Tag: Kashmir

  • ویڈیو رپورٹ: مقبوضہ کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل

    ویڈیو رپورٹ: مقبوضہ کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل

    مقبوضہ کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل ہو گئے، ہر سال کشمیری 5 فروری کو بھارتی قبضے کے خلاف یوم سیاہ مناتے ہیں۔

    چھہتر سال قبل ہندوستانی افواج نے بغیر کسی آئینی اور اخلاقی جواز کے کشمیر پر قبضہ کر لیا تھا، تقسیم ہند کے وقت کشمیر کی مقامی قیادت نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا، تاہم مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان سے الحاق کے بدلے میں فوجی مدد مانگی تھی۔

    ہندوستان نےغیر قانونی طورپر مسلم اکثریتی کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں، اور مقبوضہ کشمیر کے عوام پچھلے 76 سال سے جاری ظلم و ستم کی انتہا پر ہیں، 5 اگست 2019 کو ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی منسوخ کر دی۔

    ہندوستانی افواج اب تک مقبوضہ کشمیر میں ڈھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید جب کہ 7 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے، 1 لاکھ سے زائد بچے یتیم جب کہ 11 ہزار سے زائد خواتین زیادتی کا شکار ہوئیں، مقبوضہ کشمیر میں اب تک 16 لاکھ کشمیری گرفتار جب کہ 11 سو سے زائد املاک نذرِ آتش کی جا چکی ہیں، 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش جاری ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں اب تک 5 قراردادیں منظورکی جا چکی ہیں، مگر ایک پر بھی عمل درآمد نہ ہو سکا، ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بہیمانہ مظالم میں بے جے پی ملوث ہے، جینوسائیڈ واچ پہلے ہی دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی مہم سے خبردار کر چکی ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق فروری 2023 میں ہندوستان نے مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریتی علاقوں کو مسمار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی، الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ کشمیر کو ہندوستان کی بربریت کے باعث بے شمار نقصان اٹھانا پڑا۔

    واضح رہے کہ پانچ فروری کو پاکستان میں یومِ سیاہ منانے کا مقصد دنیا کو ہندوستان کے ظالمانہ فعل سے آگاہ کرنا ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ویڈیو رپورٹ

    مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ویڈیو رپورٹ

    مقبوضہ کشمیر میں کئی دہائیوں سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، ہندوستانی افواج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں ڈھائی لاکھ کشمیری شہید، 1 لاکھ سے زائد بچے یتیم جب کہ 11 ہزار سے زائد خواتین زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں۔

    کشمیریوں کے مصائب کی داستان 7 دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ہے، بھارت نے اکتوبر 1947 کو کشمیری عوام کی مرضی کے برعکس اور آزادی ایکٹ کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کر لیا، کشمیری عوام کے حقوق پر غاصبانہ قبضے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جایا گیا، اقوام متحدہ اب تک مسئلہ کشمیر پر 5 قراردادیں منظور کر چکی ہے۔

    ہندوستانی افواج اب تک مقبوضہ کشمیر میں ڈھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید کر چکی ہے، 1 لاکھ سے زائد بچے یتیم جب کہ 11 ہزار سے زائد خواتین زیادتی کا شکار ہوئیں، مقبوضہ کشمیر میں اب تک 16 لاکھ کشمیری گرفتار جب کہ 11 سو سے زائد املاک نذرِ آتش کی جا چکی ہیں، 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش جاری ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر پر اب تک 5 قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں مگر ایک پر بھی عمل درآمد نہ ہو سکا، 5 اگست 2019 کو مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کی تنسیخ کرتے ہوئے کشمیری عوام کی خصوصی حیثیت ختم کر دی، کشمیری عوام کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے پیچھے حکمران جماعت بی جے پی کا ہندووٴں کی آبادکاری کا مقصد کارفرما تھا۔

    آرٹیکل 370 کی منسوخی سے معیشت اور روزگار منفی اثرات مرتب ہوئے، انڈین اکانومی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 16.2 فی صد ہو گئی ہے، حریت راہنماؤں کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں ہے، اس کے مستقل حل کے لیے عوام کو حق خود ارادیت دیا جانا چاہیے۔

    میر واعظ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نہ کوئی جمہوریت ہے نہ ہی قانون کی حکمرانی، جموں و کشمیر میں بھارتی فوج عام عوام سے لڑنے کے لیے تعینات ہے، مشعال ملک نے بتایا کہ بھارت کشمیریوں کے جذبہ حریت کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے، ہمیں اقوام متحدہ سے فوری قرارداد پیش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آبادی کی تبدیلی کو روک کر نئی مردم شماری کروائی جائے۔

    مودی سرکار نے ایسی زرعی زمینوں پر قبضہ کرنا شروع کیا جو کشمیریوں کی آبائی جائیداد اور وطن ہے، دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے عوام کے عزم اور استقلال نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ علاقے پر بھارتی تسلط کو مسترد کرتے ہیں۔

  • فاروق پاپا اور راجہ مظفر خان پر بھارتی الزامات من گھڑت ہیں: علی رضا سید

    فاروق پاپا اور راجہ مظفر خان پر بھارتی الزامات من گھڑت ہیں: علی رضا سید

    چیئرمین کشمیر کونسل یورپ (کے سی ای یو) علی رضا سید نے شمالی امریکا میں مقیم ممتاز کشمیری شخصیات فاروق صدیقی عرف فاروق پاپا اور راجہ مظفر خان پر بھارتی الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق سری نگر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے 10 افراد کو مبینہ طور پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اور حریت نامی کالعدم تنظیموں کو دوبارہ بحال کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے، اور دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار شدگان بیرون ملک مقیم کشمیری شخصیات بشمول فاروق صدیقی اور راجہ مظفر سے رابطے میں تھے۔

    بھارتی قابض حکام نے ایک تفصیلی مقدمہ درج کرتے ہوئے یہ بھی الزام لگایا کہ پاکستان میں اپنے سرپرستوں اور دیگر ممالک میں مقیم شخصیات کے ساتھ رابطوں کے علاوہ، گرفتار شدگان نے عید ملن پارٹی کی آڑ میں کالعدم تنظیموں کے سابق ارکان کی ایک میٹنگ منعقد کی، جس کا مقصد علیحدگی پسندی کو فروغ دینا اور بھارت کے خلاف جنگ شروع کرنے اور بھارتی سالمیت، سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالنا تھا۔

    علی رضا سید

    بھارتی الزامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کے سی ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ کشمیر گلوبل کونسل (کے جی سی) کے فاروق صدیقی اور راجہ مظفر کے خلاف بھارتی الزامات سراسر بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، کیوں کہ وہ طویل عرصے سے جموں و کشمیر سے باہر ہیں اور کشمیریوں کے حقوق اور مسئلہ کشمیر سے متعلق دیگر جائز اقدامات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ فاروقی صدیقی اور راجہ مظفرخان بھارتی حکومت کے خلاف کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں، نیز ان کے خلاف بھارت کے پاس کوئی واضح اور ٹھوس ثبوت بھی موجود نہیں۔ علی رضا سید نے کہا کہ فاروق صدیقی اور راجہ مظفر بین الاقوامی اصولوں اور عالمی برادری کے وعدوں کے مطابق کشمیر کے مسئلہ کا جلد اور پرامن حل چاہتے ہیں اور وہ اس کے لیے ایک سفارتی اور جامع سیاسی عمل کے حصول کی انتھک کوششیں کر رہے ہیں۔

    کے سی ای یو کے چیئرمین نے کہا کہ کشمیر گلوبل کونسل کی جدوجہد جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے لیے اور کشمیریوں کی جائز امنگوں کے عین مطابق ہے۔ انھوں نے عالمی برادری اور دنیا کی بڑی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروائیں اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔

  • بھارتی فوج کی حراست میں 4 کشمیریوں کی ہلاکت پر پونچھ کمیونٹی کا مطالبہ

    بھارتی فوج کی حراست میں 4 کشمیریوں کی ہلاکت پر پونچھ کمیونٹی کا مطالبہ

    سرینگر: پونچھ کمیونٹی نے 4 معصوم کشمیریوں کے قاتلوں کے خلاف درج ایف آئی آر میں ملزمان کو نامزد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کی حراست میں چار کشمیریوں کی ہلاکت پر پونچھ کمیونٹی نے برہنہ ہو کر احتجاجی پریس کانفرنس کی ہے، جس میں انھوں نے 7 دن میں درج ایف آئی آر میں ملزمان کو نامزد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    پریس کانفرنس کرتے ہوئے پونچھ کمیونٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مودی سرکار جب معاملہ دبا نہ سکی تو نامعلوم افراد کے نام پر ایف آئی آر درج کر دی گئی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ غلام مصطفیٰ، محمد رفیق، ارشاد اور جگی نامی افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

    پونچھ کمیونٹی کا کہنا تھا کہ مقتولین کے ورثا کو ایف آئی آر درج کروانے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں، وزیر دفاع راج ناتھ، ایس ایس پی پونچھ اور جموں و کشمیر انتظامیہ سے اس سلسلے میں منصفانہ انکوائری کا مطالبہ ہے۔

    پونچھ کمیونٹی نے ایف آئی آر درج کرنے کے لیے 7 روز کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔

  • بزرگ کشمیری حریت رہنما پروفیسر نذیر شال انتقال کر گئے

    بزرگ کشمیری حریت رہنما پروفیسر نذیر شال انتقال کر گئے

    لندن: بزرگ کشمیری حریت رہنما پروفیسر نذیر شال لندن میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بزرگ کشمیری حریت رہنما پروفیسر نذیر شال لندن میں انتقال کر گئے، پاکستان ہائی کمیشن لندن نے ان کے انتقال پر گہرے غم و رنج کا اظہار کیا ہے۔

    نذیر شال کی عمر 77 برس تھی، مرحوم کئی دہائیوں سے لندن میں مقیم تھے، مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر نذیر شال نے اپنی تمام زندگی کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں گزاری۔

    وہ کشمیر سینٹر لندن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر تھے، پاکستان ہائی کمیشن لندن نے پروفیسر نذیر احمد شال کی وفات پر گہرے غم و رنج کا اظہارکیا، ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ پروفیسر نذیر احمد شال کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدو جہد کے حقیقی رہنما تھے، اور پاکستان ہائی کمیشن ان کے خاندان کے ساتھ سوگ میں برابر کا شریک ہے۔

  • نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے ظلم وستم کے خلاف احتجاج

    نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے ظلم وستم کے خلاف احتجاج

    بھارتی فوج کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کو شہید کرنے کا غیر انسانی فعل جاری ہے، آرٹیکل 370 کی تنسیخ سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے غیر منصفانہ فیصلے کے بعد کشمیری عوام کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

    21 دسمبر کو حریت پسندوں نے سورنکوٹ میں بھارتی قابض فوج پر بھرپور حملہ کیا جس میں 5 جوان ہلاک اور 3 زخمی ہوئے، جوابی کارروائی میں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے پونچھ اور راجوری کے معصوم عوام پر ظلم وبربریت کا سلسلہ شروع کر دیا۔

    بھارتی سیکیورٹی فورسز نے تقریباً 80 سے زائد معصوم کشمیروں کو قید کر لیا اور تھرڈ ڈگری غیر انسانی ٹارچر کا نشانہ بنایا، 21 دسمبر کو ہی جموں و کشمیر کے تین شہریوں کو ہندوستانی فوج نے غیر قانونی طور پر تفتیش کی آڑ میں اٹھا لیا تھا، 22 دسمبر کو زیر حراست تینوں کشمیری مردہ حالت میں پائے گئے، 21 دسمبر کو ضلع پونچھ میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے دو فوجی گاڑیوں پر حملہ کرنے کے بعد ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی تھی۔

    جموں و کشمیر حکومت نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں ہلاکتوں کا اعتراف کیا ہے لیکن اموات کی وجوہات کی وضاحت نہیں کی، بھارتی فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے بھی شہریوں کی ہلاکتوں کے پیچھے حالات کی وضاحت نہیں کی ہے، مرنے والے شہریوں کی شناخت 43 سالہ محفوظ حسین، 27 سالہ محمد شوکت اور 32 سالہ شبیر احمد کے طور پر کی گئی ہے۔

    بھارتی پولیس کے عتاب کا نشانہ بننے والے شہری پونچھ کے ٹوپا پیر گاؤں کے رہائشی تھے، راجوڑی سیکٹر میں کشمیری عوام کے بھارتی سیکورٹی فورسز کی اس بربریت کے خلاف شدید مذمتی مظاہرے جاری ہیں۔

  • ویڈیو رپورٹ: بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ کشمیر کی داخلی خودمختاری اور سالمیت پر حملہ قرار

    ویڈیو رپورٹ: بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ کشمیر کی داخلی خودمختاری اور سالمیت پر حملہ قرار

    جموں و کشمیر کی داخلی خود مختاری کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کا جو متعصبانہ فیصلہ سامنے آیا ہے، کشمیری رہنماؤں کی نظر میں وہ وادی کی سالمیت پر ایک حملے کی مانند ہے، جس نے کشمیر کے مسئلے کو قانونی طور سے حل کرنے کا خیال بھی باطل کر دیا ہے۔

    کشمیری رہنماؤں نے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بین الا اقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، کشمیری قوم خواہ وہ کسی بھی پارٹی یا مکتبہ فکر سے ہوں، یک جا اور یک زبان ہو کر اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنانے کے لیے کمر بستہ ہے۔

    مودی سرکار جموں و کشمیر پر ناجائز قابض بھارتی فوج اور کشمیریوں کے تشخص کو ہر حال میں ختم کرنا چاہتی ہے، اگر کسی کو یہ خام خیالی تھی کہ کشمیر کا مسئلہ قانونی طور پر حل ہو سکتا ہے تو بھارتی سپریم کورٹ کے 11 دسمبر کے متعصبانہ فیصلے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کشمیریوں کو ہندوستان کی حکومت اور سپریم کورٹ پر اعتبار کرنے کی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔

    اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے مطابق جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقہ سے کیا جائے گا، ویسے تو اندرونی طور پر مودی سرکار کے جبر یا ظلم و ستم سے بھارت کی کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں، مگر کشمیریوں سے ان کی شناخت چھیننے کی گھناوٴنی سازش مودی کی آلہ کار سپریم کورٹ اور کٹھ پتلی ججوں کا متعصبانہ رویہ، سوچ اور متنازعہ فیصلہ اس بات کی دلیل ہے کہ کشمیری بہت جلد بھارت سے آزادی لے کر رہیں گے۔

    کشمیر کی جداگانہ حیثیت اور تشخیص کو نہ تو ختم کیا جا سکا ہے اور نہ ہی سپریم کورٹ کے 370 آرٹیکل پر بوگس فیصلوں سے ختم کیا جا سکے گا، یہ بھارتی سپریم کورٹ کی تنگ نظری اور غاصبانہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے، بھارت جموں وکشمیر کو ہڑپ کرنے کی مذموم منصوبہ بندی میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔

    آج کشمیری قوم خواہ وہ کسی بھی پارٹی یا مکتبہ فکر سے ہوں یک جا اور یک زبان ہو کر اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنانے کے لیے کمر بستہ ہیں، بھارت میں موجود کشمیری اور کئی سیاست دانوں نے اس تعصب پسندانہ فیصلے کے خلاف آواز اْٹھائی۔

  • پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا

    پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر خارجہ پاکستان جلیل عباس جیلانی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان نے واضح طور پر بھارتی سپریم کورٹ کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔

    انھوں نے کہا جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، یہ مسئلہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے، جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جانا ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا بھارت کو کشمیری عوام اور پاکستان کی مرضی کے خلاف اس متنازعہ علاقے کی حیثیت سے متعلق یک طرفہ فیصلے کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، پاکستان جموں و کشمیر پر بھارتی آئین کی بالادستی کو تسلیم نہیں کرتا، کوئی بھی ایسا عمل جو بھارتی آئین کے تابع ہے، کوئی قانونی اہمیت نہیں رکھتا، بھارت ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کے بہانے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے دست بردار نہیں ہو سکتا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی عدالتی توثیق مسخ شدہ تاریخی اور قانونی دلائل پر مبنی انصاف کی فراوانی ہے، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ جموں و کشمیر کے تنازع کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع نوعیت کو تسلیم کرنے میں ناکام ہے، یہ کشمیری عوام کی امنگوں کو پورا کرنے میں ناکام ہے۔

    بھارتی سپریم کورٹ کا متعصبانہ فیصلہ، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی اپیلیں مسترد

    نگراں وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ کشمیری پہلے ہی 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات کو مسترد کر چکے ہیں، ریاست کی بحالی، ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد یا اسی طرح کے اقدامات کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے کا متبادل نہیں بن سکتے، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے بین الاقوامی برادری کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

    انھوں نے توجہ دلائی کہ 5 اگست 2019 سے بھارت کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے، بھارتی اقدام بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، ان کا حتمی مقصد کشمیریوں کو اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنا ہے۔

    پاکستانی وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ امن اور بات چیت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے ان اقدامات کو منسوخ کیا جانا چاہیے، پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے اپنی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

  • بھارت مخالف مواد شئیر کرنے والے کو دہشت گرد مانا جائے گا، مودی سرکار کا کشمیر میں بھونڈا منصوبہ سامنے آ گیا

    بھارت مخالف مواد شئیر کرنے والے کو دہشت گرد مانا جائے گا، مودی سرکار کا کشمیر میں بھونڈا منصوبہ سامنے آ گیا

    مودی سرکار کا کشمیریوں سے حق خود ارادیت چھیننے کا ایک اور بھونڈا منصوبہ بے نقاب ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مظلوم کشمیریوں کے لیے اپنی ہی سرزمین تنگ کر دی گئی ہے، کشمیری عوام کے لیے سوشل میڈیا پر ظلم کے خلاف آواز اٹھانا بھی جرم بن گیا۔

    مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظلم اور جبر کو دنیا سے چھپانے کے لیے روایتی اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی، اور کشمیریوں کی تحریک آزادی سے خوف زدہ سرکار نے کشمیر کے مختلف اضلاع میں سیکشن 144 کا نفاذ کر دیا۔

    سیکشن 144 کا نفاذ سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی پولیس نے واضح کہا کہ بھارت مخالف مواد شئیر کرنے والے کو دہشت گرد مانا جائے گا۔

    بھارتی پولیس کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بارہ مولہ نے سیکشن 144 کا قانون پاس کیا ہے، کسی بھی شخص پر بھارتی حکومت کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانا یا ٹویٹ شئیر کرنا قانوناً جرم ہے۔

    ریاست مخالف مواد شئیر کرنے والے شخص کو دہشت گرد سمجھا جائے گا اور اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، بھارتی پولیس نے ویڈیو پیغام میں مودی سرکار کے خلاف کوئی بھی ٹویٹ یا ویڈیو شیئر کرنے والے افراد سے نمٹنے کی تیاریوں کا عندیہ دے دیا۔

  • کشمیر کی تحریک آزادی میں نوجوان ضیا مصطفیٰ کا خون بھی شامل، ایک دل دہلا دینے والی داستان

    کشمیر کی تحریک آزادی میں نوجوان ضیا مصطفیٰ کا خون بھی شامل، ایک دل دہلا دینے والی داستان

    جنت نظیر وادئ کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل ہو گئے ہیں لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ معصوم کشمیریوں پر ظلم و جبر کی شدت انتہا کو پہنچ رہی ہے۔

    ہندوستان کے ظلم کی حد مقبوضہ کشمیر تک ہی محدود نہیں بلکہ آزاد کشمیر تک بھی جا پہنچی ہے، ہندوستان آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے معصوم لوگوں کو بے بنیاد الزامات کی بنا پر گرفتار کرتا ہے اور پھر سالوں تشدد کرنے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔

    کشمیر کی تحریک آزادی میں ایسے ہی ایک نوجوان ضیا مصطفیٰ کا خون بھی شامل ہے جس کا تعلق تحصیل راولاکوٹ، ضلع پونچھ، آزاد کشمیر سے تھا، 15 برس کا ضیا مصطفیٰ جنوری 2003 کی ایک صبح اپنے گھر سے نکلا لیکن کبھی لوٹ نہ پایا۔

    ضیا مصطفیٰ شہید میٹرک کے امتحانات دے کر نتیجے کا انتظار کر رہا تھا کہ ایک صبح غلطی سے لائن آف کنٹرول پار کر گیا، ایل او سی پار کرتے ہی بھارتی فوجیوں نے ضیا مصطفیٰ کو پکڑ لیا اور جاسوسی کا الزام لگا کر جیل میں قید کر لیا۔ ضیا مصطفیٰ کو بھارتی فوج نے جیل میں 18 سال تک تشدد کا نشانہ بنائے رکھا اور ایک دن اچانک غیر قانونی انکاؤنٹر میں شہید کر دیا۔

    18 سال تک ضیا مصطفیٰ شہید کے اہل خانہ اس کی واپسی کے لیے دعائیں، انتظار اور مسلسل کوششیں کرتے رہے لیکن بیٹے کو آزادی نہ دلوا سکے، ضیا کی بہن نے بتایا کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہمیں کتنا انتظار تھا ان کے واپس آنے کا، ہندوستانی اتنے ظالم اور سنگ دل ہیں کہ میرے بھائی کو قتل کر کے اس کی میت بھی ہمیں نہیں دی۔

    ضیا مصطفیٰ کی خالہ نے کہا کہ اس کی ماں نے بہت مشکل دن گزارے ہیں اس کے بغیر، یہاں تک کہ رو رو کر اس کی نظر بھی چلی گئی۔ ضیا کے بھائی نے کہا ’’ہندوستانی تو درندے ہیں، انھیں تو انسان بھی نہیں کہنا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے علم بردار اس معاملے پر آواز اٹھائیں اور بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لائیں۔‘‘ ضیا کے ایک دوست کا کہنا تھا کہ ’’ضیا ایک انتہائی خوب صورت اور صاف دل انسان تھا۔‘‘

    واضح رہے کہ ہندوستان کشمیر کی سرزمین پر اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد معصوم کشمیریوں کا خون بہا چکا ہے، کیا اب بھی ہندوستان کی غیر انسانی کارروائیوں اور قوانین کی پامالی پر عالمی برادری خاموش رہے گی؟