Tag: katas-raj-case

  • کٹاس راج مندرکیس: میاں منشا کی فیکٹری کو دس کروڑ جرمانہ

    کٹاس راج مندرکیس: میاں منشا کی فیکٹری کو دس کروڑ جرمانہ

    لاہور : کٹاس راج کیس میں عوام کا پانی چوری کرنے اور جھوٹ بولنے پر میاں منشا کی فیکٹری کو10  کروڑ کا جرمانہ کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ڈی جی سیمنٹ پانی کی قیمت کی مد میں آٹھ کروڑ روپے جبکہ جھوٹ بولنے پر دو کروڑ روپے جرمانہ ڈیم فنڈ میں جمع کرایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے کٹاس راج مندرکا تالاب خشک ہونے اور زیرزمین پانی نکالنے پر مقدمے کی سماعت کی۔

    عدالتی حکم پر رپورٹ پیش کر دی گئی جس میں بتایا گیا ڈی جی سیمنٹ نے ٹیوب ویل کے ذریعہ زمین سے پانی نکالا، وہ بارش کا پانی استعمال نہیں کر رہے، جس پر چیف جسٹس پانی چوری اور جھوٹ بولنے پر میاں منشاکی ڈی جی سیمنٹ پربر س پڑے اور ریمارکس میں کہا ڈی جی سیمنٹ والے کہتے ہیں ہم نے پانی بارش سے جمع کیا، ڈی جی سیمنٹ والےجھوٹ بولتے ہیں، ڈی جی سیمنٹ کو غلط بیانی اور کنڈکٹ پر جرمانہ کررہے ہیں۔

    چیف جسٹس آف ہاکستان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے حکم دیا کہ ڈی جی سیمنٹ استعمال ہونے والے پانی کی قیمت آٹھ کروڑ روپے ڈیم فنڈ میں جمع کروائے جبکہ غلط بیانی اور مس کنڈکٹ پر 2 کروڑ روپے بطور جرمانہ بھی ڈیم فنڈ میں جمع کروایا جائے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آج کے بعد کمرشل استعمال کے لیے سیمنٹ فیکٹریوں کا پانی بند کر رہے ہیں، جس نے خلاف ورزی ہوئی تو سخت کارروائی ہوگی اور آئندہ کمرشل استعمال کے لیے ٹیوب ویل سے پانی نکالنے پر پابندی ہوگی اور سیمنٹ فیکٹریاں زمین سے پانی نہیں لیں گی۔

    چیف جسٹس نے فیکٹری کو رہائشی کالونیوں کے لیے دو ٹیوب ویل چلانے کی اجازت دے تاہم حکم دیا کی سیمنٹ فیکٹری یا پیپر ملز کے لیے یہ ہانی ہر گز استعمال نہ کیا جائے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ سیمنٹ فیکٹری کی کولنگ کے لیے نیا سسٹم لگایا جائے، جس پر ڈی جی سیمنٹ ک وکیل نے بتایا کہ ان کے پاس چھ ماہ کے لیے پانی موجود ہے اور نیا پلانٹ لگانے کے لیے 12 دے 18 ماہ درکار ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کولنگ سسٹم کے لیے ڈی جی سیمنٹ اپنا انتظام کر لے بعد میں اگر فیکٹری بند ہوئی تو ہو جائے، بعد ازاں عدالت نے سماعت کے بعد ازخود نوٹس نمٹا دیا۔

    خیال رہے ڈی جی سیمنٹ میاں منشاکی ملکیت ہے۔

    مزید پڑھیں : کٹاس راج مندرکا تالاب ٹینکروں کے پانی سے بھرا جائے: چیف جسٹس

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے خشک کیے گئے کٹاس راج مندر کے تالاب کو ہر صورت پانی سے بھرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا اگر ٹینکروں کے ذریعے بھی پانی لے جانا پڑے تو مندر تک لے جا کر تالاب بھرا جائے۔

    چیف جسٹس نے سیمنٹ فیکٹریوں میں استعمال ہونے والے پانی کی تحقیقاتی رپورٹ بھی طلب کرلی تھی۔

  • صرف کرسیوں پر بیٹھ کر کام نہیں ہوتا، جاگرز پہن کر باہر نکلنا ہوگا، چیف جسٹس

    صرف کرسیوں پر بیٹھ کر کام نہیں ہوتا، جاگرز پہن کر باہر نکلنا ہوگا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : کٹاس راج سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے کہا پانی اب سونے کی قیمت کی چیز بن گئی ہے، کسی خاص فیکٹری کوٹارگٹ نہ کیا جائے، صرف کرسیوں پر بیٹھ کر کام نہیں ہوتا، جاگرز پہن کر باہر نکلنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کٹاس راج سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سےآئندہ منگل تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    چیف جسٹس نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سے مکالمہ میں کہا کسی خاص فیکٹری کوٹارگٹ نہ کیاجائے، ماحولیاتی آلودگی سےمتعلق تمام فیکٹریوں کادورہ کریں ، صرف کرسیوں پر بیٹھ کر کام نہیں ہوتا، جاگرز پہن کر باہر نکلنا ہوگا، صرف کسی سیکشن افسر کو باہر بھیجنے سے کام نہیں ہوگا۔

    سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے بتایا فیکٹریوں سےپانی کی قیمتوں کی وصولی کافارمولہ متعین کر دیا گیا ہے ، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا باقی فیکٹریوں سےمتعلق کیا کیا؟ صرف 3 فیکٹریوں کو ٹارگٹ نہیں کرنا، تمام فیکٹریوں کا دورہ کریں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا پانی اب سونے کی قیمت کی چیز بن گئی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے 3بجے کے بعد کٹاس راج کا دورہ کرسکتا ہوں، کٹاس راج کا دورہ کروں گا، ضرورت پڑی تو سیمنٹ فیکٹریوں کا دورہ بھی کرسکتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا اقلیتوں کاحق ہےکہ ان کے مذہبی مقامات کاتحفظ کریں اور فتح جنگ میں سیمنٹ فیکٹریوں کے باعث پانی کی قلت کے جائزے کا بھی حکم جاری کیا۔

    دوسری جانب چیف جسٹس نے منرل واٹر کمپنیز سے متعلق ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام منزل واٹر کمپنیز کا آج شام تک پانی کے استعمال سے متعلق ڈیٹا طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کل اس کیس کو لاہور رجسٹری میں سنیں گے، مفت کا پانی ٹربائنز لگا کر کمپنیاں استعمال کررہی ہیں، پانی ہمارےلیےسب سے قیمتی ہے، اٹارنی جنرل اور چاروں ایڈوکیٹ جنرلز کمپنیز کو بتادیں۔