Tag: Keir Starmer

  • اسرائیل کے خلاف مشترکہ مؤقف اپنایا جائے، ترک صدر

    اسرائیل کے خلاف مشترکہ مؤقف اپنایا جائے، ترک صدر

    ترک صدر طیب اردوان اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے درمان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، طیب اردوان نے ان کو فلسطین سے متعلق بیان پر مبارکباد دی۔

    اردوان اور کیئر اسٹارمر کے درمیان ٹیلیفونک رابطے کے موقع پر دو طرفہ تعلقات اور عالمی امور پر گفتگو کی گئی۔

    ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی اور مسئلہ کے دو ریاستی حل پر مجبور کرنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

    ترک صدر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اسرائیل کے خلاف مشترکہ مؤقف اپنایا جائے، اس موقع پر ترک صدر نے فلسطینی ریاست کے اعتراف کے برطانوی اعلان کو خوش آئند قرار دیا۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا قیام خطے میں امن واستحکام کے لیے ناگزیر ہے، برطانیہ نے فرانس، کینیڈا، پرتگال، مالٹا کے ساتھ فلسطین کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

    اردوان نے مزید کہا کہ ترکی غزہ کو امداد فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے، جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور مذاکراتی عمل کی پُرزور پشت پناہی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

  • برطانوی وزیر اعظم کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان

    برطانوی وزیر اعظم کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان

    لندن: برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کیا ہے۔

    برطانوی اور اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔

    برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انھوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔‘‘

    کیئر اسٹارمر نے کہا فلسطینی ریاست کا قیام وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دو ریاستی حل ہی پائیدار امن کا راستہ ہے، فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے وقت اور حکمت عملی ضروری ہے، اور فلسطینیوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے مؤثر پالیسی کی ضرورت ہے۔


    فلسطین کو ریاست تسلیم کیا جائے، 220 ارکان پارلیمنٹ کا برطانوی وزیراعظم کو خط


    اسٹارمر نے اسرائیلی کارروائیوں پر شدید رد عمل ظاہر کیا اور غزہ کے محاصرے کو ناقابل دفاع قرار دیا، انھوں نے کہا غزہ میں قحط، یرغمالیوں کی گرفتاری اور یہودی آبادکاروں کا تشدد ناقابل قبول ہے، اسرائیل کی فوجی کارروائی غیر متناسب ہے۔

    واضح رہے کہ 221 برطانوی ارکان پارلیمنٹ پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں، اور برطانوی وزیر اعظم کی پالیسی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اور فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔


    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا


    کیئر اسٹارمر کے نام خط میں دو سو بیس اراکین پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت اگلے ہفتے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لے، خط میں اراکین پارلیمنٹ نے برطانیہ کے تاریخی کردار کے تناظر میں فلسطین کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے لکھا ہے کہ برطانوی پارلیمان میں دہائیوں سے دو ریاستی حل پر اتفاق رائے موجود ہے۔

    خط میں برطانیہ پر فلسطینی ریاست کی حمایت میں عملی قدم کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کرنا برطانیہ کی ذمہ داری ہے، 2014 میں دارالعوام فلسطین کو ریاست ماننے کی قرارداد منظور کر چکا ہے، فلسطینی ریاست کی حمایت عالمی شراکت داروں سے مل کر کی جائےگی، برطانیہ کے فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کرنے سے عالمی سطح پر اثر ہوگا، پاکستانی نژاد ممبران پارلیمنٹ نے بھی خط پر دستخط کیے ہیں۔

  • ایلون مسک جھوٹ پھیلا رہے ہیں، برطانوی وزیر اعظم برس پڑے

    ایلون مسک جھوٹ پھیلا رہے ہیں، برطانوی وزیر اعظم برس پڑے

    لندن: برطانوی حکومت سے متعلق ایلون مسک کے متنازع بیانات پر برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر برس پڑے۔

    برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے ٹیسلا کے بانی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم X کے مالک ایلون مسک کی تنقید کو یک سر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ اور غلط معلومات پھیلانے والوں کو متاثرین میں نہیں، بلکہ خود میں دل چسپی ہے۔

    کیئر سٹارمر نے برطانیہ میں بچوں کے جنسی گرومنگ گینگز کے بارے میں ایلون مسک کے بیان کو ’’جھوٹ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا فلپ نے جنسی زیادتی کے متاثرین کے لیے ہزار گنا زائد کام کیا ہے، جس کا تنقید کرنے والے خواب بھی نہیں دیکھ سکتے۔

    برطانوی وزیر اعظم نے کہا بچوں کے سیکس گرومنگ گینگ سے متعلق کسی نئی انکوائری کی ضرورت نہیں ہے بلکہ گزشتہ انکوئری کی سفارشات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

    کئی دنوں سے دنیا کے امیر ترین آدمی ایلون مسک اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے انگلینڈ کے کچھ حصوں میں بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی برسوں پرانے اسکینڈل کے گڑھے مردے اکھاڑنے لگے ہیں۔

    کانگریس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر کامیابی کی باضابطہ توثیق کردی

    ایک پوسٹ میں مسک نے شاہ چارلس III سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے اور برطانیہ میں نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔ ایک اور پوسٹ میں انھوں نے خاتون وزیر جیس فلپس کو قید کرنے کا مطالبہ کیا، اور انھیں ’’خالص برائی‘‘ اور ’’ایک شریر مخلوق‘‘ قرار دیا۔ پیر کے روز مسک نے یہ بھی کہا کہ اسٹارمر کو جیل میں ہونا چاہیے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جیس فلپ نے اولڈہم میں بچوں سے زیادتی کی قومی سطح پر پبلک انکوائری سے انکار کیا تھا، جس پر ایلون مسک نے برطانیہ کی سیف گارڈنگ منسٹر جیس فلپ کو ریپ اور نسل کشی کی معافی دینے والا قرار دے دیا تھا۔

  • برطانوی وزیر اعظم کو ڈاؤننگ اسٹریٹ کی صفائی کے لیے ملازمین کی تلاش، تنخواہ کتنی؟

    برطانوی وزیر اعظم کو ڈاؤننگ اسٹریٹ کی صفائی کے لیے ملازمین کی تلاش، تنخواہ کتنی؟

    لندن: برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے سیاست کو صاف کرنے کا عزم کر رکھا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے دفتر سے اس کی شروعات کر رہے ہیں۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق سر کیئر اسٹارمر کو ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے 4 گھریلو ملازموں کی تلاش ہے، انھوں نے اس سلسلے میں اشتہار بھی جاری کر دیا ہے۔

    اشتہار کے مطابق ان ملازموں میں سے ہر ایک کو 30 ہزار 135 پاؤنڈ اجرت دی جائے گی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملازمین اُن کلینرز کی جگہ لیں گے جو ریٹائر ہو چکے ہیں، اور وہ صرف دفتری عمارت کی صفائی کریں گے نہ کہ ڈاؤننگ اسٹریٹ کے فلیٹوں کی، جہاں وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ رہتے ہیں۔

    لیکن دوسری طرف ٹوریز نے انھیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اس کام کے لیے 4 لوگوں کو کیوں بھرتی کیا جا رہا ہے؟ ڈیلی میل کو ٹوری پارٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ کیئر اسٹارمر شاذ ہی ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ہوتے ہیں، زیادہ تر باہر ہی ہوتے ہیں، ایسے میں انھیں اتنے ملازمین کی ضرورت کیوں پڑی؟

    مخالف پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ وزیر اعظم اسٹارمر کی ٹیکس دہندگان کے پیسے چھیننے کی ایک اور مثال ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم اسرائیلیوں کے لیے نامناسب لفظ بول گئے، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    برطانوی وزیر اعظم اسرائیلیوں کے لیے نامناسب لفظ بول گئے، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    لندن: ایک خطاب کے دوران برطانوی وزیر اعظم کی زبان پھسل گئی، اور انھوں نے اسرائیلیوں کے لیے نامناسب لفظ استعمال کر لیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لیبر پارٹی کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی زبان پھسل گئی، اور وہ غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں سے متعلق نامناسب لفظ بول گئے۔

    انھوں نے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ”یرغمالیوں کی واپسی“ کی بہ جائے ”ساسیجز کی واپسی“ کہہ دیا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ لیبر پارٹی کی کانفرنس میں بہ طور وزیر اعظم کیر اسٹارمر کی یہ پہلی تقریر تھی، جو بہت سے لوگوں کے لیے یادگار تو بنی لیکن ایک غلط سبب کے طور پر۔

    اس ہفتے نیویارک کے دورے کے موقع پر جب ان سے صحافیوں نے پوچھا کہ ان کی زبان کیسے پھسلی، کیا ایسا بھوک کی وجہ سے ہوا؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ ’’میں نے صرف لفظ کے آغاز کو کچل دیا تھا، کیا آپ سے ایسا کبھی نہیں ہوا؟‘‘ انھوں نے خوش گوار موڈ میں کہا کہ ایسی چیزوں سے تو آپ کو موقع ملتا ہے کہ مجھے زچ کریں۔

    واضح رہے ساسجز ایک قسم کی پروسیسڈ گوشت کی مصنوعات ہوتی ہیں، جو عموماً چربی، گوشت، اور مختلف مصالحے ملا کر تیار کی جاتی ہیں، ساسج دراصل آنت میں قیمہ بھر کر تیار کیا جاتا ہے۔

  • یورپ نے غزہ جنگ بندی کے لیے قطر مذاکرات پر اپنا رد عمل ظاہر کر دیا

    یورپ نے غزہ جنگ بندی کے لیے قطر مذاکرات پر اپنا رد عمل ظاہر کر دیا

    برسلز: برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوشوں کا خیر مقدم کیا ہے۔

    سر کیئر اسٹارمر نے آج فرانس کے ایمانوئل میکرون اور جرمنی کے اولاف شولز کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ میں تازہ کشیدگی کے خدشات کے تناظر میں ایران کو اسرائیل پر حملہ کرنے کے سلسلے میں متنبہ کر دیا ہے، برطانوی وزیر اعظم نے فرانسیسی صدر اور جرمن چانسلر کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے تہران پر زور دیا کہ وہ خطے میں مزید کشیدگی کو ہوا نہ دے۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے شیخ تمیم بن حمد الثانی، صدر سیسی اور صدر جو بائیڈن کے مشترکہ بیان کی توثیق کی ہے۔ انھوں نے کہا مذاکرات فوری بحال ہونے چاہیئں، مزید تاخیر نہیں ہو سکتی، ہم کشیدگی کو روکنے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، کشیدگی کو کم کرنے اور استحکام کا راستہ تلاش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ لڑائی اب ختم ہونی چاہیے، اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے اور غزہ کے لوگوں کو امداد کی فوری اور بلا روک ٹوک ترسیل اور تقسیم اہم ضرورت ہے۔

    اسرائیل حماس جنگ آسانی سے علاقائی جنگ میں بدل سکتی ہے، جو بائیڈن نے خدشہ ظاہر کر دیا

    تینوں ممالک نے اعلامیے میں کہا کہ ہمیں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش ہے، ہم کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کے لیے اپنے عزم میں متحد ہیں۔

    ایران اور اس کے اتحادی ایسے حملوں سے باز رہیں جو علاقائی کشیدگی میں مزید اضافے کا سبب بنیں اور جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی خطرے میں پڑ جائے، مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی سے کسی بھی ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔

  • برطانیہ کے وزیراعظم کئیر اسٹامر کا پہلا بڑا فیصلہ

    برطانیہ کے وزیراعظم کئیر اسٹامر کا پہلا بڑا فیصلہ

    لندن: برطانیہ کے وزیر اعظم اور سربراہ لیبرپارٹی کیئر اسٹارمر کی جانب سے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کئیر اسٹامر نے پہلا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے روانڈا منصوبے کو ختم کردیا ہے، ٹوری حکومت نے تارکین وطن کو روانڈا ڈی پورٹ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق روانڈا اسکیم بورس جانسن نے شروع کی،لزٹرس اور رشی سناک کی جانب سے اسے جاری رکھا گیا جبکہ برطانیہ روانڈا اسکیم پر 270 ملین پاؤنڈز خرچ کرچکا ہے۔

    مگر اب لیبر حکومت نے نیا بارڈر سیکیورٹی کنٹرول سسٹم متعارف کرانے کا اعلان کردیا ہے۔

    گزشتہ روز سربراہ لیبرپارٹی کیئر اسٹارمر کا برطانیہ کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے پر کہنا تھا کہ آج عوام نے ووٹ دیکر صفحہ بدل دیا ہے۔

    اتنے بڑے مینڈیٹ کے ساتھ بڑی ذمہ داری بھی عوام نے دی ہے، ووٹرز نے تبدیلی کے لئے ووٹ دیا۔

    اُنہو ں نے کہا کہ ہمیں ووٹ اس لئے ملا کے جماعت میں تبدیلی لائیں، تبدیلی لانے کیلئے فوری اقدامات کرینگے۔

    مسعود پیزشکیان ایران کے نئے صدر منتخب

    کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ لیبرپارٹی بدل چکی ہے یہ طرز عمل ہماری حکومت میں بھی نظر آئیگا، عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔

  • آج عوام  نے ووٹ دیکر صفحہ بدل دیا ہے، کیئر اسٹارمر

    آج عوام نے ووٹ دیکر صفحہ بدل دیا ہے، کیئر اسٹارمر

    سربراہ لیبرپارٹی کیئر اسٹارمر کا برطانیہ کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے پر کہنا تھا کہ آج عوام نے ووٹ دیکر صفحہ بدل دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق سربراہ لیبرپارٹی کیئر اسٹارمر نے کہا کہ اتنے بڑے مینڈیٹ کیساتھ بڑی ذمہ داری بھی عوام نے دی ہے، ووٹرز نے تبدیلی کے لئے ووٹ دیا۔

    اُنہو ں نے کہا کہ ہمیں ووٹ اس لئے ملا کے جماعت میں تبدیلی لائیں، تبدیلی لانے کیلئے فوری اقدامات کرینگے۔

    کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ لیبرپارٹی بدل چکی ہے یہ طرز عمل ہماری حکومت میں بھی نظر آئیگا، عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں عام انتخابات کے دوران کنزرویٹو پارٹی کو تاریخی شکست، لیبر پارٹی نے تاریخی فتح حاصل کرلی۔

    برطانیہ میں عام انتخابات کے نتائج کا سلسلہ جاری ہے، 650 سے 440 نشستوں کے نتائج سامنے آگئے ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے شکست تسلیم کرلی

    انتخابی نتائج کے مطابق لیبر پارٹی 353 سیٹیں لے کر سب سے آگے ہے، کنزرویٹو 71، لیبرل ڈیموکریٹس 46 اور ریفارم پارٹی 4 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔