Tag: Khairpur

  • خیرپور: طالبہ کو اغوا کرنے کی کوشش، مزاحمت پر 7 طلبا زخمی

    خیرپور: طالبہ کو اغوا کرنے کی کوشش، مزاحمت پر 7 طلبا زخمی

    خیرپور: صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں واقع شاہ عبداللطیف یونیورسٹی میں پیش آئے واقعے پر طلبا سراپا احتجاج ہیں اور انہوں نے اعلیٰ حکام سے بڑا مطالبہ کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رانی پور قومی شاہراہ پر سات سے زائد ملزمان نے اسلحہ کے زور پر بس کو روکا اور طالبہ کو اغوا کرنے کی کوشش کی، اس دوران طلبا نے مزاحمت کی تو انہیں بھی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے زخمی کرڈالا، جس کے نتیجے میں سات طلبہ زخمی ہوگئے ہیں۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم صفدر وسان یونیورسٹی کا ہی طالب علم ہے، جس نے اپنے بیرونی ساتھیوں کے ساتھ مل کر بس کو روکا اور طالبہ کو اغوا کرنے کی کوشش کی، واقعے میں زخمی طلبا کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: خیرپور میں بربریت کی انتہا: ننھا طالب علم مبینہ زیادتی کے بعد قتل

    طلبہ کے اغوا اور ساتھیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع پر یونیورسٹی طلبا شدید مشتعل ہوگئے اور انہوں نے رانی پور کے مقام پر قومی شاہراہ پر دھرنا دے دیا، احتجاجی طلبہ کا موقف ہے کہ فوری طور پر واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے جب ملزمان گرفتار نہیں ہونگے، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

    متاثر طالبہ کا بیان

    واقعے سے متعلق طالبہ خوشبو بھٹی نے بتایا کہ صفدر وسان زبردستی بس کو روک کر مسلح لڑکوں کے ساتھ سوار ہوا، ملزمان نے بس میں سوار طالبات کے ساتھ بدتمیزی کی، جس کے خلاف یونیورسٹی طلبہ احتجاج کر رہے ہیں۔

    ایس ایس پی کا نوٹس

    شاہ عبداللطيف یونیورسٹی میں طلبا سےپیش آئےواقعےپر ایس ایس پی ملک ظفراقبال نے نوٹس لے لیا ہے اور متعلقہ حکام کو 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ دینے کے احکامات دئیے گئے ہیں، انکوائری کےبعدمزید سخت قانونی کارروائی کی جائےگی۔

    معاملے کی انکوائری ایس پی ہیڈ کوارٹر محمد انوربگٹی کو دی گئی ہے، ایس ایس پی کا کہناتھا کہ طلبا ہمارا مستقبل ہیں اور انکی حفاظت ہمارا اولین فرض ہے۔

  • خیرپور میں بربریت کی انتہا: ننھا طالب علم مبینہ زیادتی کے بعد قتل

    خیرپور میں بربریت کی انتہا: ننھا طالب علم مبینہ زیادتی کے بعد قتل

    خیرپور: صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں افسوسناک واقعے نے ہر آنکھ کو اشکبار کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور کے علاقے ببرلو کے ہندو محلے سے گذشتہ روز ایک پانچویں کلاس کا طالب علم کانا سچ دیو لاپتہ ہوگیا تھا، واقعے کی اطلاع ملنے پر اہل محلہ نے گھر والوں کے ہمراہ بچے کی تلاش شروع کی، رات گئے تک تلاش جاری رہی مگر بچہ کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔

    اہل محلہ کی جانب سے آج علی الصبح کانا سچ دیو کی تلاش شروع کی گئی تو ایک خالی گھر سے بچے کی نعش برآمد ہوئی، بچے کی لاش کو دیکھ کر اہل خانہ پر قیامت ٹوٹ پڑی اور وہ زاروقطار رونے لگے۔

    مقامی پولیس بھی جائے حادثے پر پہنچی اور بچے کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے سول اسپتال خیرپور منتقل کیا گیا، جہاں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچے سے زیادتی ثابت ہوگئی۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی: پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر سے مبینہ زیادتی، ملزم گرفتار

    رپورٹ کے مطابق بچے کے جسم پر تشدد کے بھی نشانات ہیں، دلخراش واقعے کے بعد ہندو محلے میں سخت اشتعال پھیل گیا لواحقین نے فوری طور پر انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شک کی بنیاد پر دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں زیادتی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے، چند روز قبل کراچی میں بھی پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر سے مبینہ طور پر زیادتی کی گئی تھی تاہم پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • سندھ پولیس مکمل طور پر ناکام ہے تو آئین میں گنجائش ہے، اسد عمر

    سندھ پولیس مکمل طور پر ناکام ہے تو آئین میں گنجائش ہے، اسد عمر

    خیرپور: وفاقی وزیر اسد عمر نے سندھ میں امن و امان کی صورت حال کو انتہائی مخدوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس مکمل طور پر ناکام ہےتو آئین میں گنجائش موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے آج گھوٹکی کا دورہ کیا ، بعد ازاں وہ خیرپور پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں سندھ میں امن وامان کی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

    اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سندھ میں امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، قبائلی جھگڑوں کے باعث قتل عام ہو رہا ہے،سندھ پولیس مکمل طور پر ناکام ہےتو آئین میں گنجائش ہے اب وفاق کو سنجیدگی سے رینجرز آپریشن پر غور کرنا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ اورپیپلزپارٹی کی پالیسی ہےنہ کچھ کریں گےنہ کرنےدیں گے، اسد عمر

    وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ میں لا اینڈ آرڈر کا بریک ڈاؤن بہت ہوگیا ہے، کرپشن پر جو آواز اٹھاتا ہے انھیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، یہ سندھ کے عوام کی خدمت نہیں کر رہے ہیں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سندھ کےلئے تاریخی پیکج کا اعلان کیا تھا، وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ ایک ماہ کےاندر کام ہوتا نظرآئیگا، پہلے مرحلے میں سندھ کےعوام کو گھروں کےقریب نادرا دفاتر کی سہولت دینگے اس کے علاوہ لوگوں کی آسانی کیلئے وراثت کےقانون میں تبدیلی کی گئی ہے کیونکہ وراثت کے مقدمات میں لوگوں کو سالوں دھکےکھانےپڑتے ہیں۔

  • خیرپور: اولڈ نیشنل ہائی وے پر دلخراش حادثہ، 12 افراد جاں بحق

    خیرپور: اولڈ نیشنل ہائی وے پر دلخراش حادثہ، 12 افراد جاں بحق

    خیرپور: صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں مسافر بس اور وین کے درمیان ہونے والے ہولناک تصادم کے نتیجے میں بارہ افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

    پولیس ذرائع کے مطابق حادثہ اولڈ نیشنل ہائی وے پر اس وقت پیش آیا جب مسافر بس اور وین تیز رفتاری کے باعث آپس میں ٹکراگئی، دلخراش حادثے کے نتیجے میں بارہ افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق حادثہ اتنا شدید تھا کہ گاڑی میں سوار افراد متاثرہ گاڑیوں میں پھنس گئے،  جائے وقوعہ پر موجود افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت  متعدد زخمیوں اور لاشوں کو کوچ اور وین کی باڈی کاٹ کر نکالا   اور سول اسپتال خیر پور منتقل کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: خیرپور میں ہولناک ٹریفک حادثہ، 20 افراد جاں بحق

    پولیس کے مطابق حادثے کے متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، دلخراش واقعے کے بعد سول اسپتال خیرپور میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، تصادم کا شکار ہونے والی مسافر وین خیرپور سے ٹھری میر واہ جارہی تھی۔

    یاد رہے کہ سال دوہزار تیرہ میں مسافروں سے بھری بس وادی سوات سے کراچی جارہی تھی کہ خیرپور کے قریب ٹھیڑی بائی پاس پر مخالف سمت سے آنے والے ٹریلر سے ٹکرا گئی تھی، اس حادثے کے نتیجے میں 68 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جاں بحق ہونے والوں میں 22 خواتین ، 18 بچے اور 18 مرد شامل تھے جبکہ کئی لاشیں ناقابل شناخت بھی تھیں۔

    وزیرٹرانسپورٹ سندھ کا اظہار افسوس، رپورٹ طلب

    خیرپور نیشنل ہائی وے پر ہونے والے المناک ٹریفک حادثے کے باعث قیمتی جانوں کے ضیاع پر وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    اویس قادر شاہ نے اپنے بیان میں حادثےمیں زخمی مسافروں کو فوری طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی اور حادثےمیں ڈرائیورز کی غفلت پر سنگین کارروائی کی ہدایت جاری کی۔

    بلاول بھٹو کا اظہار افسوس

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی خیرپورکے قریب ٹریفک حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر رنج وغم کا اظہار کیا ہے، اپنے بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ افسوسناک حادثےمیں قیمتی جانوں کا ضیاع باعث صدمہ ہے، پارٹی عہدیداران وکارکنان غمزدہ خاندانوں کاغم بانٹنےکیلئےآگےبڑھیں۔

    چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ حادثے کے زخمیوں کے بہتر علاج معالجےکویقینی بنایا جائےاور حادثات کی روک تھام کیلئےجلد اور موثراقدام اٹھایا جائے۔

  • خیرپور: کم عمر جوڑے کی شادی کی کوشش ناکام، نکاح خواں فرار

    خیرپور: کم عمر جوڑے کی شادی کی کوشش ناکام، نکاح خواں فرار

    خیرپور: صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے کم عمر جوڑے کی شادی کو ناکام بنادیا ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق اطلاع ملی تھی کہ کوٹ ڈینل محلے میں کم عمر بچوں کی شادی کرائی جارہی ہے، رپورٹ ملنے پر پولیس فوری طور پر حرکت میں آئی اور شادی کی جگہ پر چھاپا مارا۔

    پولیس کے مطابق عین موقع پر کارروائی کرتے ہوئے کم عمر بچوں کی شادی کو ناکام بنایا، دولہے کی عمر 14 جبکہ دلہن کی عمر 13 سال کے درمیان ہیں، کارروائی کے دوران پولیس نے دولہے اور دلہن کے والدین سمیت 20 باراتیوں کو بھی گرفتار کیا، تاہم نکاح خواں موقع سے فرار ہوگیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ذمے داروں کے خلاف سندھ چائلڈ میرج ریگرینٹ ایکٹ کے تحت مقدمے کا اندراج کرلیا گیا ہے جبکہ کم عمر جوڑے کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    صوبہ سندھ میں کم عمر بچیوں کی زبردستی شادیوں کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے، رواں ماہ بھی صوبہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں پانچویں جماعت کی طالبہ کی شادی کرانے پر دولہا اور دلہن کے والد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کم سن طالبہ کی شادی کرانے پر دلہن اور دولہا کا والد گرفتار

    اس سے قبل جنوری دوہزار بیس میں بھی پولیس نے شکار پور میں شادی کی تقریب میں چھاپہ مار کر 12 سال کی بچی کا 13 سال کے لڑکے سے نکاح ناکام بنادیا تھا۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں ابھی تک سندھ ایسا صوبہ ہے جس نے 2014 میں قانون سازی کے ذریعے 18 سال سے کم عمر بچیوں کی شادی پر مکمل پابندی عائد کررکھی ہے سندھ میں کم عمر لڑکی سے شادی کرنے کی سزا تین سال قید ہے۔ اسی طرح شادی کے عمل کو سہولت فراہم کرنے والے چاہے وہ والدین ہی کیوں نہ ہوں ان کی سزا دو سال قید مقرر کی گئی ہے۔

  • مونیکا لاڑک زیادتی و قتل، آئی جی سندھ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    مونیکا لاڑک زیادتی و قتل، آئی جی سندھ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    خیرپور: سندھ کے شہر خیرپور میں 7 سال کی معصوم بچی مونیکا لاڑک سے زیادتی و قتل کیس کے سلسلے میں آئی جی سندھ مشتاق مہر کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی جی سندھ آج پیرجوگوٹھ میں قتل ہونے والی 7 سالہ بچی کے گھر پہنچے، انھوں نے زیادتی کے بعد قتل ہونے والی مونیکا لاڑک کے ورثا سے تعزیت کی۔

    آئی جی مشتاق مہر نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تمام ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، ملزمان نے قتل کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

    انھوں نے کہا مونیکا میری بھی بیٹی تھی، زیادتی کا سن کر بہت زیادہ دکھ ہوا ہے، ملزمان کو کسی صورت بھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔

    مونیکا لاڑک کیس، ملزم کا ڈی این اے میچ کر گیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اس کیس میں پہلے سے گرفتار ایک ملزم عبداللہ لاڑک کا ڈی این اے میچ کر گیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ عبداللہ لاڑک اور بچی مونیکا حویلی میں کام کرتے تھے، پولیس نے کیس میں شک کی بنیاد پر 20 سے زائد افراد کوگرفتار کیا تھا، جن میں سے عبداللہ بھی شامل تھا۔

    خیال رہے کہ مونیکا لاڑک کو 8 دن پہلے زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا، اس کیس میں پولیس نے 100 سے زائد افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ لیا تھا۔

    ایک ہفتہ قبل 7 سال کی ایک بچی مونیکا لاڑک کو خیرپور کے پیر جو گوٹھ کے علاقے میں اغوا کر کے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، گھر سے لاپتا ہونے کے دو روز بعد اس کی لاش گوٹھ حادل شاہ میں کھیت سے ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا، بچی کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور وہ گھروں میں جھاڑو پوچھے کا کام کرتی تھی اور کام سے واپس آتے ہوئے اغوا ہوئی تھی۔

  • مونیکا لاڑک کیس، ملزم کا ڈی این اے میچ کر گیا

    مونیکا لاڑک کیس، ملزم کا ڈی این اے میچ کر گیا

    خیرپور: مونیکا لاڑک زیادتی و قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، پہلے سےگرفتار عبداللہ لاڑک کا ڈی این اے میچ کر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر خیرپور میں 7 سال کی معصوم بچی مونیکا لاڑک سے زیادتی و قتل کیس میں ڈی این اے رپورٹ آ گئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ لیبارٹری رپورٹ میں ایک گرفتار ملزم عبداللہ لاڑک کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق عبداللہ لاڑک اور بچی مونیکا حویلی میں کام کرتے تھے، پولیس نے کیس میں شک کی بنیاد پر 20 سے زائد افراد کوگرفتار کیا تھا، جن میں سے عبداللہ بھی شامل تھا۔

    واضح رہے کہ مونیکا لاڑک کو 7 دن پہلے زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا، اس کیس میں پولیس نے 100 سے زائد افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ لیا تھا۔

    مونیکا زیادتی و قتل کیس میں پیش رفت، 2 ملزمان گرفتار

    ایس ایس پی امیر سعود مگسی کے مطابق آج شک کی بنیاد پر حویلی سے دو ملزمان سید عابد مصطفیٰ شاہ اور سید علی حیدر شاہ راشدی کو بھی حراست میں لیا گیا تھا، مونیکا کے والد کو ان پر شک تھا۔

    واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل 7 سال کی ایک بچی مونیکا لاڑک کو خیرپور کے پیر جو گوٹھ کے علاقے میں اغوا کر کے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، گھر سے لاپتا ہونے کے دو روز بعد اس کی لاش گوٹھ حادل شاہ میں کھیت سے ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا، بچی کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور وہ گھروں میں جھاڑو پوچھے کا کام کرتی تھی اور کام سے واپس آتے ہوئے اغوا ہوئی تھی۔

  • مونیکا زیادتی و قتل کیس میں پیش رفت، 2 ملزمان گرفتار

    مونیکا زیادتی و قتل کیس میں پیش رفت، 2 ملزمان گرفتار

    خیرپور: سندھ کے شہر خیرپور میں 7 سال کی معصوم بچی مونیکا لاڑک سے زیادتی و قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، پولیس نے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی امیر سعود مگسی کا کہنا ہے کہ جن مشبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، بچی مونیکا ان کے گھر میں کام کرتی تھی، اور مونیکا کے والد کو ان پر شک ہے۔

    ایس ایس پی نے بتایا جن ملزمان کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے ان میں سید عابد مصطفیٰ شاہ اور سید علی حیدر شاہ راشدی شامل ہیں۔ جن لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے گئے تھے ابھی ان کی رپورٹ نہیں آئی ہے۔

    واضح رہے کہ آج خیرپور میں مونیکا لاڑک قتل کیس کے سلسلے میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے فنکشنل لیگ نے احتجاج بھی کیا ہے، مظاہرین نے راشد شاہ راشدی کی قیادت میں پیرجوگوٹھ میں دھرنا دیا، مظاہرین کا کہنا تھا 7 دن گزر گئے لیکن مونیکا لاڑک کے قاتلوں کوگرفتار نہیں کیا گیا۔

    7 سالہ مونیکا کہاں قتل ہوئی؟ والد کا سنسنی خیز انکشاف

    گزشتہ روز مونیکا لاڑک کے والد نے رکن قومی اسمبلی جاوید شاہ سے ملاقات میں مشکوک افراد کی تفصیل پیش کی تھی، جس میں انھوں نے یہ انکشاف کیا کہ بچی کے گلے میں لیموں کے درخت کی لکڑی لگی ہوئی تھی، اور لیموں کا درخت صرف حویلی میں لگا ہوا ہے، علاقے میں اور کہیں نہیں۔

    والد نے مزید بتایا کہ وقوعے کے وقت ہم نے کھوجی کتے منگوانے کے لیے کہا تو حویلی کے پیر عطا اللہ شاہ نے ہمیں روک دیا تھا۔

    مونیکا کی پھوپھی نے بھی پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بچی کے قتل کے سلسلے میں پیروں سے تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی ہے، حویلی والوں کو سب معلوم ہے، پولیس ان کو شامل تفتیش کرے۔

    واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل 7 سال کی ایک بچی مونیکا لاڑک کو خیرپور کے پیر جو گوٹھ کے علاقے میں اغوا کر کے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، گھر سے لاپتا ہونے کے دو روز بعد اس کی لاش گوٹھ حادل شاہ میں کھیت سے ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا، بچی کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور وہ گھروں میں جھاڑو پوچھے کا کام کرتی تھی اور کام سے واپس آتے ہوئے اغوا ہوئی تھی۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے 13 جنوری کو مونیکا زیادتی و قتل کیس پر از خود نوٹس لیا، 15 جنوری کو کیس کی سماعت پر ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی خیرپور عدالت میں پیش ہوئے، عدالت میں پیش پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ واقعے میں 124 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں، کئی مشکوک افراد کو حراست میں بھی لیا جا چکا ہے۔

  • 7 سالہ مونیکا کہاں قتل ہوئی؟ والد کا سنسنی خیز انکشاف

    7 سالہ مونیکا کہاں قتل ہوئی؟ والد کا سنسنی خیز انکشاف

    سکھر: سندھ کے شہر خیرپور میں 7 سال کی معصوم بچی مونیکا زیادتی و قتل کیس میں بچی کے والد نے سنسنی خیز انکشاف کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مونیکا لاڑک قتل کیس کے سلسلے میں ہفتے کو مونیکا کے والد نے رکن قومی اسمبلی جاوید شاہ سے ملاقات کی تھی، جس میں مونیکا کے والد نے رکن قومی اسمبلی کو مشکوک افراد کی تفصیل پیش کی۔

    مقتول بچی کے والد نے بتایا کہ مونیکا کے گلے میں لیموں کے درخت کی لکڑی لگی ہوئی تھی، اور لیموں کا درخت صرف حویلی میں لگا ہوا ہے، علاقے میں اور کہیں نہیں۔

    والد نے مزید بتایا کہ وقوعے کے وقت ہم نے کھوجی کتے منگوانے کے لیے کہا تو حویلی کے پیر عطا اللہ شاہ نے ہمیں روک دیا۔

    مونیکا لاڑک کیس: پولیس کو ہفتہ وار پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت

    مونیکا کی پھوپھی نے بھی پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے، انھوں نے مشکوک افراد کی نشان دہی بھی کی، پھوپھی مونیکا کا کہنا تھا کہ پیروں سے تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی ہے، حویلی والوں کو سب معلوم ہے، پولیس ان کو شامل تفتیش کرے۔

    واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل 7 سال کی ایک بچی مونیکا لاڑک کو خیرپور کے پیر جو گوٹھ کے علاقے میں اغوا کر کے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، گھر سے لاپتا ہونے کے دو روز بعد اس کی لاش گوٹھ حادل شاہ میں کھیت سے ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا، بچی کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور وہ گھروں میں جھاڑو پوچھے کا کام کرتی تھی اور کام سے واپس آتے ہوئے اغوا ہوئی تھی۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے 13 جنوری کو مونیکا زیادتی و قتل کیس پر از خود نوٹس لیا، 15 جنوری کو کیس کی سماعت پر ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی خیرپور عدالت میں پیش ہوئے، عدالت میں پیش پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ واقعے میں 124 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں، کئی مشکوک افراد کو حراست میں بھی لیا جا چکا ہے۔

  • مونیکا زیادتی و قتل کیس، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا

    مونیکا زیادتی و قتل کیس، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا

    سکھر: سندھ کے شہر خیرپور میں معصوم بچی مونیکا زیادتی و قتل کیس پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق 7 سال کی معصوم بچی مونیکا لاڑک کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، عدالت نے اس معاملے پر ڈی آئی جی سکھر فدا حسين مستوئی اور ایس ایس پی خیرپور امیر سعود مگسی کو 15 جنوری کو طلب کر لیا ہے۔

    عدالت کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 3 دن گزر جانے کے باوجود ملزمان کیوں گرفتار نہیں ہوئے۔

    واضح رہے کہ بچی مونیکا کو خیرپور کے پیر جو گوٹھ کے علاقے میں زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، وہ گھر سے لاپتا ہوئی تھی تاہم دو روز بعد اس کی لاش گوٹھ حادل شاہ میں کھیت سے ملی۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا، بچی کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور وہ گھروں میں جھاڑو پوچھے کا کام کرتی تھی اور کام سے واپس آتے ہوئے اغوا ہوئی تھی۔

    خیرپور: ایک اور ننھی کلی مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل

    لاش ملنے کے بعد ڈی آئی جی سکھر فدا حسين مستوئی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا، اور اہل خانہ سے تعزیت کی، انھوں نے کہا کہ شک کی بنیاد پر مزید 4 افراد کوگرفتار کیا گیا ہے، اور ڈی این اے بھی لے لیاگیا ہے، جس میں پتا چل جائے گا، اور کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائے گی۔

    ایک گرفتار ملزم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اس کے بیوی بچوں کو گرفتار کیا گیا تھا اس لیے اس نے گرفتاری دی، میں نے بچی سے زیادتی یا قتل نہیں کیا، ڈی این اے کرایا جائے۔

    اُس دن ایس ایچ او پیر جو گوٹھ نے کہا تھا کہ بچی کے ورثا نا معلوم افراد پر مقدمہ درج کرانا چاہتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ بچی پر لکڑیوں سے بھی وار کیے گئے ہیں۔ ایس ایس پی امیر سعود کا کہنا تھا کہ بچی کے جسم سے سیمپل اور فنگر پرنٹس لے لیے گئے ہیں، علاقے سے کچھ مشکوک افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، مکمل تفتیش کے بعد جلد حقائق تک پہنچ جائیں گے۔

    ادھر آج صوبائی امتیاز شیخ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جنسی استحصال کے کیسز میں سختی سے کارروائی ہوتی ہے، یہ ہمارے معاشرے کا زوال ہے، ایسے واقعے پوری سوسائٹی میں ہو رہے ہیں، پولیس خیرپور کی 7 سال کی بچی کے والدین سے رابطے میں ہے۔