Tag: kasur

  • عدلیہ مخالف ریلی، عدالت نے ن لیگی اراکین اسمبلی کو طلب کرلیا

    عدلیہ مخالف ریلی، عدالت نے ن لیگی اراکین اسمبلی کو طلب کرلیا

    قصور: عدلیہ مخالف ریلی اور ججوں کے لیے نازیبا زبان استعمال کرنے کے خلاف درخواست پر عدالت نے ن لیگی اراکین اسمبلی کو طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ بار قصور کے صدر نے درخواست دائر کی تھی کہ قصور میں 13 اپریل کو نکالی گئی ریلی میں ن لیگ سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی کے رکن وسیم اختر اور صوبائی اسمبلی کے رکن نعیم صفدر نے عدلیہ کے لیے نازیبا زبان استعمال کی جس پر ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے استفسار کیا کہ جب ایف آئی آر درج اور ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہو چکی ہے تو پھر توہین عدالت کی کارروائی کیا ضرورت ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل احسن بھون نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں عدلیہ کی ایسی توہین نہیں کی گئی لہٰذا ملزمان کو عبرت ناک سزا ملنی چاہیے۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے تاحال مرکزی ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

    عدلیہ مخالف ریلی، مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی گرفتار

    عدالت نے کیس کی سماعت چار مئی تک ملتوی کرتے ہوئے مرکزی ملزمان اور بلدیہ قصور کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ عدالت نے واقعے کا تمام عدالتی ریکارڈ بھی طلب کرکے آر پی او شیخو پورہ کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کو پیش کیا جائے۔

    واضح رہے کہ قصور میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی اور کارکنان کی جانب سے نکالی جانے والی  ریلی میں چیف جسٹس آف پاکستان کا نام لے کر گالیاں دی گئیں تھیں، سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے ن لیگ کے رہنما عدلیہ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • قصورکے بعد اب جڑانوالہ میں لڑکوں سے زیادتی کا انکشاف

    قصورکے بعد اب جڑانوالہ میں لڑکوں سے زیادتی کا انکشاف

    فیصل آباد : قصور کے بعد اب جڑانوالہ میں لڑکوں سے زیادتی کا انکشاف ہوا ہے، ملزمان لڑکوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں لڑکوں سے زیادتی کا انکشاف ہوا ہے،  کئی لڑکوں سے زیادتی کی تصویریں اور ویڈیوز سامنے آگئیں، جڑانوالہ پولیس نے زیادتی کے کئی ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    ملزمان کمسن لڑکوں سے زیادتی کے بعد ویڈیو بناتے اور پھر بلیک میل کرتے تھے۔ زیادتی کے واقعات کا انکشاف علاقے کے ایک متاثرہ لڑکے نے کیا تھا۔

    فیصل آباد کے علاقے جڑانوالہ میں بچوں سے زیادتی کے اسکینڈل کے بعد پولیس حکام حرکت میں آگئے، ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا ہے کہ بچوں سے زیادتی میں چار ملزمان ملوث ہیں،3ملزمان عاقب، راشد اور کاشف کو گرفتار کیا جا چکا ہے،جبکہ چوتھا ملزم اعجاز بھی بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوگا۔

    ایس ایس پی آپریشنز کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ بچوں کو مکمل انصاف فراہم کرنے کی کوشش کریں گے اور دیگرمتاثرین کے آنے پر ملزمان کیخلاف مزید مقدمات درج کیے جائیں گے۔

    دوسری جانب اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا کہ جڑانوالہ میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی تصدیق یا تردید نہیں کرسکتا کیونکہ اس قسم کے واقعات کا مجھے علم ہی نہیں، معاشرتی برائیوں کو روکنے کیلئے قانون کو حرکت میں آکر ایسے واقعات کی بیخ کنی کرنی چاہئے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل قصور میں بھی لڑکوں سے زیادتی اور بلیک میلنگ کا انکشاف ہوا تھا کم از کم پانچ رکنی گروہ سال دو ہزارتیرہ سے یہ گھناؤنا کام کر رہا تھا، ایک ملزم آصف حکمران سیاسی جماعت کا سرگرم رکن ہے ۔

    مذکورہ ملزم سولہ سال کی لڑکی کے قتل میں گرفتار ہوا تو اس کے موبائل سے گھناؤنی ویڈیوز اور تصاویر ملیں،  دو ملزمان آصف اور راشد کو گرفتار کرلیا گیاتھا، ملزمان پر قتل کے تین مقدمات درج ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کے 12 ملزمان بری

    قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کے 12 ملزمان بری

    لاہور:قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کے 12 ملزمان بری کردیا گیا،12 ملزمان پر قصور میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور انسداد دہشتگردی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بارہ ملزمان کو بری کردیا،عدالت نے عدم ثبوتوں کی بنا پر تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا۔

    بارہ ملزمان پر قصور میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ قصور ویڈ یو اسکینڈل کیس میں 286 کمسن بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر ملزمان نے متا ثرہ بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز بنائیں تھیں جس کا مقدمہ قصور کے تھانہ گنڈا سنگھ میں میں بلیک میلنگ ،بدفعلی اور بھتہ خوری کے الزامات پر درج کرایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ قصور میں ملک کے سب سے بڑا بچوں سے زیادتی کا گھناؤنہ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد اس کو زمین کے تنازعہ کے معاملے کا رنگ دینے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن قصور کے رہائشیوں نے حکومت کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ بچوں سے زیادتی اسکینڈل کا تعلق کسی زمینی تنازعہ سے ہیں۔

    بچوں کے ساتھ بدفعلی کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب کیس: ملزم عمران کے خلاف آئندہ ٹرائل جیل میں ہوں گے

    زینب کیس: ملزم عمران کے خلاف آئندہ ٹرائل جیل میں ہوں گے

    لاہور: انسدادِ دہشت گردی عدالت نے زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا‘ عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا پر مقدمہ جیل میں چلانے کا حکم دے دیا ۔

    تفصیالت کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں قصور میں 8 بچیوں کے قتل کے ملزم عمران کو دو دن کے ریمانڈ کے بعد سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا ۔ پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف تفتیش مکمل کر لی گئی ہے ۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم سے تفتیش کے دوران کیا شواہد اکٹھے کیے گئے۔ عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف مختلف نوعیت کے چھ شواہد اکٹھے کیے گئے۔جن میں سی سی ٹی وی فوٹیج‘ فوٹو پرنٹ ‘ پولی گراف ٹیسٹ ‘ ڈی این اے رپورٹ ‘ ملزم کے کپڑے اور میڈیکل ٹیسٹ شامل ہے۔

    عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا ملزم نے اعتراف بیان ریکارڈ کروا دیا ہے ‘ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ابھی ملزم نے اعتراف جرم نہیں کیا ۔ ملزم کی جانب سے مہر شکیل نے وکالت نامہ جمع کروایا جس پر عدالت نے انھیں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کےلیے پیش ہونے کا پابند کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق کیس کی سماعت روز کریں گے جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے بھی ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کا کہا گیا ہے ۔

    سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیس کی سماعت جیل میں ہی کی جائے ‘جسے عدالت نے منظورکرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ کیس انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔اس کے فیصلے پر سب کی نظریں لگی ہیں، سب چاہتے ہیں کہ فیصلہ جلد از جلد ہو۔

    عدالت نے ملزم کے وکیل کو چالان کی کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزم کو آٹھ کیسسز میں جوڈیشیل ریمانڈ پر جبکہ زینب کیس میں ٹرائل کا حکم دے دیا۔ مہر شکیل ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ مقدمے میں محض جذباتی بیانات ہیں ‘کوئی ایسا ثبوت نہیں جس سے سزا ہو سکے ۔ امید ہے ملزم عمران بری ہو جائے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ملزم کے خلاف پریس کانفرنس کی مگر ملزم کو ان کی پریس کانفرنس پر نہیں بلکہ ثبوتوں اور شواہد پر سزاہونی ہے ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • زینب زیادتی کیس: ملزم عمران کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    زینب زیادتی کیس: ملزم عمران کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    لاہور :قصور میں ننھی بچی زینب امین قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کوکی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں زینب زیادتی کے بعد قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج سجاد احمد کی عدالت میں سخت سکیورٹی حصار میں پیش کیا گیا۔

    دوران ِسماعت پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عمران زینب سمیت 7 بچیوں سے جنسی زیادتی اور قتل کیس میں ملوث ہے۔تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم عمران بچوں کو چیز کے بہانے اغوا کرتا تھااور اس کے بعد انہیں زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔

    عدالت کو بتا یا گیا کہ ملزم کا ڈی این اے سات دوسرے کیسز میں بھی ملا ہے جن میں اسی طرح سے کمسن بچوں کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کردیا گیا۔

    دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کا مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے ‘جسے جزوی طور پر قبول کرتے ہوئے عدالت نے ملزم کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ ملزم عمران کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ایک روز قبل ہی اے ٹی سی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ی

    یاد رہےکہ ملزم عمران قصور کی رہائشی زینب کا محلے دار تھا جس نے تفتیش کے دوران زینب سمیت 7 بچیوں سے جنسی زیادتی کرنے کے بعد انہیں قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

    زینب قتل کیس: ملزم کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی

    ملزم کی ڈی این اے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم عمران نے 23 جون 2015 کو عاصمہ نامی بچی کو قصور کے علاقے صدر میں جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کی جبکہ تہمینہ نامی بچی کو 4 مئی 2016 اور عائشہ آصف کو 8 جون 2017 کو قتل کیا۔ڈی این اے رپورٹ کے مطابق عمران نے 24 فروری 2017 کو ایمان فاطمہ نامی بچی جبکہ 11 اپریل 2017 کو معصوم نور فاطمہ، 8 جولائی 2017 کو لائبہ اور 12 نومبر 2017 کو معصوم کائنات بتول کو زیادتی کا نشانہ بنایا، کائنات بتول تاحال کومہ کی حالت میں ہے۔

    درندہ صفت شخص 4 جنوری 2018 کو قصور کی ننھی کلی زینب کو عمرے پر گئے والدین کی واپسی کا بول کر ملوانے کا جھوٹ بول کر لے گیا اور پھر اُسے ہوس کا نشانہ بنا کر قتل کیا۔

    واضح رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شہباز شریف کا  درندگی کا شکار ہونے والی بچیوں کے ناموں پر اسکول بنانے کا اعلان

    شہباز شریف کا درندگی کا شکار ہونے والی بچیوں کے ناموں پر اسکول بنانے کا اعلان

    قصور : وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا درندگی کا شکار ہونے والی بچیوں کے ناموں پر اسکول بنانے کا اعلان کیا اور مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری لوٹی دولت واپس کریں ورنہ چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قصور دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلٰی شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ عوام کے خادم ہیں، یہی ان کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے، ہم میں کمزوریاں اور غلطیاں ہیں، کوئی بھی غلطی سے پاک نہیں، کل پشاور میں ہونے والا جلسہ اس بات کا عکاس ہے کہ مسلم لیگ ن نے ملک کی خدمت کی ہے۔

    وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان نے قوم کے مزاج کو بگاڑنے کی کوشش کی ہے جبکہ زرداری نے پورے ملک کا پیسہ لوٹا، کئی مرتبہ اعتراف کر چکا ہوں کہ زرداری کو گھسیٹنے والے الفاظ انہیں استعمال نہیں کرنا چاہیئیں تھے۔

    وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی زبان پر افسوس ہوتا ہے، انہوں نے دھمکیاں دیں، جھوٹ بولا، یوٹرین لیے، کے پی میں کام کیا ہوتا توآج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔

    انکا کہنا تھا کہ قوم نے موقع دیا تو دنیا کے آخری کونے سے بھی لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے، زرداری صاحب لوٹی ہوئی دولت خود ہی واپس لےآئیں تواچھا ہوگا، آصف زرداری لوٹی دولت واپس کریں ورنہ چھپنےکی جگہ نہیں ملی گی۔

    زینب کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کے لئے پنجاب پولیس اور پنجاب فرانزک ایجنسی نے چودہ روز دیوانہ وار کام کیا، چودہ سو افراد کے ڈی این اے کئے گئے، باقی سات خاندان جنکی بیٹیاں اسی درندے کی درندگی کا شکار ہوئیں، انکے لواحقین سے ملا تو آنکھیں ملانے کی ہمت نہیں تھی، متاثرہ خاندانوں سے معافی مانگی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ عدالت عالیہ سے میری ہی نہیں پوری قوم کی گزارش ہے کہ اس درندے کو لاہور یا قصور کے کسی چوک میں لٹکایا جائے، متاثرہ خاندانوں سے کہا ہے کہ وہ بچیوں کو واپس تو نہیں لا سکتے، انہیں انصاف ضرور دلایا جائے گا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ آمنہ، لائیبہ اور درندگی کا شکار ہونے والی دیگر بچیوں کے ناموں پر اسکول بنائیں گے، ہسپتالوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قصور میں آج سی ٹی سکین مشین کا افتتاح کیا ہے، پنجاب کے تمام اضلاع میں سی ٹی سکین مشینیں پہنچا رہے ہیں، یہ مشینیں محکمہ صحت کی ملکیت نہیں ہوں گی بلکہ یہ مشینیں بنانے والی کمپنیاں ہی آ کر لگائیں گی اور چلائیں گی۔

    انکا کہنا تھا کہ سی ٹی اسکین بالکل مفت ہوگا، کسی کو ایک پیسہ نہیں دینا ہوگا، اب لیبارٹری والوں کا گورکھ دھندہ بند ہوگا۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بنیادی مراکز صحت میں الٹرا ساؤنڈ مشینیں لے کر آ رہے ہیں، سات سو پورٹ ایبل مشینیں آج پہنچ گئی ہیں۔ 54 موبائل ہسپتال مئی دو ہزار اٹھارہ تک پورے پنجاب میں کام کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • قصورمیں ایک اور بچی کے اغواء کی کوشش، ماں کی مزاحمت، ملزم فرار

    قصورمیں ایک اور بچی کے اغواء کی کوشش، ماں کی مزاحمت، ملزم فرار

    قصور : بچی کو اغواء کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی، ملزم نے چھری دکھا کرماں سے بچی چھیننے کی کوشش کی، پانچ سال کی فائقہ کی والدہ نے بہادری دکھائی اوربچی کو لے جانےنہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کے قاتل کو پکڑنے کے باوجود قصور میں بچیوں کے اغواء کی وارداتیں رکنے کا نام نہیں لے رہیں، لگتا ہے ملک کے سارے درندہ صفت قصور آگئے ہیں۔

    قصورکے علاقے رکن پورہ میں نامعلوم شخص نے کمسن بچی کو اغواء کرنے کی کوشش کی، ساڑھے چارسال کی فائقہ اپنی والدہ کے ساتھ گلی سے گزرہی تھی کہ ایک شخص نے بچی چھیننے کی کوشش کی۔

    ماں کی طرف سے بھرپور مزاحمت اور شور مچانے پر ملزم فرار ہوگیا، قصورکی کمسن زینب کے ساتھ ہونے والے سانحے کے بعداس واقعہ کا سامنے آنا بہت ہولناک ہے۔

    اس واقعے نے جہاں پنجاب حکومت کی گورنس پر کئی سوال اٹھا دیئے ہیں وہیں ان خبروں کو بھی تقویت دی ہے کہ قصورمیں کچھ ایسا ضرورہے جسے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

  • پنجاب میں دو بچوں سے مبینہ زیادتی، پولیس اہلکارسمیت چارگرفتار

    پنجاب میں دو بچوں سے مبینہ زیادتی، پولیس اہلکارسمیت چارگرفتار

    قصور / ہری پور : پنجاب میں ایک اور بچی سے زیادتی کی کوشش ناکام بنادی گئی، اہلیان محلہ نے ملزم کو رنگے ہاتھوں پکڑلیا، جبکہ ہری پور میں لڑکے سے دو ماہ تک زیادتی کے 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا، آئی جی پنجاب نے نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں انسانیت کے دشمن اب بھی باز نہ آئے، ضلع قصور کی تحصیل کوٹ رادھا کشن میں ایک اور بچی سے زیادتی کی کوشش اہل محلہ نے ناکام بنادی۔

    بچی کے شورمچانےپر اہل علاقہ نے ملزم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ واقعہ کے خلاف اہل محلہ نے ٹائر جلا کر احتجاج بھی کیا۔ واقعے کا آئی جی نے نوٹس لے کر متعلقہ ڈی پی او سے رپورٹ طلب کرلی۔

    علاوہ ازیں ہری پور میں اے آر وائی نیوز کی خبر پر ایکشن لے لیا گیا، چودہ سالہ لڑکے سے دو ماہ تک زیادتی اور ویڈیوز بنانے کے الزام میں  پولیس اہلکار سمیت تین ملزمان دھر لیے گئے۔

    ایف آئی اے نے بچوں سے زیادتی کی ویڈیوز بنانے والوں کے خلاف کمر کس لی، تفتیش کیلئے سائبر کرائم ونگ کی دو رکنی ٹیم بنا دی گئی ہے۔

    دریں اثناء مردان کے علاقے خرکئی میں بھی آٹھ سال کی بچی سے مبینہ زیادتی کی کوشش کی گئی، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • زینب کیس : ڈی این اے سو فیصد میچ ہوا، قاتل سیریل کلر ہے، شہبازشریف

    زینب کیس : ڈی این اے سو فیصد میچ ہوا، قاتل سیریل کلر ہے، شہبازشریف

    لاہور : وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ چودہ دن کی محنت کے بعد زینب کے قاتل کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم کا ڈی این سے سو فیصد میچ ہوگیا، ملزم سیریل کلر ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں مقتولہ زینب کے والد حاجی امین انصاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر تفتیش میں میں حصہ لینے والے پولیس اور سیکیورٹی افسران کو میڈیا کے سامنے پیش کر کے وزیر اعلیٰٰ پنجاب نے ان کی کامیابی پر تالیاں بھی بجوائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے قصور میں 7 سالہ بچی زینب کو قتل کرنے والے ملزم عمران کی گرفتاری کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ چودہ دن کی محنت کے بعد زینب کے قاتل کو گرفتار کیا گیا۔

    ملزم کی گرفتاری میں پنجاب پولیس، فرانزک لیب، انٹیلی جنس، سول ایڈمنسٹریشن نے مل کر کاوش کی، انہوں نے بتایا کہ 24 سالہ قاتل عمران سیریل کلر ہے، اس کا ڈی این اے سو فیصد میچ ہوگیا ہے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پولی گرافک ٹیسٹ میں بھی درندے نےسارے جرائم کا اعتراف کیا، ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد پولی گرافک ٹیسٹ بھی کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے زینب کے قاتل پکڑنے میں مدد کی، گرفتاری کیلئے سیکیورٹی اداروں نے 14 روز محنت کی زینب کا قاتل عمران نامی شخص ہے اور وہ قصورکا رہنے والاہے، ملزم کی گرفتاری کیلئے آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کا شکریہ ادا کرتاہوں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لئے1150 ڈی این اے کے نمونوں کی پروفائلنگ کی گئی، سفاک قاتل کے سو فیصد ڈی این اے میچ ہوئے ہیں اور اب ٹیسٹ میں کوئی ابہام نہیں رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس بھیڑیے اور درندے کو کیفر کردار تک پہنچانے کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگا، زینب کیس کو انسداددہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے گا، میرابس چلے تو بھیڑیے کو چوک پر لٹکا کرپھانسی دے دوں، ٹرائل مکمل ہونےتک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    ،قوم کی بھی خواہش یہی ہے کہ قاتل کو چوک پر لٹکایا جائے، قانون اجازت دے تو ملزم کو چوراہے پرپھانسی دینے میں کچھ غلط نہیں، سفاک قاتل کو چوراہے پر پھانسی دینے کیلئے قانون میں تبدیلی کی استدعا کروں گا۔

    ایک سوال کے جواب میں شہبازشریف نے کہا کہ ایسےنازک معاملات پرسیاست نہیں کرنی چاہئے، مردان کی عاصمہ کے قاتلوں کو بھی پکڑاجائے، ہماری فرانزک لیب حاضرہے، کے پی کے حکومت چاہے تو مکمل تعاون کریں گے، ایسے واقعات پرسیاست کے بجائے ایک دوسرے کا دکھ بانٹیں گے۔

    قاتل کی گرفتاری پرمطمئن ہوں، والد زینب 

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد حاجی امین انصاری نے کہا کہ بیٹی کے قاتل کو پکڑنے پر سیکیورٹی اداروں کا شکرگزار ہوں، اجتماعی کوششوں سے درندے کو گرفتارکیا گیا، بیٹی کےقاتل کی گرفتاری پرمطمئن ہوں۔

  • زینب قتل کیس  کا مرکزی ملزم عمران گرفتار

    زینب قتل کیس کا مرکزی ملزم عمران گرفتار

    قصور : زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کرلیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار ہے جبکہ ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی اور مرکزی ملزم عمران ارشد کو گرفتار کرلیا گیا ، گرفتاری کے بعد ملزم کا ڈی این اے کرایا گیا تو میچ کرگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظرآنے والے سےمشابہت رکھتاہے۔

    پولیس نے دعوی کیا ہے  کہ ملزم نےاعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق ملزم عمران زینب کے محلہ دار ہے، پولیس نے مرکزی ملزم عمران کو پہلے زینب کے قتل کے شبہ میں ملزم کو حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اس شخص کو چھڑوا لیا تھا، ملزم رہائی کے بعدغائب ہوگیا تھا، تاہم اب ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

    زینب کے قاتل تک پہنچنے کیلئے پانچ سو سے زائد افراد کا ڈی این کروایا گیا تھا، کیس میں تین ہزار افراد کو شامل تفتیش کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق ملزم کی عمر 23 سال ہے، زینب کے گھر کے قریب کورٹ روڈ کا رہائشی اور جو مقتول بچی کا دور کا رشتے دار بتایا جارہا ہے جبکہ ملزم کے گھر والوں کے ایک دوسرے سے اچھے تعلقات تھے اور ایک دوسرے کے گھر آنا جانا تھا۔


    مزید پڑھیں: زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا


    ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ زینب کے قتل کے بعد قصور میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ملزم پہلے پاک پتن فرار ہوا اور پھر وہاں سے عارف والا چلا گیا۔

    اس سے قبل  پولیس نے زینب زیادتی و قتل کیس میں دو اہم ملزمان کی گرفتاری کا دعوی کیا تھا، جن میں سے ایک ملزم نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے  72 گھنٹوں میں ملزم کو گرفتار کرنے کاحکم صادر کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : زینب ازخود نوٹس: 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچا جائے: سپریم کورٹ


    گذشتہ روز  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ زینب کے والدین بھی شریک ہوئے تھے، اجلاس میں زینب کی والدہ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ بس درخواست ہے قاتل کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے۔ قاتل کو گرفتار کر کے ایک بار ماں کی عدالت میں لایا جائے۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے 7 سالہ بچی زینب کو اغوا کرکے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کے بعد 9 جنوری کو زینب کی لاش  ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

    زینب کے قتل واقعے کے بعد قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، ہنگاموں میں پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    بعدازاں چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں