Tag: kashmir-road

  • جیل چورنگی پر جلنے والی عمارت رہائش کے قابل ہے یا نہیں؟

    جیل چورنگی پر جلنے والی عمارت رہائش کے قابل ہے یا نہیں؟

    کراچی : کشمیر روڈ پر قائم چیس ڈپارٹمنٹل اسٹور میں لگنے والی آگ لگنے کا معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، عمارت رہائش کے قابل ہے یا نہیں، فیصلہ جلد متوقع ہے۔

    جیل چورنگی کے قریب واقع چیس ڈیپارٹمنٹل اسٹور پر واقع ایک رہائشی پراجیکٹ سمعیہ برج ویو کی تقدیر کا فیصلہ تاحال نہیں ہوسکا، کیونکہ این ای ڈی سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے ابھی تک رہائشیوں کیلئے ‘‘محفوظ’’ عمارت کے ڈھانچے کو حتمی شکل نہیں دی۔

    اس حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ ڈپارٹمنٹل اسٹور سے جلی ہوئی اشیاء اور دیگر سامان کا ملبہ نکالا جارہا ہے۔

    ترجمان ایس بی سی اے کے مطابق عمارت کے بیسمنٹ، گراؤنڈ فلور اور پہلی منزل کے نمونے لیے جارہے ہیں، یہ نمونے میٹریل ٹیسٹنگ کے لیے جامعہ کراچی کی فرانزک لیب بھیجنے جائیں گے۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا کہنا ہے کہ نمونوں کی ٹیسٹنگ کے بعد عمارت کے قابل رہائش ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جائیگا۔واضح رہے کہ یہ ایک طویل عمل ہے، کیونکہ رہائشی منصوبے کی حیثیت کا تعین کرنے کیلئے مختلف ٹیسٹ کئے جانے ہوتے ہیں۔

  • جتنی مشینیں چاہیں لے جائیں اور سب گرائیں، چیف جسٹس کا کشمیر روڈ سے تجاوزات فوری ختم کرنے کا حکم

    جتنی مشینیں چاہیں لے جائیں اور سب گرائیں، چیف جسٹس کا کشمیر روڈ سے تجاوزات فوری ختم کرنے کا حکم

    کراچی : چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کشمیر روڈ سے تمام تجاوزات فوری ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا جتنی مشینیں چاہیں لے جائیں اور سب گرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کشمیر روڈ پر کے ڈی اے افسر و دیگر تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ نے کشمیر روڈ سے تمام تجاوزات کا فوری ختم کرنے کا حکم دیا ، چیف جسٹس نے کے ڈی اے کو حکم دیا کہ جتنی مشینیں چاہیں لے جائیں اور سب گرائیں۔

    چیف جسٹس نے کے ڈی اے کلب، اسکواش کورٹ، سوئمنگ پول و دیگر تعمیرات بھی گرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کسی زمانے میں کشمیر روڈپر بچے کھیلتے تھے، میں خود وہاں کھیلتا رہا، آج کشمیر روڈپر سب قبضے ہو گئے۔

    سپریم کورٹ نے کشمیر روڈ دوبارہ بچوں کے لیے کھولنے اور رائیل پارک پر بھی پارک بنانے کا حکم دیا ، فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا پورا کے ڈی اے افسر کلب گرا دیا گیا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میری اطلاع کے مطابق کلب اب بھی چل رہا ہے اور الہ دین پر بھی کوئی کلب بنا دیا گیا ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کے ڈی اے کلب کیا ہوتے ہیں ؟ ہم نے بچپن میں ان سب میدانوں میں کھیلاہے، کیا کشمیر روڈپر سب ختم کردیا ؟ ملبہ کیوں چھوڑ دیا؟ تجاوزات اب بھی ہیں تو بچے کیسے کھیلیں گے۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کیا سپریم کورٹ خود جا کر تجاوزات کا خاتمہ کرے، کیا صرف اشرافیہ کے لیے سب سہولتیں ہیں، عدالت نے دیتے ہوئے کہا کوئی رکاوٹ ڈالے تو عدالتی حکم کی خلاف ورزی تصور ہوگا، بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت بدھ تک کے لیے ملتوی کردی۔