Tag: Katas Raj

  • کٹاس راج مندر کیس: پانی چوری کی رپورٹ طلب، سماعت جنوری 2020 تک ملتوی

    کٹاس راج مندر کیس: پانی چوری کی رپورٹ طلب، سماعت جنوری 2020 تک ملتوی

    اسلام آباد: کٹاس راج مندر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (ای پی اے) سے پانی چوری پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کٹاس راج مندر کیس میں عدالت نے پانی چوری کی تفصیلات طلب کر لی ہیں، عدالت کے استفسار پر کہ کٹاس راج مندر کا تالاب خشک کیوں ہو جاتا ہے؟ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ میاں منشا کی فیکٹری ڈی جی خان سیمنٹ کے نوّے فی صد تالاب بھرے ہوئے ہیں۔

    رمیش کمار نے کہا عدالت نے گزشتہ سال سے زیر زمین پانی کے استعمال پر پابندی لگا رکھی ہے، آج تک کٹاس راج کا پانی واپس نہیں آیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ممکن ہے زیر زمین پانی کا رخ تبدیل ہوگیا ہو۔

    عدالت نے ای پی اے پاکستان سے پانی چوری کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت اگلے سال جنوری 2020 تک ملتوی کر دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  میاں منشاکے بینک پر ایک کروڑ 29 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد

    دریں اثنا، سپریم کورٹ میں زیر سماعت کٹاس راج مندر کیس میں فریق راجہ بشیر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زیر زمین پانی کے استعمال پر ایک سال سے پابندی عائد ہے لیکن میاں منشا کی فیکٹری ڈی جی خان سیمنٹ پوری گنجائش پر چل رہی ہے، اتنی بارش نہیں ہوئی جتنا میاں منشا کی فیکٹری کے تالاب میں پانی بھر لیا گیا ہے۔

    راجہ بشیر کا کہنا تھا کہ بارش کے پانی سے دیگر 2 سیمنٹ فیکٹریوں کے تالاب 7 فی صد بھرے گئے، جب کہ میاں منشا کی فیکٹری کے تالاب 90 فی صد سے زائد بھر گئے ہیں، سپریم کورٹ کے مقرر کمیشن نے پہلے بھی ڈی جی خان سیمنٹ کو دس کروڑ جرمانہ کیا ہے، اب بھی اگر عدالت آزاد کمیشن مقرر کرے تو چوری پکڑی جا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈی جی خان سیمنٹ کے وکیل نے پچھلی سماعتوں میں کہا تھا ہم زیر زمین پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کر رہے، تاہم سپریم کورٹ کمیشن نے زیر زمین پانی چوری کی رپورٹ دی تھی، جس کی بنیاد پر ڈی جی خان سیمنٹ کو جرمانہ کیا گیا۔

  • کٹاس راج کیس: سپریم کورٹ نےسیمنٹ فیکٹریوں کومیٹھے پانی کے استعمال سے روک دیا

    کٹاس راج کیس: سپریم کورٹ نےسیمنٹ فیکٹریوں کومیٹھے پانی کے استعمال سے روک دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں کٹاس راج کیس سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیمنٹ فیکٹریاں میٹھے پانی کا قومی خزانہ لوٹ رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں کٹاس راج کیس سے متعلق سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے سیمنٹ فیکٹریوں کومیٹھے پانی کے استعمال سے روک دیا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سیمنٹ فیکٹریاں کروڑوں کا مفت پانی حاصل کررہی ہیں، بیسٹ وے سیمنٹ اربوں روپے کا پانی پی گئی ہیں۔

    انہوں نے ریماکس دیے کہ رجسٹرارآفس آکرکہا جاتا ہے چیف جسٹس ناراض ہورہے ہیں، پاکستان سے لے رہے ہیں پرپاکستان کوکچھ دے نہیں رہے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ حکومتیں سیمنٹ فیکٹریوں سے ملی ہوئی ہیں، ہم نے4 ماہ سے پانی کی رقم وصول کرنے کا کہا ہوا ہے، سیمنٹ فیکٹریاں میٹھے پانی کا قومی خزانہ لوٹ رہی ہیں۔

    اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت نے سیمنٹ فیکٹریوں پراب تک کیوں ٹیکس نہیں لگایا؟ ہم خود ٹیکس نافذ کریں گے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ 400 ارب کی بینک گارنٹی ڈی جی سیمنٹ فیکٹری نے جمع کرائی، 200 ارب کی مزید بینک گارنٹی جمع کروائی جائے۔

    بعدازاں عدالت عظمیٰ نے کٹاس راج کیس سے متعلق سماعت یکم اگست تک ملتوی کرتے ہوئے تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔

    یاد رہے کہ رواں سال 8 مئی کو چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا تھا کہ کٹاس راج مندر کے تالاب کا کیا ہوگا؟ ان کا کہنا تھا کہ سیمنٹ فیکٹریاں مل کرمندر کی بہتری اور تالاب کو بھرنے کا کام کریں۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ سیمنٹ فیکٹریاں مل کر2 ارب روپے کی سیکیورٹی جمع کرائیں اور 6 ماہ کے اندر متبادل پانی کا انتظام کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔