Tag: kathmandu

  • جمنا کی کہانی ۔ ہوم گارڈننگ نے ان کی زندگی کس طرح تبدیل کی؟

    جمنا کی کہانی ۔ ہوم گارڈننگ نے ان کی زندگی کس طرح تبدیل کی؟

    ’میں کبھی اسکول نہیں گئی، لیکن ہمیشہ سے پڑھنا چاہتی تھی، شادی ہونے کے بعد اپنے بچوں کو پڑھانا اور انہیں بڑا آدمی بنانا چاہتی تھی لیکن جیب اس کی اجازت نہیں دیتی تھی۔ لیکن اب زندگی نے ایسی کروٹ لی ہے کہ میں اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے قابل ہوگئی ہوں‘، 35 سالہ جمنا کے چہرے کا اطمینان بتا رہا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلی سے بے حد خوش ہیں۔

    اور ایک جمنا ہی نہیں، نیپال کے اس گاؤں کی رہائشی درجنوں خواتین بے حد خوش ہیں، 3 سال قبل شروع کی جانے والی باغبانی نے ان کی زندگی پہلے کے مقابلے میں خاصی بہتر کردی ہے۔

    نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو سے کچھ دور واقع گاؤں کوئیکلٹھمکا میں چند سال قبل تک حالات خاصے دگرگوں تھے، معلومات اور سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے گاؤں والے سال بھر میں کوئی ایک فصل اگا پاتے تھے، جس کی فروخت سے وہ جیسے تیسے زندگی گزار رہے تھے۔

    اس فصل پر کیڑے مار ادویات کے استعمال سے گاؤں میں مختلف امراض بھی عام تھے جن میں جلدی الرجی سرفہرست تھی، معاشی پریشانی کی وجہ سے بہت کم لوگ اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کے قابل تھے۔

    پھر یہاں ایک انقلاب در آیا، حکومتی سرپرستی کے تحت چلنے والے ایک ادارے نے یہاں گھریلو باغبانی یا ہوم گارڈننگ کا سلسلہ شروع کروایا اور اس کے لیے خواتین کو چنا گیا۔

    مختصر تربیت کے بعد خواتین نے اپنے گھروں میں سبزیاں اگانی شروع کیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے گاؤں کا نقشہ بدل گیا، وہ گاؤں جہاں پہلے غربت کے ڈیرے تھے، اب وہاں خوشحالی، صحت اور سکون کی فراوانی ہوگئی۔


    دنیا بھر میں بدلتے اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت یعنی کلائمٹ چینج نے زندگی کے مختلف ذرائع پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور زراعت بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق کلائمٹ چینج کی وجہ سے گزشتہ 60 برسوں میں دنیا بھر کی زراعت میں 21 فیصد کمی آئی ہے۔

    کلائمٹ چینج کی وجہ سے زراعت پر اثر انداز ہونے والے عناصر میں سب سے اہم پیداواری موسم میں کمی ہے، یعنی غیر متوقع طور پر ہونے والی بارشیں اور موسم گرما کے دورانیے میں اضافہ فصلوں کو متاثر کر رہا ہے۔

    موسم گرما کے دورانیے میں اضافے سے ایک طرف تو سرد موسم میں پیدا ہونے والی فصلوں کو افزائش کے لیے کم وقت مل رہا ہے، دوسری جانب طویل دورانیے کی گرمی، موسم گرما میں پیدا ہونے والی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔

    دنیا بھر میں پیدا ہونے والی قلت آب بھی اس کا اہم سبب ہے، علاوہ ازیں بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جب فصل بڑھانے کے لیے دوائیں استعمال کی جاتی ہیں اور زمین کی استطاعت سے زیادہ پیداوار کی جاتی ہے تو زمین جلد بنجر ہوجاتی ہے یوں زیر کاشت رقبہ کم ہوتا جاتا ہے۔

    مستقبل قریب میں غذائی قلت کے ان خطرناک امکانات کو دیکھتے ہوئے مختلف طریقے متعارف کروائے جارہے ہیں، اور انہی میں سے ایک طریقہ ہوم گارڈننگ یا گھر میں سبزیاں اگانا بھی ہے۔

    نیپال کے ایک گاؤں میں اس ہوم گارڈننگ نے مقامی خواتین کی زندگی بدل دی ہے۔

    نیپال ۔ کلائمٹ چینج سے نمٹنے کی کوشش کرتا ملک

    لگ بھگ 2 کروڑ 92 لاکھ آبادی والا جنوب ایشیائی ملک نیپال اپنے 25 فیصد رقبے پر جنگلات رکھتا ہے تاہم یہاں بھی کلائمٹ چینج کے اثرات نمایاں ہیں۔

    کلائمٹ چینج رسک اٹلس کی درجہ بندی کے مطابق نیپال کلائمٹ چینج کے نقصانات سے ممکنہ متاثر ممالک میں 13 ویں نمبر پر ہے۔

    نیپال کا 25 فیصد رقبہ جنگلات پر مشتمل ہے

    زراعت اور فوڈ سیکیورٹی پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے سی جی آئی اے آر کے مطابق نیپال میں کلائمٹ چینج کی وجہ سے زراعت پر پڑنے والے منفی اثرات، ممکنہ غذائی قلت، آبی قلت، اور جنگلات میں کمی کی وجہ سے لاکھوں نیپالی خطرے کا شکار ہیں۔

    پہاڑوں سے گھرے اس ملک میں پانی کا اہم ذریعہ گلیشیئرز ہیں تاہم درجہ حرارت میں اضافے سے ان گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ ہوچکا ہے، بدلتے موسموں نے خشک علاقوں کی خشکی اور مرطوب علاقوں کی نمی میں اضافہ کردیا ہے اور زراعت کے لیے یہ ایک پریشان کن صورتحال ہے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک تحقیق کے مطابق ہر سال نیپال کی جی ڈی پی میں کلائمٹ چینج سے ہونے والے نقصانات کی وجہ سے ڈیڑھ فیصد تک کی کمی واقع ہو رہی ہے، سنہ 2050 تک یہ شرح 2.2 فیصد اور رواں صدی کے آخر تک 9.9 فیصد تک جا پہنچے گی۔

    چھوٹی چھوٹی کوششیں جو لوگوں کی زندگی تبدیل کر رہی ہیں

    بدلتے موسموں کی وجہ سے زراعت پر ہونے والے نقصانات نئی ترجیحات اور اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں جن میں سب سے آسان گھر میں باغبانی یا ہوم گارڈننگ ہے تاکہ ہر گھر اپنی غذائی ضروریات میں خود کفیل ہوسکے۔

    اس کی ایک بہترین مثال نیپال کے چند گاؤں ہیں جہاں ہوم گارڈننگ نے مقامی افراد کی زندگی بدل دی ہے۔

    ہوم گارڈننگ کی وجہ سے جمنا کے بچے اسکول جانے کے قابل ہوگئے ہیں

    35 سالہ جمنا ادھیکاری کھٹمنڈو سے کچھ دور واقع ایک پہاڑی علاقے کوئیکلٹھمکا کے ایک گاؤں کی رہائشی ہیں، 3 سال قبل جب انہوں نے اپنے گھر میں باغبانی شروع نہیں کی تھی تب وہ اور گاؤں کے دیگر گھرانے مخصوص خوراک کھانے پر مجبور تھے، اس کی وجہ مارکیٹس کا گاؤں سے دور ہونا اور معاشی پریشانی تھی۔

    جمنا بتاتی ہیں کہ اس وقت گاؤں میں عموماً سبھی کسان سرسوں اگاتے تھے جسے فروخت کر کے وہ ایک محدود رقم حاصل کر پاتے، اس معمولی رقم سے جیسے تیسے زندگی گزر رہی تھی۔

    پھر 3 سال قبل چند اداروں کی مدد سے انہیں گھر میں سبزیاں اگانے کے حوالے سے تربیت دی گئی، اس کا بنیادی مقصد تو گاؤں والوں کی غذائی ضروریات پورا کرنا تھا تاکہ انہیں اپنے گھر میں ہی مختلف سبزیاں حاصل ہوسکیں، ان کی رقم کی بچت ہو جبکہ سبزیاں خریدنے کے لیے گاؤں سے دور آنے جانے کی مشقت بھی ختم ہوسکے۔

    لیکن اب تین سال میں گاؤں کی تمام خواتین نے اس باغبانی کو اس قدر وسعت دے دی ہے کہ نہ صرف ان کے گھر کی غذائی ضروریات پوری ہوتی ہیں بلکہ وہ اس سبزی کو فروخت بھی کر رہی ہیں۔

    ’اس سبزی کی فروخت سے ہر گھر کو سالانہ تقریباً 1 لاکھ روپے تک کی آمدن حاصل ہوتی ہے، اتنی بڑی رقم ہم نے زندگی میں کبھی نہیں دیکھی تھی‘، جمنا چمکتی آنکھوں کے ساتھ بتاتی ہیں۔

    اپنے گھر میں ہونے والی باغبانی کے حوالے سے جمنا بتاتی ہیں کہ وہ دو حصوں میں باغبانی کرتی ہیں، ایک گھر کی ضرورت کے لیے، دوسرا فروخت کے لیے۔ گھر کے لیے وہ 21 قسم کی سبزیاں اگاتی ہیں جن میں پھول گوبھی، بند گوبھی، ٹماٹر، مرچ، بینگن اور گاجر وغیرہ یکے بعد دیگرے اگاتی ہیں۔

    تجارتی مقصد کے لیے اگائی جانے والی سبزیوں کی تعداد کم لیکن مقدار زیادہ ہے۔

    گاؤں والوں کو تربیت دینے والی نیپال کی ایک مقامی تنظیم CEAPRED کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کرن بھوشل اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ جب اس گاؤں میں امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا گیا تو انہوں نے دیکھا کہ گاؤں والے غذائی عدم توازن کا شکار تھے کیونکہ وہ چند مخصوص غذائیں ہی کھا رہے تھے۔

    ’اس کی وجہ معاشی طور پر کمزور ہونا اور شہر کی مارکیٹ تک عدم رسائی تھی، ہم نے یہ خیال پیش کیا کہ اگر گاؤں والے اپنے گھر میں ہی سبزیاں اگائیں تو ان کے لیے خوراک کا حصول آسان ہوسکتا ہے، جبکہ اضافی دیکھ بھال سے وہ اس موسم میں بھی سبزیاں حاصل کرنے کے قابل ہوسکیں گے جو نسبتاً خشک سالی کا موسم ہوتا ہے اور فصل کی پیداوار کم ہوتی ہے‘، کرن نے بتایا۔

    تاہم اس سے آمدن کا حصول ایک اضافی فائدہ تھا جس نے گاؤں والوں کی زندگی خاصی بہتر بنائی، جمنا بتاتی ہیں کہ ایک غریب خاندان سے تعلق ہونے کی وجہ سے وہ کبھی اسکول نہیں جاسکیں، لیکن اب اس آمدن نے انہیں اس قابل کردیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیج رہی ہیں۔

    نقصان دہ کیمیکل فرٹیلائزر سے نجات

    نیپال کے ان دیہات میں کاشت کاری اور باغبانی کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ کھاد ’جھولمال‘ استعمال کی جارہی ہے، یہ کھاد جانوروں کے گوبر، گلی سڑی سبزیوں پھلوں اور پتوں سے تیار کی جاتی ہے۔

    فصلوں پر گائے کے پیشاب سے تیار کردہ ایک اسپرے بطور کیڑے مار دوا استعمال کیا جارہا ہے۔

    کرن بتاتے ہیں کہ کچھ عرصہ قبل تک جب گاؤں والے اپنی فصل پر نقصان دہ کیڑے مار ادویات استعمال کیا کرتے تھے تب وہ مختلف طبی مسائل میں مبتلا تھے، ’اس وقت گاؤں میں اسکن الرجی اور سر درد کی بیماریاں عام تھیں، پھر کیمیکل فرٹیلائزر بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور اس کا مستقل استعمال خطرناک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے، تاہم اب کمرشل فصل اور گھریلو باغبانی دونوں کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ کھاد اور اسپرے استعمال کیا جارہا ہے اور لوگوں کے صحت کے مسائل میں خاصی کمی آئی ہے‘۔

    امریکی تحقیقاتی ادارے ڈرگ واچر کے مطابق فصلوں پر چھڑکی جانے والی اور زمین کی زرخیزی کے لیے استعمال کی جانے والی کیمیکل ادویات جلد کی الرجی سے لے کر سانس، ہاضمے کے مسائل اور کینسر تک کا سبب بن سکتی ہیں۔

    کرن کہتے ہیں کہ گھر میں کی جانے والی آرگینک فارمنگ نے مقامی افراد کو نقصان دہ فرٹیلائزر اور کیڑے مار ادویات سے تحفظ فراہم کردیا ہے۔

    پانی کی فراہمی کے لیے مقامی ذرائع

    سارا سال سبزیوں کے حصول کے لیے سب سے بڑا مسئلہ خشک سالی سے نمٹنا تھا، کرن کے مطابق بارشوں کے موسم میں کچھ بھی اگا لینا تو بے حد آسان تھا لیکن مسئلہ تب ہوتا جب بارشیں ختم ہوجاتیں۔

    اس وقت پانی کی کمی گاؤں والوں کی تجارتی فصل کی پیداوار کو بھی متاثر کرتی۔

    سوائل سیمنٹ ٹینک

    اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے گاؤں میں جگہ جگہ خاص قسم کے ٹینکس بنائے گئے، چکنی مٹی، ریت اور سیمنٹ سے تیار کردہ ان ٹینکس میں بارش کا پانی ذخیرہ کر لیا جاتا ہے جو بارش کا سیزن ختم ہوجانے کے بعد استعمال کیا جاتا ہے۔

    ’ہوم گارڈننگ کی وجہ سے ہمارے حالات خاصے بہتر ہوگئے ہیں، معاشی خوشحالی کے ساتھ ساتھ ہمیں صحت کا تحفہ بھی ملا ہے، ذرا سی محنت اور معمولی کوشش سے ہماری زندگی اتنی بہتر ہوجائے گی، ہم نے کبھی سوچا بھی نہ تھا‘، جمنا جھلملاتی مسکراہٹ کے ساتھ بتاتی ہیں۔


    Story Supported By: ICIMOD & GRID-Arendal

  • وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی نیپالی ہم منصب سے ملاقات

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی نیپالی ہم منصب سے ملاقات

    کھٹمنڈو : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے نیپالی ہم منصب کھدگا پرساد شرما سے ملاقات کی، اس موقع پرسیاسی، معاشی، دفاعی، ثقافتی شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پراتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی جو ان دنوں نیپال کے دو روزہ دورے پر ہیں نے نیپال کے نومنتخب وزیر اعظم کھدگا پرساد شرما سے خصوصی ملاقات کی ہے، دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں دوطرفہ اہمیت کے تمام امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، معاشی، دفاعی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق بھی کیا گیا، شاہد خاقان عباسی نے کھدگا پرساد شرما کو نیپال کا نیا وزیراعظم منتخب ہونے اور جمہوری عمل کی تکمیل پرمبارکباد دی۔

    اس سے قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی دو روزہ دورے پر جب نیپال پہنچے تو ہوائی اڈے پر نیپال کے وزیر خارجہ یوباراج خطیوادا نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، اپنے دورے کے دوران وزیراعظم خاقان عباسی نیپال کی صدر بدیادیوی بھنڈاری سے بھی ملاقات کرینگے۔

    بعد ازاں وزیر اعظم کے اعزاز میں ایک استقبالیہ تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں انہیں اکیس توپوں کی سلامی اور گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

    وزیر اعظم کے دورہ نیپال کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ نیپال سے تجارت، تعلیم، سیاحت، دفاع اور عوامی روابط سمیت باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو فروغ ملے گا اور وہ مستحکم ہونگے۔

    دورے کے موقع پر سارک کو ایک اہم علاقائی تنظیم کی حیثیت سے دوبارہ فعال کرنے کے امور پر بھی غور کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ نیپال خطے کا ایک اہم ملک ہے اور پاکستان کے اس کے ساتھ تعلقات دوستی، باہمی احترام اور مشترکہ مفادات سے عبارت ہیں۔ دونوں ملک باہمی اور کثیرجہتی فورمز پر بھی ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔

  • نیپال: 50گھنٹے بعد ایک خاتون کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا

    نیپال: 50گھنٹے بعد ایک خاتون کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا

    کھٹمنڈو: نیپال میں آنے والے شدید زلزلے کے بعد امدادی کام جاری ہیں ،پچاس گھنٹے بعد ایک خاتون کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا۔

    کہتے ہیں جسے خدا رکھے اسے کون چکھے،ایسا ہی کچھ ہوا نیپال میں جہاں شدید زلزلے کے تیسرے روز امدادی کارکنوں نے کئی گھنٹے کی محنت کے بعد ایک خاتون کو ملبے سے زندہ نکال لیا، خاتون کو ملبے تلے دبے پچاس گھنٹے گزر چکے تھے۔

     خاتون کو زندہ دیکھ کر اس کے گھر والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، ایک رشتہ دار خاتون نے تصویر کی مدد سے بتایا کہ ملبے سے نکالی جانے والی خاتون کون تھی۔

     امدادی کام کرنے والی ٹیم کے ایک رکن نے بتایا کہ خاتون ملبے میں ایک سیلب کے نیچے دبی ہوئی تھی جسے نکالنے کیلئے انتہائی احتیاط سے کام لیا گیا ورنہ خاتون کی جان کو خطرہ ہو سکتا تھا۔

  • زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 10،000تک پہنچ سکتی ہے، نیپالی وزیراعظم

    زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 10،000تک پہنچ سکتی ہے، نیپالی وزیراعظم

    کھٹمنڈو: نیپالی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد دس ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

    نیپال میں بھونچال نے انسانی المیے کو جنم دے دیا،زلزلے سے پانچ ہزار ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، لیکن تباہ کاریوں کو دیکھتے ہوئے نیپال کے وزیر اعظم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ تعداد دس ہزار تک جاسکتی ہے۔

     نیپال میں زمین کی ہلچل نے ہزاروں کو گھروں سے محروم کردیا اور زندگی سے بھرپور بستیوں میں قبرستان جیسی خاموشی چھا گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کےمطابق زلزلے سے متاثرہ افراد کی تعداد اسی لاکھ ہے،تاریخ کے بدترین زلزلے نے جہاں بستیاں کی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹادیں وہیں آفٹر شاکس نے لوگوں کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔

    متاثرہ خاندان رات کھلے آسمان تلے رات گزار رہے ہیں، متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تو جاری ہیں، لیکن کئی علاقے اب بھی دواؤں کھانے پینے کی اشیا سمیت ایندھن کی قلت کا شکار ہیں تو کچھ ایسے ہیں جہاں اب تک امداد نہیں پہنچ سکی ہے۔

     پاکستان کی جانب سے پاک فضائیہ کے مزید دو سی ون تھرٹی طیارے امداد لے کر کٹھمنڈو پہنچ چکے ہیں۔

  • نیپال میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد3700ہوگئی

    نیپال میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد3700ہوگئی

    کھٹمنڈو: نیپال میں تباہ کن زلزلے سے ہلاک افراد کی تعدادتین ہزارسات سو ہوگئی۔ بھارت اوربنگلہ دیش میں بھی زلزلے سے مجموعی طورپرہلاکتوں کی تعداد نوے سے زائد ہوگئی ہے۔

    نیپال میں تباہ کن زلزلے نے قیامت برپا کردی۔متعدد شہراور تاریخی عمارتیں ملبے کا ڈھیربن گئیں،ہزاروں افراد ملبے تلے دب گئے،اسپتال لاشوں اورزخمیوں سے بھرگئے۔ پورے ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ سڑکیں، بجلی اورمواصلات کا نظام بھی تباہ ہوگیا۔ جگہ جگہ ملبے کے ڈھیرکے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

     نیپال کے دوردرازعلاقوں میں اب تک امدادی کارروائیاں شروع نہیں ہوسکیں ۔ دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی زلزلے سے ہل گئی۔ چوٹی سر کرنے والے درجنوں سیاحوں میں سے سترہ زلزلے کے بعد برفانی تودے گرنے سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔

    آفٹر شاکس کی وجہ سے لوگوں نے رات خوف وہراس کے عالم میں سڑکوں اور کھلی جگہوں پرجا گ کر گزاری ۔حکام کا کہنا ہے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

  • نیپال زلزلہ: 1900 افراد لقمہ اجل بن گئے،نظام درہم برہم

    نیپال زلزلہ: 1900 افراد لقمہ اجل بن گئے،نظام درہم برہم

    کھٹمنڈو : نیپال میں بھونچال نےتباہی مچادی۔ سات اعشایہ نوشدت کےزلزلے سے ہلاکتیں انیس سو تک جاپہنچی ہزاروں زخمی ہوئے۔

    ملک بھرمیں سڑکیں،بجلی اورٹیلی فون کا نظام درھم برھم ہوگیا، نیپال میں سب کچھ معمول کےمطابق چل رہا تھا۔ اچانک زمین ہلی اور بھونچال آگیا۔

    عمارتیں گرنے لگیں اورپھرچیخ وپکار مچ گئی، چھوٹےسےپہاڑی ملک نیپال میں سات اعشاریہ نوشدت کے زلزلے نے تباہی مچادی۔

    سب سے زیادہ دارلحکومت کٹھمنڈو متاثر ہوا، کٹھمنڈو میں نومنزلہ عمارت گرگئی سیکڑوں لوگ ملبے میں پھنس گئے۔ لوگوں نےاپنی مددآپ کے تحت زخمیوں اورلاشوں کونکالا۔

    زلزلے سےاسپتال بھی گرگئےتوزخمیوں کو سڑکوں پرطبی امداد دی گئی،چھٹیوں پرگئےڈاکٹراورنرسیں بھی مدد کونکل آئیں، زلزلےسےکٹھمنڈوکاتاریخی میناربھی گرگیاجس کےملبےمیں پچاس افراد دب گئے۔

    اسی سال میں یہ نیپال میں آنے والا بدترین زلزلہ تھا۔ زلزلےسےبلندترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی متاثرہوئی۔ جہاں برفانی تودے گرنےسےکم ازکم آٹھ کوہ پیما ہلاک ہوگئے۔

  • نیپال میں بد ترین زلزلہ بارہ سوسےزیادہ ہلاک اورہزاروں زخمی

    نیپال میں بد ترین زلزلہ بارہ سوسےزیادہ ہلاک اورہزاروں زخمی

    کھٹمنڈو : نیپال میں زلزلے نےتباہی مچادی۔ سات اعشایہ نوشدت کےزلزلے سے بارہ سوسےزیادہ ہلاک اورہزاروں زخمی ہوگئے، ملک بھرمیں سڑکیں،بجلی اورٹیلی فون کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

    نیپال میں سب کچھ معمول کےمطابق چل رہا تھا کہ اچانک زمین ہلی اوربھونچال آگیا۔ عمارتیں گرنے لگیں اورپھرچیخ وپکار مچ گئی چھوٹےسےپہاڑی ملک نیپال میں سات اعشاریہ نوشدت کے زلزلے نے تباہی مچادی،سب سے زیادہ دارالحکومت کٹھمنڈو متاثر ہوا۔

    کٹھمنڈو میں نومنزلہ عمارت گرگئی سیکڑوں لوگ ملبے میں پھنس گئے۔ لوگوں نےاپنی مددآپ کے تحت زخمیوں اورلاشوں کونکالا۔ زلزلے سےاسپتال بھی گرگئےتوزخمیوں کو سڑکوں پرطبی امداد دی گئی،چھٹیوں پرگئےڈاکٹراورنرسیں بھی مدد کونکل آئیں۔

    زلزلےسےکٹھمنڈوکاتاریخی میناربھی گرگیا،جس کےملبےمیں پچاس افراد دب گئے۔ رواں سال نیپال میں آنے والا یہ بدترین زلزلہ تھا۔ زلزلےسےبلندترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی متاثرہوئی ۔ جہاں برفانی تودے گرنےسےکم ازکم آٹھ کوہ پیما ہلاک ہوگئے۔

    علاوہ ازیں نیپال میں زلزلےسے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی سمیت بھارت کے کئی علاقے متاثرہوئے۔ بہار میں زیادہ نقصان ہوا۔ آخری اطلاعات کے مطابق چونتیس افراد ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوگئے زلزلے کامرکز تونیپال تھا لیکن بھارت میں بھی زمین کانپ اٹھی۔

    بھارت میں اترپردیش،بہار اورسکم سمیت درالحکومت نئی دہلی ،کولکتہ،رانچی اورجےپورمیں بھی جھٹکےمحسوس کئے گئے۔ نئی دہلی میں عارضی طورپرمیٹروسروس بندکردی گئی  زلزلےسے زیادہ نقصان بہارمیں ہوا اورکئی عمارتیں گرگئیں۔

    مزید نقصان سے بچنےکےلئے بجلی کی فراہمی معطل کردی گئی، نیپال کی سرحد کےقریب بھارتی پہاڑی علاقوں میں بھی ہلاکتوں کاخدشہ ظاہرکیا جارہا ہے۔ جبکہ نیپال میں زلزلےسےدنیاکی بلندترین چوٹی  ماؤنٹ ایورسٹ بھی ہل گئی۔

    برفانی تودے گرنےسےکم ازکم دس کوہ پیماؤں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ چین کےزیرانتظام تبت میں بھی زلزلےسےہلاکتیں ہوئیں، نیپال میں بھونچال نے دنیا کی سب سے بڑی چوٹی کو بھی ہلاکررکھ دیا۔

    ماؤنٹ ایورسٹ سےبرفانی تودے گرنےکےنتیجےمیں کوہ پیماؤں کی زندگی خطرےمیں پڑ گئی ۔ بیس کیمپ پرموجود ایک کوہ پیما نے ویڈیواپ لوڈ کرکے بتایا کہ کئی لوگ بلندی پرپھنسےہوئے ہیںزلزلے کے جھٹکےتبت میں بھی محسوس کئے گئے جہاں کم ازکم پانچ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

    چین کےسرکاری ٹی وی پرچینی فوجیوں کو زلزلےسےمتاثرعلاقے کی جانب دوڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

  • دہشتگردی پر قابو پانے کے لئے معلومات کا تبادلہ ہونا چاہئیے، نوازشریف

    دہشتگردی پر قابو پانے کے لئے معلومات کا تبادلہ ہونا چاہئیے، نوازشریف

    کٹھمنڈو: وزیرِاعظم نواز شریف نے سارک سربراہ کانفرنس سے خطاب میں شاندار انتظامات پر نیپالی وزیرِاعظم اور عوام کا شکریہ ادا کیا ۔

    وزیرِاعظم نے کہا کہ خطے کی عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے نیپال کے ساتھ ہے، انھوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام لایا ہوں، سارک ممالک میں مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی ہونی چاہیئے ۔

    وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی پرقابو پانے کے لئے سارک ممالک میں معلومات کا تبادلہ ضروری ہے، ایشیائی ممالک کی معاشی ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سارک ممالک کو کئی مسائل کا سامنا ہے، رکن ممالک کو غربت اور بھوک جیسے مسائل کا سامنا ہے، غربت کے خاتمے اور ترقی کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے کراس بارڈر معلومات کو شیئر کرنا ہوگا۔

    نوازشریف نے کہا سارک ممالک کو قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوگی،  رکن ممالک کو باہمی اعتماد کو فروغ دینا چاہیئے۔

    انکا کہنا تھا کہ خوشی ہے کہ تمام جنوبی ایشیائی ممالک میں جمہوریت ہے، سارک ممالک میں رابطے مضبوط نہ ہونے کے باعث تجارتی حجم کم ہے، پاکستان سارک کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔

  • وزیر اعظم، سارک کانفرنس میں شرکت کیلئےآج کٹھمنڈو روانہ ہونگے

    وزیر اعظم، سارک کانفرنس میں شرکت کیلئےآج کٹھمنڈو روانہ ہونگے

    اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف اٹھارویں سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کیلئے آج اسلام آباد سے کٹھمنڈو روانہ ہورہے ہیں۔

    دفتر خارجہ کے مطابق نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں ہونے والے دو روزہ سربراہ اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف پاکستانی وفد کی سربراہی کریں گے۔ وزیراعظم اپنے خطاب میں خطے میں قیام امن ترقی و خوشحالی کیلئے وژن پیش کرینگے۔

    وزیر اعظم نواز شریفاپنے دورے میں نیپال، مالدیپ، سری لنکا، بھوٹان، افغانستان اور دیگر ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف ریکارڈ چھٹی بار سارک کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔