Tag: Kerala

  • بھارتی ریاست کیرالا میں سیلاب، 106 افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر

    بھارتی ریاست کیرالا میں سیلاب، 106 افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالا میں مون سون کی بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی سنگین سیلابی صورت حال کے نتیجے میں 106 افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کیرالا میں اس وقت سنگین سیلابی صورت حال کا سامنا ہے جس کے باعث سینکڑوں ہلاکتیں ہوئیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور نظام زندگی بھی درہم برہم ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق حکام کی جانب سے 106 افراد کی ہلاکتوں سمیت لاکھوں افراد کے بے گھر ہونے کی بھی تصدیق کردی گئی ہے، انتظامیہ نے بھرپور اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    ریاست کیرالا میں وقفے وقفے سے ہونے والی موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں سبھی دریا، ندی اور نالے اُبل پڑے ہیں اور سیلابی ریلے تباہی و بربادی پھیلاتے ہوئے آگے بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔


    بھارت میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچادی، تقریباً 550 افراد ہلاک ہوئے


    دوسری جانب ریاستی انتظامیہ نے اب تک ایک لاکھ 47 ہزار افراد کو امدادی خیموں میں پناہ دی ہے، پوری ریاست میں تیرہ سو سے زائد بے گھر افراد کے عارضی کیمپ بنائے گئے ہیں۔

    علاوہ ازیں کئی شہروں، قصبوں اور دیہات میں چھتوں پر بیٹھے ہوئے بے گھر لوگ امداد کے منتظر ہیں، امدادی کارروائیوں میں بھارتی فوج بھی مدد فراہم کر رہی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے بھارت کے شمال مشرقی حصے میں مون سون کی شدید بارشوں کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات کے باعث کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے تھے، شدید بارشوں نے جن ریاستوں میں تباہی مچائی تھی ان میں مہاراشٹرا، آسام، اترا کھنڈ، مغربی بنگال، گجرات اور منی پور شامل تھے۔

  • یو اے ای نے بھارت سے فروٹ اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی لگادی

    یو اے ای نے بھارت سے فروٹ اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی لگادی

    دبئی: متحدہ عرب امارات میں رہنے والے شہریوں کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے بھارتی شہر کیرالہ سے تازہ پھلوں اور سبزیوں کی امپورٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جبکہ جنوبی افریقہ سے زندہ جانوروں کی درآمد بھی بند کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق  یہ فیصلہ وزارت برائے     ماحولیات  نے شہریوں کو  نپاح  نامی خطرناک وائرس اور رفٹ ویلی بخار کو ملک میں داخل ہونے اور پھیلنے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    منسٹری کا کہنا ہے کہ ’’ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اپنے شہریوں کی صحت  اور انہیں صحت بخش غذا کی فراہمی کے سلسلے میں مستعد ہیں اور  بائیو سیفٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر اقدامات کریں گے اور وائرس کو ملک میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک لیں گے‘‘۔

    کیرالہ سے آنے والے فروٹ اور سبزیوں کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے نپاح نامی وائرس کی روک تھا م کے لیے  پابندی کی فہرست میں ڈالا گیا ہے ، کہا جارہا ہے کہ یہ وائرس چمگادڑوں کے ذریعے آم ، کیلے اور کھجور میں منتقل ہورہا ہے تاہم اس کے بارے میں حتمی تحقیق ابھی سامنے نہیں آئی ہے۔

    دوسری جانب جنوبی افریقہ سےآنے والے جانوروں کو بھی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی وارننگ کے بعد پابندی کی فہرست میں ڈالا گیا ہے  تاکہ رفٹ ویلی بخار کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔


    خبرکے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
  • پلاسٹک کے استعمال کو روکنے کے لیے انوکھا اقدام

    پلاسٹک کے استعمال کو روکنے کے لیے انوکھا اقدام

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالہ کے ایک گاؤں میں کسی شادی کے دوران پلاسٹک کے برتن استعمال ہونے کی صورت میں اس شادی کا میرج سرٹیفیکٹ نہ جاری کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

    کیرالہ کے ضلع کنور میں واقع اس گاؤں کی پنچائیت کا عزم ہے کہ شادیوں میں ہونے والے ضیاع کو کم سے کم کیا جائے اور مذکورہ اقدام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    فی الحال اس اقدام کو صرف شادیوں تک محدود کیا گیا ہے تاہم پنچائیت کا کہنا ہے کہ اس کا اطلاق بہت جلد ہر اس تقریب پر کیا جائے گا جس میں مہمانوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہوگی۔

    پنچائیت کے فیصلے کے مطابق پنچائیت کے چند افراد ہر شادی کی تقریب کا دورہ کریں گے اور اسی صورت میں میرج سرٹیفیکٹ جاری کریں گے جب شادی میں پلاسٹک کی اشیا استعمال نہ کی گئی ہوں۔

    خلاف ورزی کی صورت میں دلہا اور دلہن کے خاندان پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

    بھارتی اخبار کے مطابق پنچائیت نے جب اس فیصلے کا اعلان کیا تو کئی لوگوں نے اعتراض اٹھاتے ہوئے پلاسٹک کے برتنوں کا متبادل پوچھا جس کے بعد شادیوں کے انتظامات سنبھالنے والے افراد نے اسٹیل اور پتوں سے بننے والے برتنوں کے استعمال کی تجویز دی۔

    خیال رہے کہ پلاسٹک کا کچرا ہمارے ماحول کو تباہ کرنے والا سب سے خطرناک عنصر ہے جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

     پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گا ئے کی خریدوفروخت او ر ذبح پر لگی پابندی، عوام کا ماننے سے انکار

    گا ئے کی خریدوفروخت او ر ذبح پر لگی پابندی، عوام کا ماننے سے انکار

    نئی دہلی : سب سے بڑی جمہوریت کی دعوے دار بھارتی سرکار کی انتہا پسند  عروج پر پہنچ گئی، گائے کی خریدوفروخت اورذبح پر لگی پابندی کوعوام نے ماننے سے انکار کردیا ہے۔

    مودی سرکار کا گا ئے کی خرید وفروخت او ر ذبح پر پابندی کے فیصلے کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے، وفاقی حکومت کے فیصلے کو مختلف ریاستوں نے مسترد کردیا۔

    مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینر جی فیصلے کیخلاف ڈٹ گئیں اور گائے کی خرید وفروخت پر پابندی کا فیصلہ غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔

    کیرالہ کی حکومت نے حکم نامے پرسپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا، کیرالہ کے وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کیا کھائیں کیا نہیں یہ دہلی یا ناگپور سے جاننے کی ضرورت نہیں، گوشت کھانا چند مذاہب سے منسلک نہیں یہ بھارتی معاشرے کے طبقات کی روایات کا حصہ ہے، پابندی سے لاکھوں افراد بے روزگار اور چمڑے کی صنعت شدید متاثرہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے ثابت کردیاکہ اسے کون لوگ چلا رہے ہیں، پابندی ایسے وقت لگائی جارہی جب گائے کے تحفظ کے نام پر لوگوں کوقتل کیا جا رہا ہے۔

    کیرالہ ،تامل ناڈو میں سینکڑوں افراد نے حکومت کیخلاف احتجاج کیا اور احتجاجا گائے کا گوشت پکایا، جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا۔


    مزید پڑھیں : بھارت، گائے کی خرید وفروخت پر پابندی عائد


    واضح رہے کہ مودی سرکار نے چھبیس مئی کو بھارت میں گائے، بیل سمیت دیگر جانوروں کی کھلے عام خرید وفروخت اور ذبح کرنے پر پابندی لگائی تھی تاہم پابندی عائد ہونے کے بعد یہ جانور ذبیحہ کیلیے فروخت بھی نہیں کیے جا سکیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ایئرکنڈیشن چلانے پربھارتی شخص نے بیوی اور بیٹے کومارڈالا

    ایئرکنڈیشن چلانے پربھارتی شخص نے بیوی اور بیٹے کومارڈالا

    کیرالہ : بھارت میں پچاسی سالہ شخص نے اپنے بیٹے اور بیوی کو قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست کیرالہ میں ائیرکنڈیشن چلانے پر باباجی نے بیوی اوربیٹے کو قتل کردیا، پچاسی سالہ بابا جی پرجنون سوارہوگیا۔

    گرفتاری کے بعد پولیس کو اپنے اقبالی بیان میں بابا جی نے بتایا کہ اس کی بیوی اوربیٹا غیرضروری ائیرکنڈیشن چلاتےتھے،جس کی وجہ سے بجلی کا بل بہت زیادہ آتا تھا۔

    با با جی نے بتایا کہ میں نے طیش میں آکر بیوی اوربیماربیٹےکے گلے پر چھری چلادی، پولیس نے قانونی کاررروائی کیلئے لاشوں کو تحویل میں لے کر اسپتال منتقل کیا۔
    https://www.facebook.com/arynewsasia/videos/1312893078738320/

     

     

  • بھارت کے کالج میں طالبات کے جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی

    بھارت کے کالج میں طالبات کے جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی

    کیرالہ : بھارت کے صوبے نارتھ کیرالہ میں ایک وومن کالج کی طالبات کو انتظامیہ نے ٹائٹ جینز اور چھوٹی قمیضں پہننے سے منع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کیرالہ کے مقامی کالج میں طالبات کو کالج انتظامیہ نے مختصر اور چست لباس پہننے سے منع کردیا۔

    بھارتی اخبار کے مطابق کالج کی طالبات کو نئے سال سے یونیفارم پہننے کا پابند کیا گیاہے، جبکہ کالج کی مسلمان طالبات کو بھی ہدایات دی گئیں ہیں کہ وہ نقاب پہن کر کالج نہ آئیں، البتہ مسلم طالبات کو کہاگیا ہے کہ وہ اسکارف پہن سکتی ہیں۔

      دوسری جانب مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے عہدیداران کی جانب سے بھی طالبات کوچوڑی دار پاجامہ، شلوار اور اوور کوٹ پہننے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

    کالج کی پرنسپل سیٹھا لکشمی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہم نے اس لئے کیا کہ کچھ عرصے سے اکثر طالبات نامناسب لباس میں کالج آرہی تھیں، جس کی ہم قطعاً اجازت نہیں دے سکتےتھے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے شال کی بجائے اوور کوٹ پہننے کا کہا ہے جس پر پچاس فیصد طالبات نے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

    واضح رہے کہ کالج انتظامیہ کے مذکورہ فیصلے کا طالبات کے والدین نے خیر مقدم کیا ہے، کیونکہ چالیس فیصد طالبات ایسی ہیں جن کا تعلق غریب اور متوسط گھرانوں سے ہے۔