قوم کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہر سطح پر جلوس نکالے اور دورافتادہ علاقوں کے لوگوں نے بھی کشمیر کے باسیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ سینیٹرز کا شکرگزارہوں متفقہ وزارت خارجہ کی قراردادکومنظورکیا ، چیئرمین سینیٹ کابھی شکرگزارہوں مختصروقت میں اجلاس کا انعقاد کیا اور صدرپاکستان کابھی ممنون ہوں کہ انہوں نےکھل کر اظہار خیال کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم کل مظفرآبادتشریف لےگئے،قانون سازاسمبلی سےمخاطب ہوئے ، پاکستان کے نئے سیاسی نقشے کو بہت پذیرائی حاصل ہوئی ، کشمیر کے معاملے پر پوری قوم نے اتفاق کیا۔

    انھون نے کہا کہ سینیٹ کا ماحول جذبہ حب الوطنی سے سرشار تھا، کشمیر کے مسئلے پر وزارت خارجہ میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مدعو کیا ، خواہش تھی کہ جے یو آئی ف کا وفد بھی ہمارے ساتھ شامل ہوتا ، فضل الرحمان توخود کشمیرکمیٹی کے چیئرمین رہے ہیں ، ان کو مسئلے کی نزاکت کا سب سے زیادہ علم تھا۔

  • مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں: گورنر پنجاب

    مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں: گورنر پنجاب

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں، مودی کے ہوتے ہوئے امن کی توقع نہیں، بھارت خطے کے امن کو داؤ پر لگانا چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ امن چاہتا ہے، تاریخ گواہ ہے کہ جنگ کبھی مسئلے کا حل نہیں ہوتی۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں، مودی کے ہوتے ہوئے امن کی توقع نہیں ہے۔ فاشسٹ آدمی کبھی امن کی بات نہیں کرتا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کی ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ دہشت گردانہ ذہن کی عکاس ہے، مختلف ہتھکنڈوں سے بھارت خطے کے امن کو داؤ پر لگانا چاہتا ہے۔

    گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ بھارت جان لے کسی بھی در اندازی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاکستانی عوام اور افواج ملک کے تقدس کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔

    اس سے قبل ایک موقع پر چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ بھارت کا زوال شروع ہو چکا، شہریت متنازعہ بل کے خلاف احتجاج پورے بھارت میں پھیل گیا۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ بھارتی عوام نے کالے قانون کو یکسر مسترد کردیا ہے، نام نہاد سیکولر بھارت کا سیاہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہوچکا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے 2 قومی نظریے کو تقویت ملی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف مودی سرکار کا بغض کھل کر سامنے آگیا، بھارتی حکومت متنازعہ قانون سے اپنی عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔

  • سیزفائر کی مسلسل خلاف ورزی، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر طلب، پاکستان کا شدید احتجاج

    سیزفائر کی مسلسل خلاف ورزی، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر طلب، پاکستان کا شدید احتجاج

    اسلام آباد: بھارت کی جانب سے ایل او سی پر سیزفائر کی مسلسل خلاف ورزی کرنے پر پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنرگورو اہلووالیا کو دفترخارجہ میں طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی ڈی جی ساؤتھ ایشیا ڈاکٹر محمد فیصل نے کی، اس موقع پر پاکستان نے ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو سیزفائر کی مسلسل خلاف ورزیوں پر احتجاجی مراسلہ دیا گیا، بھارتی افواج نے نیزہ پیرسیکٹر میں شہری آبادی پر بلااشتعال فائرنگ کی، فائرنگ سے ایک بزرگ اور بچی شہید ہوئی۔

    ’بھارتی افواج کی فائرنگ سے 8بےگناہ شہری زخمی ہوئے، بھارتی فوج ایل اوسی پر تسلسل سے خودکار اور بھاری اسلحہ استعمال کررہا ہے، بھارت کی طرف سے2017سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی‘۔

    بھارتی فوج کی ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی، 3 افراد زخمی

    ترجمان ڈاکٹر فیصل کے مطابق بھارتی افواج کا بےگناہ شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا قابل مذمت ہے اور آبادی کو نشانہ بنانا انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارت کی مسلسل جنگ بندی خلاف ورزیاں امن وسلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی خلاف ورزیاں سنگین اسٹریٹجک غلط فہمی کا باعث بن سکتی ہیں، بھارت 2003کے جنگ بندی کے معاہدے کا احترام یقینی بنائے، دہلی حکام اپنی افواج کو جنگ بندی پر کاربند رہ کر عمل درآمد کی ہدایت کرے۔