Tag: Ketchup

  • کیا آپ بھی  کیچپ کے شوقین ہیں؟ تو یہ جان لیں!

    کیا آپ بھی کیچپ کے شوقین ہیں؟ تو یہ جان لیں!

    عام طور پر پاکستانی اپنے ذائقے کو دوبالا کرنے کے لئے کیچپ کا استعمال کرتے ہیں، چاہے گوشت سے بنی ہوئی کوئی چیز ہو، فرنچ فرائز ہوں، کسی بھی قسم کا برگر ہو ہر چیز کا مزہ بڑھانے کے لئے کیچپ کی ضرورت پیش آتی ہے۔

    کیچپ کو استعمال کرنے کے جہاں کچھ فوائد ہیں تو وہیں بہت زیادہ نقصانات بھی ہیں، اس لئے کیچپ کا بہت زیادہ استعمال کرنے والوں کو نقصانات سے آگاہی ضروری ہے۔

    ٹماٹو کنسنٹریٹ کے اس عمل میں ٹماٹر کو دیر تک گرم کیا جاتا ہے، جس کے بعد اس کے بیج اور چھلکے کو ہٹا کر اسے دوبارہ پکاتے ہیں، اس عمل کے گزرنے کے بعد اس میں موجود وٹامن اور منرلز کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

    ہائی فرکٹوز کارن سیرپ یہ اجزاء صرف کیچپ نہیں بلکہ کولڈ ڈرنکس اور اجناس وغیرہ میں بھی پائے جاتے ہیں، جس سے وزن میں اضافے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔

    کارن سیرپ یہ ہائی فرکٹوز کارن سیرپ جیسا ہی ایک اور سیرپ ہوتا جس کی وجہ سے کیچپ کی مٹھاس میں اضافہ ہوجاتا ہے، جو صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔

    کیچپ کی تیاری کے مراحل میں چینی کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، جس سے اس کی مٹھاس بڑھ جاتی ہے، جو نقصان دہ ہے، اس لیے اپنے کھانوں میں کیچپ کا استعمال کم کرنا ہی بہتر ہے۔

    جہاں کیچپ کے بہت زیادہ نقصانات ہیں تو وہیں کچھ فوائد بھی ہیں، اسے ٹماٹر سے تیار کیا جاتا ہے اور ٹماٹر ہماری صحت کے لیے فائدے مند ہیں۔

    ماہ رمضان میں نظام ہاضمہ کی خرابی کا آسان حل

    بچوں کی غدا میں کیچپ شامل کرنے کے باعث بچے اپنا کھانا شوق سے کھا لیتے ہیں، ورنہ انہیں کھانا ختم کروانا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔

  • کیچپ کن بیماریوں‌ کی دوا ؟

    کیچپ کن بیماریوں‌ کی دوا ؟

    آپ کو یہ جان کر سخت حیرت ہوگی کہ کیچپ سب سے پہلے ایک دوا کے طور پر متعارف ہوا تھا۔

    یقیناً یہ خبر آپ کے لیے حیران کن ہوگی کہ کیچپ بطور دوا متعارف ہوا تھا، یہ نسخہ امریکی ریاست اوہائیو سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جان کک بینیٹ (John C. Bennett) نے 1830 میں دریافت کیا تھا۔

    آج کی دنیا میں خود کو صحت یاب کرنے کے لیے کیچپ کا استعمال مضحکہ خیز لگتا ہے، لیکن یہ معاملہ 1830 کی دہائی میں ایسا نہیں تھا، بلکہ جب ٹماٹو کیچپ بطور دوا متعارف ہوا تو اس نے امریکا کی ہیلتھ انڈسٹری میں ایک ہلچل مچا دی تھی۔

    ڈاکٹر بینیٹ نے اپنے تیار کردہ کیچپ کی تشہیر ایک ایسی دوا کے طور پر کی جس سے اسہال، یرقان، بدہضمی اور گٹھیا کا علاج ممکن تھا۔

    اس سے پہلے کیچپ مشروم یا مچھلی سے بنایا جاتا تھا اور ٹماٹر کو زہریلا سمجھا جاتا تھا۔ یہ 1834 کی بات ہے جب ڈاکٹر جان کوک بینیٹ نے کیچپ میں ٹماٹر بھی شامل کر دیے اور یوں یہ سترہویں صدی کی سب سے مقبول دوا بن گئی۔

    کچھ ہی عرصے بعد ڈاکٹر بینیٹ نے وسیع پیمانے پر ٹماٹو کیچپ کی ترکیبیں شائع کرنا شروع کر دیں، جنھیں گولیوں کی شکل میں بھی بنایا گیا۔

    ٹماٹر کے اضافے کا مقصد وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی بڑی مقدار کو اس میں شامل کرنا تھا۔ آج جو ہم کیچپ کو کئی ڈشز کے ساتھ لوازم کے طور پر استعمال کرتے ہیں، 19 ویں صدی کے آخر تک اس کی مقبولیت کی وجہ اس سے بالکل ہی مختلف تھی۔

    بینیٹ نے دعویٰ کیا کہ اس نے ٹماٹر پر تحقیق کی ہے اور پتا چلا ہے کہ یہ اسہال، ہیضہ، یرقان، بدہضمی اور گٹھیا سمیت کئی بیماریوں کا علاج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    بینیٹ نے لوگوں کو ترغیب دی کہ وہ ٹماٹروں کو چٹنی میں پکائیں تاکہ پھل کی شفا بخش خصوصیات سے فائدہ اٹھایا جا سکے، ان کی تحقیق کو تمام بڑے امریکی اخبارات میں بڑے پیمانے پر شائع کیا گیا تھا۔

    الیگزینڈر مائلز

    اوہائیو میں 1838 میں پیدا ہونے والے یہ حضرت ایک مشہور مؤجد اور کاروباری شخصیت تھے، انھوں نے لفٹ کا خودکار دروازہ بنایا تھا، انھوں نے ٹماٹروں پر بینیٹ کی تحقیق کو دیکھا۔

    اس وقت، مائلز ‘امریکن ہائیجین پِل’ نامی ایک پیٹنٹ دوا فروخت کر رہے تھے، جب بینیٹ اور مائلز کا آپس میں رابطہ جڑا تو انھوں نے اس گولی کو ‘ٹماٹر کے عرق’ میں تبدیل کر دیا۔

    اس نے ٹماٹر کے جنون کو اتنا بڑھا دیا کہ ملک میں ایک ہلچل مچ گئی، مائلز نے اپنے ٹماٹر کے عرق کی بہت زیادہ تشہیر کی جو مائع اور گولی دونوں شکلوں میں فروخت ہوتی تھی۔

  • گرنے سے بچانے کے لیے سلائس کیچپ تیار

    گرنے سے بچانے کے لیے سلائس کیچپ تیار

    جنک فوڈ کھاتے ہوئے کیچپ کا کپڑوں اور ہاتھوں پر گرجانا ایک عام بات ہے جو بعض اوقات کھانے کا مزا خراب کرسکتا ہے۔ اس صورتحال سے بچنے کے لیے اب سلائس کیچپ تیار کرلیے گئے ہیں۔

    ایک غیر ملکی فوڈ کمپنی کی جانب سے تیار کردہ سلائس آف سوس نامی اس کیچپ کو فریج میں رکھنے کی بھی ضرورت نہیں اور اسے باآسانی ایک سے دوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے۔

    سلائس کیچپ اس سے قبل ایک بین الاقوامی فوڈ چین کی جانب سے بھی استعمال کیا جارہا تھا۔

    اس کیچپ کی تیاری کے لیے مائع کیچپ کو بیکنگ شیٹ پر پھیلا کر اسے اوون میں 3 گھنٹے تک ڈی ہائیڈریٹ کرلیا جاتا یعنی اس میں سے پانی خشک کرلیا جاتا۔

    تاہم اب نئے طریقہ کار میں اسے مزید آسان کر لیا گیا ہے جس کے بعد اب کیچپ گروسری شیلفس میں رکھنے والی شے بن جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔