Tag: Khana e kaaba

  • قبلۃ المسلیمن، خانہ کعبہ کے اندرونی مناظر

    قبلۃ المسلیمن، خانہ کعبہ کے اندرونی مناظر

    مسجد حرام کے وسط میں واقع ایک مستطیل نماعمارت ہے جو کہ مسلمانوں کا قبلہ ہے اور اس کی جانب رخ کرکے عبادت کی جاتی ہے یہ دینِ اسلام کا مقدس ترین مقام ہے اور صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کےایک مستطیل نما عمارت تھی جس کےدونوں طرف دروازے کھلے تھےجو سطح زمین کےبرابر تھےجن سےہرخاص و عام کو گذرنےکی اجازت تھی اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کےپتھر استعمال ہوئےتھےجبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےرکھےتھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں مالی مفادات کےتحفظ کےلئےاس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتےتھےوہ چوری ہوجاتی تھیں۔

    موجودہ خانہ کعبہ کےاندر تین ستون اوردو چھتیں ہیں بابِ کعبہ کےمتوازی ایک اوردروازہ تھا یہاں نبی پاک صلی اللہ وسلم نماز ادا کیا کرتےتھے۔ کعبہ کےاندر رکن عراقی کےپاس باب توبہ ہےجس کے 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پرسوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہےجو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کےاندر سنگ مرمر کےپتھروں سےتعمیر ہوئی ہےاور قیمتی پردےلٹکےہوئےہیں جبکہ قدیم ہدایات پرمبنی ایک صندوق بھی اندررکھا ہوا ہے۔

    کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ءمیں تعمیر و توسیع کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئےسرےسےبھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سےتقریباً دومیٹر بلند ہےجبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سےزیادہ چوڑی ہیں جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرےمیں جوجگہ ہےاسےحطیم کہتےہیں اس میں تعمیرِابراہیمی کی تین میٹر جگہ کےعلاوہ وہ مقام بھی شامل ہےجو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےحضرت ہاجرہ علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کےرہنےکےلئےبنایا تھا اسےباب اسماعیل کہا جاتا ہے۔

    حطیم یا حجر اسماعیل خانہ کعبہ کے شمال کی طرف ایک دیوار جس کے اوپر طواف کیا جاتا ہے اس دیوار کے متعلقکہا جاتا ہے کہ وہ خانہ کعبہ میں شامل تھی۔

  • مکہ کرین حادثہ: بن لادن کمپنی واقعے کی ذمہ دارقرار

    مکہ کرین حادثہ: بن لادن کمپنی واقعے کی ذمہ دارقرار

    ریاض: سعودی عرب کے شاہی دیوان نے خانہ کعبہ میں کرین سانحے میں بن لادن گروپ کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے بلیک لسٹ کردیا ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق حرم میں گرنے والی کرین بن لادن گروپ کی ملکیت تھی اور توسیعی کاموں کا ذمہ بھی مذکورہ کمپنی کے پاس تھا۔

    سعودی شاہی دیوان نے سانحے کے دہشت گردی کے امکان سے خارج قرار دیتے ہوئے تکینیکی غلطی قراردیا ہے۔

    شاہی دیوان کے مطابق ’’حادثہ کرین کی غلط پوزیشن کے سبب پیش آیاہے، ابتدائی تفتیش میں کسی قسم کی مجرمانہ سرگرمی ثابت نہیں ہوئی ہے‘‘۔

    شاہی دیوان نے بن لادن گروپ کو اس سانحے کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے بلیک لسٹ قراردے کرمذکورہ کمپنی کے عہدیداران کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    شاہی دیوان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بن لادن گروپ کو اس حادثے کے سبب آئندہ کسی قسم کے منصوبے پرکام کرنے کی اجازت نہیں ملے گی۔

    شاہی دیوان نے حادثے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کے لئے 10 لاکھ ریال امداد کا بھی اعلان کیا ہے۔

    یاد رہے کہ جمعہ کو نمازِ مغرب سے کچھ دیر قبل حرم شریف میں دنیا کی دوسری بڑی کرین تیز ہوا اور بارش کے سبب گرگئی تھی، کرین حادثہ میں ایک سو سات عازمین حج شہید جبکہ دوسو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    حادثے میں 6 پاکستانی شہری شہید جبکہ 26 زخمی ہوئے تھے جنہیں سعودی عرب کے مختلف اسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    واضح رہے کہ بن لادن گروپ القائدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کے خاندان کی ملکیت ہے جسے مئی 2011 میں امریکی نیوی سیلز نے پاکستان کے بالائی علاقے میں ایک آپریشن میں قتل کیا تھا۔

  • خانہِ کعبہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام سے آج تک

    خانہِ کعبہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام سے آج تک

    مسجد حرام کے وسط میں واقع ایک مستطیل نماعمارت ہے جو کہ مسلمانوں کا قبلہ ہے اور اس کی جانب رخ کرکے عبادت کی جاتی ہے یہ دینِ اسلام کا مقدس ترین مقام ہے اور صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کےایک مستطیل نما عمارت تھی جس کےدونوں طرف دروازے کھلے تھےجو سطح زمین کےبرابر تھےجن سےہرخاص و عام کو گذرنےکی اجازت تھی اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کےپتھر استعمال ہوئےتھےجبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےرکھےتھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں مالی مفادات کےتحفظ کےلئےاس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتےتھےوہ چوری ہوجاتی تھیں۔

    موجودہ خانہ کعبہ کےاندر تین ستون اوردو چھتیں ہیں بابِ کعبہ کےمتوازی ایک اوردروازہ تھا یہاں نبی پاک صلی اللہ وسلم نماز ادا کیا کرتےتھے۔ کعبہ کےاندر رکن عراقی کےپاس باب توبہ ہےجس کے 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پرسوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہےجو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کےاندر سنگ مرمر کےپتھروں سےتعمیر ہوئی ہےاور قیمتی پردےلٹکےہوئےہیں جبکہ قدیم ہدایات پرمبنی ایک صندوق بھی اندررکھا ہوا ہے۔

    کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ءمیں تعمیر و توسیع کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئےسرےسےبھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سےتقریباً دومیٹر بلند ہےجبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سےزیادہ چوڑی ہیں جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرےمیں جوجگہ ہےاسےحطیم کہتےہیں اس میں تعمیرِابراہیمی کی تین میٹر جگہ کےعلاوہ وہ مقام بھی شامل ہےجو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےحضرت ہاجرہ علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کےرہنےکےلئےبنایا تھا اسےباب اسماعیل کہا جاتا ہے۔

    حطیم یا حجر اسماعیل خانہ کعبہ کے شمال کی طرف ایک دیوار جس کے اوپر طواف کیا جاتا ہے اس دیوار کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ خانہ کعبہ میں شامل تھی۔

    مقامِ ابراہیم وہ پتھر ہے جو بیت اللہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے قد سے اونچی دیوار قائم کرنے کے لئے استعمال کیا تھا تاکہ وہ اس پر بلند ہوکر دیوار تعمیر کریں۔ مقام ابراہیم خانہ کعبہ سے تقریبا سوا 13 میٹر مشرق کی جانب قائم ہے۔

    کعبہ کےجنوب مشرقی رکن پر نصب تقریباً اڑھائی فٹ قطر کےچاندی میں لگائے گئے مختلف شکلوں کے8 چھوٹےچھوٹےسیاہ پتھر ہیں جن کےبارےمیں اسلامی عقیدہ ہےکہ تعمیرِ ابرہیمی کےوقت جنت سےحضرت جبرائیل علیہ السلام لائےتھےاور بعد ازاں تعمیر قریش کےدوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےدست مبارک سےاس جگہ نصب کیا تھا اور ایک بہت بڑےفساد سےقوم کو بچایا۔ یہ مقدس پتھر حجاج بن یوسف کےکعبہ پرحملےمیں ٹکڑےٹکڑےہوگیا تھا جسےبعد میں چاندی میں جڑدیا گیا۔ کعبہ شریف کا طواف بھی حجراسود سےشروع ہوتا ہےاور ہر چکرپراگر ممکن ہو تو حجراسود کو بوسہ دینا چاہئےورنہ دور سےہی ہاتھ کےاشارےسےبوسہ دیا جاسکتا ہے۔

    مسجد حرام میں کعبہ کےجنوب مشرق میں تقریباً 21 میٹر کےفاصلےپر تہ خانےمیں آب زمزم کا کنواں ہےجو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ علیہ السلام کےشیر خوار بیٹےحضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بجھانےکے واسطےاللہ تعالٰیٰ نےتقریباً 4 ہزار سال قبل ایک معجزےکی صورت میں مکہ مکرمہ کےبےآب و گیاہ ریگستان میں جاری کیاتھا،وقت کےساتھ یہ کنواں سوکھ گیا تھا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےدادا حضرت عبدالمطلب نےاشارہٗ خداوندی سےاسے تلاش کر کےدوبارہ کھدوایا جوآج تک جاری و ساری ہے۔ آب زمزم کا سب سےبڑا دہانہ حجر اسود کےپاس ہےجبکہ اذان کی جگہ کےعلاوہ صفا و مروہ کےمختلف مقامات سےبھی نکلتا ہے۔ 1953ءتک تمام کنوئوں سےپانی ڈول کےذریعےنکالاجاتا تھا مگر اب مسجد حرام کےاندر اور باہر مختلف مقامات پر آب زمزم کی سبیلیں لگادی گئی ہیں