Tag: Khan Younis

  • خان یونس میں ڈاکٹر فیملی کے 10 میں سے 9 بچوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج کا بیان سامنے آ گیا

    خان یونس میں ڈاکٹر فیملی کے 10 میں سے 9 بچوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج کا بیان سامنے آ گیا

    تل ابیب: خان یونس میں فضائی حملے میں ڈاکٹر فیملی کے 10 میں سے 9 بچوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس حملے کا ’’جائزہ‘‘ لے رہی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس کے طیارے نے جمعہ کو خان ​​یونس میں ’’متعدد مشتبہ افراد‘‘ کو نشانہ بنایا تھا، اور اس دعوے کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ اس حملے میں غیر ملوث شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    ڈاکٹر علا النجار کے دس بچوں میں واحد زندہ بچنے والا 11 سالہ آدم
    ڈاکٹر علا النجار کے دس بچوں میں واحد زندہ بچنے والا 11 سالہ آدم

    اسرائیل ڈیفنس فورسز نے ہفتے کے روز بیان میں کہا کہ خان یونس میں جہاں ان کی فوج تھی، وہاں ایک پاس ہی ایک عمارت میں متعدد مشتبہ افراد کو نوٹ کیا گیا تھا، طیارے نے انھیں نشانہ بنایا، خان یونس کا علاقہ ایک خطرناک جنگی علاقہ ہے، اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ غزہ میں اس نے گزشتہ روز 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔

    غزہ کی وزارت صحت کا نے بتایا کہ ہفتے کی دوپہر تک 24 گھنٹے کے عرصے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں کم از کم 74 فلسطینی شہید ہوئے۔ وزارت صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر البورش نے ایکس پر کہا کہ خاتون ڈاکٹر علا النجار کے خاندان کے گھر کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب ان کے شوہر ڈاکٹر حمدی النجار اپنی بیوی کو کام پر لے جانے کے بعد گھر واپس آئے تھے۔


    اسرائیل کا بھیانک حملہ، غزہ کے ڈاکٹر کے 9 بچے شہید


    اسپتال میں کام کرنے والے ایک برطانوی سرجن گریم گروم نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ ’’ناقابل برداشت ظلم‘‘ ہے کہ ان بچوں کی ماں، جس نے چائلڈ کیئر میں ایک ماہر اطفال کے طور پر برسوں گزارے، ایک ہی میزائل حملے میں اس نے اپنا تقریباً تمام خاندان کھو دیا۔ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے ڈائریکٹر کی جانب سے شیئر کی گئی اور بی بی سی سے تصدیق شدہ ویڈیو میں خان یونس میں حملے کے بعد گھر کے ملبے سے چھوٹی جلی ہوئی لاشیں نکالی دکھائی گئیں۔

    غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ معصوم بچوں کو مارنا اسرائیلی فوجیوں کے لیے ’’تفریح‘‘ بن گیا ہے۔

  • خان یونس : اسپتال پر اسرائیل کا خطرناک میزائلوں سے بدترین حملہ، 18 فلسطینی شہید

    خان یونس : اسپتال پر اسرائیل کا خطرناک میزائلوں سے بدترین حملہ، 18 فلسطینی شہید

    خان یونس : جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیل نے بدترین حملہ کیا ہے، یورپی اسپتال کے احاطہ میں 9 بنکر بسٹر بم پھینکے گئے، جس سے زمین پھٹ گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع یورپی غزہ اسپتال پر اسرائیلی فوج کی جانب سے نو میزائل داغے گئے، جس کے نتیجے میں کم از کم 18 افراد شہید اور 70 زخمی ہوگئے۔

    غزہ کی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ یہ خان یونس میں دن کے آغاز کے بعد دوسری مرتبہ کسی اسپتال پر جان لیوا حملہ ہے۔

    Gaza hospital

    اس حوالے سے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس حملے کا ہدف اسپتال کے نیچے موجود حماس کا کمانڈ سینٹر تھا، تاہم اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔

    اسرائیلی افواج نے زخمیوں کو نکالنے والوں پر بھی بمباری کی، بنکر بسٹر بم حملوں کے باعث اسپتال کے قریب کھڑی بس زمین میں دھنس گئی۔

    یرغمالیوں کی رہائی کے باوجود جنگ جاری رہے گی نیتن یاہو

    اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ پر جنگ کسی صورت روکی نہیں جائے گی” چاہے یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہو بھی جائے۔ انہوں نے آنے والے دنوں میں بڑے فوجی حملے کی دھمکی بھی دی ہے۔

    اسرائیلی حملے میں زخمی صحافی بھی مارا گیا

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ کے مشہور فلسطینی صحافی حسن اصلح کو شہید کر دیا گیا، وہ پہلے سے ایک حملے میں زخمی ہو کر ناصر اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔

    اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ حسن اصلح نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں حصہ لیا تھا اور اُس دن کی لوٹ مار، آگ لگانے اور قتل کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر ڈالیں۔

    ناصر اسپتال کے تیسرے فلور پر حملہ ہوا جہاں کئی زخمیوں کا علاج ہو رہا تھا۔ اس حملے میں حسن اصلح سمیت دو افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔

  • غزہ میں خان یونس پر بمباری، 7 بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید

    غزہ میں خان یونس پر بمباری، 7 بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، خان یونس پر بمباری میں 7 بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دیرالبلاح میں کئے گئے ڈرون حملے میں 10 فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد شہداء کی مجموعی تعداد 50 ہزار 912 ہو گئی۔

    اقوام متحدہ نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو ‘بربریت’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بمباری میں صرف خواتین اور بچے نشانہ بن رہے ہیں۔

    غزہ میں انسانی صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے، امدادی سامان کی ترسیل پر پابندی کے باعث اسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی شدید متاثر ہے۔

    اسرائیل نے شمالی غزہ سے فلسطینیوں کو جبری بے دخل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں، یمن کے دارلحکومت صنعا میں فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے ریلی بھی نکالی گئی، ہزاروں افراد شریک ہوئے، لیبیا میں بھی غزہ کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔

    واضح رہے کہ محصور غزہ کی پٹی کا 30 فیصد حصہ اسرائیل کے قبضے میں جاچکا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی غزہ کی پٹی کے 30 فیصد حصے پر اسرائیل قبضہ کر چکا ہے۔

    اسرائیلی فوج مسلسل غزہ کی پٹی کے شمالی علاقوں کی آبادی کو نقل مکانی کے احکامات دے رہی ہے اور پٹی کے شمالی علاقوں میں آبادی کو اپنے گھر چھوڑنے کیلئے مجبور کر رہی ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ کے شہریوں کیلئے شام میں ترکیے کی سرحد کے قریب خیمہ بستیوں کی بحالی جاری ہے، اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ خیمہ بستیاں جنگ کے دوران شام کے شمالی سرحدی علاقے میں قائم کی گئی تھیں۔

    اسرائیل میڈیا کا دعویٰ ہے کہ غزہ کے شہریوں کو بسانے کے منصوبے پر قطر اور ترکیہ شامی حکومت سے رابطے میں ہیں۔

    اسرائیل-حزب اللہ جنگ سے لبنان کو کتنے کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا؟

    اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ غزہ کے شہریوں کو بسانے کے منصوبے کی نگرانی ترکیہ کے دو ادارے کر رہے ہیں، دوسری جانب ترکیہ کے دونوں اداروں نے اس خبر کی تردید یا تصدیق کرنے سے انکار کیا ہے۔

  • 6 اسرائیلی یرغمالی کیسے ہلاک ہوئے؟ ہولناک انکشاف

    6 اسرائیلی یرغمالی کیسے ہلاک ہوئے؟ ہولناک انکشاف

    غزہ: گزشتہ روز غزہ کے علاقے خان یونس سے 6 اسرائیلی یرغمالی مردہ حالت میں ملے تھے، جن کے بارے میں اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اسرائیلی شہری اسرائیلی فوج ہی کے حملے میں مارے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خان یونس میں قید کیے گئے 6 اسرائیلی یرغمالی حماس کے ہاتھوں قتل نہیں ہوئے، بلکہ اسرائیلی حملے میں ایک سرنگ میں گیس بھرنے کے باعث ہلاک ہوئے۔

    اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ چھ اسرائیلی یرغمالی – جن کی لاشیں منگل کو ایک اسرائیلی کارروائی میں غزہ سے برآمد ہوئی تھیں – ممکنہ طور پر خان یونس پر اسرائیلی فوجی حملے کے دوران ایک سرنگ میں گیس کے اخراج سے ہلاک ہوئے تھے۔

    اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) اور اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی (ISA) نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیلی شہریوں کے نام بھی جاری کر دیے ہیں، اسرائیلی فوج نے ان میں سے ابراہم موندر کے علاوہ باقی تمام یرغمالیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔

    غزہ جنگ بندی مذاکرات، قطر کے تجزیہ کار نے امریکی چال بازیاں بے نقاب کر دیں

    اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ آئی ڈی ایف اور آئی ایس اے لاشوں کو نکالنے کے لیے ایک ’پیچیدہ آپریشن‘ میں حماس کی بنائی ہوئی سرنگوں میں داخل ہوئے تھے۔ اسرائیلی حکومت کے پریس آفس کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت غزہ میں 109 اسرائیلی یرغمالی ہیں، جن میں سے 36 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

    امریکا، قطر اور مصر کی کوششیں ناکام، غزہ جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا

    79 سالہ ابراہم موندر کو اس کی بیوی، بیٹی اور پوتے کے ساتھ یرغمال بنایا گیا تھا، جنھیں بعد میں نومبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا، جب کہ موندر کا بیٹا روئی ایک حملے کے دوران مارا گیا۔ غزہ سرنگ میں دیگر 2 ہلاک شدگان کی عمریں 80 سال بتائی گئی ہیں۔

  • خان یونس: اسرائیلی فوج نے صحافیوں پر براہ راست گولیاں بر سا دیں

    خان یونس: اسرائیلی فوج نے صحافیوں پر براہ راست گولیاں بر سا دیں

    غزہ: خان یونس میں اسرائیل مظالم کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر صہیونی فوج نے براہِ راست گولیاں برسا دیں۔

    ترک نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ میں خان یونس پر وحشیانہ زمینی حملے کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر براہ راست گولیاں برسا دیں، جس میں ایک فلسطینی خاتون صحافی پیٹھ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گئیں۔

    اسرائیل فوج نے غزہ میں صحافیوں کو نشانے پر رکھ لیا ہے، صحافیوں نے اسرائیلی فوج کی گولیوں سے بھاگ کر جانیں بچائیں، خاتون صحافی سلمیٰ القدومی کو پیٹھ میں گولی لگی، جس پر انھیں دیر البلح کے الاقصیٰ شہدا اسپتال لے جایا گیا ہے۔

    عینی شاہدین نے انادولو کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے القدومی اور ساتھی صحافیوں پر براہ راست گولیاں چلائیں، جب اسرائیلی فوجی گاڑیاں خان یونس میں حماد رہائشی کمپلیکس کی طرف بڑھیں تو شدید گولہ باری کی آوازیں سنی گئیں۔

    دریں اثنا، مختلف علاقوں میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مزید 25 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، ادھر القسام بریگیڈ نے اسرائیلی قافلے پر ایک حملے کی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں متعدد صہیونی فوج کے اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 92 ہزار 609 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • خان یونس میں امداد کے منتظر افراد پر اسرائیلی فورسز نے بم برسا دیے

    خان یونس میں امداد کے منتظر افراد پر اسرائیلی فورسز نے بم برسا دیے

    غزہ: اسرائیلی فورسز جارحیت سے باز نہیں آئی، خان یونس میں امداد کے منتظر افراد پر بم برسا دیے، جس سے 18 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    غزہ کے علاقے رفح میں مصبح ایریا میں ایک گھر پر بمباری میں 5 فلسطینی شہید ہو گئے، اقوام متحدہ کے مطابق خان یونس میں چار روز میں ایک لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے کا کہنا ہے کہ سینکڑوں فلسطینی مشرقی خان یونس میں شدید حملوں کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں اور اسرائیلی فوج کی طرف سے رسائی سے انکار کی وجہ سے امدادی ٹیمیں ان تک پہنچنے میں ناکام ہیں۔

    اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کی رپورٹ کے مطابق ایک طرف قحط اور بیماریاں پھیلنے کے خدشات ہیں دوسری طرف غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والے انسانی امدادی سامان کی اوسط یومیہ مقدار میں اپریل سے 56 فی صد کمی آئی ہے۔

    الجزیرہ کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق لوگ خان یونس میں تقریباً ایک ہفتے سے خوراک اور پانی کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں، باہر نکلنے کا راستہ بھی میسر نہیں ہے۔

    ادھر امریکا اور مصر کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ مصری، قطری اور امریکی ثالث اتوار کو اٹلی کے دارالحکومت روم میں اسرائیلی مذاکرات کاروں سے ملاقات کریں گے۔ خیال رہے کہ 9 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 39,175 افراد شہید، 90,403 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • فلسطینیوں کو خان یونس سے نکلنے کے لیے کتنے منٹ دیے گئے؟

    فلسطینیوں کو خان یونس سے نکلنے کے لیے کتنے منٹ دیے گئے؟

    اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، گزشتہ روز غزہ کے علاقے خان یونس سے فلسطینیوں کو انخلا کے لیے جتنا وقت دیا گیا تھا، اس نے صہیونی فورسز کی وحشت و بربریت کے ایک اور شرمناک رُخ کو آشکار کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے ڈیڑھ لاکھ فلسطینیوں کو خان یونس ایک دن میں خالی کرنے کے پمفلٹ پھینکے تھے، اور پھر فوراً بعد ہی اسرائیل نے شیلنگ اور بمباری شروع کر دی تھی۔

    بھاگنے والے رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے انھیں شہر کے مشرقی علاقوں سے المواصی کیمپ (ہیومینیٹرین زون) کی طرف ’’فوری طور پر‘‘ انخلا کا حکم دیا گیا، اور ان کے پاس بھاگنے کے لیے صرف 2 منٹ بچے تھے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کے لیے گرائے جانے والے پمفلٹ اور پھر فوجی کارروائیاں شروع کرنے کے درمیان اتنا مختصر وقفہ تھا، کہ جان بچا کر بھاگنے والوں کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوا، اس پر یو این ادارے OCHA نے ہماری تشویش کی بالکل درست ترجمانی کی ہے۔

    ایک دن میں 150,000 فلسطینیوں کو افراتفری کے عالم میں خان یونس سے نکلنا پڑا

    اسٹیفن دوجارک کا کہنا تھا کہ انخلا کے احکامات اور بمباری کے درمیان مجموعی طور پر محض ایک گھنٹہ تھا، اس لیے بہت سے لوگوں کو بغیر کوئی سامان اٹھائے چلتے دیکھا گیا، چوں کہ فوری انخلا کا حکم تھا اس لیے ہزاروں لوگ وہاں بمباری کے درمیان ہی پھنس گئے، ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کے لیے نقل و حرکت مشکل تھی جیسا کہ بیمار اور بوڑھے، اور خاندان کے دیگر افراد کو ان کی مدد کرنی تھی۔

    واضح رہے کہ آج خان یونس میں ایک ہی دن میں 8 ماہ کے دوران اسرائیلی فورسز نے سب سے بدترین حملہ کیا ہے، جس میں 90 فلسطینی شہید اور 250 زخمی ہوئے ہیں۔

  • ایک دن میں 150,000 فلسطینیوں کو افراتفری کے عالم میں خان یونس سے نکلنا پڑا

    ایک دن میں 150,000 فلسطینیوں کو افراتفری کے عالم میں خان یونس سے نکلنا پڑا

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کے علاقے خان یونس سے ایک دن میں 150,000 فلسطینیوں کو افراتفری کے عالم میں نکلنا پڑا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے ڈیڑھ لاکھ فلسطینیوں کو خان یونس ایک دن میں خالی کرنے کے پمفلٹ پھینکے، اور پھر فوراً بعد ہی اسرائیل نے شیلنگ اور بمباری شروع کر دی، خان یونس میں ایک ہی دن میں 8 ماہ کے دوران اسرائیلی فورسز کا سب سے بدترین حملہ کیا گیا جس میں 90 فلسطینی شہید اور 250 زخمی ہوئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سربراہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے اسرائیل کے انخلا کے احکامات کے بعد خان یونس سے نقل مکانی کی تفصیل بتائی ہے۔ دوجارک نے منگل کو نیویارک میں صحافیوں کو بتایا ’’علاقے میں آبادی کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے ہیومینیٹرین اہلکاروں کے مطابق کُل تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کو خان یونس کے علاقوں سے بھاگنا پڑا۔‘‘

    خان یونس میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے مزید بتایا کہ بھاگنے والے فلسطینی ایسے علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں جہاں انفرا اسٹرکچر بہت کم یا بالکل نہیں ہے، دجارک کے مطابق اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو مشرقی خان یونس سے المواصی کیمپ (ہیومینیٹرین زون) جانے کے لیے کہا گیا ہے اور وہ ایسے علاقے میں منتقل ہو رہے ہیں جہاں بہت کم سروسز دستیاب ہیں۔

    ترجمان نے کہا ’’ہر انخلا کا حکم لوگوں کی زندگیوں کو بہت زیادہ متاثر کر رہا ہے، لوگوں کو ایسے علاقوں میں جانے پر مجبور کیا گیا ہے جہاں بنیادی ڈھانچا بہت کم یا ہے ہی نہیں – جہاں سر چھپانے کی جگہ، صحت، صفائی یا دیگر جان بچانے والی انسانی امداد تک بہت محدود رسائی دستیاب ہے۔‘‘

    انھوں نے یہ ہولناک بات بھی بتائی کہ گزشتہ روز انخلا کے لیے جو علاقہ نامزد کیا گیا تھا، وہاں 2 بنیادی مراکز صحت اور 2 میڈیکل پوائنٹس کے ساتھ ساتھ کھانے کی تقسیم کے ایک درجن پوائنٹس اور پکے ہوئے کھانے کی فراہمی کے 8 پوائنٹس موجود تھے لیکن اب یہ تمام بند ہو چکے ہیں، اور پیچھے رہ جانے والے فلسطینیوں کے لیے وہاں صرف ایک کمیونٹی کچن رہ گیا ہے۔

  • خان یونس میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی

    خان یونس میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی

    غزہ کے علاقے خان یونس میں اس وقت اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے، صہیونی فورسز کی وحشیانہ فضائی اور زمینی بمباری میں اب تک 89 فلسطینی شہید اور ڈھائی سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق رفح میں فلسطینی مزاحمتی گروپ نے اسرائیلی ٹینکوں پر راکٹوں سے حملے کیے جن میں متعدد ٹینک تباہ ہو گئے، جب کہ مغربی کنارے کے شہر طلکرم کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل نے ڈرون حملہ کر دیا، جس میں پانچ فلسطینی مارے گئے ہیں۔

    خان یونس کے رہائشیوں نے اسرائیلی فوج کی جانب سے علاقے پر ایک نیا زمینی حملہ شروع کرنے کے بعد جنوبی شہر میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی کی اطلاع دی ہے۔

    رہائشیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے جب انھیں شہر کے مشرقی علاقوں سے ’ہیومینٹیرین زون‘ المواصی کیمپ کی طرف فوری طور پر انخلا کا حکم دیا گیا تو اس کے بعد ان کے پاس بھاگنے کے لیے صرف 2 منٹ باقی تھے۔

    الجزیرہ عربی کے مطابق اسرائیلی فورسز مرکزی نصیرات پناہ گزین کیمپ پر گولہ باری کر رہی ہیں، اور انھوں نے شمالی غزہ شہر کے محلے تل الحوا کے ساتھ ساتھ مرکزی البریج مہاجر کیمپ اور جنوبی رفح شہر پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ دوسری طرف خان یونس میں اسرائیلی فورسز اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں، شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ پر بھی اسرائیلی حملے میں کم از کم 5 فلسطینی مارے گئے ہیں۔

    غزہ کی وزارت نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں 8 حملوں میں 89 فلسطینی شہید اور 329 زخمی ہوئے ہیں، خیال کیا جاتا ہے کہ ہلاکتوں کے مجموعی اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں کیوں کہ پوری پٹی میں لاشیں ہی لاشیں بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے میں دبی ہوئی ہیں۔ غزہ میں صفائی کی بھی ابتر صورت حال پر عالمی ادراہ برائے صحت نے غزہ اور اطراف کے علاقوں میں پولیو وائرس پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    دیر البلح سے الجزیرہ کے رپورٹر کا آنکھوں دیکھا احوال

    غزہ میں دیر البلح سے الجزیرہ کے رپورٹر طارق ابو عزوم نے بتایا کہ خان یونس شہر میں اسرائیلی فوج مشرقی علاقوں میں رہائشی اپارٹمنٹس کو دھماکوں سے اڑا رہی ہے، اور مکمل طور پر مسمار کر رہی ہے، جب کہ اسرائیلی انفنٹری یونٹ کی شہر میں پیش قدمی بھی جاری ہے، جہاں اس کی حماس کے کارکنوں کے ساتھ لڑائی چل رہی ہے، فوج نے شہر میں ایک قبرستان کو بھی مسمار کر دیا ہے، اور کئی قبریں تباہ کر دی ہیں۔

    مشرقی خان یونس سے 4 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور وہ المواصی اور غزہ کی پٹی کے وسطی علاقوں کی طرف جا رہے ہیں۔ لیکن ان علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید حملے بھی ہوئے ہیں۔ خاص طور پر، بریج پناہ گزین کیمپ جہاں مشرقی علاقوں میں اسرائیلی فوجی دراندازی نمایاں ہے۔

    حماس کے عسکری ونگ نے ان علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں پر حملوں کا اعلان کیا ہے۔ حماس اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جاری فائرنگ کے تبادلے کے درمیان وہاں اب بھی خاندان پھنسے ہوئے ہیں۔ مرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لیکن عام لوگوں کی زندگی کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

  • خان یونس میں وحشیانہ اسرائیلی بمباری میں 81 فلسطینی شہید

    خان یونس میں وحشیانہ اسرائیلی بمباری میں 81 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیلی فورسز کے مشرقی خان یونس میں وحشیانہ حملے آج تیسرے دن بھی جاری رہے، اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے بھاگنے والے درجنوں فلسطینی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ مشرقی خان یونس پر اسرائیلی حملے کے آغاز کے بعد سے کم از کم 81 فلسطینی شہید اور 250 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

    فضائی حملے اور توپ خانے کی گولہ باری صہیونی فوج کی جانب سے انخلا کے حکم کے چند منٹ بعد شروع ہوئی ہے، انخلا کے نئے حکم سے غزہ میں فلسطینی شہری دفاع کے مطابق 4 لاکھ سے زیادہ فلسطینی متاثر ہوئے ہیں۔

    غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 39,006 افراد شہید اور 89,818 زخمی ہو چکے ہیں۔

    یو این ادارے UNRWA کے سربراہ فلپ لزارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے اتوار کے روز غزہ شہر جانے والے اقوام متحدہ کے قافلے پر گولیاں چلائیں، حالاں کہ اس نقل و حرکت کو اسرائیلی حکام کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔ ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے UNRWA پر پابندی لگانے اور اسے ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دینے کے لیے تین بل منظور کر لیے ہیں۔

    دوسری طرف اردن کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ کی یہ حرکتیں ’’ایجنسی کو مارنے، اسے سیاسی طور پر قتل کرنے کی کوشش‘ کے مترادف ہیں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے دورہ امریکا کے موقع پر امریکا میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں صحافیوں کے قتل اور پریس تک رسائی پر نیتن یاہو پر دباؤ ڈالیں۔