Tag: Khalid Bin Salman

  • یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

    یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

    واشنگٹن/ریاض : سعودی سفیر خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ حوثی جنگجوؤ مسلسل جنگی بندی معاہدے کی خلاف ورزی کررہے ہیں، عالمی برادری یمن میں قیام امن کےلیے اپنا کردار ادا کرے۔

    تفصیلات مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے یمن جنگ کے حوالے سے کہا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤ مستقل اسٹاک ہوم میں ہونے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔

    خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ یمنی حکومت کے خلاف برسر پیکار حوثی جنگجوؤں کا رویہ منصفانہ نہیں، یہ مفاہمتی پالیسی اپنانے کے بجائے معاہدے کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ عرب اتحادی افواج کی جانب سے اسٹاک ہوم معاہدے کیلئے ہر ممکن تعاون کیا جارہا ہے لیکن حوثی یمنی عوام کے خلاف جارحیت کررہے ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی سفیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے اور معاہدے کی پاسداری نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔

    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خالد بن سلمان

    خیال رہے کہ اس سے قبل خالد بن سلمان نے سلامتی کونسل کی منظوری کے بعد امن معاہدے کی نگرانی کے لیے جنرل پیٹرک کمائرٹ کی سربراہی میں یمن بھیجے گئے 75 عالمی مبصرین پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی مبصرین کے قافلے پر حوثیوں کی فائرنگ تشویش ناک عمل ہے۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی، حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپیں ختم

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خالد بن سلمان

    اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خالد بن سلمان

    واشنگٹن : سعودی سفیر خالد بن سلمان نے اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثی اسٹاک ہوم معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ یمن میں اقوام متحدہ مبصرین پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

    خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ یمن میں برسرپیکار حوثیوں کی جانب سے بین الااقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی اور یمنی عوام کے خلاف جارحیت کا سلسل معاہدے کے بعد بھی جاری ہے۔

    خالد بن سلمان کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیاء نے سویڈن کے شہر اسٹاک میں اقوام متحدہ کی سربراہی میں یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کو ایک مرتبہ پھر پامال کردیا۔

    سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے امن معاہدے کی نگرانی کے لیے جنرل پیٹرک کمائرٹ کی سربراہی میں 75 عالمی مبصرین کو سلامتی کی منظوری پر یمن بھیجا تھا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عالمی مبصرین کو یمن کے ساحلی علاقے حدیدہ کے مشرقی حصّے میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ یمن کے حکومتی وفد سے ملاقات کے بعد واپس روانہ ہورہے تھے۔

    دوسری جانب یمنی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جنرل پیٹرک اور ان کے قافلے پر حوثیوں کی فائرنگ تشویش ناک عمل ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حوثیوں کے انتہائی خطرناک حملے کے باوجود جنرل پیٹرک اور دیگر مبصرین بلکل محفوظ ہیں۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی، حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپیں ختم

    خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • حوثی جنگجو یمنی شہریوں کو قحط کا شکار بنارہے ہیں، خالد بن سلمان

    حوثی جنگجو یمنی شہریوں کو قحط کا شکار بنارہے ہیں، خالد بن سلمان

    واشنگٹن : امریکا میں تعینات سعودی سفیر خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ عرب اتحاد یمن میں حوثیوں کی مکمل پسپائی تک یمن کی معاونت جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ کیا ہے کہ جس میں ان کا کہنا تھا کہ حوثی جنگجؤ یمن کو قحط سے بچانے کے بجائے شہریوں کو بھوکا مار رہے ہیں۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ یمن میں برسرپیکار حوثی جنگجوؤں کی جانب سے جنگ زدہ ملک کے شہریوں کی امداد کے لیے بھیجا امدادی سامان لوٹ لیا جاتا ہے یا نذر آتش کردیا جاتا ہے اور حوثی اس کو ایک جنگی حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

    سعودی سفیر نے ٹویٹ میں کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی لوٹ مار کے باوجود عرب اتحاد عالمی تنظیموں کی مدد سے یمن میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گا اور انسانی بحران کے خاتمے کےلیے وسائل مہیا کرتا رہے گا۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کی جانب سے سویڈن میں ہونے والے امن مذاکرات اور معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسکی پاسداری کی لیکن حوثی جنگجوؤں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

    خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ کیے گئے ٹویٹ میں ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں امدادی سامان کے گودام کو نذر آتش ہوتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے، ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ کیا عالمی برادری سویڈن معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنائے گی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان نے حوثیوں اور یمن کی آئینی حکومت کے در میان ہونے والے مذاکرات سے متعلق پیغام میں کہا  تھا کہ سعودی عرب یمن میں جاری سیاسی بحران کا پُر امن حل چاہتا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعودی حکومت حوثیوں کے مسلسل ٹال مٹول کے باوجود یمن کے سیاسی بحران کو مذاکرات کےذریعے حل پر پُرامید ہے۔

  • سعودی عرب یمن جنگ کا سیاسی حل مذاکرات سے چاہتا ہے، خالد بن سلمان

    سعودی عرب یمن جنگ کا سیاسی حل مذاکرات سے چاہتا ہے، خالد بن سلمان

    ریاض/واشنگٹن : سعودی سفیر خالد بن سلمان نے یمن جنگ سے متعلق کہا ہے کہ سعودی اتحادی افواج حوثی جنگجوؤں کی ٹال مٹول کے باوجود بحران کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان نے حوثیوں اور یمن کی آئینی حکومت کے در میان ہونے والے مذاکرات سے متعلق پیغام میں کہا ہے کہ سعودی عرب یمن میں جاری سیاسی بحران کا پُر امن حل چاہتا ہے۔

    خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں کہا کہ سعودی حکومت حوثیوں کے مسلسل ٹال مٹول کے باوجود یمن کے سیاسی بحران کو مذاکرات کےذریعے حل پر پُرامید ہے۔

    سعودی سفر کا کہنا تھا کہ عرب اتحاد حوثیوں کے خلاف مسلح کاررروائیوں کے ذریعے کئی مقاصد حاصل کرچکی ہے۔

    امریکا میں تعینات سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب و عرب اتحادنے ہمیشہ حوثی جنگجوؤں سے مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قرار داد 2216 کے نفاذ پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یمنی حکومت کا ایک وفد اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات کے لیے سویڈن روانہ ہوگیا ہے جبکہ حوثیوں کا وفد اقوام متحدہ کے سفیر برائے یمن مارٹن گریفتھس خصوصی طیارے کے ذریعے سویڈن پہنچ چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے آغاز کی تاریخوں کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا تاہم بااثر ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز امن مذاکرات کا آغاز ہوسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ یمن پر حکومت کی جنگ کے دونوں فریقین کے مابین ہونے والے امن مذاکرات آسان نہیں ہوں گے۔

  • ایران عرب ممالک کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہا ہے، خالد بن سلمان

    ایران عرب ممالک کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہا ہے، خالد بن سلمان

    واشنگٹن/ریاض : امریکا میں تعینات سعودی سفیر خالد بن سلمان نے ایران پر دہشت گردی کےا لزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایران پوری دنیا میں دہشت گردی کا معاون اور پشت پناہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی سفیر شہزادی خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر دنیا بھر میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردی سے متعلق ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت نے پوری دنیا کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت کی شام میں مداخلت کےباعث لاکھوں شامی شہری ہجرت پر ہوئے اور لاتعداد شامیوں کو اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔

    [bs-quote quote=”ایران نے حزب اللہ کا قیام عرب ممالک کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کےلیے کیا تھا۔” style=”style-7″ align=”left” author_name=”خالد بن سلمان” author_job=”سعودی سفیر”][/bs-quote]

    سعودی سفیر کا ٹویٹ میں کہنا تھا کہ عراق میں پھیلنے والی فرقہ واریت کی جنگ میں ایرانی حکومت ملوث ہے جبکہ اپنے ہی ملک میں دوسرے ممالک کے سفارت خانوں پر بلوائیوں کے ذریعے حملے کرواکر انہیں نذر آتش کرواتا ہے۔

    شہزادہ خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق الحریری کے قتل میں بھی ایران ملوث ہے، ایرانی نظام نے مشرق وسطیٰ میں واقع ممالک عراق وشام کو تباہ و برباد کرنے کے لیے فرقہ واریت کو ہوا دی۔

    امریکا میں تعینات سعودی شہزادے نے ٹویٹ کیا کہ ایرانی حکومت نے عرب ممالک کو نقصان پہنچانے کےلیے حزب اللہ کو وجود بخشا اور اب ایرانی حکومت خطے میں حوثی جنگجوؤں کی صورت میں ایک اور حزب اللہ بنارہی ہے۔

    ان کا کہنا تھاکہ سعودی عرب خطے میں ایک اور حزب اللہ کی تشکیل نہیں ہونے دے گا۔

    ایران یمن جنگ میں براہ راست ملوث ہے، شہزادہ خالد بن سلمان

    یاد رہے کہ اس سے قبل خالد بن سلمان نے کہاتھا کہ یمن میں حزب اللہ کی موجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایران یمن جنگ کی آگ کو ہوا دینے میں براہ راست کردار ادا کررہا ہے۔

    امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے دعویٰ کیاتھا کہ ایرانی حکومت یمن میں برسر پیکار حوثی جنگجوؤں کو غیر قانونی طور پر اسلحہ و گولہ بارود فراہم کررہا ہے۔

  • ایران یمن جنگ میں براہ راست ملوث ہے، شہزادہ خالد بن سلمان

    ایران یمن جنگ میں براہ راست ملوث ہے، شہزادہ خالد بن سلمان

    ریاض : شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ یمن میں حزب اللہ کی موجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایران یمن جنگ کی آگ کو ہوا دینے میں براہ راست کردار ادا کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکومت یمن میں برسر پیکار حوثی جنگجوؤں کو غیر قانونی طور پر اسلحہ و گولہ بارود فراہم کررہا ہے۔

    امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ خطے کے امن کو سبوتاژ کرنے والی ایرانی حکومت حوثی جنگجوؤں کو جنگی سامان کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لبنان کی مسلح سیاسی جماعت حزب اللہ کے جنگوؤں سے تربیت بھی دلوا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شہزادہ خالد بن سلمان کا مؤقف ہے کہ ایران حوثیوں کو حزب کے تربیت کاروں کے ذریعے تیار کرواکر یمن کی مظلوم عوام کے خلاف گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ جنگ سے دوچار ملک یمن میں لبنانی مسلح گروہ حزب اللہ کے جنگجوؤں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران حوثی ملیشیا کی جنگی تربیت حزب اللہ کے ذریعے کررہا ہے۔

    سعودی عرب کے سفیر نے کہا کہ یمن میں حزب اللہ کی موجودگی ثبوت ہے کہ ایران کے عزائم مشرق وسطیٰ میں واقع ممالک کے امن و استحکام کر سبوتاژ کرکے نفرت کی آگ پھیلانا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ سعودی سفیر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں کام کرنے والے عرب اتحاد نے حالیہ دنوں یمن پر کی جانے والی کارروائی میں حزب اللہ کی موجودگی کے واضح ثبوت ملے ہیں۔

    شہزادہ خالد بن سلمان کا مزید کہنا تھا کہ ان ثبوتوں سے معلوم ہوتا ہے یمن جنگ کی آگ کو ایرانی حکومت بھڑکا رہی ہے۔

  • سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    ریاض : سعودی شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایرانی جنرل شعبانی نے قبول کیا ہے کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملے کے احکامات ایران نے دیئے تھے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان کا مؤقف ہے کہ خطے میں بد امنی پھیلانے والے ملک ایران کی ثار اللہ بریگیڈ کے جنرل ناصر شعبانی نے کہا ہے کہ ’حوثیوں نے ایرانی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا تھا‘۔

    عربی خبر رساں اداروں کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہزادہ خالد بن سلمان نے ٹویٹ کیا کہ ’یمن کی حوثی ملیشیاء اور لبنان کا مسلح گروپ حزب اللہ ایرانی نظام کی ’اسٹریٹیجک ڈیپتھ‘ ہیں۔

    خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کیے گئے ٹویٹ میں ایرانی خبر رساں ادارے کی ویب سایٹ کا تصویر پوسٹ کرکے لکھا تھا کہ ’ایرانی رجیم نے اپنے میڈیا اداروں کی جانب سے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حوثی حملوں کی شائع کی گئی خبر بھی ہٹوا دی‘۔

    سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایرانی خبر رساں ادارے ’فارس‘ نے سپاہ پاسداران کی ثار اللہ بریگیڈ کے میجر جنرل ناصر شعبانی کا مؤقف شائع کیا تھا جس میں ناصر شعبانی نے اقرار کیا تھا کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے جہازوں پر حملے کا حکم ایران نے ہی دیا تھا‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 25 تاریخ کو یمن میں برسرپیکار حوثی جنگوؤں کی جانب سے باب المندب کی بندر گاہ کے نزدیک سعودی عرب کے 2 تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے حملے میں ٹینکر کو معمولی سا نقصان پہنچا، تاہم اس حملے کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ ریاض حکومت نے حوثی باغیوں کے حملوں کے بعد عارضی طور پر سعودی تیل کی برآمد روکتے ہوئے کہا تھا کہ صورت حال بہتر ہونے پر تیل کی برآمد بحال کر دی جائے گی۔

  • ایران نے معاہدے کے بعد خطے میں دہشت گردی کو مزید فروغ دیا، خالد بن سلمان

    ایران نے معاہدے کے بعد خطے میں دہشت گردی کو مزید فروغ دیا، خالد بن سلمان

    ریاض\واشنگٹن : امریکا میں تعینات سعودی سفیر خالد بن سلمان نے امریکی فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کے بعد حاصل ہونے منافعے کوخطے میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کےلیے استعمال کیا.

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام پر امریکا کی حمایت کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا ہے’جوہری معاہدہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے نظریات کو توسیع دے رہا تھا‘۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ امریکا نے سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایران پر دوبارہ پہلے کی طرح اقتصادی پابندیاں عائد کرے گا۔

    امریکا میں تعینات سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں اپنی غلط سوچ اور نظریات پھیلانے میں تعاون فراہم کیا اور ایٹمی معاہدے کی وساطت سے جو مالی منافع ایران کو ہوا وہ اس نے خطے میں دہشت گردی اور انتشار پھیلانے میں استعمال کیا۔

    شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں گذشتہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہماری صورتحال اس جہاز جیسی ہے جو آٹو پائلٹ پر ہے اور پہاڑ کی جانب بڑھ رہا ہے‘۔

    سعودی سفیر خالد بن سلمان کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ سنہ 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدہ طے ہونے کے بعد ایران کو عالمی سطح پر ایک ذمہ دار مملکت کی حیثیثت سے اقدامات کرنے چاہیے تھے جو اس نے نہیں کیے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی حکومت نے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد پوری دنیا بالخصوص مشرق وسطیٰ میں سرگرم دہشت گردوں کی مزید حمایت کرنے لگا اور بیلسٹک میزائل جسیے خطرناک میزائل حوثی جنگوؤں فراہم کیے تاکہ وہ نہتے سعودی شہریوں پر میزائل داغ سکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔