Tag: Kashmir

  • 1947 سے اب تک بھارت کشمیر میں ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے

    1947 سے اب تک بھارت کشمیر میں ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے

    نام نہاد جمہوریت کے دعوے دار بھارت کے ہاتھوں 75 سالوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کا بدترین سلسلہ جاری ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1947 سے اب تک بھارت کشمیر میں ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے، 1989 سے اب تک 96 ہزار سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں، اور 23 ہزار کشمیری خواتین بیوہ اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔

    1990 میں ہنڈواڑہ، تینج پورہ اور زکورہ، 1993 میں سوپور، لال چوک اور بیجی بہارہ جب کہ 1994 میں کپواڑہ میں قتل عام کے ذریعے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔

    بھارتی فوج کشمیر میں 11 ہزار سے زائد خواتین کے ساتھ زیادتی جب کہ 7 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے، 06 جنوری 1993 کو سوپور میں 43 کشمیریوں کو شہید کیا گیا، 300 دکانوں کو نظر آتش اور 100 سے زائد گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔ 27 جنوری 1994 کو کپواڑہ میں 27 کشمیریوں کو شہید کیا گیا، 06 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت کے بعد 200 سے زائد لوگوں کو احتجاج کے دوران شہید کیا گیا۔

    بھارت مقبوضہ کشمیر کو دس لاکھ فوج کے ذریعے چھاؤنی میں تبدیل کر چکا ہے، ایمنسٹی انٹر نیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کشمیریوں کے قتل عام کی بارہا مذمت کر چکے ہیں، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کے ذریعے تحریک آزادی کو دبانا چاہتا ہے،۔

    15 اگست 2019 کو جینوسائیڈ واچ نے کشمیریوں کی نسل کشی پر الرٹ بھی جاری کیا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا کشمیر میں شرکت کرنے والے G-20 ممالک کے اراکین بھارت کی طرف سے کشمیریوں کی نسل کشی پر باز پُرس کریں گے؟

  • سراج الحق کا اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کا اعلان

    سراج الحق کا اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کا اعلان

    امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے 22 مئی کو اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے پُرامن احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ سری نگر میں جی20اجلاس عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ سری نگر میں عالمی نوعیت کا اجلاس بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، متنازع علاقے میں جی20اجلاس پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران بھارتی ہٹ دھرمی کو مؤثر انداز میں اجاگر نہیں کرسکے، حکومت اجلاس کے خلاف لابنگ کرنے میں ناکام رہی۔

    امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر جیل خانے میں بدل چکا ہے،جی20اجلاس جیل میں ہوگا، 22مئی کو سری نگر میں جی20اجلاس پر کشمیری اسلام آباد میں احتجاج کریں گے۔

    سراج الحق نے بتایا کہ پُرامن احتجاج اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے ہوگا جس میں یاد داشت پیش کی جائیگی، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے، بھارت کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت بنانا چاہتا ہے۔

    یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرک پر آگاہی مہم چلائی گئی، ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم نے واشنگٹن میں آگاہی مہم کے لیے ڈیجیٹل ٹرک کا اہتمام کیا۔

    ڈیجیٹل ٹرک سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مذموم مقاصد کو بے نقاب کیا گیا، اور پیغام دیا گیا کہ جی 20 اجلاس اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے۔

  • کشمیر میں مذہبی اجتماعات، تہواروں اور جنازوں پر بھی پیلٹ گنز کا اندھا دھند استعمال

    کشمیر میں مذہبی اجتماعات، تہواروں اور جنازوں پر بھی پیلٹ گنز کا اندھا دھند استعمال

    بینائی سے محروم کشمیر کا مودی کا شرمناک خواب اور جی 20 کی آڑ میں مْودی کی خون سے کھیلی ہولی سب پر آشکار ہو گئی ہے، مودی سرکار کی بہیمانہ انسان دشمن کاروائیوں نے کشمیریوں کو اندھا کرنے کی ٹھان لی، مذہبی اجتماعات، تہواروں اور جنازوں پر بھی پیلٹ گنز کا اندھا دھند استعمال کیا جا رہا ہے۔

    ایمنسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2019 سے 2021 کے درمیان 6221 کشمیری پیلٹ گنز کی وجہ سے شدید زخمی ہوئے، جب کہ 782 افراد بینائی کھو بیٹھے۔

    2016 سے 2019 کے درمیان پیلٹ گنز کی وجہ سے 139 کشمیری بینائی سے محروم ہوئے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق صرف 2021 میں پیلٹ گن کے استعمال سے 9 بچے شہید جب کہ 30 بینائی سے محروم ہوئے۔

    جون 2021 میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیلٹ گن کے استعمال کو انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزی قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ’’مذہبی تقریبات کے اجتماع کے خلاف پیلٹ گنز کا استعمال عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘

    04 ستمبر 2020 کو ہیومن رائٹس واچ نے بھارت سے کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا، جب کہ بھارتی ڈاکٹر سندرم نترجن کے مطابق پیلٹ گن کے 80 فی صد متاثرین جزوی بینائی سے محروم ہیں۔

    25 نومبر 2019 کو بھارتی فوج نے ڈیڑھ سالہ بچی کو بھی پیلٹ گن سے اندھا کر ڈالا، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مودی سرکار نے اہلکاروں کو پیلٹ گن کے استعمال کی صرف 3 دن کی ٹریننگ دی ہے۔

    سوال اٹھتا ہے کہ کیا G-20 ممالک کے اراکین بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالی پر احتجاجاََ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے تاکہ انسانی حقوق کی جھوٹی پاس داری اور امن کا ڈھونگ رچانے والے بھارت کو اُس کا اصل چہرہ دکھایا جا سکے؟

  • بلاول کی جانب سے بھارت کو دھمکی دیے جانے کا پراپیگنڈہ، ترجمان دفتر خارجہ کا ردِ عمل

    بلاول کی جانب سے بھارت کو دھمکی دیے جانے کا پراپیگنڈہ، ترجمان دفتر خارجہ کا ردِ عمل

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے بھارت کو دھمکی دیے جانے کا بھارتی پراپیگنڈہ غیر ذمہ دارانہ عمل قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے بھارت میں بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کی وضاحت آ گئی ہے، ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی اہمیت پر زور دیا۔

    بھارتی میڈیا پروپیگنڈہ کر رہا ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مقبوضہ کشمیر میں G-20 اجلاس کے انعقاد پر ہندوستان کو دھمکی دی ہے، جب کہ وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر بیان بین الاقوامی قوانین کے مطابق دیا۔

    ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں G-20 ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس پر پاکستان کا مؤقف واضح کر چکے ہیں، لیکن بھارتی میڈیا کا وزیر خارجہ کے بیان کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا نہ صرف شرارت بلکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے بیان پر بھارتی میڈیا کا پراپیگنڈہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، بھارتی میڈیا حساس بین الریاستی معاملات پر رپورٹنگ کرتے وقت صحافتی اصولوں کا احترام کرے۔

  • فرزند کشمیر ڈاکٹر عبدالاحد گورو کی شہادت کو 30 برس گزر گئے

    فرزند کشمیر ڈاکٹر عبدالاحد گورو کی شہادت کو 30 برس گزر گئے

    تحریک آزادی کشمیر اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے سرگرم رکن المعروف فرزند کشمیر ڈاکٹرعبدالاحد گورو کی شہادت کو30سال مکمل ہوگئے۔

    ڈاکٹرعبدالاحدگورو24نومبر1939کوسری نگرمیں پیدا ہوئے، وہ پہلے کشمیری سرجن ہیں، انہوں نے 1987میں اوپن ہارٹ سرجری کی، عبدالاحد گورو تحریک آزادی کشمیر،جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سرگرم رکن تھے، وہ تمام حلقوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔

    ڈاکٹرعبدالاحدگورو نےمتعدد بارحکومت اور مجاہدین کے درمیان ثالث کا کردار بھی ادا کیا، بھارت ڈاکٹرگورو سے عالمی سطح پر کشمیر میں انسانی حقوق خلاف ورزیوں کی چشم کشائی پر نالاں تھا، نڈر اور بےباک رویے سےباز رکھنے کیلئے ڈاکٹرعبدالاحد گورو پر2بار قاتلانہ حملہ بھی ہوا۔

    آخر کار یکم اپریل1993کو ڈاکٹرعبدالاحد گورو نے جام شہادت نوش کیا اور اپنے خالق حقیقی سے جاملے، ان کی تشدد زدہ، گولیوں سے چھلنی لاش سرینگر باچپورہ میں پائی گئی، بھارتی فورسزنے ڈاکٹرعبدالاحد گورو کی شہادت کا ملبہ حزب المجاہدین پر ڈالا، تاہم بعد ازاں ایشیا واچ، فزیشن فارہیومن رائٹس کی تحقیقات نے بھارت سرکار کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ڈاکٹرعبدالاحد گورو کی شہادت کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا، سابق بھارتی وزیر وجاہت حبیب اللہ کے مطابق بھارت نے پوری پلاننگ سے ڈاکٹر گورو کو قتل کرایا تھا۔

    سابق بھارتی وزیر کے مطابق ڈاکٹرعبدالاحد گورو کا انتہائی معتبر تشخص بھارتی فورسز کو کھٹکتا تھا،بھارتی فورسز نے زیرحراست مبینہ دہشت گرد ذوالقرنین کو ڈاکٹر گورو کے قتل کے بدلے رہائی کا وعدہ کیا، بعد ازاں دہشت گرد ذوالقرنین کو بھی جعلی مقابلے میں مار دیا گیا۔،

    جنازے پربھارتی فورسز کی فائرنگ سے ڈاکٹر گورو کے بہنوئی سمیت متعدد افراد شہید ہوئے آج شہید حکمت ڈاکٹرعبدالاحد گورو کی سماجی خدمات ولازوال قربانیوں کو خراج عقیدت کا دن ہے، خدمات کے اعتراف میں کشمیری عوام ڈاکٹرعبدالاحدگورو کو شہید حکمت کے لقب سے یاد کرتی ہے۔

  • جعلی افسر نے بھارتی فوجیوں کو ماموں بنا دیا

    جعلی افسر نے بھارتی فوجیوں کو ماموں بنا دیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک نوسرباز نے جعلی افسر بن کر بھارتی فوجیوں کو ماموں بنا دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرن پٹیل نامی شخص نے خود کو وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دفتر کا اعلیٰ افسر ظاہر کر کے اعلیٰ میٹنگز میں شرکت کی، حقیقیت ظاہر ہونے پر کِرن پٹیل کو گرفتار کیا گیا ہے لیکن بھارتی حکام اس واقعے پر سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

    ادھر بھارتی فوج نے پُھرتیاں دکھاتے ہوئے کِرن پٹیل کی خوب آؤ بھگت کر ڈالی تھی، نوسرباز نے بُلٹ پروف گاڑیوں میں مقبوضہ وادی کا جائزہ لینے کے بہانے خوب سیر سپاٹے بھی کیے، اور فائیو اسٹار ہوٹلز میں خوب قیام کے مزے لوٹے۔

    پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے رپورٹ کیا کہ کرن پٹیل 2 مارچ کو وادئ کشمیر کے دورے پر تھے، جب انھیں سیکیورٹی اہل کاروں نے حراست میں لے لیا، نوسرباز کو اگلے ہی دن گرفتار کیا گیا، جمعرات کو انھیں عدالت میں بھی پیش کیا گیا، جس سے یہ واقعہ عوام کے سامنے آیا۔

    پولیس نے پٹیل کے خلاف دھوکا دہی، نقالی اور جعل سازی کا الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے، پولیس کمپلین میں کہا گیا کہ پٹیل ’مالی اور مادی فوائد‘ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

    کرن پٹیل کے پاس تصدیق شدہ ٹویٹر اکاؤنٹ بھی ہے جس سے وہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک عہدے دار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹر اور انسٹاگرام پیجز پر ایسی تصاویر بھی شیئر کیں جن میں وہ مقبوضہ کشمیر میں فوجی گارڈز کے ساتھ ’سرکاری دورے‘ پر دکھائی دے رہے تھے۔

    ایک دورے پر پٹیل نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے ان سے جنوبی کشمیر میں سیب کے باغات کے خریداروں کی نشان دہی کرنے کو کہا ہے۔

    رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پٹیل کو اعلیٰ ترین سطح کی سیکیورٹی دی گئی، بلٹ پروف کار میں سفر کیا اور اپنے دوروں کے دوران ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں سرکاری رہائش گاہ پر رہے۔ عدالتی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ سیکیورٹی اہل کاروں کو ان کے قبضے سے جعلی شناختی کارڈ ملے۔

  • مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا، نیویارک ٹائمز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا، نیویارک ٹائمز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    واشنگٹن: نیو یارک ٹائمز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ایک رپورٹ میں اخبار نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند سال میں نریندر مودی بھارتی جمہوری اقدار کا بد ترین دْشمن بن کر سامنے آئے ہیں، نیو یارک ٹائمز نے مودی سرکار کو ایک بار پھر آئینہ دکھا دیا اور دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کو ہلا ڈالا۔

    صرف 2023 میں بھارت میں انسانی حقوق اور گرتے صحافتی معیاروں پر نیو یارک ٹائمز کا یہ گیارہواں اداریہ ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کشمیر ٹائمز نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ بندش پر مودی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی، جس پر انتقاماََ مودی سرکار نے 66 سالہ پرانا اخبار ہی بند کروا دیا۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق مودی نے ہندوستان میں عدم برداشت اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کو عام کیا ہے، مودی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو انکم ٹیکس چھپانے، دہشت گردی یا علیحدگی پسندی کے الزامات کی آڑ میں دھمکایا جاتا ہے، اشتہارات اور فنڈز کی آڑ میں اخبارات کو من پسند خبریں شائع کرنے کے لیے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

    اداریے میں لکھا گیا کہ 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد مودی منظم طریقے سے عدالتوں اور سرکار ی مشینری کو کنٹرول کر رہا ہے، مودی کی آمریت کی راہ میں اب صرف بچا کچھا میڈیا کھڑا ہے، انو رادھا بھاسن کے مطابق میڈیا کو حکومتی ٹٹو بنانے کے لیے اوچھے جبری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔

    اداریے کے مطابق کشمیر کے بعد مودی اب اس ماڈل کو پورے ہندوستان میں نافذ کرنا چاہتا ہے، مودی نت نئے قوانین کے ذریعے آزادیِ اظہار کا گلہ گھونٹ رہا ہے، مودی کے صحافت دشمن اقدامات سے بھارت میں معلوماتی خلا پیدا ہو گیا ہے، مودی سرکار نے 20 سے زائد تنقیدی صحافیوں کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈال دیا ہے۔

    واضح رہے کہ 1990 سے 2018 تک کشمیر میں 19 صحافیوں کے جاں بحق ہونے کے باوجود صحافت کو کوئی خطرہ نہیں تھا، لیکن مودی کے دوبارہ حکومت میں آنے کے بعد صحافتی سانحہ جنم لے رہا ہے، پابندیوں سے بچنے اور معاشی فوائد کی خاطر بھارتی میڈیا مودی کا ترجمان بنا ہوا ہے۔

    بی بی سی کی مودی مخالف سیریز کی نشریات روکنا، انکم ٹیکس کی آڑ میں دفاتر پر حملے صحافتی آوازوں کو دبانے کے ہتھکنڈے ہیں، سوال اٹھتا ہے کہ عالمی میڈیا کے بار بار آواز اٹھانے پر کیا اقوام عالم مودی کے فاشسٹ ایجنڈے پر کوئی نوٹس لیں گی؟

  • دی گارڈین نے سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا

    دی گارڈین نے سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا

    نئی دہلی: دی گارڈین نے سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا، مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت نے بُچر پیپرز کو منظرِ عام پر لانے سے روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی میڈیا بھی بھارت کی کشمیریوں سے کی گئی وعدہ خلافی پر بول پڑا ہے، مودی سرکار نے کشمیر پر ایک اور وار کرتے ہوئے بھارتی آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا۔

    برطانوی اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ الحاق اور خود مختار ریاست کا معاہدہ کر کے وعدے کی خلاف ورزی کی گئی، دوسری طرف مودی سرکار نے کشمیریوں کے ساتھ کی گئی وعدہ خلافی کو منظر عام پر آنے سے روکنے کی کوششیں کیں۔

    کشمیر سے متعلق بُچر پیپرز جواہر لال نہرو اور جنرل روئے بُچر کے درمیان کشمیر اور سیز فائر پر خط و کتابت پر مشتمل ہیں، دی گارڈین کے مطابق جنرل روئے بُچر نے نہرو کو مسئلہ کشمیر یو این لے جانے کا مشورہ دیا تھا، بھارت مسئلہ کشمیر کو پُر امن تصفیے کے لیے خود یو این لے گیا مگر وقت کے ساتھ غاصبانہ انضمام کیا گیا۔

    پیپرز کے مطابق 1952 میں نہرو نے بھارتی لوک سبھا میں بیان دیا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری خود کریں گے، اور کشمیریوں پر بندوق کی نوک پر اپنی مرضی مسلط نہیں کریں گے۔

    اکتوبر 2022 میں نہرو میوزیم کے چیئر پرسن نے بُچر پیپرز کو تحقیقاتی مقاصد کے لیے پبلک کرنے کی درخواست کی تھی، تاہم بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ بُچر پیپرز کو پبلک کرنے سے بھارت کو سیاسی اور خارجی مضمرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت عمومی طور پر 25 سال بعد سرکاری خط و کتابت اور دستاویزات کو ڈی کلاسیفائی کر دیتا ہے، ماضی میں بھی کئی بار صحافتی تنظیموں اور کارکنوں نے بُچر پیپرز کو پبلک کرنے کی کاوشیں کیں، دہلی کے نہرو میوزیم میں موجود بُچر پیپرز مسئلہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔

    دی گارڈین کی رپورٹ کے بعد سوال اٹھتے ہیں کہ کیا مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کی معطلی سے بھارت کے کشمیریوں سے سابقہ وعدوں کی خلاف ورزی کی؟ کیا بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں سے اُن کا حقِ خود ارادیت چھیننا چاہتا ہے؟ آخر عالمی میڈیا، اقوام عالم کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم پر کب تک خاموش رہیں گے۔

  • مودی منصوبہ ناکام، ہندو پنڈت مقبوضہ کشمیر سے بھاگ کر بھارت پہنچ گئے

    مودی منصوبہ ناکام، ہندو پنڈت مقبوضہ کشمیر سے بھاگ کر بھارت پہنچ گئے

    نئی دہلی: نریندر مودی کا مذموم منصوبہ ناکامی سے دوچار ہو گیا ہے، ہندو پنڈت مقبوضہ کشمیر سے بھاگ کر بھارت پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کا مقبوضہ کشمیر میں ہندو پنڈتوں کو بسانے کا منصوبہ ناکام ہو گیا، ہندو پنڈت مقبوضہ وادی سے فرار کر بھارت پہنچ گئے، اور واپس جانے سے انکار کر دیا۔

    اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی کو خط لکھ کر کہا کہ ہندو پنڈتوں کو زبردست مقبوضہ وادی میں واپس جانے پر مجبور کرنا ظالمانہ عمل ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 4 ہزار ہندو پنڈتوں کو وادی میں ملازمتیں دی تھیں۔

    راہول گاندھی نے لکھا ’’میں نے جموں میں کشمیری پنڈتوں کے ایک وفد سے ملاقات کی جنھوں نے مجھے بتایا کہ سرکاری اہل کار انھیں کشمیر واپس جانے پر مجبور کر رہے ہیں، حکومت انھیں کسی دوسرے محمکوں میں کھپائے۔‘‘

    راہول گاندھی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی جانب سے کشمیری پنڈتوں کو ’بھکاری‘ کہنے پر بھی احتجاج کیا، اور مودی کو خط میں لکھا کہ ’’ایسے الفاظ استعمال کرنا نہایت غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے، شاید آپ مقامی انتظامیہ کی بے حسی سے واقف نہیں ہیں۔‘‘

  • کشمیریوں کو غلام بنایا جا رہا ہے، فاروق عبداللہ بھارت پر برس پڑے

    کشمیریوں کو غلام بنایا جا رہا ہے، فاروق عبداللہ بھارت پر برس پڑے

    سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ بھارت پر برس پڑے، انھوں نے کہا کہ کشمیریوں کو غلام بنایا جا رہا ہے، ان پر ڈھائے جانے والے مظالم بند کیے جائیں، ایسا نہ ہو کہ زلزلہ آ جائے اور پھر آپ اسے برداشت نہ کر سکے۔

    ایک جلسے سے خطاب میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو سمجھا جاتا تھا کہ یہ صرف کشمیر کے مسلمانوں کے لیے فائدہ مند ہے، لیکن آج جموں کے لوگ بھی سمجھ گئے ہیں کہ دفعہ 370 اور 35 اے ان کے لیے سب سے بہترین چیز تھی۔

    انھوں نے کہا جموں کے لوگوں کو سمجھ آ گیا ہے کہ ان کے بچوں کو آج نوکریاں نہیں مل رہی ہیں، یہاں کے دفاتر میں بڑے بڑے پوسٹوں پر باہر کے لوگ براجمان ہیں، کیا یہاں کے لوگ اتنے بے کار ہیں، پڑھے لکھے نہیں، اور اس قابل نہیں کہ بڑی پوسٹوں پر خدمات انجام دے سکیں؟

    فاروق عبداللہ نے بھارت کی مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا واحد مقصد یہ ہے کہ یہاں کے عوام کو غلام بنایا جائے، کشمیریوں کو غلامی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، لیکن یہ غلامی ہمیشہ نہیں رہے گی، وہ دن ضرور آئے گا جب یہاں سے غلامی کا جنازہ اٹھایا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ یہاں کی انتظامیہ کشمیریوں کو طرح طرح کی مصیبتوں میں ڈالتی ہے، کئی طریقوں سے تنگ کیا جاتا ہے، کیسز میں پھنسایا جاتا ہے، پولیس تھانوں میں طلب کیا جاتا ہے، میں ان سے کہہ رہا ہوں کہ بند کرو یہ ظلم، کہیں ایسا نہ ہو کہ ایسا زلزلہ آ جائے کہ آپ اس کو داشت بھی نہیں کر سکیں۔

    فاروق عبداللہ نے کہا اگر مرکزی حکومت کشمیریوں کا دل جیتنا چاہتی ہے تو یہاں کے لوگوں کے ساتھ انصاف کیا جائے، جموں و کشمیر اور لداخ کے ساتھ انصاف کیا جائے۔

    ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا این سی سے بڑی غلطی ہوئی کہ جموں و کشمیر پنچایت الیکشنوں میں بائیکاٹ کیا، آج سے کسی بھی الیکشن میں این سی بائیکاٹ نہیں کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ این سی نے آج 6 قراردادیں پاس کی ہیں اور ان میں جموں و کشمیر کی خودمختاری بھی شامل ہے۔