Tag: Khalistan

  • بھارت کو نیوزی لینڈ میں بھی شرمندگی کا سامنا

    بھارت کو نیوزی لینڈ میں بھی شرمندگی کا سامنا

    نیوزی لینڈ میں خالصتان ریفرنڈم رکوانے کی بھارتی کوششیں ناکام ہوگئی، نیوزی لینڈ نے خالصتان ریفرنڈم کیلئے سکھ فارجسٹس کو اجازت دے دی۔

    رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کےشہرآکلینڈمیں  کل خالصتان ریفرنڈ م کا انعقاد کیاجائےگا، آکلینڈ کی حکومت اور پولیس نے ریفرنڈم کے انعقاد کی یقین دہانی کرادی۔

    اس ریفرنڈم کا انعقاد آکلینڈ کے مرکزی علاقے او ٹی اسکوائر پر ہوگا، او ٹی اسکوائر پر ریفرنڈم کے حوالے سے تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    بھارتی وزیر خارجہ نے کیوی ہم منصب سے خالصتان ریفرنڈم پر بات کی تھی، نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ نے بھی گفتگو کی تصدیق کی ہے۔

  • ہندو نواز اقدامات کے سبب بھارتی سکھوں میں بے چینی بڑھنے لگی

    ہندو نواز اقدامات کے سبب بھارتی سکھوں میں بے چینی بڑھنے لگی

    اسلام آباد: بھارت میں آزاد خالصتان کے قیام کی تحریک زور پکڑ گئی ہے، ہندو نواز اقدامات کے سبب بھارتی سکھوں میں بے چینی بڑھنے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی کے ہندوستان میں انتہا پسند نظریات سے سِکھ بھی تنگ آ چکے ہیں، سکھوں میں بڑھتی بے چینی کے ساتھ ساتھ بھارت میں ہندو سکھ فسادات کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔

    رواں سال خالصتان کے حامیوں کے 23 ممالک میں 35 سے زائد مظاہرے ہو چکے ہیں، کئی ممالک میں بھارتی سفارت خانوں کے سامنے سکھ مظاہرین کی جانب سے احتجاج کیے گئے۔

    19 مارچ 2023 کو آسٹریلیا کے شہر برسبین میں خالصتان کے قیام کے لیے ریفرنڈم کیا گیا تھا، جس میں 60 ہزار سے زائد سِکھوں نے خالصتان کے قیام کا مطالبہ کیا، اس دوران سکھوں نے انڈین ہائی کمیشن لندن پر خالصتان کا پرچم بھی لہرایا۔

    راجوڑی میں فوجی ٹرک میں لگنے والی آگ کی ہزیمت مٹانے کی خاطر جعلی آپریشن کی تیاری

    27 مارچ 2023 کو امریکی عدالت (نیویارک کی فیڈرل کورٹ) نے بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان اور گورنر بنواری لال پروہت کو سکھوں کے خلاف مظالم پر سمن جاری کیے تھے۔

    واضح رہے کہ سکھ رہنما امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے بعد بھارت میں حالات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں۔

  • بھارتی پنجاب میں خالصتان کے حامیوں نے پولیس اسٹیشن پر قبضہ کر لیا

    بھارتی پنجاب میں خالصتان کے حامیوں نے پولیس اسٹیشن پر قبضہ کر لیا

    امرتسر: مودی کے بھارت میں مسلمانوں کے بعد اب سکھ بھی زیر عتاب آ گئے، بھارت میں خالصتان کے حامیوں اور پولیس میں شدید تصادم ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار میں سکھوں کی آزاد خالصتان تحریک زور پکڑ گئی ہے، بڑھتی ہندوتوا شدت پسندی سے اقلیتیں خود کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہیں، اور وہ قومی دھارے سے علیحدہ ہو چکی ہیں۔

    تنظیم ”وارث پنجاب دے“ نے مودی سرکار کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں خالصتان کے حامیوں نے اجنالہ پولیس اسٹیشن پر قبضہ کر لیا، اس موقع پر ہزاروں کی تعد اد میں موجود بھارتی پولیس تماشا دیکھتی رہ گئی۔

    سکھ برادری نے مودی سرکار کی نا انصافیوں اور مظالم کے خلاف ہتھیار اُٹھا لیے ہیں، اور ملک میں ناانصافی اور شدت پسندی کے خلاف سکھ برادری میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو پنجاب کے امرتسر کے اجنالہ میں پولیس اور وارث پنجاب دے کے صدر امرت پال سنگھ کے پیروکاروں اور پولیس کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی سرکار نے سیاسی مقاصد کے تحت طوفان سنگھ پر اغوا کا جھوٹا مقدمہ دائر کیا تھا، 22 فروری کو تنظیم کے سربراہ امرت پال سنگھ نے ساتھی رہنما کی گرفتاری کے خلاف 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا، وارث پنجاب دے کے حامیوں نے طوفان سنگھ کی گرفتاری کے خلاف اجنالہ پولیس اسٹیشن پر دھاوا بولا جس میں بھارتی پولیس کے ساتھ تصادم میں سینکڑوں اہل کار اور تنظیم کے کارکنان زخمی ہو گئے۔

    رپورٹس کے مطابق سندیپ سنگھ سدھو نے ستمبر 2021 میں سکھ برادری کے حقوق کے تحفظ کے لیے وارث پنجاب دے قائم کی تھی، جس کے رہنما امرت پال سنگھ نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو اندرا گاندھی جیسے انجام کی دھمکی دے ڈالی ہے، گزشتہ سال مودی سرکار کے دباؤ میں آ کر ٹوئٹر، انسٹاگرام نے امرت پال سکھ کا اکاؤنٹ بھی معطل کر دیا تھا۔

    سنگھ بھنڈرا کے آبائی گاؤں میں ستمبر 2022 میں امرت پال سنگھ نے آزادی کی جنگ کااعلان کیا تھا، تنظیم وارث پنجاب دے نے 2021 میں سِکھ کسان برادری کے احتجاج میں بھی بھرپور شرکت کی تھی، جس کے دوران دہلی کے لال قلعے پر خالصتانی پرچم بھی لہرایا گیا تھا۔

    بھارت میں سکھ برادری کے خلاف مظالم کوئی نئی بات نہیں، جون 1984 میں گولڈن ٹیمپل پر حملہ کر کے 5 ہزار سے زائد سکھوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا تھا، اس آپریشن میں سکھوں کے روحانی پیشوا جرنیل سنگھ، امریک سنگھ، شاہ بیگ سنگھ بھی مارے گئے تھے، گولڈن ٹیمپل آپریشن کے بعد بھارتی فوج میں سکھوں کی طرف سے وسیع پیمانے پر بغاوت کی گئی تھی۔

    29 مئی 2022 کو سکھ گلوکار سدھو موسے والا کو ہندو انتہا پسندوں نے قتل کر دیا تھا، 29 جنوری 2023 کو آسٹریلیا کے میلبرن میں 60 ہزار سے زائد سکھوں نے ریفرنڈم میں آزاد خالصتان کا مطالبہ کیا، اس پس منظر میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا بڑھتی ہندوتوا شدت پسندی کے باعث بھارت خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے؟ کیا انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارت میں مسلمانوں اور سکھوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لیں گی؟

  • کینیڈا میں ایک بار پھر خالصتان کے قیام کے لیے ریفرنڈم کی تیاریاں مکمل

    کینیڈا میں ایک بار پھر خالصتان کے قیام کے لیے ریفرنڈم کی تیاریاں مکمل

    ٹورنٹو: کینیڈا میں ایک بار پھر خالصتان کے قیام کے لیے ریفرنڈم کی تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے ضلع اونٹاریو میں خالصتان ریفرنڈم کے سلسلے میں دوسرے مرحلے کی ووٹنگ آج ہو رہی ہے، ٹورنٹو سمیت دیگر شہروں میں بھی سکھ کمیونٹی کی گہما گہمی عروج پر ہے۔

    بین الاقوامی مبصرین بھی خالصتان ریفرنڈم کا جائزہ لینے کے لیے موجود ہیں، جس میں لاکھوں کی تعداد میں سکھ کمیونٹی ریفرنڈم میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔

    کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سکھوں کی نمائندہ تنظیم سکھس فار جسٹس خالصتان ریفرنڈم مہم کی قیادت کر رہی ہے، جس کا مقصد پنجاب کی بھارت سے علیحدگی اور اسے سکھوں کا علیحدہ وطن قرار دینے کے لیے بین الاقوامی سطح پر حمایت حاصل کرنا ہے۔

    ٹورنٹو میں ان لوگوں کو ووٹ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے جو 18 ستمبر 2022 کو ووٹ نہیں دے سکے تھے، سکھس فار جسٹس نے خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے کا انعقاد کیا۔

    واضح رہے کہ سکھس فار جسٹس کے لیڈر پنوں 26 جنوری 2023 کو بھارت میں بھی خالصتان پر ریفرنڈم کا اعلان کر چکے ہیں، انھوں نے سکھ برادری پر زور دیا کہ وہ بھارتی مقبوضہ پنجاب میں سکھوں کا وطن بنانے کے لیے خالصتان ریفرنڈم کی حمایت کریں، انھوں نے کہا کہ اگر ہندوستان حقیقی جمہوریت ہے تو اسے ریفرنڈم کے نتائج کو قبول کرنا چاہیے۔

    دوسری طرف بھارتی وزارت خارجہ نے کینیڈا کی حکومت کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے ریفرنڈم کو ’شدید قابل اعتراض‘ قرار دے دیا ہے، بھارت نے آج ہونے والے خالصتان ریفرنڈم کو روکنے کے لیے کینیڈا پر دباؤ ڈالا، جمعرات کو ٹروڈو حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس کے پیچھے موجود تنظیموں پر پابندی عائد کرے۔

  • لندن: کشمیر کا مقدمہ بلوچستان کے ذریعے دبانے کی بھارتی کوشش ناکام

    لندن: کشمیر کا مقدمہ بلوچستان کے ذریعے دبانے کی بھارتی کوشش ناکام

    لندن: کامن ویلتھ سربراہ اجلاس میں بھارتی وزیراعظم کی آمد کے موقع پر کشمیریوں اور سکھوں کے مظاہرے کو پسِ منظر میں ڈالنے کی بھارتی سازش ناکام ہوگئی، بلوچستان کے نام پر اکھٹے کیے گئے چند نا معلوم افراد سے جب ان کے بارے میں گفتگو کی تو خلاف بھارتی لابی کی سازشیں ناکام، بلوچستان کے نام پر اکٹھے کئے گئے نامعلوم افراد شناخت پوچھنے پر بھاگ کھڑے ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں مقیم کشمیری اور سکھ بھارتی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور ان کا برطانوی حکومت سے مطالبہ ہے کہ مودی ایک دہشت گرد ہے جو بھارت میں اقلیتوں کے حقوق غصب کررہا ہے،برطانوی حکومت اس پر دباو ڈالے اور اسے خوش آمدید نہ کہے۔

    کامن ویلتھ سربراہان میں شرکت کیلئےدولتِ مشترکہ کے رکن ممالک کے سربراہان لندن میں موجود ہیں، سربراہ اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم نریند مودی کی آمد پر برطانیہ میں مقیم کشمیری،سکھ اور دیگر مودی مخالف تنظیموں نے بھرپور احتجاج کیا۔

    مظاہرے کی قیادت آزاد کشمیر کے وزیر اعظم فاروق حیدر،آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری یاسین،سابق وزیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری،برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نزید احمد، آزادکشمیر کے وزیر امور نوجوانان چوہدری محمد سعید، سکھ رہنما رنجیت سنگھ اور دیگر سکھ اور کشمیری راہنماؤں نے کی۔

    مودی مخالف مظاہرے میں ممبران پارلیمنٹ افضل خان، عمران حسین، ناز شاہ کے علاوہ پانچ ہزارسے زائد افراد نے شرکت کی جن میں کشمیری، سکھ، تامل اور ناگالینڈ سے تعلق رکھنے والے برطانوی شہری شامل تھے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں مودی مخالف کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر مودی دہشت گرد اور گو مودی گو بیک کے نعرے درج تھے۔ مظاہرین مودی قاتل ،مودی دہشت گرد کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے ہونیوالے مظاہرہ دوپہربارہ بجے سے سہ پہر چار بجے تک جاری رہا، اس موقع پر چند سو بھارتی مظاہرین بھی مودی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے کشمیری اور سکھ مظاہرین کےسامنے آ گئے ،جنہیں پولیس کی بھاری نفری نے قابو کرکے موقع سے ہٹا دیا۔

    نریندر مودی کے حامیوں کے ساتھ ساتھ چند نامعلوم افراد بلوچستان کے نام پر ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے مگر اے آر وائی نیوز نے جب ان سے بات کرنے کی کوشش کی اور ان کی شناخت پوچھی تو وہ وہاں سے نکل گئے۔ کشمیری اور سکھ مظاہرین نے پارلیمنٹ سکوائر میں لگے بھارت کے ترنگے کو اتار کر وہاں کشمیر اور خالصتان کے جھنڈے نصب کر دئیے۔ کامن ویلتھ سربراہ اجلاس اٹھارہ سے بیس اپریل تک جاری رہے گا۔

    کشمیری اور سکھ مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر میں کم سن آصفہ کے انصاف کے لئے نعرے بازی کی گئی اور برطانیہ سمیت عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اس وقوعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب اے آر وائی نیوز نے مودی کے حامیوں سے بات کی تو انہوں نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوے آٹھ سالہ کشمیری بچی آصفہ بانو سے زیادتی اور قتل کے واقعے کی مذمت کرنے سے انکار کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • خالصتان آزادی تحریک کے سربراہ ہرمندر سنگھ بھارتی جیل سے فرار

    خالصتان آزادی تحریک کے سربراہ ہرمندر سنگھ بھارتی جیل سے فرار

    نئی دہلی : بھارتی پنجاب کی نابھا جیل سے مسلح حملہ آور خالصتان لبریشن فورس کے سربراہ ہرمندر سنگھ کو چار ساتھیوں سمیت چھڑا لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق دس مسلح حملہ آوروں نے آج صبح پٹیالہ میں واقع نابھا جیل پر ہلہ بولا اور اپنے سربراہ ہرمندر سنگھ کو چار ساتھیوں سمیت آزاد کرالیا‘ حملہ آور پولیس یونیفار م میں ملبوس تھے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق حملہ آوروں نے جیل پر حملے کے دوران دوسو سے زائد گولیاں چلائیں تاہم کسی جانی نقصان کی تاحال اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے‘ واضح رہے کہ مذکورہ ملزمان جیل میں سیکیورٹی کے سخت ترین حصار کے اندر تھے۔

    خالصتان لبریشن فورس کا49 سالہ سربراہ ہرمندرسنگھ 2014 سے جیل میں تھے، ان کی گرفتاری کو بھارتی سرکار کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف بھارتی پنجاب میں کیے جانے والے آپریشن کی سب سے بڑی فتح قرار دیا گیا تھا۔

    ہرمندر سنگھ 90 کی دہائی کے اوائل سے سکھ علیحدگی پسندوں کے ساتھ شامل تھے اور انہوں نے بھارتی حکومت کو اپنی کارروائیوں میں بھاری نقصان پہنچایا تھا۔

    ہرمندر سنگھ اور ان کےقریبی ساتھی گرپیت سنگھ عرف گوپی کو 2014 میں تھائی لینڈ میں پکڑا گیا تھا اور انہیں دہلی ایئرپورٹ سے بھارتی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔

    خالصتان کی آزادی کی تحریک کے سربراہ کم از کم دہشت گردی کی 10 بڑی وارداتوں میں مطلوب تھے‘ ان کے ساتھی گوپی کو 2013 میں اہم ہندو لیڈروں کے قتل کا ٹاسک دیا گیا تھا جسے پنجاب پولیس نے ناکام بنادیا تھا۔

  • پاکستان مدد کرے تو خالصتان بناسکتے ہیں، سکھ رہنما امرجیت سنگھ

    پاکستان مدد کرے تو خالصتان بناسکتے ہیں، سکھ رہنما امرجیت سنگھ

    کراچی: بھارت میں سکھوں کی علیحدگی پسند تنظیم خالصتان تحریک کے رہنما امر جیت سنگھ نے کہا ہے کہ بارہ برس کے دوران بھارت میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد سکھوں کو قتل کردیا گیا، آر ایس ایس دنیا کی سب سے دہشت گرد تنظیم ہے، کشمیر میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے ظلم جاری ہے، پاکستان مدد کرے تو خالصتان ریاست بنا سکتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفت گو کرتے ہوئے بھارت میں موجود خالصتان تحریک کے رہنما امرجیت سنگھ نے کہا کہ اکھنڈ بھارت کے حامیوں نے پاکستان کو آج تک تسلیم نہیں کیا، پاکستان اور بھارت کے درمیان ریاس خالصتان قائم ہونی چاہیے جس کے قیام کے لیے پاکستان ہماری مدد کرے، پاکستان اور خالصتان کا مستقبل ایک ہے ،پاکستانی پالیسی میکرز جائزہ لیں کہ خالصتان تحریک کی کس طرح مدد کی جاسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ جلیاں والا باغ میں 400 سکھوں کو قتل اور 900 کو زخمی کیا گیا جب کہ 1984ء میں اس سانحے سے بھی بڑی کارروائی کی گئی، جمہوریت کے نام پر کئی جلیاں والا باغ جیسے مظاہرے ہوئے گویا نازیوں کا جو طریقہ کار تھا وہ آج بھی بھارت میں رائج ہے۔

    امر جیت سنگھ کا کہنا تھا کہ سکھوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھاکہ بھارتی ریاست اتر پردیشن میں ایسا خطہ آپ دیا جائے گاجہاں آپ نمو پاسکیں لیکن وہ وعدہ آج تک وفا نہ ہوا، خالصتان پرامن تحریک تھی لیکن 84ء تا96 بارہ برس کے دوران ڈیڑھ لاکھ سے زائد سکھوں کو قتل کیا گیا، سکھوں کی ایک نسل ختم کردی گئی اور دوسری کو نشے کی راہ پر لگادیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ناگاہ پور اور منی لینڈ سمیت اس وقت 10 سے زائد ریاستوں میں آزادی کی تحاریک جاری ہیں، دلت اور قبائلیوں کے ساتھ بدترین سلوک ہوتا ہے،طلبہ کی خودکشی اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کا واقعہ سب کے سامنے ہے لیکن یہاں انسانی حقوق کی تنظیموں کی رسائی نہیں ہے، بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بہت سے واقعات ریکارڈ پر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے ظلم و ستم جاری ہے، بھارت کشمیر کی صورتحال کوکنٹرول نہیں کر پارہا، آر ایس ایس دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم بن گئی ہے اور بھارت میں ہندو ایجنڈا مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اڑی حملہ تو دور کی بات امریکا میں حملے کا الزام بھی بھارت پاکستان پر ڈال دیتا ہے۔