Tag: Kashmir

  • بھارتی پولیس کا سید علی گیلانی شہید کے گھر اور دفتر پر چھاپا

    بھارتی پولیس کا سید علی گیلانی شہید کے گھر اور دفتر پر چھاپا

    بھارتی پولیس نے سید علی گیلانی شہید کے گھر اور دفتر پر چھاپا مارا ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے سید علی گیلانی شہید کے گھر اور دفتر سمیت تحریک حریت جموں و کشمیر کے دفتر پر چھاپا مار کر تلاشی لی۔

    بھارتی پولیس نے چھاپے کے دوران سید علی گیلانی کی کتب اور اہم دستاویزات ضبط کر لیں، کل جماعتی حریت کانفرنس نے سید علی گیلانی شہید کے گھر اور تحریک حریت کے دفتر پر چھاپو ں کی شدید مذمت کی ہے۔

    کےایم ایس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک برس میں 100 سے زائد سیاسی و شہری رہنماؤں کے گھروں پر کارروائیاں کی گئی ہیں، سیاسی دفاتر پر چھاپوں کے دوران دستاویزات اور الیکٹرانک آلات ضبط کر لیے جاتے ہیں۔

    بھارتی پولیس نے 80 سے زائد سماجی تنظیموں کے دفاتر پر چھاپے مارے ہیں، اور فنڈنگ سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    بنگلادیش نے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کو مسترد کر دیا

    دریں اثنا، آج ایک تقریب میں پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک نے کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی، انھوں نے اپنے شوہر محمد یاسین ملک کی حالت زار کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے تعاون کی اپیل بھی کی، جو نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

  • سری نگر میں سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر، کسان سراپا احتجاج بن گئے

    سری نگر میں سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر، کسان سراپا احتجاج بن گئے

    مقبوضہ کشمیر میں سری نگر رِنگ روڈ کے ساتھ سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر کے خلاف کسان اور سرگرم کارکن سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔

    بھارت نے بین الاقوامی قانونی اصولوں کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر رنگ روڈ کی تعمیر کے ذریعے غیر مقامی افراد کے لیے کالونیاں قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس سے کشمیریوں کی اہم زرعی اراضی چھینی جا رہی ہے۔

    مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں کسانوں نے پہلے ہی بھارتی فوج اور آباد کار آبادیوں کے لیے بنائے گئے غیر قانونی توسیعی منصوبوں کی وجہ سے زرخیز کھیتوں اور سیب کے باغات کا کافی نقصان برداشت کیا ہے۔

    زرعی اراضی کا ایک بڑا حصہ قبضہ میں لیے جانے کے خطرے میں ہے، جس سے لاکھوں خاندانوں کا روزگار متاثر ہو سکتا ہے، بھارتی حکومت کے یک طرفہ اقدامات علاقے کی زرعی صلاحیت اور پائیداری کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ سری نگر سیمی رنگ روڈ منصوبے کے لیے بڈگام ضلع میں 5,000 کنال زرعی زمین ضبط کی گئی، جس کی معاوضے کی مقدار بہت کم تھی، آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد ’حق برائے منصفانہ معاوضہ‘ قانون کا اطلاق ہونے کے باوجود کسانوں کو مارکیٹ کی موجودہ قیمت سے کہیں کم معاوضہ دیا گیا، 45 لاکھ روپے فی کنال، جب کہ مناسب قیمت ایک کروڑ روپے فی کنال تھی۔

    سری نگر کے ماسٹر پلان میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے 20 فی صد سبز جگہوں کے تحفظ کی ہدایت کی گئی تھی، جس کو سنگین طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، اور صرف 2 فی صد غیر مقامی شہریوں کے فائدے کے لیے مختص کی گئی ہے۔ جاری اور مجوزہ انفراسٹرکچر منصوبے زرعی اور سبز جگہوں پر مسلسل قبضہ کر رہے ہیں، جو حساس ماحولیاتی نظام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ شرح سے زمین کے نقصان کے باعث کشمیر 2035 تک وسیع پیمانے پر زمین سے محرومی کا سامنا کر سکتا ہے۔

    کسانوں اور سرگرم کارکنوں نے مسلسل اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ زمین کے بے تحاشا حصول کے اثرات مقامی معیشت اور ماحولیاتی توازن کو تباہ کر دیں گے۔ کشمیر کا علاقہ، جو بھارت میں سب سے زیادہ بیروزگاری کی شرح کا شکار ہے، جان بوجھ کر اقتصادی طور پر تنگ کیا جا رہا ہے، جو اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ یہ اقدامات اقتصادی طور پر استعمار کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں۔

    جموں و کشمیر اسمبلی میں آرٹیکل 370 بحالی کے لیے قرارداد منظور

    مقامی آبادی میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ باقی زرعی زمینیں ہاؤسنگ بورڈ کے ذریعے ضبط کی جا سکتی ہیں، جس سے کشمیریوں کے لیے زمین سے محرومی کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔ کسانوں نے بھارتی حکومت کے منصوبوں کی سختی سے مخالفت کی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ کشمیر وادی میں پہلے ہی بھارت میں سب سے کم اوسط زرعی اراضی ہے، جہاں فی خاندان چار کنال سے کم زمین ہے۔

    کسانوں نے ان پالیسیوں کو فوراً بند کرنے کی اپیل کی ہے، اور زور دیا ہے کہ کشمیر کی محدود زرعی زمین کا تحفظ مقامی کمیونٹیز کی بقا اور علاقے کی ماحولیاتی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یہ پورا منصوبہ، اقوام متحدہ کے احکامات کے مطابق، ناجائز اور غیر قانونی ہے کیوں کہ یہ مقبوضہ علاقے کی جغرافیائی ساخت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

  • انسداد بغاوت ڈیوٹی پر مامور بھارتی فوجیوں کی گاڑی مقبوضہ کشمیر میں گہری کھائی میں لڑھک گئی

    انسداد بغاوت ڈیوٹی پر مامور بھارتی فوجیوں کی گاڑی مقبوضہ کشمیر میں گہری کھائی میں لڑھک گئی

    راجوری: انسداد بغاوت ڈیوٹی پر مامور بھارتی فوجیوں کی گاڑی مقبوضہ کشمیر میں گہری کھائی میں لڑھک گئی، جس میں ایک فوجی ہلاک ہو گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے علاقے منجکوٹ میں ایک فوجی گاڑی حادثے کا شکار ہو گئی، جس کے نتیجے میں ایک جوان کی موت جب کہ 5 دیگر زخمی ہو گئے۔

    حکام کے مطابق حادثہ منجکوٹ میں منگل کی رات دیر گئے پیش آیا، جب ایک فوجی گاڑی سڑک سے لڑھک کر گہری کھائی میں جا گری، اس حادثے میں 6 فوجی زخمی ہوئے لیکن ایک زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا۔

    ہلاک ہونے والے فوجی کی شناخت لانس نائیک بلجیت سنگھ کے طور پر کی گئی ہے، بھارتی فوج کی ’وائٹ نائٹ‘ کور نے X پر ایک پوسٹ میں کہا فوجی جوان انسداد بغاوت ڈیوٹی کے دوران حادثے کا شکار ہوئے۔

  • بھارتی فوجی کو اس کے سُسر نے موت کی نیند سُلا دیا

    بھارتی فوجی کو اس کے سُسر نے موت کی نیند سُلا دیا

    سری نگر : بھارتی فوج کے ایک اہلکار کو اس کے سسر نے موت کی نیند سلادیا، واقعہ خاندانی رنجش بتایا جا رہا ہے، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع ریاسی میں ایک بھارتی فوجی کو اس کے سسر نے مبینہ طور پر خاندانی تنازعہ پر گولی مار کر قتل کر دیا فائرنگ سے فوجی کی بیوی بھی زخمی ہوئی۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ولیج ڈیفنس گارڈ کے رکن دولت رام نے مبینہ طور پر کیمبل ڈنگا گاؤں میں اپنے داماد امیت سنگھ جو ایک فوجی اہلکارہے پر اپنی رائفل سے گولی چلادی جو اس کے سینے میں جالگی۔

    بعد ازاں فوجی کو شدید زخمی حالت میں قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج زیادہ خوب بہ جانے کی وجہ سے دم توڑ گیا۔

    اطلاعات کے مطابق مقتول بھارتی فوجی کا اپنی بیوی کے ساتھ کسی بات پر جھگڑا چل رہا تھا اور وقوعہ کے وقت بھی وہ اپنے گھر میں اپنی بیوی کے ساتھ لڑائی کر رہا تھا تبھی یہ سب دیکھ کر سسر نے طیش میں آکر داماد پر گولی چلادی۔

    فائرنگ کے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی ایک ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی اور امیت سنگھ اور اس کی زخمی بیوی کو اسپتال منتقل کیا، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیااور مزید تفتیش جاری ہے۔

  • مظفر آباد میں آج سستی بجلی اور آٹے پر سبسڈی کے لیے ہڑتال کا تیسرا روز، انٹرنیٹ سروس بند

    مظفر آباد میں آج سستی بجلی اور آٹے پر سبسڈی کے لیے ہڑتال کا تیسرا روز، انٹرنیٹ سروس بند

    مظفر آباد: آزاد کشمیر کے عوام اپنے حقوق کے لیے سراپا احتجاج بن گئے ہیں، مظفر آباد میں آج سستی بجلی، اور آٹے پر سبسڈی کے لیے ہڑتال کا تیسرا روز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند پڑے ہوئے ہیں، جب کہ انتظامیہ کی جانب سے مختلف علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کر دیا گیا ہے۔

    حکومت نے پونچھ ڈویژن میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی ہے، میرپور سے شروع ہونے والا لانگ مارچ پونچھ کی حدود میں داخل ہو گیا ہے، دوسری طرف میرپور کوٹلی سمیت مختلف اضلاع سے قافلے مظفر آباد کے لیے آج روانہ ہوں گے۔

    اضلاع کے جلوس آج راولاکوٹ پہنچیں گے، جہاں استقبالیہ کیمپ لگا دیے گئے ہیں، مارچ کے شرکا کے لیے ہوٹلز ایسوسی ایشن نے مفت کھانے کا اعلان کر رکھا ہے، یہ مارچ دوپہر کو راولاکوٹ سے مظفر آباد کے لیے روانہ ہوگا۔

    پولیس کی بھاری نفری مظفر آباد کے داخلی اور خارجی راستوں پر موجود ہے، احتجاجی قافلوں کو روکنے کے لیے راستے میں رکاوٹیں بھی کھڑی کر دی گئی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/pm-azad-kashmir-awami-action-committee/

  • بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں انتخابی شکست سے خوف زدہ، بھارتی تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟

    بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں انتخابی شکست سے خوف زدہ، بھارتی تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟

    مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، نہ ہی یہ امر کہ مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) خطے میں خصوصاً کشمیر پر اپنا قبضہ جمانا چاہتی ہے۔

    تاہم بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں انتخابی شکست سے خوف زدہ ہے، کیوں کہ مقبوضہ کشمیر کی سیاست میں بی جے پی کبھی قابل ذکر جماعت نہیں رہی، خصوصاً تب جب مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔

    مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بی جے پی کے جھوٹے مؤقف کی وجہ سے وادی کشمیر میں بی جے پی کی حمایت نہ ہونے کے برابر ہے، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مودی سرکار کا مکروہ چہرہ ساری دنیا پر عیاں ہو چکا ہے۔

    بھارتی تجزیہ کار رویش کمار کے مطابق ’’جو بی جے پی آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر چکی ہے وہ کشمیر میں الیکشن پر منہ چھپائے بیٹھی ہے۔‘‘ انھوں نے لکھا کہ 2019 میں بی جے پی جھوٹ کا سہارا لے کر انتخابات جیتی تھی اور آج بھی یہی کر رہی ہے۔

    بھارتی تجزیہ کار کے مطابق بی جے پی بارہ مولہ، سری نگر اور اننت ناگ راجوڑی میں اپنی اتحادی جماعت پیپلز کانفرنس اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی کو سپورٹ کر رہی ہے، بی جے پی نے کشمیر میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا کیوں کہ مودی سرکار کشمیر سے بھاگ رہی ہے، رویش کمار نے لکھا کہ جو جماعتیں بی جے پی کے ساتھ اتحادی ہیں وہ بی جے پی کو عوامی طور پر قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں۔

    نیشنل کانفرنس کے چیف ترجمان تنویر صادق نے بھارتی جریدے کو بتایا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے پچھلے 6 سالوں میں لوگ شدید غم و غصے کا شکار ہیں۔ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی بی جے پی پر کڑی تنقید کی، انھوں نے کہا بی جے پی نے جموں و کشمیر کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے اور یہاں کے لوگوں کو بے اختیار کیا ہے، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں اپنی پراکسیز کے ذریعے کچھ چہرے بچانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن وہ بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔

    بھارتی تجزیہ کار کے مطابق انتخابی شکست کے خوف سے مودی سرکار مظلوم کشمیریوں کا سامنا کرنے بھاگ رہی ہے، بھارتی میڈیا کہ مطابق بی جے پی کے کشمیر میں کوئی امیدوار نہ کھڑا کرنے پر پارٹی کے اندر پھوٹ پڑ چکی ہے، پارٹی لیڈران پارٹی ہائی کمان کے کشمیر میں الیکشن نہ لڑنے والے فیصلے پر حیران اور بدگمان ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارت کی جبر اور دھوکا دہی کی پالیسیاں کشمیر میں طویل عرصے سے ناکام ہی رہی ہیں، مودی سرکارکی جبری پالیسیوں نے کشمیریوں میں موجود مزاحمت کے جذبے کو مزید مضبوط کیا ہے اور وہ آخری دم تک اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

  • بھارتی فوجی قافلے پر حملہ، ایک اہلکار ہلاک 5 زخمی

    بھارتی فوجی قافلے پر حملہ، ایک اہلکار ہلاک 5 زخمی

    سرینگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی قافلے پر حملہ میں ایئر فورس کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ 5 فوجی زخمی ہوگئے۔

    کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق ضلع پونچھ میں بھارتی فوج کی 2گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی،
    بھارتی فوج کا قافلہ سرنکوٹ میں سنائی ٹاپ کے طرف جارہا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زخمیوں کو متعلقہ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں 2 فوجیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں پونچھ ضلع میں ہی بفلیاز علاقے میں گھات لگا کر فوجی گاڑی پر حملہ کیا گیا تھا جس میں چار فوجی اہلکاروں کی ہلاکت رپورٹ ہوئی تھی۔

  • ویڈیو رپورٹ: آپ کو کشمیر کی دلیر خاتون ’سپاہی خانوان بی بی‘ سے ملواتے ہیں

    ویڈیو رپورٹ: آپ کو کشمیر کی دلیر خاتون ’سپاہی خانوان بی بی‘ سے ملواتے ہیں

    برصغیر کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو جدوجہد آزادی کے لیے مسلمانوں کی بے مثال قربانیاں تاریخ کا حصہ ہیں، انگریزوں اور ہندوؤں کے تسلط کے خلاف کشمیر میں جدوجہد آزادی کی ایک طویل تاریخ موجود ہے، جس میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

    ایسی ہی ایک جاں باز اور دلیر خاتون کشمیر سے تعلق رکھنے والی سپاہی خانوان بی بی ہیں، 1947-48 کی جنگ میں سپاہی خانوان بی بی نے آزادی کشمیر کے لیے عزم و ہمت اور دلیری کی ایک نئی داستان رقم کی۔

    اکتوبر 1947 میں اپنے شوہر سردار عنایت اللہ خان کی شہادت کے بعد سپاہی خانوان بی بی نے مجاہدین گروپ ”حسین فورس“ میں شمولیت اختیار کر لی تھی، بعد ازاں خانوان بی بی نے کپیٹن حسین خان کی زیر کمان 3 آزاد کشمیر رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔

    سپاہی خانوان بی بی کے فرائض میں جنگ کے دوران خواتین اور بچوں کا تحفظ کرنا شامل تھا، ان کی بہادری اور دلیری کو دیکھتے ہوئے دیگر خواتین بھی آزادئ کشمیر کی جنگ میں شامل ہو گئیں۔ سپاہی خانوان بی بی نے ڈوگرہ فوج کے خلاف گھات لگا کر حملے کیے اور ایک حملے میں شدید زخمی بھی ہوئیں، بی بی نے راولاکوٹ کی جنگ اور فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

    خانوان بی بی کے اہل خانہ نے بھی اس سلسلے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا، ان کی بیٹی نے کہا ”اکتوبر 1947 کو کافروں کی پوری پلاٹون آئی اور میری ماں کو کہا کہ اس لڑکی کو یہاں پھینکو اور یہاں سے چلو، میری ماں نے انکار کر دیا، ان کے ہاتھ میں برچھیاں تھیں جو ان کی ٹانگوں پر ماریں جس سے نشان پڑ گئے۔“

    بیٹی نے مزید بتایا ”پورا دن ان کے ساتھ لڑائی رہی، میری ماں نے کہا کہ یہ نہیں مانتے تو کیوں ان کو لے جانا چاہتے ہو، انھوں نے جواب دیا تم چپ رہو، ہمیں حکم ہے کہ عورتوں اور مردوں کو مارو اور جو ساتھ نہیں آتا اسے ادھر ہی ختم کرو۔“

    انھوں نے بتایا ”پھر وہ ان کو لے گئے اور تھوڑا آگے جا کر ان کو گولی مار دی، ہمیں نہیں پتا تھا انھیں گولی مار دی گئی ہے، پھر میری ماں نے پورا دن ان کے ساتھ مقابلہ کیا۔ چار دن وہ کھیتوں میں چھپے رہے، پھر انھوں نے وائرلیس پر اطلاع دی کہ یہ عورت بہت سخت ہے اور ہمیں مارتی ہے، تو انھوں نے کہا کہ اسے مارو، وہ ڈنڈا ماریں تو یہ ڈنڈا چھین کر پھینک دیں، اس طرح میری ماں نے ان کا مقابلہ کیا۔“

    خانوان بی بی کے نواسے نے کہا ”میری نانی بہت دلیر خاتون تھیں، ان کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ اکتوبر1947 میں جب ڈوگرہ فوج نے لوگوں کے خلاف ظلم و بربریت شروع کیا تو سدھن قبیلے نے بغاوت کر دی۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں جب ڈوگرہ تھوراڑ سے لنجگراں پہنچے تو وہاں پر میرے نانا سردار عنایت اللہ خان نے ان کو لوٹ مار سے روکا، جس پر میرے نانا کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا اور لاش جنگل میں پھینک دی گئی۔“

    نواسے نے مزید بتایا ”اس دوران خانوان بی بی کو جب لوگوں نے شور کرتے ہوئے دیکھا تو اکٹھے ہونا شروع ہو گئے، اس کے بعد خانوان بی بی نے نہ صرف ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا بلکہ اس دوران ان کا دائیں بازو فریکچر ہو گیا مگر انھوں نے اپنے گھر کو آگ نہیں لگانے دی۔ اس کے باوجود کہ ان کا خاوند شہید ہو چکا تھا خانوان بی بی نے پتھروں سے ان پر وار کیے اور انھیں وہاں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا۔“

    نواسے کے مطابق ”اس کے بعد وہ اوپر ایک اہم مقام پر جا بیٹھیں، خواتین کو ساتھ اکٹھا کیا اور وہاں سے نیچے ڈوگرہ فوج پر بڑے بڑے پتھروں سے حملہ کرتی رہیں، جو اس لڑائی کا سب سے بڑا حملہ سمجھا جاتا ہے۔ اس حملے میں مقامی لوگوں کے مطابق خانوان بی بی نے 35 سے 40 ڈوگرہ سپاہیوں کو جہنم واصل کیا، اگر یہ حملہ نہ ہوتا تو ڈوگرہ فوج نے بہت ظلم کرنا تھا۔ اس حملے کے بعد ڈوگرہ فوج راولاکوٹ شہر کی جانب نہ جا سکی بلکہ وہاں سے ہی واپس پونچھ بھاگ گئے۔“

    سپاہی خانوان بی بی کی بہادری اور دلیری کے اعتراف میں انھیں ”مجاہدہ حیدری اعزاز“ جو ”ستارہ جرأت“ کے برابر ہے سے نوازا گیا، خانوان بی بی کا انتقال 18 فروری 1979 کو ہوا، ان کی دلیری، بہادری اور وطن کے لیے خدمات نوجوان خواتین کے لیے مشعل راہ ہیں۔

  • ویڈیو رپورٹ: ڈاکٹر فاروق عشائی کو بھارتی فوجیوں نے ان ہی کے اسپتال سے گولیوں کا نشانہ بنایا

    ویڈیو رپورٹ: ڈاکٹر فاروق عشائی کو بھارتی فوجیوں نے ان ہی کے اسپتال سے گولیوں کا نشانہ بنایا

    کشمیر کے ہیرو اور بیٹے ڈاکٹر فاروق عشائی کو شہید ہوئے 31 سال بیت گئے، 18 فروری 1993 کو ڈاکٹر فاروق عشائی کو ہندوستانی فوجیوں نے گولی مار کر شہید کر دیا تھا۔

    شہادت کے دن پروفیسر عشائی کے ساتھ ان کی اہلیہ، ڈاکٹر فریدہ اور ان کی بیٹی بھی موجود تھیں، ہندوستانی فوجیوں نے ڈاکٹر فاروق عشائی کو 100 میٹر کے فاصلے پر اُن ہی کے اسپتال سے گولیوں کا نشانہ بنایا تھا، ڈاکٹر فاروق کے علاج کے لیے سرجن ڈاکٹر منظور اور ڈاکٹر سیٹھی کو لے جانے والی ایمبولینس کو بھی سنٹرل ریزرو پولیس فورس نے کئی گھنٹوں تک روکے رکھا۔

    زیادہ خون بہنے اور فوری طبی امداد نہ ملنے کے باعث پروفیسر ڈاکٹر فاروق عشائی شہید ہو گئے، وہ سرینگر کے بون اینڈ جوائنٹ اسپتال کے بانی تھے، شہادت کے وقت وہ چیف آرتھوپیڈک سرجن اور میڈیکل کالج سری نگر میں ایچ او ڈی بھی تھے، ڈاکٹر عشائی کو کشمیر میں بابائے آرتھوپیڈکس بھی کہا جاتا تھا۔ پروفیسر عشائی اکثر غیر ملکی صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں سے رابطے میں رہتے تھے، انھوں نے کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں زخمی ہونے والے شہریوں کے ترجمان کی حیثیت سے بھی نمایاں کام کیا۔

  • ویڈیو رپورٹ: سال 2023 مقبوضہ کشمیر میں جاری داستان ظلم پر ایک نظر

    ویڈیو رپورٹ: سال 2023 مقبوضہ کشمیر میں جاری داستان ظلم پر ایک نظر

    مقبوضہ کشمیر میں اب تک تقریباً ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے، اور لاکھوں کی تعداد میں کشمیری قید کیے گئے، اب تک 23 ہزار سے زائد خواتین بیوہ اور 1 لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوئے۔ یہاں گزشتہ برس مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے اہم واقعات پیش کیے جا رہے ہیں۔

    فروری 2023 میں جموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 2 فروری 2023 کو حریت رہنما قاضی یاسر کے گھر اور دکانوں کو مسمار کر دیا گیا، 9 جعلی مقابلوں میں 27 کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔

    عمر عبداللہ اور راہول گاندھی کی جانب سے با رہا مقبوضہ کشمیر کی ریاستی بحالی کے مطالبے کیے گئے، 8 جولائی 2023 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی پر بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت شروع کی گئی، 7 اگست 2023 کو کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی بیٹی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط کے ذریعے والد کو سزائے موت سے بچانےکی اپیل کی۔

    7 اگست کو برطانیہ کی ایسٹ اینگلیہ یونیورسٹی کے پاکستانی طلبہ کی جانب سے دنیا بھر میں کشمیر کی آزادی کے لیے مختلف سیمینار کا انعقاد کیا گیا، 24 اگست کو ایمنسٹی انٹرنیشنل میں متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں نے مشترکہ خط شائع کیا، جی 20 ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ بھارتی حکومت کے سامنے کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے آواز اٹھائیں۔

    ویڈیو رپورٹ: مقبوضہ کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل

    23 ستمبر کو حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو جیل سے رہا کر دیا گیا، مقبوضہ کشمیر میں 12 اکتوبر کو بھارتی اسکالرشپ اسکیم کا ڈراما رچایا گیا جسے کشمیری طلبہ نے مسترد کر دیا، 13 نومبر کو کارگل اور لداخ میں بھارت کے خلاف مظاہرے کیے گئے، 11 دسمبر کو سوشل میڈیا پر کشمیر میڈیا کو بھارت کے خلاف تنقید کرنے کو ظلم کا نام دیا گیا، 14 دسمبر کو بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیر کا تاریخی متعصبانہ فیصلہ سنایا۔

    23 دسمبر کو 3 نہتے کشمیریوں کو پونچھ کے علاقے میں بھارتی فوج کے زیر حراست شہید کر دیا گیا، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا قبضہ ہے لیکن آج بھی کشمیری اپنی آزادی کے لیے پُر امید ہیں اور ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔