Tag: kasur

  • زینب کے قتل نے پاکستانی کرکٹرز کے دل بھی دہلا دیئے

    زینب کے قتل نے پاکستانی کرکٹرز کے دل بھی دہلا دیئے

    کراچی : قصور میں پیش آنے والے اندوہناک واقعے پر پاکستانی کھلاڑی بھی اپنے غم کو نہ چھپا سکے، قومی کرکٹرز محمدعامر، وہاب ریاض، محمدحفیظ، وسیم اکرم اور شاہد آفریدی  نے بھی قصور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعےمیں ملوث افراد کوسخت سزا دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور واقعے نے انسانیت کو جھنجھوڑ دیا، سب کی آنکھیں نم اور افسوسناک واقعے نے دل ہلادئیے، پاکستانی کرکٹرز محمدعامر، وہاب ریاض، محمد حفیظ، وسیم اکرم اور شاہد خان آفریدی نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے پاکستانی فاسٹ بالر محمد عامر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر قصور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ پرمیرادل ٹوٹ گیا، واقعےمیں ملوث افراد کوسخت سزاملنی چاہیے۔

    قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر محمد حفیظ نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوواقعےمیں ملوث افرادکوسخت سزادینی چاہیے، ایک باپ ہوں سوچ کرتکلیف ہورہی ہے۔

    پاکستانی بالر وہاب ریاض نے قصور میں بچی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دعا ہے اللہ پاک بچی کےوالدین کوصبردے، ایسے واقعات سےبچنے کیلئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

    کرکٹراظہرعلی نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قصورواقعے پر بہت دکھ ہوا، متاثرین کوانصاف دلایا جائے۔

    وقار یونس نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام کا سر قصورواقعے کا سن کرشرم سے سرجھک گیاہے ، انہوں نے کہا کہ قصورواقعے میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے۔

    پاکستانی آل راؤنڈر کھلاڑی شاداب خان نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ ’بچے اللہ کی رحمت ہوتے ہیں، زینب کا حادثہ انسانیت پر حملہ ہے، ہمیں لازمی آواز اٹھانی ہوگی۔

    علاوہ ازیں قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے بھی اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ میرےپاس الفاظ نہیں، ہم سب بہت غمزدہ اوردل شکستہ ہیں،7سال کی معصوم زینب سے ہم سب معذرت خواہ اور شرمسار ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ قاتلوں کو پکڑکر پھانسی دینی چاہیے۔

    معصوم بچی زینب کے قتل کے واقعے پرشاہد آفریدی نے ٹوئٹ کیا کہ آج ہم سب کیلئے ایک شرمناک دن ہے
    قاتلوں کو نہ صرف پھانسی بلکہ مثالی سزا دی جائے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کےحکمرانوں! ہم ایکشن کے منتظرہیں۔

    یاد رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو چار روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی  نشانہ بنا کر قتل کردیا ، واقعہ کیخلاف شہری سراپا احتجاج بن گئے۔

    اس دوران پولیس کی اسٹیٹ فائرنگ سے دو افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے، شہرمیں شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ دن بھر جاری رہا، دکانیں، مارکیٹس ودیگرتجارتی مراکزبھی بند رہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

     

  • قصور زیادتی پر احتجاج: پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ، دو افراد جاں بحق

    قصور زیادتی پر احتجاج: پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ، دو افراد جاں بحق

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں 7 سالہ بچی زینب کے قتل اور زیادتی کے خلاف لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے ڈی سی او اور ڈی پی او آفس کا گھیراؤ کرلیا۔ پولیس کی فائرنگ سے دو شخص جاں بحق جبکہ دو مظاہرین زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چار روز قبل ننھی زینب کو اجتماعی زیادتی و قتل کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے جس سے شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے۔ مشتعل مظاہرین نے ڈی سی او اور ڈی پی او آفس کا گھیراؤ کرلیا۔

    مظاہرین نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور پتھر بھی اٹھا رکھے ہیں جبکہ مظاہرین کی جانب سے ڈی پی او آفس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

    مشتعل افراد نے مرکزی کچہری چوک بھی بند کردیا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔

    پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی جس سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 1 زخمی دم توڑ گیا۔ زخمی شخص کی شناخت محمد علی کے نام سے ہوئی۔

    بچی کی لاش ملنے کے بعد شہر بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کردی گئی تھی۔ شہر میں دکانیں، مارکیٹس و دیگر تجارتی مراکز بند کردیے گئے ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ بار نے بھی ہڑتال کردی ہے۔

    بچی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ زینب کے والدین کی عمرے سے آج واپسی ہو رہی ہے جس کے بعد بچی کی نماز جنازہ ادا کردی جائے گی۔


    رانا ثنا اللہ نے کشیدگی کی ذمہ داری میڈیا پر ڈال دی

    دوسری جانب اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے قصور میں کشیدہ حالات کی ذمہ داری میڈیا پر ڈال دی۔

    اندوہناک واقعے پر اظہار مذمت کرنے کے بجائے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ میڈیا قصور کے عوام کو مشتعل کر رہا ہے۔ لوگوں کو تقریروں اور ایسے جذباتی بیانات سے مشتعل نہ کریں۔

    انہوں نے میڈیا کو الزام دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اشتعال نہ پھیلائیں۔ آپ لوگوں کی کوشش یہ ہی ہے کہ پنجاب میں آگ لگے۔

    اس دوران ان سے سنہ 2015 میں قصور اسکینڈل کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا دعویٰ تھا کہ قصور اسکینڈل کے تمام ملزمان کیفر کردار تک پہنچ چکے ہیں تاہم پوچھنے پر وہ ایک بھی ملزم کا نام بتانے سے قاصر رہے۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں سے فوٹیج جمع کرلی گئی ہیں۔ ملزم کی کافی حد تک شناخت کرلی گئی ہے جبکہ پولیس اور انتظامیہ ملزمان کی بھرپور انداز میں تلاش کر رہے ہیں۔


    ملزم کا خاکہ جاری

    دوسری جانب پنجاب پولیس نے بھی کشیدگی کم کرنے کے لیے مبینہ ملزم کا خاکہ جاری کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی شہری 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی لیکن واپس نہیں لوٹی۔ بچی کے والدین عمرے کے لیے سعودی عرب گئے ہوئے تھے جبکہ بچی اپنی خالاؤں کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔

    چار روز بعد بچی کی لاش قصور کی ایک کچرا کنڈی سے دریافت ہوئی۔ پولیس کے مطابق بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئی جی کو جائے وقوعہ پر پہنچنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    خیال رہے کہ قصور میں بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ سنہ 2017 میں قصور میں بے شمار بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ تاحال پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

    قصور میں رینجرز طلب

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق قصور کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر محکمہ داخلہ پنجاب نے رینجرز کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔

    رینجرز تعینات کرنے کی منظوری کمشنر لاہور کی درخواست پردی گئی، احتجاج کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ واضح رہے کہ پولیس کی براہ راست فائرنگ سے دو افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔


  • معصوم زینب کا زیادتی کے بعد قتل ، سیاسی رہنماؤں سمیت شوبز شخصیات کی مذمت

    معصوم زینب کا زیادتی کے بعد قتل ، سیاسی رہنماؤں سمیت شوبز شخصیات کی مذمت

    اسلام آباد : قصور میں سات سالہ بچی پر ظلم کے پہاڑ تو ڑ دئیے گئے، واقعے پر سیاسی رہنماؤں اور مختلف شخصیات کی جانب سے واقعے کی شدید مذمتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور واقعے نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، سابق صدر آصف علی زرداری، طاہرالقادری ، عمران خان اور پرویز مشرف سمیت دیگر شخصیات کی جانب سے واقعے کی شدید مذ مت کی گئی ۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر قصور میں بچی سے زیادتی اور قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر ظاہرہوگیا معاشرے میں بچے کتنے غیرمحفوظ ہیں، یہ پہلا واقعہ نہیں ، ملزمان کو فوری کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے قصور میں بچی کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قصور میں بچی کے قتل پرافسوس ہے، تحقیقات کرکے ذمے داران کونشان عبرت بنایا جائے، تفتیش میں دباؤ خاطر میں نہ لایا جائے۔

    بلاول بھٹو نے بھی قصور میں بچی سے زیادتی کے بعد قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بچی کا قتل شریفوں کےاقتدار کےمنہ پر طمانچہ ہے، شریفوں کی حکومت نے مسلسل ایسے وحشیانہ واقعات کو نظراندازکیا۔

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے چی سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قصورمیں بچی کااغوا اور قتل موجودہ نظام اور حکمرانوں کا گھناؤنا چہرہ ہے، 24 گھنٹے کے بعد وزیر اعلیٰ نے واقعےکی رپورٹ مانگی، 14افرادکو قتل کرنے والاملزم بیٹیوں کو کیا تحفظ دے گا؟

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہر جرم کے پیچھے قاتل اشرافیہ کےچمچے ہوتے ہیں، 10سال میں پنجاب میں اغوا،قتل کی سب سےزیادہ وارداتیں ہوئیں۔

    پپیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے معصوم بچی کے والدین سے ہمدردی اور واقعے پر اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ قصورمیں بچی کااغوا اور قتل ناقابل معافی جرم ہے ، جرم کے مرتکب درندوں کوگرفتار کرکےسزادلائی جائے،پارٹی عہدیداراورکارکن مظلوم خاندان ہرممکن مددکریں۔

    پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے بھی قصور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قصورواقعہ پنجاب حکومت کی گڈگورننس کےمنہ پرطمانچہ ہے، معصوم زینب کیساتھ درندگی کےواقعےپرقوم لرزاٹھی ہے، پنجاب کےحکمران اپنی حکومت بچانےمیں لگے ہوئےہیں۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ حکومت نام کی کوئی چیزپاکستان میں موجودنہیں، بچوں کوتحفظ نہ دینےوالوں کو حکومت کا اختیار نہیں۔

    آصفہ بھٹوزرداری نے بھی زینب کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زینب صرف 7سال کی معصوم بچی تھی، زینب کوبری طرح تشددکا نشانہ بنا کرقتل کیا گیا، میرادل متاثرہ خاندان کے لئے غمگین ہے۔

    شوبز شخصیات کی مذمتیں

    قصور میں معصوم بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعے نے پورے ملک سمیت شوبز شخصات کو بھی ہلا کررکھ دیا۔

    معروف اداکارہ ماہرہ خان نے معصوم زینب کے قتل پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئےکہا جب تک ہم ان حیوانوں اور قاتلوں کو عبرت کا نشان نہیں بنائیں گے یہ سب کچھ بند نہیں ہوگا۔

    معروف سماجی شخصیت منیبہ مزاری بھی ٹوئٹر پر اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 7 سال کی ننھی پری کے ساتھ زیادتی کا واقعہ انتہائی خوفناک ہے، آخر ہم  کس معاشرے میں رہ رہے ہیں۔

    پاکستانی اداکارہ ماورا حسین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’یا اللہ اس قدر ظلم اور جہالت‘ بحیثیت قوم ہمیں میں شرم آنی چاہیے، صرف زینب کا واقعہ ہی  نہیں بلکہ نجانے کتنے زیادتی اور قتل کے واقعات ہیں جو انصاف کے منتظر ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

     

  • قصور میں بچی کا قتل شریفوں کے اقتدار کے منہ پر طمانچہ ہے، بلاول بھٹو

    قصور میں بچی کا قتل شریفوں کے اقتدار کے منہ پر طمانچہ ہے، بلاول بھٹو

    کراچی : پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ قصور میں بچی کا قتل شریفوں کے اقتدار کےمنہ پر طمانچہ ہے، لگتا ہے پنجاب کے کچھ علاقے بچیوں کے لیے جہنم بنا دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے قصور میں بچی سے زیادتی کے بعد قتل کی مذمت کرتے ہوئے قصور میں بچی کا قتل شریفوں کےاقتدار کے منہ پر طمانچہ ہے، شریفوں کی حکومت ایسے وحشیانہ واقعات نظر انداز کرتی رہی۔

    بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ قصور میں 10 اورشیخوپورہ میں ایسے11 واقعات ہوئے، لگتا ہے پنجاب کے کچھ علاقے بچیوں کے لیے جہنم بنا دیے گئے ہیں، شریفوں نے اپنے آپ کو ذمےداریوں سے بری الذمہ قرار دے رکھا ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا ہے کہ بچوں سے زیادتی اور قتل کےواقعات نے معاشرے کے ہلا دیا ہے، مجرموں سے شریفوں کا نرم رویہ برداشت نہیں کریں گے، بچوں سے زیادتی و قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف کیس دائر کیے جائیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ بچوں کا تحفظ پیپلز پارٹی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، پیپلز پارٹی بچوں سے بربریت کےخلاف ہر فورم پر آواز اٹھائے گی۔

    یاد رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا ، واقعہ کیخلاف شہر میں شٹر ڈاون ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، دکانیں،مارکیٹس ودیگرتجارتی مراکزبند ہیں۔

    بچی کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی لیکن پولیس اب تک ملزم کو گرفتار نہ کرسکی۔


    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصور میں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس


    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے قصور میں آٹھ سال کی بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کاحکم دیتے ہوئے ، آئی جی کوجائےوقوعہ پرپہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

    زینب کے والدین عمرےکی سعادت کے لئے سعودیہ عرب میں ہیں، اہل خانہ کےمطابق والدین کی عمرے سے آج واپسی پرزینب کی نمازجنازہ ادا کی جائے گی ۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران قصورمیں بچیوں کواغواکےبعدقتل کرنےکا یہ دسواں واقعہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصورمیں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصورمیں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں قتل ہونے والی 7 سالہ بچی زینب کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ انہوں نے آئی جی کو جائے وقوعہ پر پہنچنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ معصوم بچی کے قاتل قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔ کیس پر پیش رفت کی ذاتی طور پر نگرانی کروں گا۔

    یاد رہے کہ قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی شہری 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی لیکن واپس نہیں لوٹی۔ بچی کے والدین عمرے کے لیے سعودی عرب گئے ہوئے تھے جبکہ بچی اپنی خالاؤں کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔

    چار روز بعد بچی کی لاش قصور کی ایک کچرا کنڈی سے دریافت ہوئی۔ پولیس کے مطابق بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے بہیمانہ قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

    شہرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال


    دوسری جانب زینب کے بہیمانہ قتل کے خلاف قصورمیں شٹرڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔  شہربھرمیں دکانیں، مارکیٹس و دیگر تجارتی مراکز بند کردیے گئے ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ بار نے بھی ہڑتال کردی ہے۔

    بچی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ زینب کے والدین کی عمرے سے آج واپسی ہورہی ہے جس کے بعد بچی کی نماز جنازہ ادا کردی جائے گی۔

    خیال رہے کہ قصور میں بچیوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا یہ 10 واں واقعہ ہے۔ تاحال پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

  • حلقہ این اے 120 ‘نواز شریف نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے

    حلقہ این اے 120 ‘نواز شریف نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے

    لاہور: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میں قصور کے رہائشی نواز شریف نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔ یہ نشست سابق وزیراعظم نوازشریف کی نا اہلی کے بعد خالی ہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی کے بعد خالی ہونے والی نشست کےلیے قصور کے رہائشی نوازشریف نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے۔

    الیکشن کمیشن پنجاب میں کاغذات جمع کروانے نوازشریف کے والد کا نام محمد شریف اور بھائی کا نام شہباز شریف ہے۔


    مزید پڑھیں: حلقہ این اے 120، کاغذاتِ نامزدگی وقت ختم، 64 امیدواران دوڑ میں شامل


    الیکشن کمیشن امیدواران کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 15 سے 17 اگست تک کی جائے گی جبکہ 21 اگست کو کاغذات کی منظوری یا مسترد ہونے کے حوالے سے اپیلیں سنی جائیں گی۔

    امیدواران 25 اگست تک اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لے سکیں گےاورامیدواروں کی حتمی فہرست 26 اگست کو آویزاں کی جائے گی جبکہ حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخابات کی پولنگ 17 ستمبر کو ہوگی۔

    واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق تائید و تجویز کنندہ کا حلقے میں رہائشی ہونا ضروری ہے، نوازشریف کی عمر مقررہ حد سے کم ہے اس لیے اُن کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کردیے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قصور:مردہ جانوروں اور مرغی کی آلائشوں سے کوکنگ آئل کی تیاری

    قصور:مردہ جانوروں اور مرغی کی آلائشوں سے کوکنگ آئل کی تیاری

    قصور: پنجاب میں مردہ جانوروں اور مرغی کی آلائشوں سے کوکنگ آئل کی تیاری کا انکشاف ہوا ہے یہ تیل پنجاب بھر میں بالخصوص لاہور اور گجرانوالہ بھیجا جاتا ہے، اے آر وائی کی ٹیم نے چھاپہ مارا تو ملزمان تیل پکتا ہوا چھوڑ کر بھاگ نکلے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کی ٹیم ’’ذمہ دار کون ‘‘ ہے نے قصور میں بننے والے اس غلیظ کوکنگ آئل کے اڈے پر اسسٹنٹ کمشنر قصور کے ہمراہ چھاپہ مارا تو وہاں کوکنگ آئل بنایا جارہا تھا (جیسا کہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے)۔


    یہ بھی پڑھیں: لاہور: مرغی کی چربی سے آئس کریم بنانے کا انکشاف، فیکٹری سیل


    چھاپے سے قبل ہی مافیا کے لوگ فرار ہوگئے، ٹیم جب وہاں پہنچی تو کڑاہیوں میں آئل پک رہا تھا۔

    ذمہ دار کون کے میزبان علی رضوی نے بتایا کہ رمضان میں جو افراد پکوڑے، سموسے اور دیگر تلی ہوئی اشیا کھاتے ہیں وہ جان لیں کہ ان اشیا کی تیاری میں کون سا تیل استعمال ہورہا ہے۔


    علی رضوی کا کہنا تھا کہ یہ آئل کھلا فروخت ہوتا ہے یہ کن مراحل سے تیار ہو کر گزرتا ہے عوام اسے اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔
    ٹیم کو وہاں جانوروں کی ہڈیاں، مرغیوں کی آلائشیں، جانوروں کی کھالیں اور دیگر اشیا ملیں، کھالوں کو علیحدہ سے فروخت کیا جاتا ہے جب کہ ہڈیاں آئل بنانے میں استعمال ہوتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں مردہ مرغیوں کے گوشت کی فروخت کا انکشاف

    اسسٹنٹ کمشنر امتیاز خان کھچی نے کہا کہ اے آر وائی کی جانب سے اطلاع دیے جانے کے بعد ہم نے اس جگہ کی نگرانی کرائی تو پتا چلا کہ یہ لوگ مردہ جانوروں کی ہڈیوں اور انتڑیوں کو پگھلا کر آئل بناتے ہیں جس میں مرغیوں کی آلائشیں قابل ذکر ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ یہاں آئل کے ساتھ ساتھ صابن بھی بنایا جارہا تھا، یہاں ایک نہیں دو سے تین فیکٹریاں ہیں۔


    یہ ضرو پڑھیں: پانچ ہزار گدھے کہاں کاٹے گئے؟ گوشت کہاں گیا؟


    ٹیم جب وہاں پہنچی تو انہیں سانس لینے میں بھی دشواری ہوئی، ٹیم جیسے ہی وہاں پہنچی تو اندر موجود افراد نے تالے لگالیے، اور کسی دوسرے راستے سے فرار ہوگئے۔

    مزید پڑھیں : بھارت سے درآمد مرغی کی فیڈ میں سور کی چربی کا انکشاف

     ٹیم کے ساتھ پولیس بھی موجود تھی جسے دیکھ کر لوگ وہاں رکے اور بتایا کہ ہم یہاں رہتے ہیں اس جگہ سے بدبو آتی ہیں، آئل بنتا ہے۔

    لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے افراد کو سخت ترین سزاد دی جائے اور ساتھ یہ بھی کہا کہ انہیں پکڑنا عوام کی ذمہ داری ہے۔

  • نوبیاہتا جوڑے کی شادی کی پہلی رات پراسرارہلاکت

    نوبیاہتا جوڑے کی شادی کی پہلی رات پراسرارہلاکت

    قصور: نو بیاہتا جوڑا شادی کی پہلی رات پراسرارطورپرمردہ پایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قصور کے علاقے مہرچند والا میں نو بیاہتا جوڑا پراسرار طور پراپنے کمرے میں مردہ پایا گیا۔ پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دولہا دلہن کی ہلاکت زہریلا دودھ پینے سے ہوئی ہے۔

    کنگن پورکے نواحی گاؤں مہر چند والا کے رہائشی غلام حیدر کی شادی گذشتہ روز اپنی خالہ زاد اللہ معافی کے ساتھ ہوئی، بارات منچن آباد بہاولنگر گئی تھی۔ بارات کی واپسی پر مختلف رسومات ادا کی گئیں۔

    اگلی صبح نوبیاہتا جوڑا اپنے کمرے میں پراسرار طور پر مردہ پایا گیا۔ اہل خانہ نے چھت پھاڑ کر دولہا دلہن کی لاشیں نکالیں۔

    خوشیوں بھرا گھر ماتم کدے میں بدل گیا، پولیس نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ زہریلا دودھ پینے سے دولہا دلہن کی ہلاکت ہوئی ہے۔ دونوں لاشیں تھانہ کنگن پور میں پڑی ہیں جبکہ اہل خانہ پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے۔

     

  • قصور: کنگن پور میں مبینہ پولیس مقابلہ،2ڈاکوہلاک، 3 فرار

    قصور: کنگن پور میں مبینہ پولیس مقابلہ،2ڈاکوہلاک، 3 فرار

    قصور : کنگن پور میں پولیس کے مبینہ مقابلے میں دو ڈاکو ہلاک اور تین فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    پولیس حکام کے مطابق قصور کے علاقے کنگن پور میں پولیس نے مبینہ مقابلہ کے بعد دو ڈاکو مار دئیے، جبکہ تین ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    پولیس ایک زیرحراست ملزم کواس کی نشاندہی پر دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے لے جا جارہی تھی کہ راستے میں گھات لگائے بیھٹے ملزمان نے اپنے ساتھی کو چھڑانے کیلئے پولیس پرفائرنگ شروع کردی۔

     پولیس موبائل میں موجود اہلکار فائرنگ سے محفوظ رہے، جبکہ پولیس کی جوابی کارروائی میں زیرحراست ملزم سمیت دو ڈاکو مارے گئے جبکہ تین فرار ہوگئے ۔

    پولیس کہنا ہے کہ ہلاک وفرار ملزمان متعدد سنگین وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھے۔

  • قصور ویڈیو اسکینڈل : ملزمان کے ریمانڈ میں مزید سات روز کی توسیع

    قصور ویڈیو اسکینڈل : ملزمان کے ریمانڈ میں مزید سات روز کی توسیع

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید سات روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے قصور ویڈیو اسکینڈل کے پانچ ملزمان کولاہورکی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیاگیا۔

    پولیس نے عدالت سے ملزمان کے جسمانی ریمانڈمیں توسیع کی درخواست کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے ملزمان کو پندرہ ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    ملزمان میں عبیدالرحمان، عتیق، وسیم، یحییٰ اور تنزیل الرحمان شامل ہیں۔ ملزمان پربچوں سے زیادتی اور ویڈیو بنانے کے نومقدمات درج ہیں۔ خصوصی عدالت نے اس سے پہلے بھی ملزمان کا اٹھائیس روزہ جسمانی ریمانڈ دیاتھا۔