Tag: Katie Hopkins

  • متنازعہ برطانوی مبصر کیٹی ہاپکنز کو آسٹریلیا سے نکلنے کا حکم

    متنازعہ برطانوی مبصر کیٹی ہاپکنز کو آسٹریلیا سے نکلنے کا حکم

    متنازعہ برطانوی مبصر کیٹی ہاپکنز کو کرونا کا مذاق اڑانا مہنگا پڑگیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق دائیں بازو کے رجحانات رکھنے والی متنازعہ برطانوی مبصر کیٹی ہاپکنز کو کو آسٹریلیا سے نکلنے کا حکم دیا گیا ہے،آسٹریلوی حکومت نے یہ سخت فیصلہ سڈنی کے ایک ہوٹل میں کرونا قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرنے پر کیا۔

    نسل پرستانہ رجحانات رکھنے والی ہاپکنز رئیلٹی ٹی وی شو بگ برادر آسٹریلیا میں اداکاری کے لیے گئی ہوئی ہیں، سیون نیٹ ورک اور پروڈکشن کمپنی اینڈیمول شائن آسٹریلیا نے کہا ہے کہ ہاپکنز کو ان تبصروں کی وجہ سے رئیلٹی شو سے برطرف کردیا گیا ہے۔

    جمعہ کے روز سڈنی ہوٹل کے کمرے سے ایک ویڈیو پوسٹ میں کیٹی پاپکنز نے ہوٹل کے فرنٹ لائن عملے کو خطرہ میں ڈالنے کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کھانا پہنچانے والوں سے بغیر ماسک ہی کھانا وصول کریں گی، ساتھ ہی برطانوی مبصر نے ویڈیو پر آسٹریلیا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    کیٹی پاپکنز نے کرونا لاک ڈاؤن کو "انسانی تاریخ کا سب سے بڑا فریب” بھی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ آسٹریلیا کے دو سب سے بڑے شہر سڈنی اور میلبورن آجکل کرونا لاک ڈاؤن میں ہیں۔

    آج آسٹریلیا حکومت نے تصدیق کی کہ ویزا منسوخ کردیا گیا ہے اور انہیں رئیلٹی شو سے بھی نکال دیا گیا ہے،

    پیر کے روز آسٹریلیائی حکومت نے تصدیق کی کہ ان کا ہاپکنز کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے اور انہیں رئیلٹی شو سے بھی نکال دیا گیا ہے، آسٹریلیا کی وزیر داخلہ کیرن اینڈریوز نے ہاپکنز کی ویڈیو تبصرے کو آسٹریلیا کے عوام کے منہ پر طمانچہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم انہیں جلد سے جلد ملک سے باہر نکالنے کی کوشش کررہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ ذاتی طور پر میں بہت خوش ہوں کہ وہ یہاں سے چلی جائیں گی۔

    ہاپکنز نے اپنی ملک بدری کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن اتوار کے روز انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے قرنطینہ کے دوران مذاق کیا تھا،

    یاد رہے کہ پچھلے سال ٹوئٹر نے نفرت انگیز ٹوئٹس کرنے پر پاپکنز پابندی عائد کردی تھی، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پسندیدہ مبصر ہاپکنز نے گزشتہ سال تارکین وطن کو "لال بیگ” سے تشبیہ دی تھی، اس کے علاوہ ہاپکنز کو نسلی منافرت پھیلانے کے الزام میں دو ہزار اٹھارہ میں جنوبی افریقا میں بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

  • صادق خان پر تنقید کے نشتر چلانے والے ٹرمپ خود تنقید کی زد میں

    صادق خان پر تنقید کے نشتر چلانے والے ٹرمپ خود تنقید کی زد میں

    لندن : صدر ٹرمپ کی جانب سے کیٹ ہوپکنز کی ٹویٹ ری ٹویٹ کرنے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ ترجمان صادق خان کا کہنا ہے کہ میئرلندن ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دے کر اپنا ٹائم ضائع نہیں کرنا چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو لندن کے مئیر صادق خان کے ساتھ اپنی تازہ ترین ٹویٹر جنگ کے دوران انتہائی دائیں بازوں کی کالم نگار کیٹ ہوپکنز کے ’نفرت انگیز‘ بیانیے کو پھیلانے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے لندن کے میئر صادق خان کے ساتھ جاری ٹویٹر جنگ کے تازہ سلسلے میں دائیں بازوں کی کالمسٹ اور تبصرہ نگار کی صادق خان پر تنقید کا حوالہ دے کر کالمسٹ کی حمایت کی تھی۔

    کیٹ ہوپکنز پراسلاموفوبیا کا الزام ہے اور ایک مرتبہ انہوں نے تارکین وطن کو لال بیگ تک کہہ دیا تھا۔ ٹرمپ نے کیٹ کی ’صادق خان کے لندنائزیشن‘ کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرکے لکھا تھا کہ لندن کو فوری طور پر ایک نئے مئیر کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خان ایک تباہی ہے اور وہ صرف مزید خرابی ہی پیدا کرے گا، بعد میں ٹرمپ نے صادق خان کو قومی بدنامی قرار دیا اور مزید کہا کہ وہ شہر کو تباہ کر رہے ہیں۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنے دورہ برطانیہ کے سلسلے میں لندن اترنے سے پہلے ہی ٹویٹ کرتے ہوئے صادق خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    صدر ٹرمپ کی جانب سے کیٹ ہوپکنز کی ٹویٹ ری ٹویٹ کرنے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ہوپکنز نے لندن میں تین افراد کے قتل کے بعد لندن کو سٹیب سٹی اورِ ’خانز لندنائزیشن‘ قرار دے کر ٹویٹ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ جمعے اور ہفتے کو علیحدہ واقعات میں لندن میں تین افراد کو قتل کیا گیا تھا۔

    صادق خان کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ صادق خان ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دے کر اپنا ٹائم ضائع نہیں کرنا چاہتے تاہم لیبر لیڈر جرمی کوربن نے کہا ہے کہ یہ بہت ہی خوفناک ہے کہ صدر ٹرمپ لوگوں کے قتل کے افسوسناک واقعے کو خان پر تنقید کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

    گارڈین اخبار کے مطابق کوربن نے کہا کہ صادق خان بالکل صیحح طور پر لندن پولیس کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ کیٹ ہوپکنز نفرت انگیز اور لوگوں کو منقسم کر دینے والے بیانیے کو فروغ دے رہی ہیں، ایک ایسے وقت میں جب ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، وہ لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔